GNewsPakistan

GNewsPakistan gNewsPakistan is a news media website with its motto "Reliable News Source"
visit www.gnpakistan.com

اپنا میڈیا کیرئیر بنائیں ہم  ایک نئی اردو نیوز ویب سائٹ ( ہمراہ یوٹیوب چینل ) شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے لئے ہمیں 4 سے 5...
22/08/2025

اپنا میڈیا کیرئیر بنائیں
ہم ایک نئی اردو نیوز ویب سائٹ ( ہمراہ یوٹیوب چینل ) شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے لئے ہمیں 4 سے 5 دوستوں کی ٹیم چاہیے۔ ( جس کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے )

ٹیم میں شامل ہونے والے دوست

نیوز لکھ سکیں اور ایڈٹ کرسکیں ( حالات حاضرہ سے شغف رکھتے ہوں )

روزانہ تھوڑا وقت دے سکیں ( مستقل مزاج اور صبر والے ہوں )

تھوڑی سی انویسٹمنٹ بھی کریں تاکہ سنجیدگی کے ساتھ کام کریں ( اصل رقم کا بڑا حصہ ہم خود خرچ کریں گے )
تاکہ آپ
ویب سائٹ میں پارٹنرشپ (ملکیت کا حصہ) میں شامل ہو سکیں

ایڈز اور ریونیو سے حصہ ملے گا

آن لائن میڈیا فیلڈ میں کیریئر بنانے کا موقع ہوگا

اگر آپ سنجیدگی سے شراکت داری چاہتے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں
Sarkar Digital Services

wa.me/+923004228864

اگر کتاب پڑھ نہیں سکتے تو سن کر لطف اندوز ہوں۔ آپ کے لیے خاص تحفہ 🥰🥰سرکار ڈیجیٹل لائبریری🥰🥰
30/05/2025

اگر کتاب پڑھ نہیں سکتے تو سن کر لطف اندوز ہوں۔
آپ کے لیے خاص تحفہ 🥰🥰سرکار ڈیجیٹل لائبریری🥰🥰

Sarkar Digital Library presents complete Audiobook Metamorphosis by Franz Kafka آڈیو بک : میٹامارفوسز-افسانہ نگار: فرانز کافکا پیشکش: سرکار ڈیجیٹل لائبریری ...

22/03/2025

شاعری کے عالمی دن پہ ایک غزل
بہار ہو کہ خزاں معتدل نہیں ہوتے
مرے مزاج میں موسم مخِل نہیں ہوتے

درخت شاخ کے کٹنے سے سوکھتا کب ہے
یہ زخمِ عشق کبھی مندمل نہیں ہوتے

ہمیں رویوں کے اظہار کا سلیقہ ہے
خفا تو ہوتے ہیں ہم مشتعل نہیں ہوتے

قلم قبیلے کے لوگوں میں یہ بھی خوبی ہے
عمومی طور پہ ہم سنگ دل نہیں ہوتے

یہ لازمی نہیں شاعر کا بیٹا شاعر ہو
وراثتوں میں مرض منتقل نہیں ہوتے

اصول دنیا ہے روفی یہ روز اول سے
کہ جبر و خوف کبھی مستقل نہیں ہوتے

صاحبزادہ روفی سرکار

اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی جانب سے جن عرب ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا ان میں مصری، سعودی اور لبنانی عرب سا...
08/11/2024

اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی جانب سے جن عرب ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا ان میں مصری، سعودی اور لبنانی عرب سائنسدان شامل تھے - وہ کون تھے اور کیوں مار دیئے گئے ؟

