08/12/2025
آپریشن سنڈور“ دو قومی نظریہ کی نئی زندگی ۔
بھارت کی مودی سرکار نے ایک دن صبح اٹھتے ہی فیصلہ کیا کہ چلو ذرا پاکستان کو یاد دلایا جائے کہ ہم اب بھی وہی ہیں، وہی پرانا جنون، وہی پرانی نفرت۔ بس فرق یہ کہ اس بار اس کا نام کچھ فیشن ایبل سا رکھا — ”آپریشن سندور“۔ جی ہاں! وہی سند ور جو شادی شدہ ہندو خواتین کی مانگ میں ڈالا جاتا ہے۔ شاید مودی جی کو لگا ہوگا کہ یہ آپریشن اتنا ہی مقدس اور خوبصورت ہے جتنا سندور… لیکن حقیقت میں یہ نفرت اور ڈرامہ کا ملاپ نکلا۔
اس well articulated ڈرامہ کے کچھ سین ملاحظہ فرمائیں،
1. جنرل اجیت دوال (قومی سلامتی مشیر نے کہا):
“آپریشن سندور … صرف 23 منٹ میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ کیا گیا، 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے، اور نہ ہی ہمارے کسی اڈے کو نقصان پہنچا”
Indiatimes
آرمی چیف جنرل اوپندرہ دویدی نے کہا:
“ہم نے اس آپریشن کو شطرنج کے کھیل کی طرح کھیلا ... سرکاری سطح پر سیاسی واضحیت نے ہمیں آزادانہ حکمت عملی اپنانے کی اجازت دی”
The Times of India
2. فضائی دفاع میں قومی کامیابی
آئی اے ایف چیف، ائر چیف مارشل آمر پریت سنگھ:
“آپریشن سندور میں بھارت نے پاکستان کے پانچ لڑاکا طیارے اور ایک نگرانی والا جہاز مار گرایا، جو بھارت کی تاریخ کا سب سے بڑا surface‑to‑air مارک ہے”
The Times of India
انہوں نے پاکستان سے متعلق دعووں کو مسترد کرتے ہوئے میڈیا میں شائع تصاویر کو بھی پیش کیا کہ “یہ طیارے ہمارے جانب سے بھی مارے گئے ہیں، اور بھارتی ہواباز اڈے محفوظ رہے”
The Times of India
3. وزیر اعظم اور شعبہ دفاع کی حکمت عملی
وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا:
“آپریشن سندور ختم نہیں ہوا؛ یہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی نئی عام پالیسی ہے... جو ہمارے شہریوں پر حملہ کرے گا، ہم اس کے دل پر حملہ کریں گے”
www.ndtv.com
اور انہوں نے بیان دیا کہ “کسی عالمی رہنما نے ہمیں آپریشن بند کرنے کے لیے نہیں کہا؛ یہ پاکستان تھا جس نے التجا کی کہ ہم رک جائیں!”
