Islamic Society

Islamic Society آپ کو ہمارے اس پیج پر ہر قسم کی اسلامی معلومات، اصلاحي بیانات، اسلام کی روشنی میں مل جایا کریں گی

آپ کو ہمارے اس پیج پر احادیثِ مبارکہ ۔ اصلاحی کلپس ۔ مذہبی شخصیات کی تقاریر ۔ اسلامی وظائف ۔ علمی و ادبی ویڈیوز ۔ اسلامی ویڈیوز ۔بیانات مل جایا کریں گے

27/04/2025
22/04/2025

Ye Sahab kon hai Maloom Nhi mgr BAAT Kya kehdi waah

21/04/2025

20/04/2025

Zindagi Ki Hakeekat Or Fiker E Aakhirat

20/04/2025

19/04/2025

Pakistani Army Palestine puhanch G*i

*پتنگ اڑانا ، لڑانا ، لوٹنا ، ڈور اور مانجھا وغیرہ بیچنے کا حکم؟**پتنگ اڑانا اور لڑانا۔۔۔*امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرمات...
29/03/2024

*پتنگ اڑانا ، لڑانا ، لوٹنا ، ڈور اور مانجھا وغیرہ بیچنے کا حکم؟*

*پتنگ اڑانا اور لڑانا۔۔۔*
امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: کنکیا (پتنگ) اڑانا منع ہے اور لڑانا گناہ۔
(فتاوی رضویہ ، ٢٤/١٤٦)

*پتنگ بازی اور آلات پتنگ بیچنا۔۔۔*
امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کنکیّا (پتنگ) اڑانے میں وقت (اور) مال کا ضائع کرنا ہوتا ہے۔ یہ بھی گناہ ہے اور گناہ کے آلات کنکیّا (پتنگ)، ڈور بیچنا بھی منع ہے احتراز کریں۔
(فتاوی رضوية ، ٢٤/١٤٦)

*پتنگ لوٹنے کا حکم اور خود گرے تو کیا کرے؟*
امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کنکیا (پتنگ) لُوٹنا حرام ، اور خود آکر گر جائے تو اسے پھاڑ ڈالے ، اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے تو ڈور کسی مسکین کو دے دے کہ وہ کسی جائز کام میں صَرف کرلے ، اور خود مسکین ہو تو اپنے صرف میں لائے ، پھر جب معلوم ہو کہ فلاں مسلم کی ہے اور وہ اس تصدق یا اس مسکین کے اپنے پر راضی نہ ہو تو دینی آئے گی اور کنکیا کا معاوضہ بہرحال کچھ نہیں۔
(فتاوی رضویہ ، 24/246)

پتنگ اُڑانے کے بہت زیادہ نقصانات ہیں۔۔۔ اِس کی ڈور سے کئی لوگ زخمی ہو جاتے ہیں اور کئی لوگوں کی گَردنیں تک کٹ کر جان بھی چلی جاتى ہیں۔ لہذا پتنگ اڑانے، لڑانے اور الات پتنگ بیچنے سے لازمی طور بچنا چاہیے۔

29/03/2024

*افسوس! خاندان سادات و آل رسول کا سہارا لے کر لوگوں سے فراڈ کیا جا رہا ہے*

میں سیدہ ہوں ۔میں صدقے جاواں😂

میں سیدہ ہوں ،آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آل سے ہوں ۔بڑی پریشان حال ہوں ۔میری مدد کیجئے ۔اچھا مفتی صاحب ضروری وضاحت کردوں کہ چونکہ میں سید زادی ہوں تو مجھے زکوت نہ دیجئے گا ۔کیسا متاثر کن میسج ہے۔اور پچاس فیصد نہیں سو فیصد یقین دلانے والا میسج ہے کہ یہ واقعی سادات ،آل رسول سے ہے۔پانچ سات منٹ کی گفتگو کے بعد شریف زادی مجھے بلاک کرکے بھاگ گئی ۔آپ اگر ہمیں یہ کہیں گے کہ میں سید ہوں ،سیدہ ہوں تو ہم مان لیں گے ۔جھوٹ بولیں گے تو لعنت کے مستحق خود ٹھہریں گے ۔لیکن جب آپ کہیں گے کہ میں سید یا سیدہ ہوں میری مدد کیجئے تو اب آپ کی پوری تحقیق و تفتیش ضرور ہوگی ۔
تحقیق کا نکتہ آغاز ہی یہی سے ہوگا کہ آپ واقعی سید ہیں یا نہیں ؟
اس کے بعد مرحلہ شروع ہوگا کہ آپ حقدار بھی ہیں یا نہیں ؟

