14/11/2025
**”گلگت بلتستان کی موجودہ سیاسی صورتحال نہایت نازک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ چند دنوں بعد نگران حکومت کی تشکیل متوقع ہے، مگر اطلاعات کے مطابق اس عمل میں شیعہ کمیونٹی، بالخصوص ضلع نگر کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ یہ طرزِ عمل نہ صرف انصاف اور جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ خطے میں مسلکی ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔
یہ امر قابلِ افسوس ہے کہ گزشتہ چھ وزرائے اعلیٰ مسلسل ایک ہی مسلک سے تعلق رکھتے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں دیگر مکاتبِ فکر میں احساسِ محرومی اور سیاسی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں ایسی غیر متوازن حکمتِ عملی سے معاشرتی تقسیم میں اضافہ اور عوامی اعتماد میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ آنے والی نگران حکومت کی تشکیل میں تمام مکاتبِ فکر، بالخصوص شیعہ کمیونٹی اور ضلع نگر کو ان کا جائز اور منصفانہ حصہ دیا جائے، تاکہ حقیقی معنوں میں نمائندہ اور متوازن سیٹ اپ وجود میں آئے۔ یہی راستہ خطے کے پائیدار امن، سیاسی استحکام اور عوامی اعتماد کی بحالی کا ضامن ہے۔“**