Just Human Being

Just Human Being Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Just Human Being, Islamabad.

  پہلے زمانے میں جب عورت صرف ایک مخصوص بازار میں بکا کرتی تھی تب کوٹھے کو چلانی والی ایک ادھیڑ عمر کو یہ فکر لاحق رہتی ک...
19/09/2025



پہلے زمانے میں جب عورت صرف ایک مخصوص بازار میں بکا کرتی تھی تب کوٹھے کو چلانی والی ایک ادھیڑ عمر کو یہ فکر لاحق رہتی کہ اسکی جوانی تو ختم ہوچکی اب اگر اسکے ماتحت نوجوان لڑکیوں نے جسم فروشی نہ کی تو وہ تو بھوکی مرجائے گی یہی سوچ ہمیشہ اسے لاحق رہتی ...

پر اب تو منظر ہی بلکل الگ ہے... جس عورت کی بازار میں قیمت پانچ سو بھی نہ لگے ...وہ مہنگے موبائل کے فلٹر سے خود کو سوشل میڈیا پر پیش کرکے لاکھوں کمارہی ہے۔

(بہت معذرت کیساتھ) جس عورت کی شکل صورت ہیئت جسمانی ساخت سے کراحت لاحق ہو وہی عورت آج ٹک ٹاک پر ننگ دھڑنگ ہوکر ہوسی مردوں کے جذبات برانگیختہ کرکے ڈالرز کمارہی ہے۔

جن کے آگے پیچھے کوئی نہیں... نہ ماں باپ ہیں نہ ہی کوئی حسب نسب ... یا پھر باغی اولاد بنکر وہ آج لاوارث ہیں۔

ایسے لوگ معاشرے کیلئے ناسور واقع ہورہے ہیں انکا قلع قمع کون کرے گا۔؟؟

شارٹ ریلز میں تھرکتے جسم... مخصوص اعضاء ستر کی نمائش

جن مسلمانوں کے ایمان کو مال نے برباد نہیں کیا وہ مفت میں گناہ بے لذت کا شکار ہوکر ایمان سے محروم ہورہے ہیں۔

اس وائرس کا علاج ضروری ہے، فورا ضروری ہے نہایت ضروری ہے....
عورت کو بازار میں بکنے کی چیز نہیں اسلام نے عورت کو ایک مقام دیا ہے...
عورت پر شہوت کی نگاہ ڈالنے سے پہلے سر عام اس سے نکاح کیا جائے... اسے ایک مکان دیا جائے... اسکی ضرورتوں کا انتظام کیا جائے... تب جاکر بوقت ضرورت وہ مرد عورت پر واقع ہوسکتا ہے۔
اسلام یہ نہیں کہتا کہ عورت مظلوم ہے بس اتنا کہا ہیکہ عورت کمزور ہے۔
آجکل کی عدالتیں عورت کو بس مظلوم جانتی ہیں اور اسی کارن خلع کی صورت میں عورتوں کو ساری زندگی زنا پر لگا دیا ہے۔
عورت کے حقوق کے نام پر عورت کو ایک برینڈ بناکر اسے مارکیٹ میں فروخت کیلئے ہی پیش کردیا...

ثناء یوسف ، سامعہ حجاب جعفری ، ڈولی ، مناہل ملک ، سسٹرلوجی
ان گنے چنے ناموں کو دیکھ لیں... آپکو اچھے سے سمجھ آجائے گی کہ ملک پاکستان میں ہماری بیٹیوں کیساتھ کس طرح کی برین واشنگ کی جارہی ہے۔

دھیرے دھیرے مظلومیت سے شروع ہوکر اسے آزادی دلانے والی نام نہاد انسانی حقوق و حقوق نسواں کے نام پر بنی تنظیمیں
عورت کو مرد کی رکھیل بناکر چھوڑنا چاہتی ہیں۔
جہاں مرد ریلیشنز تو قائم کرسکتا ہے لیکن نکاح نہیں
عورت خود مختاری کے نام پر گھر کی قید سے نکل تو سکتی ہے
پھر کبھی گھر نہیں بسا سکتی...

غرض طوائف کے نام کو معیوب سمجھنے والی یہ قوم دھوکہ نہ کھائیں آجکل طوائف خود کو سر بازار انفلونسر کہلانا پسند کرتی ہے۔
نام بدلا ہے کام وہی پرانا ہے۔
🖤💯✔️

18/09/2025
جس عورت کا سینہ وزنی اور گوشت سے بھرا ہوا جسم ہو۔ اس کی باتوں کو سب سے زیادہ اہمیت بھی دی جاتی ہے اور پروٹوکول بھی۔ ایسی...
18/09/2025

جس عورت کا سینہ وزنی اور گوشت سے بھرا ہوا جسم ہو۔ اس کی باتوں کو سب سے زیادہ اہمیت بھی دی جاتی ہے اور پروٹوکول بھی۔
ایسی عورت اگر جھوٹ بھی بولے تو ہم سچ سمجھتے ہیں۔
اب ہمارے معاشرے میں بھی عورت جان بوجھ کہ کھلے گلے تنگ لباس کی عادی ہو چکی ہے اسے فرق نہیں پڑتا اب، تمام چینلز کی نیوز کاسٹر وہی ہوتی جن کا فرنٹ بھرپور ہو ۔۔۔
حقیقت ہے مگر تلخ اور نہ ہضم ہونے والی بات ہے💯

