Malik Zakir Wahid

Malik Zakir Wahid Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Malik Zakir Wahid, Digital creator, Islamabad.

14/10/2024

#خیبر #11اکتوبر
#خیبر #قامی #جرګه #منظورپښتین #وینا
#قومی #جرګه #خیبر

Hello �
Ten Unknown Facts About

1. Founding and History: BMW, Bayerische Motoren Werke AG, was founded in 1916 in Munich, Germany, initially producing aircraft engines. The company transitioned to motorcycle production in the 1920s and eventually to automobiles in the 1930s.

2. Iconic Logo: The BMW logo, often referred to as the "roundel," consists of a black ring intersecting with four quadrants of blue and white. It represents the company's origins in aviation, with the blue and white symbolizing a spinning propeller against a clear blue sky.

3. Innovation in Technology: BMW is renowned for its innovations in automotive technology. It introduced the world's first electric car, the BMW i3, in 2013, and has been a leader in developing advanced driving assistance systems (ADAS) and hybrid powertrains.

4. Performance and Motorsport Heritage: BMW has a strong heritage in motorsport, particularly in touring car and Formula 1 racing. The brand's M division produces high-performance variants of their regular models, known for their precision engineering and exhilarating driving dynamics.

5. Global Presence: BMW is a global automotive Company

6. Luxury and Design: BMW is synonymous with luxury and distinctive design, crafting vehicles that blend elegance with cutting-edge technology and comfort.

7. Sustainable Practices: BMW has committed to sustainability, incorporating eco-friendly materials and manufacturing processes into its vehicles, as well as advancing electric vehicle technology with models like the BMW i4 and iX.

8. Global Manufacturing: BMW operates numerous production facilities worldwide, including in Germany, the United States, China, and other countries, ensuring a global reach and localized production.

9. Brand Portfolio: In addition to its renowned BMW brand, the company also owns MINI and Rolls-Royce, catering to a diverse range of automotive tastes and luxury segments.

10. Cultural

کتنی صدیوں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے کتنی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج۔۔۔۔کب تلک آنکھ نہ کھولے گا زمانے کا ضمیر ظل...
08/10/2024

کتنی صدیوں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے
کتنی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج
۔۔۔۔
کب تلک آنکھ نہ کھولے گا زمانے کا ضمیر
ظلم اور جبر کی یہ ریت چلے گی کب تک ؟
____

(ساحرؔ لدھیانوی)
°

میرے پاس الفاظ نہیں ۔۔۔۔ہائےے ایسے ظلم و بربریت پر نہ زمین پھٹتی ہے نہ آسمان ۔۔💔😢

°



05/07/2024
💥🙅🙅 🙅🙅💥ایک نوجوان لندن کے ایک بین الاقوامی بینک میں معمولی سا کیشیر تھا اس نے بینک کے ساتھ ایک ایسا فراڈ کیا جس کی وجہ س...
05/07/2024