محترمہ سے پوچھا آپ کے شوہر سید ہیں ؟جواب جی ہاں ۔ان کا آئی ڈی کارڈ سینڈ کیجئے ۔وہ مجھے نہیں دیتے ۔چلیں اپنا سینڈ کردیں اوپر سے تصویر بلر یا ریموو کردیں ۔جی میرا شناختی کارڈ نہیں بنا ۔میں جان بوجھ کر سوالات کرتا گیا ،کرتا گیا اور اچانک ایک موضوع سے ہٹ کر سوال کیا کہ آپ کی تعلیم کتنی ہے؟
تو جو ڈگری انہوں نے بتائی ،اس ڈگری کا حصول آئی ڈی کارڈ کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔عرض کی باجی جی !اپنا نکاح نامہ کی ایک تصویر وٹس ایپ کیجئے ۔جی وہ سسرالیوں کے پاس ہے ،کی دفعہ مانگا نہیں دیتے ۔اچھا باجی جی اپنے والد صاحب کے آئی کارڈ کی تصویر بھیج دیجیے ۔اس کے جواب نے میری ہنسی چھڑا دی ۔

خیر اس کے بقول اس سیدہ بہن نے کہا آپ سادات کی مدد کرتے ہیں تو آپ ان چیزوں ،سوالات کے بغیر کر دیجیے ۔پھر کچھ موضوع سے علاوہ سوالات میں الجھایا۔

مختصرا :-اچھا باجی جی اپنا اکاؤنٹ نمبر سینڈ کیجئے ۔🤣فورا اکاؤنٹ نمبر ایسا آتا ہے جو انہی کے نام کا ہوتا ہے اور وہ اکاؤنٹ آئی ڈی کارڈ کے بغیر اوپن ہو نہیں سکتا ۔سم بھی محترمہ کے اپنے نام پر ہے ،لیکن باجی کا آئی کارڈ نہیں بنا ۔

یہ کافی لمبی چوڑی بات چیز کا پانچ فیصد ہے۔

ہمارے ہاں آج کل ایک بہت بڑا فراڈ یہ ہے کہ کہیں گے میں آل رسول ہوں ،سادات خاندان سے ہوں میری مدد کیجیے ۔اور کچھ بھائی فورا ان کی مدد کے لئے بھاگ دوڑ شروع کر دیتے ہیں ۔الحمد اللہ آج تک فقیر نے بغیر مکمل تحقیق و سو فیصد تسلی و تشفی کے کبھی بھی اس مرد یا خاتون کی مدد نہیں کی جس نے کہا میں سید ہوں ۔جب آپ مدد کا مطالبہ کریں گے تو اس وقت آپ کی مکمل تحقیق ہوگی ۔یہ ہرگز نہ سوچیں کہ کوئی مفتی محمد اظہر مدنی کو کہے گا کہ میں سید ہوں میری مدد کر دیجیے۔مدد و خدمت کا میسج کرنے والے کی تحقیق کا آغاز ہی یہی سے ہوتا ہے کہ آپ واقعی سید ہیں یا نہیں ؟

