
25/06/2024
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ
18 ذی الحج تیسرے خلیفہ سیدنا عثمان کی شہادت کا دن ہے۔ آپ کے والد عفان مالدار تاجر، والدہ کا نام اروی، نانی کا نام ام حکیم البیضاء بنت عبدالمطلب جو حضور ﷺ کی سگی پھوپھی تھیں اور حضور ﷺ کے والد کی جڑواں بہن تھیں، اسلئے حضرت عثمان رسول اللہ ﷺ کی سگی پھوپھی کے نواسے تھے۔
سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر سیدنا عثمان نے اسلام قبول کر کے سابقون الاولون، حبشہ و مدینہ کے مہاجر، عشرہ مبشرہ میں شامل ہوئے۔ چچا حکم بن ابی العاص نے ان کو رسیوں سے جکڑکر مارا مگراسلام پھیلتا ہے سُکڑتا نہیں۔ مدینہ منورہ میں سیدنا عثمان کو رسول اللہ ﷺ نے سیدنا حسان بن ثابت کے بھائی اوس بن ثابت کا بھائی بنایا۔
1۔ اسلام لانے میں چوتھے نمبر پر ہیں اسلئے قرآن کی آیت سابقون الاولون میں شامل ہیں۔
2۔ جاہلیت اور اسلام دونوں میں کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا۔ کبھی جوا نہیں کھِیلا۔ شرم و حیا کے پیکر تھے۔ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔
3۔ حضور ﷺ کی دو بیٹیوں کی وجہ سے ذوالنورین کہلائے۔
4۔ پہلے مسلمان جنہوں نے اپنی بیوی سیدہ رقیہ کے ساتھ ہجرت حبشہ دو مرتبہ کی۔
5۔ کئی مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا عثمان کو جنت کی بشارتیں دیں اور آخری وقت تک ان سے راضی رہے۔ دس صحابہ یعنی عشرہ مبشرہ میں بھی شامل ہیں جن کو دنیا میں جنت کی بشارت دی گئی۔
6۔ اپنے مال سے اسلامی حکومت کی تعمیر میں کافی اقتصادی تعاون کیا۔
7۔ بیعت رضوان کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ کو سیدنا عثمان کا ہاتھ فرمایا۔
8۔ اسلام میں پہلے سفیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
9۔ غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے مدینہ کے اندر اپنا نائب سیدنا عثمان کو مقرر کیا۔
10۔ ہر جمعہ کے دن ایک غلام آزاد کرتے تھے۔
11۔ آل نبی اور اہلبیت سے آپ کے خوشگوار تعلقات تھے۔
12۔ قرآن کو ایک قرات پر اکٹھا کر کے مسلمانوں میں تفرقہ ختم کیا۔ اسلئے جامع القرآن کا لقب ان کو ملا۔
13۔ سب سے بڑی خوبی کہ اپنی ذات کے لئے خون بہانے کی اجازت نہ دی اور صبر کے ساتھ بحالت روزہ تلاوت کلام کرتے ہوئے شہادت حاصل کی۔
14۔ سیدنا عمر نے جو 6 رُکنی کمیٹی سیدنا عثمان، علی، زبیر، طلحہ، سعد اور عبدالرحمن کی اپنی شہادت کے وقت قائم کی اس میں سیدنا عثمان شامل تھے۔
15۔ مسجد نبوی کی توسیع کے لئے مسجد کے گردو نواح کے مکانات خرید کر مسجد نبوی میں شامل کئے۔
16۔ آپ کا عمل کتاب و سنت کے مطابق ہوتا تھا، اسلئے ان پر باغیوں کے الزامات لگانا بنتا ہی نہیں۔
17۔ اہل بدر کے ساتھ مال غنیمت، فضیلت اور اجرو ثواب میں برابر کا شریک حضور ﷺ نے کیا کیونکہ سیدنا عثمان کی بیوی اور حضور ﷺ کی بیٹی بیمار تھی اور آپ ان کے ساتھ تھے۔
18۔ اپنی خلافت کے دور میں بہترین کام کئے۔
ان کا زمانہ خلافت 12 سال کے عرصہ پر محیط ہے، جس میں آخری کے چھ سالوں میں کچھ ناخوشگوار حادثات پیش آئے، جو بالآخر ان کی شہادت پر منتج ہوئے۔ سنہ 35 ھ، 18 ذی الحجہ، بروز جمعہ 82 سال کی عمر میں انھیں ان کے گھر میں قرآن کریم کی تلاوت کے دوران میں شہید کر دیا گیا اور مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں دفن ہوئے۔