ایک لڑکی جب کوئی غلط کام کرکے گھر آتی ہے تو اسکی ماں کو سب پتہ چل جاتاہے جب وہ بیٹی سے پوچھتی ہےتو بیٹی حیلے بہانے کرکےب...
18/09/2025

ایک لڑکی جب کوئی غلط کام کرکے گھر آتی ہے تو اسکی ماں کو سب پتہ چل جاتاہے جب وہ بیٹی سے پوچھتی ہےتو بیٹی حیلے بہانے کرکےبات کو ٹالنےکی کوشش کرتی ہے تو ماں خاموش ہو جاتی ہے لڑکی سمجھتی ہے کہ شائد ماں کو پتہ نہیں چلا ماں کی یہ سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے جو بعد میں اسکےلئےوبال جان بن جاتی ہے
ماں کی سب سے بڑی غلطیاں جن پر وہ سمجھوتہ کرتی ہے
بیٹی کے پاس قیمتی موبائل کہاں سے آیا
بیٹی کو اسکی دوست نے اتنا قیمتی لباس اسکی دوست نے گفٹ کیوں کیا
بیٹی اتوار والے دن ہی اپنی دوست کے پاس کیوں جاتی ہے
بیٹی کو رکشےکی بجائے اسکی دوست کا بھائی گاڑی پر کیوں چھوڑ گیا
بیٹی کارکشہ کیوں لیٹ آنے لگا
بیٹی کالج کی بجائےاچانک دوست کے گھر کیوں گئی پتہ لگ جانے کے باوجود خاموش رہنا
بیٹی کی ایکسٹراکلاس کیوں ہوئی جبکہ کالج اکیڈمی سے کوئی نوٹیفکیشن نہیں آیا
بیٹی کی سالگرہ پر قیمتی جوتے کونسی دوست نے گفٹ کئے جو خود شہرسےباہرہونےکیوجہ سے خودنہیں آئی
چھٹی والے دن ہی کالج والوں نے کیوں بلایا
ان باتوں پر سمجھوتہ کرنیوالی مائیں ہمیشہ اپنا اوراپنےشوہرکا گھربربادکررہی ہوتی ہیں غور کیجئے گا ان باتوں پر شکریہ

"کیا آپ دعوتِ مباشرت دیتے شرماتی ہیں؟"کیا آپکے شوہر کا آپسے دور ہونے کی وجہ یہ تو نہیں؟ڈاکٹر مشال خانمیں نے اپنی ایک پا...
17/09/2025

"کیا آپ دعوتِ مباشرت دیتے شرماتی ہیں؟"
کیا آپکے شوہر کا آپسے دور ہونے کی وجہ یہ تو نہیں؟
ڈاکٹر مشال خان

میں نے اپنی ایک پاکستانی مریضہ شائستہ سے پوچھا
’ آپ کی شادی کو کتنے برس ہو گئے ہیں؟ ‘

کہنے لگیں ’انیس برس‘
میں نے پوچھا ’اس عرصے میں آپ کی اپنے شوہر سے مباشرت کے تواتر میں کیا فرق آیا ہے؟ ‘

تھوڑی دیر سوچ کر کہنے لگیں
’ شادی کے پہلے چند ماہ دن میں دو مرتبہ
پھر ہفتے میں دو مرتبہ
پھر سال میں دو مرتبہ
اب چند سالوں سے ہم بہن بھائی کی طرح رہ رہے ہیں

ایک اور مسلمان مریضہ عالیہ سے پوچھا
’ کیا آپ نے کبھی اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت دی ہے؟ ‘
’نہیں‘

’ کیوں نہیں؟ ‘ میں نے پوچھا
’میں ان کی دعوت کا انتظار کرتی ہوں‘

’ کیا آپ مباشرت سے لطف اندوز ہوتی ہیں؟ ‘
’ نہیں فرض سمجھ کر کرتی ہوں۔ ‘

’ لطف اندوز کیوں نہیں ہوتیں؟ ‘
’ شاید بچپن کی تربیت کا اثر ہے۔ ہمیں یہ سمجھایا گیا تھا کہ جنس بچے پیدا کرنے کے لیے ہے لطف اندوز ہونے کے لیے نہیں۔ اب ہمارے تین بچے پیدا ہو گئے ہیں اب جنس کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔ ‘

مجھے ان کی باتیں سن کر اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔

پچھلی تین دہائیوں کے پیشہ ورانہ تجربات کی بنیاد پر میں کہہ سکتی ہوں کہ نجانے کتنی عورتیں ایسی ہیں جو اپنے جسم اور جنس کے رازں سے ناواقف ہیں۔
پہلے حیض سے آخری حیض تک
پہلی مباشرت سے آخری مباشرت تک
ان کے اپنے جسم بھی ان کے لیے اجنبی رہتے ہیں۔