کچھ احباب جب یہ میسج پڑھتے و سنتے ہیں کہ میں سید ہوں ،بڑی مشکل میں ہوں ،کچھ تو فورا مدد کر دیتے ہیں ،کچھ مدد کرنے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں اور کچھ میرے جیسے بندے کو میسج کر دیں گے کہ مفتی صاحب یہ سید ہیں ان کی مدد کردیں ۔بھائیو!خدا کے لئے مکمل تحقیق کرو ۔لوگوں کے عطیات و فنڈز آپ کے پاس امانت ہوتے ہیں ،انہیں آگے پہنچانے سے قبل جسے دے رہے ہو اس کی ہر ہر جہت سے تحقیق کرو ۔اور ایسی تحقیق کرو کہ آپ کو ایک فیصد بھی شک و شبہ باقی نہ رہے ۔آج کل ایک بہت سارے گروپس کی شکل میں یہ فراڈ کر رہے ہیں ۔ایک فراڈی دوسرے فراڈی کا میسج بھیجے گا کہ مفتی صاحب خدا کی قسم میں ان کو جانتا ہوں کہ یہ سید ہیں ،یہ مستحق ہیں ،مفتی صاحب یہ میرے ہمسائے ہیں ۔مفتی صاحب میں ان کو مکمل طور پر جانتا ہوں کہ یہ واقعی حقیقی سفید پوش حقدار ہیں ۔جبکہ یہ سب ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے لئے لوگوں سے فراڈ کر رہے ہوتے ہیں ۔اور تاثر یہ دیں گے کہ میں نے اس کو ایک دو ہزار دئے ہیں ،میری طاقت اتنی ہی تھی ۔اس سے زیادہ میں نہیں کر سکتا تو اس لئے آپ سے رابطہ کیا ۔مفتی صاحب بقیہ کچھ آپ کردیں ۔یعنی اپنے لئے بھیک نہیں مانگیں گے بلکہ ایک دوسرے کے لئے فراڈ کریں گے ۔ کبھی کبھار آپ کو ویڈیو تک بنا کر دے دیں گے ۔اسپتال میں مریض داخل ہے ،اسپتال کی تصویریں اور مریض کی تصویریں تک موبائل میں رکھی ہوتی ہیں ۔مفتی صاحب آپریشن ہے اور فورا فورا اتنے پیسے چاہیے ورنہ اس کی جان چلی جائے گی ۔اتنے انجیکشن درکار ہے۔یہ دیکھیں دو انجیکشن لے لیے باقی کا انتظام آپ کردیں اور تصویر و ویڈیو میں انجیکشن تک دکھائی دیں گے ۔
قبرستان و میت تک کی تصاویر و ویڈیو تک موبائل میں محفوظ کی ہوتی ہیں کہ میت کا انتقال ہوگیا ہے ،میت گھر لیجانی ہیں ایمبولینس کے لئے خرچہ نہیں ہے ۔کفن و دفن کا انتظام کرنا ہے ۔قبرستان والے اتنے ہزار مانگ رہے ہیں ورنہ دفن نہیں کرنے دیں گے ۔اور ان تمام چیزوں کی تصاویر ویڈیو تک ایسی ہوں گی کہ آپ کو یہ سب کچھ حقیقت و سچ دکھائی دے گا ۔جن بھائیوں کو فلاحی امور میں تجربہ نہیں وہ ایسی تصاویر و ویڈیو دیکھ کر بات سن کر فورا فنڈ ریزنگ تک شروع کر دیتے ہیں ۔

اور اب حالت یہ آن پہنچی کہ پاک و نفیس خاندان سادات و آل رسول کا سہارا لے کر لوگوں سے فراڈ کیا جانے لگا ہے ۔یہ اوپر دو نمبر فراڈی سیدہ بن کر کی کہانی ابھی چند منٹ پہلے کی ہے۔آپ کتنے ہی تیز ہوں گے ۔آپ نے بہت سوں کو بے وقوف بنایا ہوگا ۔فیضان شریعت فاونڈیشن الف سے ی تک آپ کی مکمل تحقیق و تفتیش کرے گی لیکن اس پورے پراسیس میں آپ کی عزت نفس کا بھی پورا لحاظ رکھا جاتا ہے الا یہ کہ آپ فراڈی ثابت ہوں جائیں۔اور آپ کتنے ہی ڈیڑھ ہوشیار ہوں گے ،آج کی تاریخ میں آپ فیضان شریعت فاونڈیشن کو دھوکا نہیں دے سکیں گے ۔بلکہ الٹا ذلیل و خوار ہو کر بھاگ جائیں گے ۔اللہ الحمد
اللہ پاک ہدایت عطا فرمائے ۔

مفتی محمد اظہر مدنی
فیضان شریعت فاونڈیشن 03214061265

*آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ، شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں ، اس کو پہننا شرعاً کیسا ہے ؟**آج کا فتویٰ ۔۔۔۔۔۔*🟢...
29/03/2024

*آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ، شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں ، اس کو پہننا شرعاً کیسا ہے ؟*