💥🙅🙅 🙅🙅💥

ایک نوجوان لندن کے ایک بین الاقوامی بینک میں معمولی سا کیشیر تھا اس نے بینک کے ساتھ ایک ایسا فراڈ کیا جس کی وجہ سے وہ بیسویں صدی کا سب سے بڑا فراڈیا ثابت ہوا‘
وہ کمپیوٹر کی مدد سے بینک کے لاکھوں کلائنٹس کے اکاؤنٹس سے ایک‘ ایک پینی نکالتا تھا.
اور یہ رقم اپنی بہن کے اکاؤنٹ میں ڈال دیتا تھا۔
وہ یہ کام پندرہ برس تک مسلسل کرتا رہا۔
یہاں تک کہ اس نے کلائنٹس کے اکاؤنٹس سے کئی ملین پونڈ چرا لیے،۔
آخر میں یہ شخص ایک یہودی تاجر کی شکایت پر پکڑا گیا‘
یہ یہودی تاجر کئی ماہ تک اپنی بینک سٹیٹ منٹ واچ کرتا رہا۔
اور اسے محسوس ہوا کہ اس کے اکاؤنٹ سے روزانہ ایک پینی کم ہو رہی ہے۔
چنانچہ وہ بینک منیجر کے پاس گیا‘ اسے اپنی سابق بینک اسٹیٹمنٹس دکھائیں۔
اور اس سے تفتیش کا مطالبہ کیا...
منیجر نے یہودی تاجر کو خبطی سمجھا ‘
اس نے قہقہہ لگایا اور دراز سے ایک پاؤنڈ نکالا۔
اور یہودی تاجر کی ہتھیلی پر رکھ کر بولا
’’ یہ لیجئے میں نے آپ کا نقصان پورا کر دیا ۔
یہودی تاجر ناراض ہو گیا‘
اس نے منیجر کو ڈانٹ کر کہا ۔
’میرے پاس دولت کی کمی نہیں‘
میں بس آپ لوگوں کو آپ کے سسٹم کی کمزوری بتانا چاہتا تھا‘‘
وہ اٹھا اور بینک سے نکل گیا،
یہودی تاجر کے جانے کے بعد منیجر کو شکایت کی سنگینی کا اندازا ہوا‘
اس نے تفتیش شروع کرائی تو شکایت درست نکلی*
اور یوں یہ نوجوان پکڑا گیا.
یہ لندن کا فراڈ تھا لیکن ایک فراڈ پاکستان میں بھی ہو رہا ہے۔
اس فراڈ کا تعلق پیسے کے سکے سے جڑا ہے۔
پاکستان کی کرنسی یکم اپریل 1948ء کو لانچ کی گئی تھی۔
اس کرنسی میں چھ سکے تھے‘
ان سکوں میں ایک روپے کا سکہ‘
اٹھنی‘ چونی‘ دوانی‘ اکنی‘ ادھنا
اور ایک پیسے کا سکہ شامل تھے‘
پیسے کے سکے کو پائی کہا جاتا تھا،
اس زمانے میں ایک روپیہ 16 آنے
اور 64 پیسوں کے برابر ہوتا تھا۔
یہ سکے یکم جنوری 1961ء تک چلتے رہے‘
1961ء میں صدر ایوب خان نے ملک میں عشاریہ نظام نافذ کر دیا۔
جس کے بعد روپیہ سو پیسوں کا ہو گیا۔
جبکہ اٹھنی‘ چونی‘ دوانی اور پائی ختم ہو گئی۔
اور اس کی جگہ پچاس پیسے‘ پچیس پیسے‘ دس پیسے‘ پانچ پیسے
اور ایک پیسے کے سکے رائج ہو گئے.
یہ سکے جنرل ضیاء الحق کے دور تک چلتے رہے۔
لیکن بعد ازاں آہستہ آہستہ ختم ہوتے چلے گئے۔
یہاں تک کہ آج سب سے چھوٹا سکہ ایک روپے کا ہے۔
اور ہم نے پچھلے تیس برسوں سے۔
ایک پیسے‘ پانچ پیسے‘ دس پیسے اور پچیس پیسے کا کوئی سکہ نہیں دیکھا۔
کیوں...؟
کیونکہ اسٹیٹ بینک یہ سکے جاری ہی نہیں کر رہا
لیکن آپ حکومت کا کمال دیکھئے
حکومت جب بھی پیٹرول‘ گیس اور بجلی کی قیمت میں اضافہ کرتی ہے
تو اس میں روپوں کے ساتھ ساتھ پیسے ضرور شامل ہوتے ہیں
مثلاً آپ پیٹرول کے تازہ ترین اضافے ہی کو لے لیجئے‘
حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 92 پیسے اضافہ کیا۔
جس کے بعد پٹرول کی قیمت 62 روپے 13 پیسے‘
ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 62 روپے 65 پیسے
اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 54 روپے 94 پیسے ہو گئی ۔
اب سوال یہ ہے کہ ملک میں پیسے کا تو سکہ ہی موجود نہیں ھے۔
لہٰذا جب کوئی شخص ایک لیٹر پیٹرول ڈلوائے گا تو کیا پمپ کا کیشیر اسے 87 پیسے واپس کرے گا...؟
نہیں وہ بالکل نہیں کرے گا
چنانچہ اسے لازماً 62 کی جگہ 63 روپے ادا کرنا پڑیں گے...
یہ زیادتی کیوں ہے...؟
اب آپ مزید دلچسپ صورتحال ملاحظہ کیجئے‘
پاکستان میں روزانہ 3 لاکھ 20 ہزار بیرل پیٹرول فروخت ہوتا ہے،
آپ اگراسے لیٹرز میں کیلکولیٹ کریں
تو یہ 5 کروڑ 8 لاکھ 80 ہزار لیٹرز بنتا ہے،
آپ اب اندازا کیجئے اگر پٹرول سپلائی کرنے والی کمپنیاں* *ہر لیٹر پر87 پیسےاڑاتی ہیں
تویہ کتنی رقم بنے گی...؟

یہ 4 کروڑ 42 لاکھ 65 ہزار روپے روزانہ بنتے ہیں جناب...
یہ رقم حتمی نہیں کیونکہ تمام لوگ پیٹرول نہیں ڈلواتے‘
کچھ صارفین ڈیزل اور مٹی کا تیل بھی خریدتے ہیں
اور زیادہ تر لوگ پانچ سے چالیس لیٹر پیٹرول خریدتے ہیں
اور بڑی حد تک یہ پیسے روپوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں
لیکن اس کے با وجود پیسوں کی ہیرا پھیری موجود رہتی ہے،
مجھے یقین ہے اگر کوئی معاشی ماہر اس ایشو پر تحقیق کرے ‘
وہ پیسوں کی اس ہیرا پھیری کو مہینوں‘
مہینوں کو برسوں
اور برسوں کو 30 سال سے ضرب دے
تو یہ اربوں روپے بن جائیں گے گویا ہماری سرکاری مشینری
30 برس سے چند خفیہ کمپنیوں کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا رہی ہے
اور حکومت کو معلوم تک نہیں.