بہت سی لڑکیوں اور عورتوں کو کوئی جنسی تعلیم نہیں دی جاتی۔ انہیں کونڈومز اور مانع حمل ادویہ کا کچھ پتہ نہیں ہوتا اور اگر پتا ہو بھی تو انکے لیے یہ پتا چلانا مشکل ہوتا ہے کے انکو کون سا میتھڈ سوٹ کرےگا۔ وہ یہ بھی نہیں جانتیں کہ ہر ماہ صرف چند دن ایسے ہوتے ہیں جن میں وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔

نجانے کتنی عورتیں اپنے شوہر سے مباشرت فرض سمجھ کر کرتی ہیں۔
انہیں کسی نے اپنے جسم سے محظوظ ہونا نہیں سکھایا۔

یہ ایک بدقسمتی کی بات ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی نجانے کتنی عورتیں جنس کو محبت ’پیار‘ اپنائیت اور دوستی کی بجائے گناہ اور گندگی سے منسوب کرتی ہیں۔
اور آدابِ محبت و مباشرت سے ناواقف ہوتی ہیں۔

کئی عورتوں نے مجھے بتایا کہ وہ شرمیلی ہیں اور انہیں اپنے گھر میں کوئی تخلیہ نہیں ملتا۔ دل میں ان کی خواہش ہے کہ ان کا شوہر انہیں سسرال سے کہیں دور ہوٹلنگ کرائے لیکن شوہر سے کہتے ہوئے شرماتی ہیں۔

مشرقی عورتوں کے مقابلے میں مغربی عورتیں اپنے جسم اور جنس کے رازوں سے زیادہ واقف ہیں۔ وہ رومانس اور محبت سے زیادہ محظوظ ہوتی ہیں اور مباشرت میں زیادہ فعال کردار ادا کرتی ہیں۔

میں نے مغربی عورتوں سے محبت کا راز پوچھا توکہنے لگیں۔ میٹھے بول میں جادو ہے۔ نجانے کتنی بیویوں نے مجھے بتایا کہ جب ہمارا شوہر سارا دن خلوص، پیار اور محبت سے مخاطب ہوتا ہے تو شام کو اس کا جسم مخمل بن جاتاہے اور جی چاہتا ہے کہ اسے گلے لگائیں لیکن جس دن وہ ہمیں ذلیل و خوار کرتا ہے، بے عزتی اور بے توقیری کرتا ہے اس شام اس کے جسم کیکٹس کا پودا بن جاتا ہے جسے چھونے سے جسم اور دل دونوں زخمی ہو جاتے ہیں۔ مباشرت کرنا تو کیا اس کا چہرہ دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مغربی عورتوں کا محبت اور مباشرت سے محظوظ ہونا پچھلی چند دہائیں کی عورتوں کی آزادی کی تحریک اور جنسی انقلاب کا مرہونِ منت ہے۔ مغرب میں آج بھی بہت سی بزرگ خواتین ایسی ہیں جو مشرقی خواتین کی طرح یا تو جنس کو گناہ سمجھتی ہیں یا اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت دیتے شرماتی ہیں۔

ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ وہ مباشرت صرف تاریکی میں کرتی ہیں۔ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کا شوہر ان کا ننگا جسم دیکھے۔ انہوں نے بھی اپنے شوہر کو کبھی عریاں نہیں دیکھا۔

بعض نے بتایا کہ وہ چاہتے ہوئے بھی نہیں جانتیں کہ اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت کیسے دیں۔ وہ بھی سراپا انتظار بنی رہتی ہیں۔ بعض دعوت دیتی ہیں لیکن ان کے شوہر کو ان کے اشارے سمجھ نہیں آتے۔

اس کی ایک مثال میری بزرگ مریضہ نینسی (فرضی نام) ہیں۔ وہ ایک زمانے میں ڈیپریشن کی مریضہ تھیں لیکن ادویہ اور تھیریپی سے صحتیاب ہو گئیں۔ وہ ہر ماہ اپنا چیک اپ کروانے آتی تھیں اور ان کے انٹرویو کے دوران ان کا شوہر ویٹنگ روم میں انتظار کرتا تھا۔

ایک دن ان کا شوہر مجھ سے تنہائی میں ملا اور کہنے لگا نینسی آپ کی بہت عزت کرتی ہیں کیا آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ میرے ساتھ ہم بستری کیوں نہیں کرتیں؟

اگلے ماہ میں نے نینسی سے پوچھا ’کیا آپ اپنے شوہر سے مباشرت نہیں کرنا چاہتیں؟ ‘
کہنے لگیں ’میں تو چاہتی ہوں۔ وہ ہی نہیں چاہتے۔ پھر مجھے بتانے لگیں کہ میں جب بھی ان سے پوچھتی ہوں۔ کیا آپ میرے ساتھ بستر بنائیں گے؟ تو کہتے ہیں ”نہیں“

میں نے جب ان کے شوہر سٹین (فرضی نام) کو اپنے کمرے میں بلا کر بتایا کہ جب نینسی کہتی ہیں۔
CAN WE MAKE BED TOGETHER؟
تو ان کا مطلب ہوتا ہے آئیں مباشرت کریں۔

سٹین مسکرائے پھر سر پیٹا اور کہنے لگے۔ ’اگر ایسا ہی ہے تو میں کسی بھی وقت بستر بنانے کے لیے تیار ہوں۔ ‘

