Dr. Bilal Mirza

Dr. Bilal Mirza Entrepreneurship Educator since 2004
CEO, Startup Academy Pakistan
Director, Germinox Ltd UK

1995 میں، میک آرتھر وھیلر نامی ایک شخص نے پِٹسبرگ (Pittsburgh) کے دو بینک لوٹنے کی کوشش کی۔ وھیلر کو پختہ یقین تھا کہ اگ...
19/09/2025

1995 میں، میک آرتھر وھیلر نامی ایک شخص نے پِٹسبرگ (Pittsburgh) کے دو بینک لوٹنے کی کوشش کی۔ وھیلر کو پختہ یقین تھا کہ اگر وہ اپنے چہرے پر لیموں کا رس لگائے گا تو یہ اُسے سیکیورٹی کیمروں کے لیے غیر مرئی (invisible) کر دے گا۔ اُس کے ذہن میں یہ خیال اس لیے آیا کیونکہ بچپن میں اسے یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ لیموں کے رس کو کاغذ پر لگانے سے وہ ایک طرح کی غیر مرئی سیاہی (invisible ink) کا کام کرتا ہے، جو بعد میں روشنی یا حرارت کے ذریعے ظاہر ہو جاتی ہے۔

وھیلر نے اپنے اس غیر منطقی نظریے کو پرکھنے کے لیے چہرے پر لیموں کا رس لگایا اور پھر اپنی تصویر کھینچی۔ بدقسمتی سے پولرائیڈ کیمرے میں ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے اُس کا چہرہ تصویر میں صاف نظر نہیں آیا۔ اس سے اُس نے یہ نتیجہ نکالا کہ اُس کا “فارمولہ” درست ہے۔ یقین میں آ کر وہ بینک میں بغیر کسی ماسک یا نقاب کے داخل ہوا، براہِ راست کیمروں کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرایا اور ڈاکہ ڈالا۔ لیکن چند گھنٹوں کے اندر ہی پولیس نے اُسے شناخت کر کے گرفتار کر لیا۔

اس واقعے نے ماہرینِ نفسیات ڈیوڈ ڈننگ (David Dunning) اور جسٹن کروگر (Justin Kruger) کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔ انہوں نے سوچا کہ آخر ایک شخص اتنی کمزور دلیل پر اتنا مضبوط یقین کیسے کر سکتا ہے؟ اس کے نتیجے میں انہوں نے ایک مفصل تحقیق کی جس سے یہ ثابت ہوا کہ اکثر وہ لوگ جو کسی میدان میں مہارت نہیں رکھتے، اپنی قابلیت کو ضرورت سے زیادہ سمجھتے ہیں اور دوسروں کو کمتر جانتے ہیں۔

اس تحقیق کی بنیاد پر جو تصور سامنے آیا، وہ دنیا بھر میں “ڈننگ-کروگر ایفیکٹ” (Dunning-Kruger Effect) کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ ایک ادراکی تعصب (cognitive bias) ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کم جاننے والا شخص اپنی کم علمی سے واقف نہیں ہوتا بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ زیادہ جانتا ہے۔ نتیجتاً وہ غلط فیصلے کرتا ہے، اپنی ناکامیوں کو نہیں پہچان پاتا اور دوسروں کو کمتر سمجھتا ہے۔

آج ڈننگ-کروگر ایفیکٹ پر نفسیات، تعلیم، قیادت اور کاروبار کے شعبوں میں دنیا بھر میں تحقیق جاری ہے۔ یہ تصور اس بات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ کیوں بعض لوگ بلاوجہ پراعتماد ہوتے ہیں جبکہ اصل ماہرین اکثر زیادہ محتاط اور شکی رویہ اپناتے ہیں۔

💔 Rest in Power, Terry Gene Bollea — The One and Only Hulk Hogan 💔I still remember those electrifying moments… when he’d...
24/07/2025

💔 Rest in Power, Terry Gene Bollea — The One and Only Hulk Hogan 💔

I still remember those electrifying moments… when he’d rip his shirt apart, flex his muscles, and cup his ear to the crowd—waiting for the roar. And somehow, even through the screen, it felt like he heard us. His signature move, the big leg drop was the final exclamation mark—simple, powerful, and somehow unstoppable. When it landed, you knew the match was over, and the legend had done it again.

