
17/08/2025
آپ کا خدا پر یقین ہے یا نہیں، یہ معنی نہیں رکھتا۔
خدا ہے تو وہ انسانوں کا دشمن نہیں ہو سکتا۔ خدا نہیں ہے تو پھر یہ بات کرنا ہی اہم نہیں ہے۔
پانچ بچے اور بیوی سیلابی ریلے میں کھونے والا شخص سمجھ نہیں پا رہا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
وہ سر ہلاتا ہے، سسکیاں روکتا ہے، پھر بڑی بے چارگی سے کہتا ہے ، خدا کو شاید میرا امتحان لینا تھا۔
کون سا خدا ایسا امتحان لے گا ؟
یہ باتیں کون ان کے ذہن میں ڈالتا ہے ؟
وہ، جنہیں یہ ڈر ہے کہ اگر خدا کے سر ذمہ داری منتقل نہ کی تو کہیں ان سے نہ پوچھ لیا جائے کہ تم کیا کر رہے تھے؟
کیا تم تھے جو پہاڑوں پر سیلاب کے راستے میں رکاوٹ بننے والے درخت کاٹ کر بیچ رہے تھے؟
کیا تم تھے جو خطرناک آبی گزرگاہوں پر تعمیرات سے چشم پوشی کر رہے تھے؟
کیا تم تھے جو وارننگ سسٹم بنانے اور چلانے میں ناکام رہے تھے؟
کیا تم تھے جو ریسکیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے پیسے اپنی جیب میں ڈال رہے تھے؟
کیا تم تھے جو آفات کےحوالے سے تعلیم دینے میں تساہل برت رہے تھے؟
کیا تم تھے جو آبی وسائل کے لیے مختص پیسہ اپنی گاڑیوں اور دفتروں کی تزئین پر خرچ کر رہے تھے؟
کیا تم تھے جو دریاؤں اور نالوں کے کناروں کی زمین بیچ رہے تھے؟
کیا تم تھے جو قدرتی آفتوں کے آگے مربوط دفاعی نظام بنانے میں مسلسل ناکام ہو رہے تھے؟
کیا تم تھے جو گزرگاہوں میں جمع کچرہ اٹھانے کے ذمہ دار تھے؟
کیا تم تھے جس کا کام معیاری پل، سڑکیں اور بند بنانا تھا؟
اتنے سوال، اتنے لوگ، اتنی جواب دہی۔ چلیے چھوڑیے، غالبا خدا کو ہی نیل بن کے ایک غریب کا امتحان مقصود تھا۔
اب پتہ نہیں اس امتحان کا نتیجہ کب تک آئے گا؟ شاید سارے درخت کٹنے سے پہلے، شاید کچھ اور بچے مرنے کے بعد۔