اس ملاقات کے بعد نینسی اور سٹین کی خوشیوں میں اضافہ ہوا۔ ان کی زندگی کے GOLDEN YEARS اور سنہری ہو گئے۔ پچھلے مہینے سٹین نے میرا شکریہ ادا کیا کہ ان کی بیوی کے ساتھ میری ایک میٹنگ کے بعد سٹین کی رومانوی زندگی میں خوشگوار تبدیلی آئی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا برسوں کی شادی کے بعد آپ اپنے شوہر کو خوش دلی سے دعوتِ مباشرت دیتی ہیں یا شرماتی ہیں یا فرض سمجھ کر نبھاتی ہیں؟
اگر آپکو آپکے شوہر کی طرف سے کوئی مسئلہ درپیش ہے جیسا کہ آپکی ''نید'' پوری نہ ہونا، سیکس کے دوران درد یہ جلن کا احساس ہونا، یا ''satisfaction'' نہ ہونا تو اپنے شوہر سے ضرور ڈسکس کریں تا کہ وقت پر اس کا علاج ہو سکے

ڈاکٹر مشال
Miya Biwi Ke Huqooq

جسم فروشی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ۔ یہ دنیا کے اُن پیشوں میں سے ایک ہے جو ہر دور میں کسی نہ ...
15/09/2025

جسم فروشی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ۔ یہ دنیا کے اُن پیشوں میں سے ایک ہے جو ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہے ہیں۔ بابل اور یونان سے لے کر روم اور برصغیر تک، کہیں اسے مذہب کے ساتھ جوڑا گیا، کہیں ریاستی سرپرستی ملی اور کہیں سختی سے دبایا گیا، مگر یہ سلسلہ کبھی ختم نہ ہوا۔

قدیم تہذیبوں میں مندر کی کچھ عورتوں کو مقدس مان کر یہ عمل عبادت کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔ یونان اور روم جیسے ترقی یافتہ معاشروں میں جسم فروشی کو پیشے کی حیثیت حاصل تھی اور وہاں سے ٹیکس تک وصول کیا جاتا تھا۔ برصغیر میں طوائف صرف جسم فروشی کی علامت نہ تھی بلکہ وہ رقص، موسیقی، شاعری اور تہذیبی روایتوں کی امین بھی سمجھی جاتی تھی۔ مغل درباروں میں انہیں خاص مقام حاصل رہا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ روایت زوال کا شکار ہوئی اور طوائف کو صرف معاشرتی نفرت اور استحصال کی علامت بنا دیا گیا۔

یورپ میں قرونِ وسطیٰ کے زمانے میں پابندیاں لگائی گئیں، مگر خفیہ طور پر یہ سلسلہ جاری رہا۔ نوآبادیاتی دور میں تو خود ریاستوں نے فوجیوں کے لیے اس کو منظم کر دیا۔ جدید دور میں بھی یہ مسئلہ غربت، معاشی ناہمواری اور سماجی استحصال کی جڑوں سے بندھا ہوا ہے۔ سرمایہ دار نے عورت کے جسم کو اپنے منافع کا حصہ بنایا اور عورت کی آزادی کو اسی استحصال سے مشروط کر دیا۔ کہیں اسے قانونی تحفظ دیا گیا اور کہیں جرم قرار دے کر چھپانے کی کوشش کی گئی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ پیشہ ہر دور میں انسان کی کمزوریوں، عورت کی مجبوری اور طاقتور طبقے کے مفاد کا آئینہ رہا ہے۔

مرد زنا کے لیے عورت کی عمر نہیں دیکھتا لیکن نکاح کے لیے ضرور دیکھتا ہے ۔
11/09/2025

مرد زنا کے لیے عورت کی عمر نہیں دیکھتا لیکن نکاح کے لیے ضرور دیکھتا ہے ۔

مردوں میں ٹیٹسٹرون لیول کی کمی کیا چیز ہے اور اسے کیسے ماپا جاتا ہے؟ ​ٹیٹسٹرون کی سطح کو نینوگرام فی ڈیسی لیٹر (ng/dL) م...
09/09/2025

