23/07/2023
ان صاحب کو دیکھیے یہ ہے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا چیف سیکورٹی آفیسر میجر اعجاز شاہ۔ یہ صاحب تقریباً 7 سال سے اسلامیہ یونیورسٹی میں چیف سیکورٹی تعینات ہیں۔ اور موصوف شراب نوشی کرکے پرائیویٹ کار میں ایک لڑکی کو لیکر جارہے تھے کہ سامنے CIA پولیس بہاولپور کی چیکنگ کو دیکھ کر رانگ سائیڈ پر گاڑی کو دوڑا کر لے گئے، جس پر پولیس نے پیچھا کر کے موصوف کو روکا تو گھبرا گئے۔ پولیس نے نشہ کی حالت میں دیکھ کر تلاشی شروع کی تو گاڑی سے آئس ، چرس اور جنسی طاقت بڑھانے والی ادویات پائی گئی۔ اور پوچھ گچھ پر معلوم ہوا کہ چیف سیکورٹی آفیسر صاحب یونیورسٹی کی لڑکی کو لیکر مکان پر رنگ رلیاں منانے جارہے تھے۔ موصوف کے پاس دو عدد موبائل تھے جن میں 5500 لڑکیوں کی فحش ویڈیوز اور تصاویر تھیں۔ جس پر پولیس نے موبائل ضبط کرلیے۔ اور کار میں سوار لڑکی کو پولیس نے عزت کا لحاظ اور بدنامی سے بچانے کے لیے والدین کو بلا کر ان کے حوالے کردیا۔ دوران تفتیش معلوم ہوا کہ موصوف اور ایک ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ نے یونیورسٹی میں ایک گینگ بنا رکھا ہے جو لڑکیوں کو پوزیشن اور پاس مارکس کے عوض اپنی جنسی خواہشات پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اسکی ننگی ویڈیوز اور تصاویر بناکر بلیک میل کرتے ہیں۔ اس جیسے کتنے ہی جنسی بھیڑے تعلیمی درسگاہوں اور دیگر اداروں میں جنسی گدھ بن کر بہن ، بیٹیوں کی عزتوں سے کھیل رہے۔ ہماری معاشرتی اخلاقیات زوال کی طرف گامزن ہیں۔ آخر اس معاشرتی اخلاقیات کو ٹھیک کرنے کا بیڑا کون اٹھائے گا، جہاں پر بااثر قانون کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتا ہو۔۔ میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں خاص کو عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ اس جیسے جنسی بھیڑیوں کو قرار واقعی سزا دیکر نشان عبرت بنایا جائے۔