1- ڈاکٹر یحییٰ المشہد

ڈاکٹر یحییٰ امین المشد 1932 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی زندگی اسکندریہ میں گزاری اور 1952 میں اسکندریہ یونیورسٹی کے شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کی فیکلٹی سے گریجویشن کیا۔ انہیں 1956 میں نیوکلیئر ری ایکٹر انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے سوویت یونین بھیجا گیا۔اسکے بعد نیوکلیئر انرجی اتھارٹی کے نیوکلیئر ری ایکٹرز ڈیپارٹمنٹ میں تحقیقی کام تفویض کیا گیا، ڈاکٹر نے اسی حوالے سے 1963 اور 1964 میں ناروے کا سفر کیا، اور پھر اسکندریہ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی فیکلٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کرنے لگے۔ کالج میں اپنے تدریسی دور کے دوران ڈاکٹر المشد نے 30 سے ​​زیادہ ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی کی، ان کے نام سے پچاس سائنسی تحقیقی مقالے شائع ہوئے جن میں سے زیادہ تر نیوکلیئر ری ایکٹرز کے ڈیزائن اور جوہری لین دین کو کنٹرول کرنے کے شعبے پر مرکوز تھے۔
1975 کے آغاز میں صدام حسین جو اس وقت عراق کے نائب صدر تھے نے مضبوط عراق کے لئے 18 نومبر 1975 کو فرانس کے ساتھ ایٹمی تعاون کا معاہدہ کیا اور مصری سائنسدان ڈاکٹر یحییٰ المشد کو ملازمت کی پیشکش کی گئی جو اس وقت جوہری پراجیکٹس کے شعبے کے چند ممتاز لوگوں میں شمار کیے جاتے تھے، المشد نے سائنسی ٹیکنالوجی کی دستیابی کی وجہ سے عراقی پیشکش پر رضامندی ظاہر کی۔
13 جون 1980 کو پیرس کے میریڈین ہوٹل کے کمرہ نمبر 941 میں ڈاکٹر یحییٰ المشد مردہ پائے گئے ان کا سر کٹا ہوا تھا، انکا مقدمہ نامعلوم قاتل کے خلاف درج کیا گیا۔

2- ڈاکٹر سمیرا موسیٰ

ایٹمی ریسرچ میں مصری سائنسدان اور ڈاکٹر علی مصطفی مشرف کی طالبہ تھیں۔ ڈاکٹر سمیرا امریکہ پڑھنے کے لئے گئیں اور تعلیم مکمل کرتے ہی اپنے ملک کو اپنی تحقیق سے فائدہ دینے کے لیے مصر واپس آنے کا ارادہ کیا، کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر سمیرا نے سستے داموں ایٹم بم تیار کرنے کی فارمولیشن کر لی تھی -

اسے امریکہ میں رہنے کی پیشکش ہوئی لیکن اس نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا "ایک پیارا وطن جسے مصر کہا جاتا ہے میرا انتظار کر رہا ہے۔" اپنی واپسی سے چند روز قبل اس نے 15 اگست کو کیلیفورنیا کے مضافات میں جوہری پلانٹس کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کی اور جوہری پلانٹ جو کیلیفورنیا کے مضافات میں تھا کی طرف جاتے ہوئے ایک ناہموار ہائی وے پر اچانک ایک ٹرک نمودار ہوا، جس نے اس کی کار کو زبردست ٹکر سے گہری کھائی میں پھینک دیا۔ ڈاکٹر کی کار کا ڈرائیور چھلانگ لگا کر غائب ہو گیا، تحقیقات سے پتہ چلا کہ ری ایکٹر انتظامیہ نے اسے لینے کے لیے کسی کو نہیں بھیجا تھا۔

3- سائنسدان سمیر نجیب

مصری جوہری سائنسدان سمیر نجیب کو عرب جوہری سائنسدانوں کی نوجوان نسل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اس نے کم عمری میں ہی قاہرہ یونیورسٹی کی سائنس فیکلٹی سے گریجویشن کی اور ایٹمی فیکیلٹی میں اپنی سائنسی تحقیق جاری رکھی۔ اس کی سائنسی قابلیت کی وجہ سے اسے ایک مشن پر ریاست متحدہ امریکہ میں نامزد کیا گیا جہاں اس نے نیوکلیئر فزکس کے پروفیسروں کی نگرانی میں کام کیا-
اسکی صلاحیت کی وجہ سے اسے امریکہ میں رہنے کی پیشکش کی گئی لیکن اس نے مصر واپس آنے کا فیصلہ کیا۔
ڈیٹرائٹ شہر کی ایک ہائے وے پرڈاکٹر سمیر نجیب کو ایک ٹرک نے کچل کر ہلاک کر دیا اور موقعہ سے فرار ہو گیا - اس قتل کا مقدمہ نامعلوم قاتل کے خلاف درج کر لیا گیا۔

4- ڈاکٹر نبیل القلینی۔

اس سائنسدان کی کہانی بہت عجیب ہے وہ 1975 سے اب تک لاپتہ ہے اس سائنسدان کو جوہری تحقیق اور مطالعہ کرنے کے لیے قاہرہ یونیورسٹی کی سائنس فیکلٹی نے چیکوسلاواکیہ بھیجا تھا۔ اس نے جو جوہری سائنسی تحقیق کی اور سائنسی تجربات سے جو نتائج حاصل کیئے ان کے متعلق تمام چیک اخبارات و میڈیا نے لکھا - اس کے بعد ڈاکٹر نبیل نے یونیورسٹی آف پراگ سے ایٹم فزکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ پیر کی صبح 27 جنوری 1975 کو اس اپارٹمنٹ میں فون کی گھنٹی بجی جہاں ڈاکٹر القلینی ٹھہرے ہوئے تھے، کال سننے کے بعد ڈاکٹر وہاں چلا گیا اور اب تک واپس نہیں آ سکا -