*آج کا فتویٰ ۔۔۔۔۔۔*

🟢 موضوع : عربی تحریر والے لباس کا واقعہ اور پروپیگنڈہ

کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ، شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں، اس کو پہننا شرعاکیسا ہے ؟کچھ دن پہلے لاہور شہر میں ایک عورت نے یونہی عربی انداز کی تحریر والا لباس پہنا جس پر عام عوام کو لگا کہ یہ قرآ ن لکھا ہے کیونکہ اس کی تحریر کا انداز ہی ایسا تھا۔ اس پر کئی لبرل قسم کے لوگ دیندار طبقہ پر اعتراض کررہے ہیں کہ یہاں مولوی گستاخ رسول کہہ کر قتل و غارت کرتے ہیں۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب
لباس پر اگر دینی تحریر ہو جیسے قرآن واحادیث تو یہ پہننا جائز نہیں کہ یہ ضرور بے ادبی کو مستلزم ہے ۔ اگر ایسا لباس ہوجس پر کچھ تحریر ہو خواہ وہ سادہ تحریر ہو یا شاعری وغیرہ ،اسے پہننا منع ہے کہ اس میں حروف تہجی ( جن سے کلام بنتا ہے )کی بے ادبی کے کئی پہلو موجود ہیں۔اور حروف تہجی کا ادب کرنے کا کہا گیا ہے۔ دنیا میں جتنی بھی زبانیں ہیں وہ الھامی (اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتاری گئی)ہیں اور ان کا ادب ضروری ہے ۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’آیہ کریمہ کہ اخبار کی طبلق یا کارڈ یا لفافوں پر چھپوانا ضرور بے ادبی کو مستلزم اور حرام کی طرف منجرہے اس پر چھٹی رسانوں وغیرہم بے وضو بلکہ جنب بلکہ کفار کے ہاتھ لگیں گے جو ہمیشہ جنب رہتے ہیں اور یہ حرام ہے۔ قال تعالیٰ{ لایمسہ الا المطھرون } اللہ تعالیٰ نے فرمایا :قرآن مجید کو صرف پاک لوگ ہی ہاتھ لگاتے ہیں۔
مہریں لگانے کے لئے زمین پر رکھے جائیں گے پھاڑ کر ردی میں پھینکے جائیں گے ان بے حرمتیوں پر آیت کا پیش کرنا اس کا فعل ہوا
کردم از عقل سوالے کہ بگہ ایمان چیست عقل درگوش ودلم گفت کہ ایمان ادب ست
(ترجمہ:میں نے عقل سے یہ سوال کیا کہ تو یہ بتادے کہ ایمان کیا ہے۔ عقل نے میرے دل کے کانوں میں کہا کہ ایمان ادب کا نام ہے۔)
نسأل اﷲحسن التوفیق (ہم اللہ تعالیٰ سے اچھی توفیق کا سوال کرتے ہیں۔)اس سوال کا منشا ہی اس کے جواب کو بس تھا کہ قلب کی حالت ایمانی نے ان دونوں باتوں میں خدشہ جانا اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں’’الاثم ماحاک فی صدرک ‘‘گناہ وہ جو تیرے دل میں کھٹکے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ،جلد23،صفحہ393،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ سے جب پوچھا گیا کہ اشتہار بازار اور کوچوں میں ہوتے ہیں اور خشک ہو کر نالیوں میں گر پڑتے ہیں اور اکثر نالیوں اور بازاروں میں پڑے رہتے ہیں ان پر قرآن پاک کی آیات اور حدیثیں لکھی ہوتی ہیں سخت درجہ کی بے ادبی اور بے عزتی ہوتی ہے اس بارے میں کیا حکم ہے ؟تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا :
”ایسے اشتہاروں پر جو ان مواقع بے حرمتی میں چسپاں کیے جاتے ہیں آیات و احادیث لکھنا منع ہے اور لکھی ہوں تو چسپاں کرنا ایسی جگہ جائز نہیں بلکہ مسلمانوں کے ہاتھ میں دیئے جائیں اور ان پر لازم کہ ادب وحرمت کو ملحوظ رکھیں ۔“ (فتاوٰی امجدیہ ،جلد4،صفحہ77، مکتبہ رضویہ کراچی)
در مختار میں ہے:
” يكره مجرد الحروف “ترجمہ: صرف حروف ( کا لکھنا بھی) مکروہ ہے۔(درمختار، كتاب الطهارة، باب المياه، ج 1، ص 322، دار عالم الكتب)
تفسیر کبیر میں امام فخرالدین الرازی فرماتے ہیں
”اللغات کلھا توقیفیۃ“
ترجمہ:(دنیا میں بولی جانے والی) تمام زبانیں الھامی ہیں۔(التفسیر الکبیر،الجزالثانی،سورت البقرہ،آیت31،جلد1،صفحہ396،مکتبہ کوئٹہ)
امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:
’’ ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں کہ نفس حروف قابل ادب ہیں اگر چہ جدا جدا لکھے ہوں جیسے تختی یا وصلی پر خواہ ان میں کوئی برا نام لکھا ہو جیسے فرعون، ابوجہل وغیرہما، تاہم حرفوں کی تعظیم کی جائے اگر چہ ان کافروں کانام لائق اہانت وتذلیل ہے۔’’فی الھندیۃ اذا کتب اسم فرعون اوکتب ابوجھل علی غرض یکرہ ان یرموا الیہ لان لتلک الحروف حرمۃ کذ ا فی السراجیۃ ‘‘فتاوٰی ہندیہ میں ہے جب فرعون اور ابوجہل وغیرہ کے نام کسی غرض کے لئے لکھے جائیں تو مکروہ ہے کہ انھیں کہیں پھینک دیں اس لئے کہ ان حروف کی عزت وتوقیر ہے جیسا کہ ''سراجیہ '' میں مذکور ہے۔“ (فتاوٰی رضویہ،جلد23،صفحہ336،رضافائونڈیشن،لاہور)