News on Air
4. بین الاقوامی اور اقتصادی اثرات
تجارت اور حکمت عملی کے تجزیہ کار:
"آپریشن سندور نے بھارت کے دفاعی نظریہ میں واضح تبدیلی لائی — ایک ردعمل سے مضبوط روک تھام کی سمت"
BASIC
پاکستان نے فضائی راستے بند کرنے کے باعث مالی نقصان اٹھایا:
“24 اپریل تا 30 جون کے درمیان پاکستان نے بھارتی پروازوں پر فضائی پابندی کی وجہ سے تقریباً ₹123 کروڑ کا نقصان اٹھایا”
The Times of India
5۔ میڈیا رپورٹ:
“آپریشن سندور نے تقریباً 100 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جن میں جماعتِ اسلامیہ کے رہنما عبدالرؤف أظهر بھی شامل ہیں — جن کا تعلق 1999 کے IC‑814 جہاز ہائیکنگ کیس سے تھا
یہ حملہ بظاہر فوجی حکمتِ عملی تھی، مگر اندر سے یہ مذہبی تعصب اور سیاسی تھیٹر کا بہترین امتزاج تھا۔ مودی حکومت کو شاید اندازہ بھی نہیں تھا کہ وہ تاریخ کے کس حصے کو جگا رہی ہے۔ کیونکہ اس آپریشن کے ساتھ ہی ایک سوئی ہوئی تاریخ پھر سے زندہ ہوگئی یعنی ۔۔۔۔"دو قومی نظریہ۔"
یہی وہ نظریہ جو انیسویں صدی کے آخر میں سر سید احمد خان نے غیر رسمی انداز میں پیش کیا تھا۔ بعد میں علامہ اقبال نے اس کی تائید کی پھر محمد علی جناح کے ساتھ ملا کر اس میں نئی روح پھونک ڈالی۔ کہ مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں ہیں۔ اور مودی جی کا یہ ”سندور“ والا شو اس نظریے کے لئے ایک طرح کا ری لانچ (Re-launching and branding) ایونٹ بن گیا۔
تصور کریں: دو قومی نظریہ جو 200 سال پرانی لائبریری کی کسی تاریخ کی کتاب میں پڑا تھا، اچانک اس پر سے گرد صاف ہوئی، نئے سرورق کے ساتھ دنیا بھر میں وائرل ہو گیا۔ شکریہ مودی جی! آپ نے تو ہماری نظریاتی مارکیٹنگ بالکل مفت میں کر دی۔
اب تو اس گلوبل ولج کے گلی کوچوں میں لوگ کہہ رہے ہیں:
”بھئی، یہ مودی نہ ہوتا تو شاید ہمیں معلوم بھی نہ ہوتا کہ دو قومی نظریہ کیا ہے؟ اور پاکستان میں تو ہر ہر بچے جوان اور بوڑھے کے وجود کا حصہ بن گیا ہے۔“
ویسے دیکھا جائے تو مودی سرکار نے نادان دشمن کا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ ارادہ تو تھا ہمیں کمزور کرنے کا، لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ ہم مزید نظریاتی طور پر متحد ہو گئے۔ کچھ لوگ تو مزاق میں کہہ رہے ہیں کہ مودی جی کو پاکستان کا برینڈ ایمبیسیڈر بنا دینا چاہیے، کم از کم آئیڈیا تو انہوں نے تازہ کر ہی دیا۔
آخر میں، یہی کہا جا سکتا ہے کہ ”آپریشن سندور“ سے جو پیغام نکلا وہ یہ تھا:
⚡ نفرت کے ہتھیار سے نظریات کو ختم نہیں کیا جا سکتا، بلکہ کبھی کبھی وہ نظریات پہلے سے بھی زیادہ زندہ اور جوان ہو جاتے ہیں۔
مودی جی، شکریہ! دو قومی نظریہ کو نئی زندگی دینے کے لیے، اور تاریخ کو یہ یاد دلانے کے لیے کہ کچھ نظریے کبھی نہیں مرتے… بس کبھی کبھی انہیں جگانے کے لیے ایک ”سندور“ کی ضرورت پڑتی ہے۔
یوں 9 ٹھکانے اڑائے، 100 ہلاکتوں کے دعوے کے ساتھ 200 سال پرانا دو قومی نظریہ ری لانچ کر دیا!شکریہ مودی جی، اتنی فری مارکیٹنگ تو ہم نے بھی کبھی نہیں کی۔
سر سید احمد خان اور علامہ اقبال شاید آج مسکرا کر کہہ رہے ہوں:
"ہم نے کہا تھا نا… یہ دو الگ قومیں ہیں!"
ہم تو اب مودی کو پاکستان کا برینڈ ایمبیسیڈر اس،لئے بھی ماننے لگے ہیں۔
کیونکہ دشمنی جو بھی نظریہ زندہ کر دے، وہ بہت قیمتی ہوتا ہے 😂
@topfans@followers Public News