Wrestling will never be the same.

Rest easy, legend. The arena above just welcomed its brightest star.

24/06/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

*Special Offer: 50% Off Jenny.ai – Limited Vouchers Available!**Jenny.ai* has offered me a limited number of exclusive 5...
14/06/2025

*Special Offer: 50% Off Jenny.ai – Limited Vouchers Available!*

*Jenny.ai* has offered me a limited number of exclusive 50% discount vouchers to share with colleagues, students, and fellow professionals.

Use the code BILAL50 at checkout to get 50% off any plan – ideal for academic writing, reports, blog posts, or startup content. Jenny.ai helps you write faster, better, and with less stress.

*Only 50 vouchers are available – so act quickly!*

🔗 Get started here:
https://jenni.ai/?via=bilalmirza

Let me know if you grab one – happy writing!

Jenni is your AI assistant for all things in your academic journey. We specialise in developing AI that helps you make your writing more efficient, while still keeping control.

This is the saddest photo ever taken - without any doubt 😕 🥺😭
13/06/2025

This is the saddest photo ever taken - without any doubt 😕 🥺😭

16/05/2025

The Evolution of Pakistan (and Pakistanis) 😊

ابھی نیٹ فلکس کی محدود سیریز Adolescence کو مسلسل دیکھ کر فارغ ہوا ہوں—اور اس کا اثر ابھی تک ذہن و دل پر طاری ہے۔یہ صرف ...
29/03/2025

ابھی نیٹ فلکس کی محدود سیریز Adolescence کو مسلسل دیکھ کر فارغ ہوا ہوں—اور اس کا اثر ابھی تک ذہن و دل پر طاری ہے۔

یہ صرف ایک سنسنی خیز ڈرامہ نہیں، بلکہ ہماری سوسائٹی کا آئینہ ہے—ایک ہولناک اور جذباتی طور پر شدید کہانی جو آج کے نوجوانوں کو درپیش خطرات کو بے نقاب کرتی ہے: آن لائن زہریلا ماحول، ہم عمر ساتھیوں کا دباؤ، جذباتی تنہائی، اور تعلقات قائم کرنے کی شدید خواہش۔

میرے لیے، اس کی کہانی اس قدر حقیقت سے قریب اور تصویری انداز میں اتنی مؤثر ہے کہ مجھے یہ یقین دلانے کے لیے اس کے پس منظر (behind-the-scenes) کو دیکھنا پڑا کہ یہ واقعی ایک ڈرامہ ہے۔ اس کی پیشکش اتنی دل موہ لینے والی اور حقیقت سے قریب ہے۔

ایک والد، استاد، اور نوجوانوں کی تربیت سے گہرا تعلق رکھنے والے شخص کے طور پر، یہ کہانی میرے دل پر گہرا اثر چھوڑ گئی ہے۔ یہ صرف Jamie Miller کی کہانی نہیں—یہ ہم سب کے لیے ایک وارننگ ہے۔

ہر والدین کو یہ سیریز ضرور دیکھنی چاہیے—لیکن خاص طور پر والد حضرات کو۔

کیونکہ خاموشی اور دوری کبھی غیر جانبدار نہیں ہوتیں۔ ہمیں جذباتی طور پر موجود رہنا ہوگا، سننا ہوگا، جڑنا ہوگا—اور سب سے بڑھ کر، اپنے بچوں کی رہنمائی کرنی ہوگی تاکہ وہ اس پیچیدہ دنیا کا سامنا کر سکیں۔

خراجِ تحسین ہے ان تخلیق کاروں کو جنہوں نے اتنی اہم کہانی کو دیانت داری، جرات، اور ناقابلِ فراموش اداکاری کے ذریعے پیش کیا۔

آئیے اس لمحے کو حقیقی مکالموں کے آغاز کے طور پر استعمال کریں—اپنے بچوں، اپنے ساتھیوں، اور اپنی کمیونٹی کے ساتھ۔