5- ڈاکٹر نبیل احمد فلیفل

نبیل احمد فلیفل ایک نوجوان عرب جوہری سائنسدان تھا جب وہ صرف تیس سال کا تھا تو ایک ایٹمی سائنسدان بن گیا۔
اگرچہ اس کا تعلق مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے "عماری" کیمپ سے تھا، لیکن اس نے ان تمام بیرون ملک کام کرنے کی پیشکشوں کو جو اسے خفیہ طور پر اور ثالثوں کے ذریعے کی گئی مسترد کر دیا - پھر اچانک ڈاکٹر نبیل غائب ہو گئے اور 28 اپریل 1984 بروز ہفتہ ان کی لاش "بیت اُر" کے علاقے سے ملی جس کے متعلق کچھ بھی معلوم نہ ہو سکا کہ اسے کس نے قتل کیا -

6- ڈاکٹر جمال حمدان

ایک مصری جغرافیہ دان جسے کتاب "دی پرسنالٹی آف مصر" بہت پسند تھی۔ انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی میں فنون کی فیکلٹی میں جغرافیہ کے شعبہ میں استاد کے طور پر کام کیا اور اس دوران ہی کئی کتابیں شائع کیں۔ اس نے مشرقی بلاک کے زوال کی پیشین گوئی اس کے زوال سے 20 سال پہلے کی تھی، اور کتاب "یہودی بشریات" لکھ کر یہ ثابت کیا تھا کہ موجودہ یہودی ان یہودیوں کی اولاد نہیں ہیں جنہوں نے فلسطین چھوڑا تھا-

1993 میں ڈاکٹر کی لاش ملی تھی جس کا نچلا حصہ جھلسا ہوا تھا، جس سے سب کو یقین ہو گیا کہ ڈاکٹرحمدان جھلس کر جاں بحق ہو گیا ہے لیکن گیزا ریجن کے ہیلتھ انسپکٹر یوسف الکندی نے اپنی رپورٹ میں ثابت کیا کہ متوفی گیس کی وجہ سے دم گھٹنے اور جھلسنے کی وجہ سے جانبحق نہیں ہوا -
ڈاکٹر کے قریبی لوگوں کے مطابق اسکی موت کے ساتھ ہی اسکی کچھ کتابوں کے مسودے بھی غائب ہو گئے تھے جنہیں وہ شائع کرنے والا تھا خاص طور پر ان میں ایک کتاب "یہودیت اور صیہونیت" تھی - ڈاکٹر کے اپارٹمنٹ میں لگی آگ ڈاکٹر کی کتابوں اور کاغذات تک نہیں پہنچی تھی جس کا مطلب ہے ان مسودوں کو خود غائب کیا گیا تھا -
آج تک کسی کو ڈاکٹر کی موت کی وجہ معلوم نہ ہو سکی اور نہ یہ پتا چل سکا ہےکہ یہودیوں کے متعلق بتانے والی کتابوں کے مسودے کہاں غائب ہوئے؟

7- ڈاکٹر سلویٰ حبیب

ڈاکٹر سلویٰ حبیب کی کتاب "The Zionist Pe*******on in Africa" ​​جو شائع ہونے والی تھی، اس سے جان چھڑانے کے لیے کافی بڑا جواز تھا۔ دی انسٹی ٹیوٹ آف افریقن سٹڈیز کی پروفیسر سلویٰ حبیب اپنے اپارٹمنٹ میں ذبح شدہ پائی گئی تھیں ، تحقیقاتی ایجینسیوں کی تمام کوششیں اس حادثے کے ذمہ داروں کے بارے میں حقیقت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، اس لیے ان کی موت کا معمہ بدستور الجھا ہوا ہے، اگر ہم اس کے سائنسی ذخیرہ کو دیکھیں تو ہمیں سیاسی، اقتصادی اور سماجی سطح پر افریقی ممالک میں صیہونی مداخلت کے بارے میں تقریباً تیس تحقیقی مطالعات ملتے ہیں جن کا جواب دینا کسی صیہونی کے لئے ممکن نہیں ہے -