مردوں میں ٹیٹسٹرون لیول کی کمی کیا چیز ہے اور اسے کیسے ماپا جاتا ہے؟
​ٹیٹسٹرون کی سطح کو نینوگرام فی ڈیسی لیٹر (ng/dL) میں ماپا جاتا ہے۔ ایک بالغ مرد کے لیے نارمل رینج عمر کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے، لیکن ایک عام صحت مند رینج عام طور پر 300 سے 1,000 ng/dL کے درمیان سمجھی جاتی ہے۔
​یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جو ایک شخص کے لیے "نارمل" ہے وہ دوسرے کے لیے نہیں ہو سکتا، اور اس کی سطح دن بھر قدرتی طور پر اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، سب سے زیادہ سطح عام طور پر صبح کے وقت ہوتی ہے۔
​ٹیٹسٹرون کی سطح پر اثر انداز ہونے والے عوامل
​ایک مرد کی ٹیٹسٹرون کی سطح پر کئی عوامل اثر انداز ہو سکتے ہیں:
مردوں کے اندر ​عمر 30 کی دہائی کے اوائل کے بعد، ٹیٹسٹرون کی سطح عام طور پر ہر سال تقریباً 1% کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
​دن کا وقت جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، سطح صبح کے وقت سب سے زیادہ اور شام کو سب سے کم ہوتی ہے۔
​موٹاپا جسم میں اضافی چربی ٹیٹسٹرون کو ایسٹروجن میں تبدیل کرنے میں اضافہ کر سکتی ہے، جس سے اس کی سطح کم ہو جاتی ہے۔
​مختلف بیماریاں جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس، گردے کی بیماری، اور جگر کی بیماری جیسی حالتیں کم ٹیٹسٹرون سے منسلک ہو سکتی ہیں۔
​ کچھ ادویات، جیسے اوپیئڈز اور کچھ سٹیرائڈز، ہارمون کی پیداوار کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔
​اس کے علاوہ ناقص غذا، ورزش کی کمی، ناکافی نیند، اور زیادہ تناؤ (stress) کی سطح ٹیٹسٹرون میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
​کم ٹیٹسٹرون (Low T) کی علامات اور نشانیاں
​کم ٹیٹسٹرون کو طبی طور پر hypogonadism کہا جاتا ہے۔ جب کہ کم ٹیٹسٹرون والے کچھ مرد کسی بھی علامات کا تجربہ نہیں کرتے، دوسروں میں مندرجہ ذیل میں سے ایک یا زیادہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں
​جنسی کارکردگی میں تبدیلیاں
​جنسی خواہش (libido) میں کمی
​عضو تناسل کا ڈھیلا پن (erectile dysfunction)
​جذبات کے بغیر ہونے والی er****on میں کمی
​نیند کے معمولات میں تبدیلیاں
​بے خوابی یا نیند کی دیگر پریشانیاں
اس کے علاوہ مردوں کے اندر ​جسمانی تبدیلیاں
​پٹھوں میں کمی اور جسم کی چربی میں اضافہ
​ہڈیوں کی کثافت میں کمی (جو آسٹیوپوروسس کا باعث بن سکتی ہے)
​بالوں کا گرنا (جسم اور چہرے کے بال)
​چھاتیوں میں سوجن یا نرمی (gynecomastia)
ان سب کے علاوہ جذباتی تبدیلیاں
جیسے ​ڈپریشن یا اضطراب
​چڑچڑاپن
​توجہ مرکوز کرنے میں دشواری
​تھکاوٹ اور توانائی کی کمی وغیرہ بھی شامل ہیں
​اگر آپ ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا کر رہے ہیں، تو کسی ڈاکٹر سے بات کرنا ایک اچھا خیال ہے۔ ایک سادہ بلڈ ٹیسٹ آپ کے ٹیٹسٹرون کی سطح کی پیمائش کر سکتا ہے اور
بہترین علاج کا تعین کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

مرد کی دائمی صحت کا دارو مدار مردانہ ہارمونزٹیسٹوسٹیرون لیول پر ہے جہاں یہ لیول کم ہونا شروع ہوگا مردانہ کمزوری, بال سفی...
08/09/2025

مرد کی دائمی صحت کا دارو مدار مردانہ ہارمونزٹیسٹوسٹیرون لیول پر ہے
جہاں یہ لیول کم ہونا شروع ہوگا
مردانہ کمزوری,
بال سفید ہونا,
حرارت غزیزی کم,
جسم ٹھنڈا سیکس سے بے رغبتی ہونا شروع ہوگی.
جس کی بڑی وجہ جست کی کمی بتائی جاتی ہے ٹیسٹوسٹیرون بوسٹ کے لیئے قدرتی طور پر غذا میں چلغوزے تخم کونج کافی بہتر ہیں
مگر ہم آج ایک بہت عام سی چیز پر بات کرتے ہوئے ہیں جسکا بنانا استعمال کرنا بے حد آسان اور ہر خطرے سے مبرا ہے

جی وہ چیز ہے *ماش کی دال*
ماش کی دال میں قدرتی طور پر جست کی کافی مقدار پائی جاتی ہے,
اکثر حکماء کوئی دوا بناکر ماش کے دال کا آٹا بناکر اس میں دوا کو آگ دیتے ہیں
جس سے اس دوا میں قدرتی جست دوا کا حصہ بن جاتا ہے.

ایک پاو ماش کی دال کی صاف کریں
صاف پانی سے دھولیں خشک کریں
تھوڑا سا اصلی دیسی گھی لیں
اور اس میں دال کو بریاں کرلیں
ٹھنڈی کر کے گرائینڈر کر لیں
اور اسکا دگنا شہد ملا لیں
ایک چائے کا چمچ کھانا اور ناشتے کے ایک گھنٹے بعد لیں اور سدا بہار جوانی قائم رکھیں۔

جب شیخ راغب نے اپنی بیوی نجيہ کو پہلی بار طلاق دی…تو اُس سے کہا:“اپنے میکے چلی جاؤ!”نجیہ نے جواب دیا:“نہ میں میکے جاؤں گ...
07/09/2025

جب شیخ راغب نے اپنی بیوی نجيہ کو پہلی بار طلاق دی…
تو اُس سے کہا:
“اپنے میکے چلی جاؤ!”
نجیہ نے جواب دیا:
“نہ میں میکے جاؤں گی، اور نہ ہی اس گھر سے باہر قدم رکھوں گی جب تک میری جان نہ نکل جائے!”