امیر اہلسنت مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:
’’ خود ابوجہل کی کوئی تعظیم نہیں کہ یہ تو سخت کافر تھا مگر چونکہ لفظِ ابوجہل کے تمام حروف تہجی(ا ب و ج ہ ل) قرآنی ہیں۔اس لئے لکھے ہوئے لفظ ابوجہل کی (نہ کہ شخصِ ابو جہل کی) ان معنوں پر تعظیم ہے کہ اس ناپاک یا گندی جگہوں پر ڈالنے اور جوتے مارنے وغیرہ کی اجازت نہیں۔‘‘ (مقدس تحریرات کے ادب کے بارے میں سوال وجواب،صفحہ8،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
مزیدامیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ ”فیضان سنت “میں فرماتے ہیں:
”ہر زبان کے حروف تہجی کی تعظیم کی جائےکہ صاحب تفسیر صاوی کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی ہر زبان الھامی ہے۔“(فیضان سنت،باب فیضان بسم اللہ،صفحہ122،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
ایک جگہ امیر اہلسنت فرماتے ہیں:
” مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ،حروف مفردہ( جدا جدا)اور سادہ کاغذ کا بھی ادب بجا لاتے کیونکہ انسے ہی قرآن اور حدیث لکھے جاتے ہیں۔“ (فیضان سنت ،باب فیضان بسم اللہ، صفحہ 110،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
لاہور میں ہونے والا واقعہ
جہاں تک لاہور میں ہونے والا واقعہ ہے تو اگر بالفرض اس عورت نے قرآنی لباس بھی پہنا ہوتا تو اس لبرل ٹولے نے اس عورت ہی کا دفاع کرنا تھا اور دیندار طبقہ پر اعتراض کرنا تھا جیسا کہ ان کی پرانی روش ہے۔ ان جاہلوں نے اس پر یہ دلیل دینی تھی کہ سعودیہ جہاں پر دین اترا ہے وہاں قرآن زمین پررکھا ہوتا ہے اور سعودیہ والوں نے ناچنے والی کو کلمہ شریف لکھا ہوا لباس پہنایا تھا اور فٹ بال ٹورنامنٹ میں فٹ بال پر بھی سعودیہ جھنڈا چھاپا تھا جس میں کلمہ لکھا ہوا ہے وغیرہ۔یعنی ان لبرل اور جاہل لوگوں نے تب بھی یہ ثابت کرنے کی مذموم کوشش کرنی تھی کہ قرآنی آیات والا لباس پہننا بھی جائز ہے حالانکہ یہ شرعا واضح بے ادبی ہے اور سعودیہ والے کیا کرتے ہیں وہ ہمارے لیے دلیل نہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ علمائے کرام نے اس طرح کے نازک موقع پر ہمیشہ سمجھداری سے کام لیا ہے اور بروقت لوگوں کی صحیح راہنمائی کی ہے۔ ا س موقع پر بھی انہوں نے اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا۔ اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر جب کسی نے اپنی ذاتی مفاد میں ناموس رسالت کو آڑ بنانے کی کوشش کی تو علمائے کرام ہی نے اسے بے نقاب کیا جیسے کچھ عرصہ پہلے ایک سکیورٹی گارڈ نے بینک مینیجر کو قتل کرکے یہ کہانی بنائی تھی کہ مینیجر نے گستاخی کی تھی۔یونہی کئی مرتبہ بڑی کمپنیوں کے ڈیزائن میں لفظ ”اللہ “ یا ”محمد“ لکھے ہونے کا شبہ ہو ا تو علمائے کرام نے اس پر بھی عوام کو اشتعال سے بچایا اور لوگوں کے کاروبار کو شدید نقصان سے بچایا۔