مصر کی جسم فروشی کی داستان -بیسویں صدی کے اوائل میں مصر میں جسم فروشی قانونی تھی، اسے 1885 کے قوانین کے ذریعے منظم کیا گ...
07/11/2024

مصر کی جسم فروشی کی داستان -

بیسویں صدی کے اوائل میں مصر میں جسم فروشی قانونی تھی، اسے 1885 کے قوانین کے ذریعے منظم کیا گیا تھا اور ریاستی کنٹرول میں جسم فروشی کے کاروبار کے لیے کلوٹ بے اسٹریٹ جیسی جگہیں مقرر کی گئی تھیں۔
یہ گلی جسم فروشی اور نائٹ کلبوں کے لیے سب سے مصروف گلی ہونے کی وجہ سے مشہور تھی اور یوں پھر یہ گلی مصر میں مرد اور خواتین رقاصوں کا مرکز بن گئی۔
اسے یہ نام فرانسیسی ڈاکٹر انٹوئن بریتھلیمی کلوٹ کے نام پر دیا گیا تھا، جسے کلوٹ بے کہا جاتا تھا-

"طوائف کی دکان" کھولنے کے لیے لائسنس حاصل کرنا اس سرگرمی کو انجام دینے کے لیے بنیادی شرط تھی، لائسنس کے شرائط میں سیکس ورکروں کا طبی معائنہ کروانا بھی شامل تھا - کلوٹ بے اسٹریٹ اس زمانے میں الکوحل اور دیگر پر لطف سرگرمیوں کے لیے بھی مشہور تھی۔

مصری پارلیمنٹ کے رکن سید گلال کی کوششوں کے بعد صورت حال بدل گئی، جنہوں نے جسم فروشی کے خاتمے کو اپنا مقصد بنایا انہیں اس حوالے سے حکومت کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا -

حکام کو معاشرے پر اس پیشے کے مضر اثرات کے بارے میں قائل کرنے کے لیے، جلال نے متعلقہ وزیر کو کلٹ بے اسٹریٹ سے گزرا جہاں سے گزرتے ہوئے وزیر کو طوائفوں کے ساتھ طوائف زدہ ماحول میں ناخوشگوار تجربہ ہوا ، ایسی کئی کوششوں کے بعد جلال 1949 میں پارلیمنٹ میں ایک قانون پاس کروانے میں کامیاب ہو گیا جس میں جسم فروشی پر پابندی اور مصر میں اس کی قانونی حیثیت کو ختم کر دیا گیا تھا -

مصر میں 1949 تک جسم فروشی کا پیشہ قانونی رہا۔ یہ پیشہ دوسرے پیشوں ہی کی طرح ایک سماجی طبقاتی نظام کے تابع تھا، جہاں اس نظام میں ہر فرد کا ایک خاص کردار متعین تھا-

1885 میں شروع ہونے والے اس پیشے کو منظم کرنے کے لیے جدید مصر میں متعدد قوانین جاری کیے گئے۔ اس مدت کے دوران اس پیشے میں متوازی طور پر کام کرنے والی دو برادریاں تھیں۔

پہلی کمیونٹی کو لائسنس یافتہ کوٹھوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا، جن کی نگرانی وزارت داخلہ کا اپنا محکمہ کرتا جو اس بات کو یقینی بنانے کا ذمہ دار تھا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی نہ کریں ، انہیں اپنے گھروں کو کہیں بھی شفٹ کرنے اور وہاں جا کر خود کو ظاہر کرنے اور کام کرنے کا قانونی حق حاصل نہیں تھا، ان کے پاس مخصوص علاقے تھے اور انہیں ان ہی علاقوں میں رہنا اور اپنا دھندہ کرنا تھا - ان علاقوں میں قاہرہ میں باب الشریعہ اور اسکندریہ میں الصباح بنات مشہور تھے -

جہاں تک دوسری کمیونٹی کا تعلق تھا تو وہ قانون کے دائرہ اختیار سے باہر تھے یا بلا اجازت یہ پیشہ کر رہے تھے، یہ خاص طور پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جب مصر میں اتحادی افواج کی تعداد بہت زیادہ تھی پیش پیش رہے ، ان فورسز کی آمد کے ساتھ ساتھ انکی خدمت کرنے والے جنسی کارکنوں کی تعداد میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا جن میں سے غیر ملکی بھی شامل تھے۔

یہ کمیونٹی عباسیہ کے قریب جبل الاحمر اور السیدہ زینب کے قریب تل زیہنم میں اپنی اخلاق باختہ کاروائی کو سر انجام دیتی تھی -

Address

Constitution Avenue
Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when GNewsPakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share