شیخ نے کہا:
“میں نے تمہیں طلاق دے دی ہے، اب میری تم سے کوئی حاجت نہیں، میرے گھر سے نکل جاؤ!”
نجیہ نے پرسکون لہجے میں کہا:
“میں نہیں نکلوں گی، اور تمہارے لیے مجھے اس گھر سے نکالنا جائز بھی نہیں، جب تک میری عدّت پوری نہ ہو جائے۔ اور اس دوران میری نان نفقہ کی ذمہ داری بھی تم پر ہے۔”
شیخ نے غصے سے کہا:
“یہ تو گستاخی اور بے ادبی ہے!”
نجیہ نے جواب دیا:
“میں یہ خود سے نہیں کہہ رہی، بلکہ یہ اللّٰه تعالیٰ کا کلام ہے:”
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ ۖ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ
ترجمہ: اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدّت کے وقت پر طلاق دو اور عدّت کا شمار رکھو، اور اللّٰه سے ڈرو جو تمہارا رب ہے۔ نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، سوائے اس کے کہ وہ کسی صریح بے حیائی کا ارتکاب کریں۔ یہ اللّٰه کی حدود ہیں، اور جو اللّٰه کی حدود سے تجاوز کرے، یقیناً وہ اپنی ہی جان پر ظلم کرتا ہے
(سورۃ الطلاق: آیت 1)
یہ سن کر شیخ نے غصے سے اپنی عباء جھاڑی، اور ناراضی سے گھر سے نکلتے ہوئے بڑبڑایا:
“اللّٰه کی پناہ، یہ لڑکی تو مصیبت ہے!”
نجیہ نے مسکرا کر جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو، خود کو سنبھالا، اور اس کے بعد روزانہ قصدًا …
گھر کو خوشبو سے معطر کرتی،
پورا بناؤ سنگھار کرتی،
عطر لگاتی،
اور جب بھی شیخ گھر آتا یا نکلتا، وہ اس کے سامنے موجود ہوتی۔
پانچ دن بھی نہ گزرے تھے کہ وہ دل ہار بیٹھا…
اور رجوع کر لیا۔
ایک دن نجیہ نے ناشتہ تیار کرنے میں تاخیر کر دی۔
شیخ نے غصے سے کہا:
“یہ میرے حق میں کوتاہی ہے، یہ کسی مومن عورت کے شایانِ شان نہیں!”
نجیہ نے نرمی سے جواب دیا:
“اپنے مومن بھائی کے بارے میں اچھے گمان رکھو، حسنِ ظن بہترین صفات میں سے ہے، اور یہ دل کے سکون اور دین کی سلامتی کا ذریعہ ہے۔ جس نے لوگوں کے بارے میں اچھا گمان رکھا، اُس نے ان کے دل جیت لیے!”
شیخ بولا:
“یہ باتیں تمہاری کوتاہی کو جواز نہیں دے سکتیں۔ کیا تمہیں یہ منظور ہے کہ میں بغیر ناشتہ کیے گھر سے نکلوں؟”
نجیہ نے جواب دیا:
“سچے مؤمن کی نشانی یہ ہے کہ وہ اللّٰه کے دیے ہوئے تھوڑے پر بھی قناعت کرے۔”

ایک حدیث ہے:
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا، وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ
ترجمہ: وہ شخص کامیاب ہو گیا جو اسلام لایا، اُسے اتنا رزق ملا جو کافی ہو، اور اللّٰه نے اسے جو دیا اُس پر قناعت عطا فرمائی۔
(صحیح مسلم، حدیث: 1054)

شیخ نے کہا:
“تو میں کچھ بھی نہیں کھاؤں گا!”

نجیہ نے مسکرا کر کہا:
“تو پھر تم نے اس حدیث سے کچھ نہیں سیکھا”

شیخ بغیر کچھ کہے غصے میں نکل گیا۔ واپس آیا تو بھی خاموش رہا۔
رات کو اس نے بستر چھوڑ کر نیچے فرش پر سونا شروع کر دیا…
یہ سلسلہ دس دن تک چلتا رہا۔
دن میں نجیہ اُس کے تمام کام کرتی، کھانا بناتی، پانی دیتی، اور رات کو دلکش لباس پہن کر، خوشبو لگا کر اپنے بستر پر لیٹتی…
لیکن اُسے دانستہ طور پر کچھ نہ کہتی۔

گیارہویں رات…
شیخ نیچے سو گیا، پھر تھوڑی دیر بعد اپنے بستر پر چڑھ آیا۔
نجیہ نے ہنستے ہوئے کہا:
“کیوں آئے ہو؟”