آج تک کبھی بھی کسی کورٹ نے بے گناہ کو گستاخ نہیں ٹھہرا یا اور نہ ہی علمائے کرام نے کبھی زبردستی بے گناہ کو گستاخ ثابت کیا ہے ۔البتہ جو واضح گستاخ تھےبلکہ جنہوں نے اپنی گستاخی کا اقرار بھی کرلیا تھا، ان کو ججوں نے رہا کیا اور سیاسی لیڈروں نے انگریزوں کو خوش کر کے سیاست چمکائی ہے اور لبرل لوگوں نے اس پر بھی الٹا علماء ہی پر تنقید کرکے اپنی مغربی آقاؤں سے پیسے کمائے ہیں۔
مستند مفتیانِ کرام کفر کا فتوی صادر کرنے میں کس قدر احتیاط کرتے تھے اس حوالے سے کتب فقہ بھری پڑی ہیں۔فتاوی رضویہ میں سوال ہوا:
” زید نے ایک کتاب تصنیف کی ہے جس کے شروع میں عربی عبارت میں اس طرح لکھا ہے: بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم الھٰنا محمد وھو معبود جل شانہ وعزبرہانہ ورسولنا محمد و ھو محمود صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم۔ ان الفاظ کی کوئی تاویل ہوسکتی ہے یانہیں؟ اگر نہیں تو ایسے لکھنے والے پر شرعا کیا حکم ہے اور اس سے میل جول رکھنا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور ایسے اعتقاد والے سے نکاح وغیرہ پڑھوانا شرعا کیسا ہے؟ بینوا توجروا۔ جواب مع عبارات تحریر فرمائیں۔“
اب اس تحریر میں بظاہر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو الہ یعنی معاذ اللہ خدا کہنا بن رہا تھا لیکن امام احمد رضاخا ن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
”ہمارے ائمہ نے حکم دیا ہے کہ اگر کسی کلام میں ننانوے احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو واجب ہے کہ احتمال اسلام پر کلام محمول کیا جائے جب تک اس کا خلاف ثابت نہ ہو، پہلے جملہ میں محمد بفتح میم کیوں پڑھا جائے مُحَمِّد بکسر میم کہا جائے یعنی حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم محمد ہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم باربار بکثرت حمدوثنا کئے گئے، اور ان کار ب عزوجل ان کا محمد ہے بار بار بکثرت ان کی مدح وتعریف فرمانے والا، اب یہ معنی صحیح ہوگئے اور لفظ بالکل کفر سے نکل گیا اور اگر بفتح میم ہی پڑھیں اور معنی لغوی مراد ہیں یعنی ہمارا رب بکثرت حمد کیا گیاہے جب بھی عنداللہ کفر نہ ہوگا مگر اب صرف نیت کا فرق ہوگا بہرحال ناجائز ہونے میں شبہہ نہیں۔
ردالمحتارمیں ہے”مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع “ محض معنی محال کا وہم بھی منع کے لئے کافی ہوتاہے۔
مصنف کو توبہ چاہئے اور اسے متنبہ کیا جائے اس سے زیادہ کی ضرورت نہیں مگریہ کہ کوئی حالت خاصہ داعی ہو، واللہ تعالیٰ اعلم۔“(فتاوی رضویہ،جلد14،صفحہ604،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری
17شعبان المعظم 1445ھ28فروری 2024ء
─── ◈☆◈ ───
منجانب
الرضا قرآن وفقہ اکیڈمی(آن لائن)
❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄

Address

Hyderabad
75939

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Islamic Society posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Islamic Society:

Share

Category