ہم اگر اس سوال کا جواب تلاش کریں
تو یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا اسکینڈل ثابت ہوگا...
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کرپشن کا والیم۔
ساڑھے چار کروڑ روپے نہ ہو
لیکن اس کے با وجود یہ سوال اپنی جگہ موجود رہے گا
کہ جب اسٹیٹ بینک پیسے کا سکہ جاری ہی نہیں کر رہا
تو حکومت کرنسی کو سکوں میں کیوں ماپ رہی ہے
اور ہم ’’راؤنڈ فگر‘‘ میں قیمتوں کا تعین کیوں کرتے ہیں...؟
ہم 62 روپے 13 پیسوں کو
62 روپے کر دیں یا پھر پورے 63 روپے کر دیں
تا کہ حکومت اور صارفین دونوں کو سہولت ہو جائے۔
حکومت اگر ایسا نہیں کر رہی تو پھر اس میں یقیناً کوئی نہ کوئی ہیرا پھیری ضرور موجود ہے۔
کیونکہ ہماری حکومتوں کی تاریخ بتاتی ہے۔
ہماری ظالم بے حس کرپٹ بیورو کریسی کوئی ایسی غلطی نہیں دہراتی۔
جس میں اسے کوئی فائدہ نہ ہو ۔

پہلی ایٹمی سائنسدان سمیرا موسیٰ 3 مارچ 1917 کو پیدا ہوئیں۔ انہیں 5 اگست 1952 کو یہودیوں نے (ق ت ل) کر دیا تھا۔وہ غربیہ گ...
03/07/2024

پہلی ایٹمی سائنسدان سمیرا موسیٰ 3 مارچ 1917 کو پیدا ہوئیں۔ انہیں 5 اگست 1952 کو یہودیوں نے (ق ت ل) کر دیا تھا۔

وہ غربیہ گورنریٹ کے زیفتا سینٹر کے گاؤں میں پیدا ہوئی تھیں، وہ پہلی مصری ایٹمی سائنسدان ہیں اور قاہرہ یونیورسٹی میں فیکلٹی آف سائنس میں پہلی ٹیچنگ اسسٹنٹ تھیں ۔ اس وقت لڑکیوں کے لئے یہ ڈگری اور پوزیشن حاصل کرنا عام بات نہیں تھی-

سمیرا موسیٰ کی ذہانت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے سیکنڈری اسکول کے پہلے سال میں الجبرا کی سرکاری کتاب میں غلطیاں نکال کر ان کی درستگی کی، اسے اپنے والد کے خرچے پر چھاپا، اور 1933 میں اسے اپنے ساتھیوں میں مفت تقسیم کیا۔

سمیرا نے گیسوں کی تھرمل کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور ایک مشن پر برطانیہ گئیں جہاں انہوں نے جوہری تابکاری Atomic Radioactivity کا مطالعہ کیا اور ایکس رے X-Ray اور مختلف اشیا پر اس کے اثرات میں ڈاکٹریٹ کی PHD کی ڈگری حاصل کی۔

آپ نے ایک سال اور پانچ ماہ میں ہی اپنا مقالہ مکمل کرلیا تھا، اور دوسرا سال مسلسل تحقیق میں گزارا جس کے بعد وہ ایک اہم مساوات پر پہنچیں (جسے اس وقت مغربی دنیا میں قبول نہیں کیا گیا تھا) جو کہ تانبے جیسی سستی دھاتوں کو فشن ری ایکشن پر مجبور کرتا ہے۔ اور پھر ایسے مواد سے ایٹم بم کی تیاری جو ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہو، لیکن اسے ڈاکٹر سمیرا موسیٰ کی عرب سائنسی تحقیق میں لکھا نہیں گیا ہے!

یہودی ایجنسی موساد Mossad نے انھیں امریکہ میں ایک کار حادثے میں (ق ت ل) کروا دیا تھا -

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون باجوڑ ، ڈمہ ڈولہ میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ، سابق سینی...
03/07/2024

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
باجوڑ ، ڈمہ ڈولہ میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ، سابق سینیٹر ہدایت اللہ شہید ہوگئے news

😭
06/01/2023

😭

🤣
21/10/2022

🤣

Address

Islamabad
LONDON

Telephone

+923091777137

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Malik Zakir Wahid posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Malik Zakir Wahid:

Share