شیخ نے کہا:
“آئی ایم سوری! میں پلٹ آیا ہوں”
نجیہ نے کہا:
“کششِ ثقل تو کہتی ہے کہ لوگ اوپر سے نیچے پلٹتے ہیں، تم نیچے سے اوپر کیسے پلٹ آئے؟”
وہ مسکرایا اور کہا:
“کششِ ثقل سے زیادہ طاقتور ایک اور کشش ہے: بستر پر موجود بیوی کی کشش!”
پھر خوشی سے بولا:
“اگر ساری عورتیں تم جیسی ہوتیں نجیہ، تو کوئی مرد کبھی طلاق نہ دیتا۔ گھروں کے سارے مسائل ختم ہو جاتے”
پھر اس نے ایک حدیث بیان کی:
من صبرت على سوء خلق زوجها أعطاها اللّٰه مثل ثواب آسية بنت مزاحم
ترجمہ: جو عورت اپنے شوہر کے بد اخلاقی پر صبر کرے، اللّٰه تعالیٰ اسے حضرت آسیہ بنت مزاحم کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے ✳️
شیخ نے محبت سے کہا:
“اے نجیہ! تم میرے لیے اللّٰه کی اطاعت میں بہترین معاون ثابت ہوئیں۔ اللّٰه تمہیں جزائے خیر دے، اور ہمارے درمیان کبھی جدائی نہ ہو!”
نتیجہ:
ایسے ہی حلم، صبر، حکمت، اور اخلاق سے غصے پر قابو پایا جاتا ہے۔
نجیہ میں جذباتی اور سماجی ذہانت (Emotional & Social Intelligence) کی جھلک تھی۔
جانتے ہو؟ ہر عورت کے اندر ایک “نجیہ” چھپی ہوتی ہے…
ہر وہ عورت جو اپنے رب سے لو لگاتی ہے، وہ “نجیہ” ہے…

امریکہ کے ایک ریسٹورنٹ میں ویٹریس نے لنچ کا مینو ایک شخص اور اس کی بیوی کو دیا اور اس سے پہلے کہ وہ مینو کو دیکھتے، انہو...
06/09/2025

امریکہ کے ایک ریسٹورنٹ میں ویٹریس نے لنچ کا مینو ایک شخص اور اس کی بیوی کو دیا اور اس سے پہلے کہ وہ مینو کو دیکھتے، انہوں نے اس سے کہا کہ وہ انہیں دو سستے ترین کھانے پیش کرے کیونکہ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ کئی مہینوں سے تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ جس کی وجہ سے وہ مشکل وقت سے گذر رہے ہیں ۔
ویٹریس سارہ نے زیادہ دیر نہیں سوچا۔ اس نے انہیں دو ڈشیں تجویز کیں اور وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مان گئے کہ وہ سب سے سستے ہیں۔ وہ دونوں آرڈر لے کر آئی اور انہوں نے بھوک کی شدت سے جلدی سے کھانا کھایا، اور جانے سے پہلے انہوں نے ویٹریس سے بل مانگا۔ وہ اپنے بلنگ والیٹ میں کاغذ کا ایک ٹکڑا لے کر ان کے پاس واپس آئی جس پر اس نے لکھا تھا کہ : "میں نے آپ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کا بل اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ادا کیا۔ یہ میری طرف سے تحفے کے طور پر ایک سو ڈالر کی رقم ہے، اور میں آپ کے لیے کم سے کم اتنا تو کر سکتی ہوں۔ آپ کی آمد کے لیے شکریہ۔ سارہ کے دستخط شدہ۔
ریستوراں سے نکلتے ہی یہ جوڑا بہت خوش تھا۔
مشکل صورتحال میں مبتلا سارہ کے لئے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس نے اپنے سخت مالی حالات کے باوجود جوڑے کے کھانے کا بل ادا کرنے میں بے حد خوشی محسوس کی۔ حالانکہ وہ تقریباً ایک سال سے ایک آٹومیٹک واشنگ مشین خریدنے کے لئے پیسے بچا رہی تھی کیونکہ پرانی واشنگ مشین سے کپڑے دھونے میں اسے بہت مشکل ہوتی تھی
لیکن جس چیز نے اسے سب سے زیادہ دکھ پہنچایا وہ یہ تھا کہ جب اس کی دوست کو اس معاملے کا پتہ چلا تو سارہ کی دوست نے اسے بہت ڈانٹا۔ کیونکہ اس نے خود اپنی اور اپنے بچے کی ضرورتوں کو پس پشت ڈال کر یہ پیسے بچائے تھے اسے دوسروں کی مدد کرنے سے زیادہ اپنے لئے واشنگ مشین خریدنے کی ضرورت تھی۔
اسی دوران اسے اپنی ماں کا فون آیا جس میں اسے اونچی آواز میں کہا گیا: "سارہ تم نے کیا کیا؟"
اس نے ایک ناقابل برداشت جھٹکے سے ڈرتے ہوئے دھیمی، کانپتی ہوئی آواز میں جواب دیا: ’’میں نے کچھ نہیں کیا۔ کیا ہوا؟"
اس کی والدہ نے جواب دیا: "فیس بک تمہاری تعریف کرنے اور تمہارے طرز عمل کی تعریف کرنے میں زمین آسمان ایک کر رہا ہے۔ اس بندے اور اسکی اہلیہ نے فیس بک پر تمہارا پیغام پوسٹ کیا جب تم نے ان کی طرف سے بل ادا کیا اور بہت سے لوگوں نے اسے شیئر کیا۔ مجھے تم پر فخر ہے۔" ...
اس نے بمشکل اپنی والدہ کے ساتھ اپنی بات چیت مکمل کی تھی جب اسکول کے ایک دوست نے اسے فون کیا جس سے یہ ظاہر ہوا کہ اس کا پیغام تمام ڈیجیٹل سوشل پلیٹ فارمز پر وائرل ہو چکا ہے۔
جیسے ہی سارہ نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ کھولا، اسے ٹیلی ویژن کے پروڈیوسروں اور پریس رپورٹرز کے سینکڑوں پیغامات ملے جن میں اس سے ملنے کے لیے کہا گیا تاکہ وہ اپنے مخصوص اقدام کے بارے میں بات کریں۔
اگلے دن، سارہ سب سے مشہور اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے امریکی ٹیلی ویژن شوز میں سے ایک پر نمودار ہوئی۔ پروگرام پیش کرنے والے نے اسے ایک بہت ہی پرتعیش واشنگ مشین، ایک جدید ٹیلی ویژن سیٹ اور دس ہزار ڈالر دیے۔ اس ایک الیکٹرانکس کمپنی سے پانچ ہزار ڈالر کا پرچیز واؤچر حاصل کیا۔ اس پر تحائف کی بارش ہوئی یہاں تک کہ اس کے عظیم انسانی رویے کی تعریف میں حاصل ہونے والی رقم $100,000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔
دو کھانے جن کی قیمت چند ڈالر + $100 سے زیادہ نہیں تھی نے اس کی زندگی بدل ڈالی۔
سخاوت یہ نہیں ہے کہ جس چیز کی آپ کو ضرورت نہیں ہے وہ کسی کو دے دیں بلکہ سخاوت یہ ہے کہ جس چیز کی آپ کو ضرورت ہے وہ کسی دوسرے ضرورت مند کو دے دیں۔
حقیقی غربت انسانیت اور رویوں کی غربت ہے۔

