12/04/2025
۔۔۔تاریخ لکھی جائے گی
تاریخ لکھی جائے گی کہ پاکستان ایٹمی طاقت تھا، پھر بھی فلسطین کو ایک ایٹم بم نہ دے سکا۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ مصر کے پاس دریائے نیل تھا، اور غزہ پیاس سے مر گیا۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ سعودی عرب اور عرب امارات کے پاس تیل کے سمندر تھے، اور غزہ کے اسپتالوں اور ایمبولینسوں کے لیے ایندھن نہ تھا۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ مسلمانوں کے پاس پچاس لاکھ سے زیادہ فوجی تھے، بھاری اسلحہ، میزائل، جنگی جہاز، ایٹم بم سب کچھ تھا، مگر۔۔۔ غزہ کے لیے کوئی امداد نہ جا سکی۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ مسلمان دنیا کا چوتھا بڑا میڈیا نیٹ ورک چلاتے تھے، لیکن غزہ کی چیخیں اُن کے کیمروں تک نہ پہنچ سکیں۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ مسلمانوں کے پاس اربوں ڈالر کے فلاحی ادارے تھے، مگر غزہ کے بچوں کے لیے دودھ اور دوا نہ خرید سکے۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ مسجد اقصیٰ جلتی رہی، اور مسلم حکمران صرف قراردادیں پڑھتے رہے۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ غزہ کی ماں اپنے بچے کی لاش گود میں لیے بیٹھی رہی، اور مسلم اُمت امن کے نوبل انعام کی منتظر رہی۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ مسلمانوں کے پاس دنیا کی بلند ترین عمارتیں تھیں، لیکن غزہ کے لوگوں کے پاس چھت نہ تھی۔
تاریخ لکھی جائے گی کہ امتِ مسلمہ کے رہنما سونے کے محلات میں رہتے تھے، اور غزہ کے عوام ملبے کے نیچے دفن ہو گئے۔
تاریخ لکھی جائے گی ، تاریخ لکھی جائے گی