
16/09/2025
ادارتی تجزیہ
جیسے جیسے غزہ میں جنگ شدت اختیار کر رہی ہے، اسرائیل عالمی سطح پر بتدریج تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ جو ملک کبھی مضبوط اتحادیوں کی ڈھال میں محفوظ تھا، آج اسے سیاسی، معاشی اور ثقافتی دباؤ کا سامنا ہے، بالکل اسی طرح جیسے پابندیوں کے بوجھ نے جنوبی افریقہ کی نسلی امتیاز پر مبنی حکومت کو گرا دیا تھا۔ خود اسرائیل کے اندر بھی سابق وزرائے اعظم ایہود باراک اور ایہود اولمرٹ خبردار کر رہے ہیں کہ نیتن یاہو کی پالیسیاں ملک کو عالمی سطح پر ایک ’مطرود ریاست‘ میں بدل رہی ہیں۔
سفارتی نقصان روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ نے نیتن یاہو کے غیر ملکی دوروں کو محدود کر دیا ہے، اور یورپ کی بڑی ریاستیں—برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا—فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ خلیجی ممالک، جو قطر پر اسرائیلی حملے پر برہم ہیں، اجتماعی ردِعمل کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اسی دوران یورپی یونین، جو اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، انتہا پسند وزیروں پر پابندیاں لگانے کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ بااثر سابق یورپی سفارت کار اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے
مزید پڑھیں:
https://republicpolicy.com/israel-faces-growing-global-isolation-2/
Attention!
Following Republic Policy is not just a single click—it is the beginning of enhancing your intellectual capacity, policy understanding, and governance knowledge.
This platform provides quality education, practical public policy training, and political awareness—build your capacity and become an informed citizen.
🌐 Website: www.republicpolicy.com
📣 Follow on Social Media:
🐦 Twitter / X: x.com/republicpolicy
📸 Instagram: instagram.com/republicpolicy
📘 Facebook: facebook.com/republicpolicy
▶️ YouTube: https://www.youtube.com/
🎵 TikTok: tiktok.com/
And most importantly, follow our WhatsApp Channel:
👉 Follow the Republic Policy channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VaYMzpX5Ui2WAdHrSg1G