دعا ملک

شادی  کی پہلی رات خاوند کمرے میں داخل ہوا اور کمرے کا دروازہ بند کر کے بیوی  کے قریب آ کر بیٹھ گیا ۔ سب سے پہلے اس نے اپ...
03/09/2025

شادی کی پہلی رات خاوند کمرے میں داخل ہوا اور کمرے کا دروازہ بند کر کے بیوی کے قریب آ کر بیٹھ گیا ۔ سب سے پہلے اس نے اپنی بیوی کو سلام کیا اس کے بعد پانچ ہزار حق مہر دینے لگا ۔ بیوی نے کہا ” میں نے حق مہر نہیں لینی میں آپ کو معاف کرتی ہوں ” خاوند نے دوسری بار حق مہر دینے کی کوشش کی بیوی نے یہ ہی جواب دیا ، پھر خاوند نے تیسری بار حق مہر دینے کی کوشش کی بیوی نے پھر وہ ہی جواب دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
خاوند نے وہ پیسے اپنے بٹوے میں رکھ دیۓ اور چند منٹوں کے لیے سوچوں میں گم ہو گیا کہ کتنی توکل والی اور وفا والی بیوی ہے جو پیسوں سے زیادہ مجھے ترجیح دے رہی ہے ۔۔۔۔
اس کے بعد خاوند نے منہ دیکھاٸی کے لیے بیوی کو پانچ ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہ دیکھایا ۔ پھر خاوند نے دس ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہ دیکھایا ، پھر خاوند نے پندرہ ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ، پھرخاوند نے بیس ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ۔پھر پچیس ، تیس ، چالیس حتی کہ خاوند نے پچاس ہزار دیا بیوی نے منہ نہ دیکھایا ۔ خاوند نے تنگ آ کر پورا بٹوہ بیوی کے حوالے کر دیا جس کے اندر ایک لاکھ روپے تھے پھر بھی بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ۔۔۔۔خاوند نے بیوی سے کہا ۔۔
“ آپ کو اور کیا چاہیے ” بیوی نے کہا ۔۔۔ایک وعدہ
خاوند نے کہا ”کون سا وعدہ“
”بیوی نے کہا مجھ سے ایک وعدہ کرو مجھے کھبی چھوڑوں کے تو نہیں “
خاوند نے شادی کی پہلی رات بیوی کو نہ چھوڑنے کا وعدہ کر لیا ۔ یہ لڑکی کوٸی عام لڑکی نہیں تھی بلکہ اس نے ایم اے اردو کر رکھا تھا اور اس کے والدین نے داماد سے ضمانت کی طور پر پانچ لاکھ ۔ یا دس لاکھ بھی نہیں لکھوایا تھا ۔ ایسی عورتیں نصیب والے مردوں کو ملتی ہیں جو صرف خاوند سے پیار کرتی ہیں ان کی نظر میں پیسوں کی کوٸی اہمیت نہیں ہوتی ۔ایسی بیویاں معاشرے کے لیے رول ماڈل ہیں ۔جن کی وجہ سے ہمارہ معاشرہ چل رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
چاہت خلوص کی کچھ کم نہ تھی
کم شناس لوگ دولت پر مر گۓ

شہنزہ قندیل

Address

Islamabad
11100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Just Human Being posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share