میرے لیے، یہ تصویر Adolescence کی سب سے طاقتور اور جذباتی منظر کی نمائندگی کرتی ہے۔

#رہنمائی

عورت کسی بھی ملک سے ہو اُس کو پرواہ نہیں ہوتی کہ اسکا خاوند کیا ہے۔ خواہ اسکا خاوند لیڈر ہو، بنک مینیجر ہو یا کسی ملک کا...
19/01/2025

عورت کسی بھی ملک سے ہو اُس کو پرواہ نہیں ہوتی کہ اسکا خاوند کیا ہے۔
خواہ اسکا خاوند لیڈر ہو، بنک مینیجر ہو یا کسی ملک کا سربراہ ہو عورت کو کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
2015 میں نوبل انعام سے نوازے جانے والے ترک کیمیا دان عزیز سنجر کہتے ہے نوبل انعام جیتنے کے بعد ایک دن
میری بیگم نے مجھے آواز دی۔
عزیز! گھر میں جمع کچرا باہر گلی کے کوڑا دان میں ڈال آئیں۔
میں نے جواب دیا: میں نوبل انعام یافتہ ہُوں۔
بیگم نے پھر آواز دی:
نوبل انعام یافتہ کیمیا دان عزیز صاحب!
گھر میں جمع کچرا گلی کے کوڑا دان میں پھینک آئیں۔

زندگی میں چھوٹے اصول بڑے نتائج دیتے ہیں۔ یہ اصول ہمیں بہتر انسان بننے اور دوسروں کے ساتھ بہتر طریقے سے برتاؤ کرنے کی طرف...
19/01/2025

زندگی میں چھوٹے اصول بڑے نتائج دیتے ہیں۔ یہ اصول ہمیں بہتر انسان بننے اور دوسروں کے ساتھ بہتر طریقے سے برتاؤ کرنے کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ذاتی تجربے اور مشاہدے سے، میں نے دیکھا ہے کہ معمولی باتیں جیسے کسی کی بات سننا، شکریہ کہنا، یا دوسروں کی عزت کرنا، زندگی میں بڑا فرق ڈال سکتی ہیں۔ یہ اصول نہ صرف ہمارے کردار کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ ہمارے ارد گرد مثبتیت بھی پیدا کرتے ہیں۔ میں یہاں چند ایسے سماجی اصول پیش کر رہا ہوں جو آپ کی زندگی میں بہتری لا سکتے ہیں۔

کچھ سماجی اصول جو آپ کی مدد کر سکتے ہیں:

1. کسی کو دو بار سے زیادہ مسلسل کال نہ کریں۔ اگر وہ آپ کی کال نہ اٹھائیں تو سمجھیں کہ وہ کسی اہم کام میں مصروف ہیں۔
2. قرض لیا ہوا پیسہ اس سے پہلے واپس کر دیں کہ قرض دینے والا اسے یاد کرے یا مانگے۔ یہ آپ کی دیانتداری اور کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ یہی اصول چھتری، قلم، اور لنچ باکسز کے بارے میں بھی لاگو ہوتا ہے۔
3. جب کوئی آپ کو کھانے یا ڈنر پر مدعو کرے تو مینو میں سب سے مہنگا ڈش آرڈر نہ کریں۔
4. ایسے سوالات نہ کریں جو دوسرے کو پریشان کریں، مثلاً “آپ کی شادی کیوں نہیں ہوئی؟” یا “آپ کے بچے کیوں نہیں ہیں؟” یا “آپ نے گھر کیوں نہیں خریدا؟” یا “گاڑی کیوں نہیں لی؟”۔ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔
5. ہمیشہ اپنے پیچھے آنے والے شخص کے لیے دروازہ کھولیں، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، سینئر ہو یا جونیئر۔ کسی کی عزت کرنا آپ کو چھوٹا نہیں بناتا۔
6. اگر آپ ٹیکسی کسی دوست کے ساتھ لیں اور اس نے اس بار کرایہ دیا ہے، تو اگلی بار آپ دینے کی کوشش کریں۔
7. مختلف آراء کا احترام کریں۔ یاد رکھیں، جو چیز آپ کو چھ(6) نظر آتی ہے، وہ سامنے والے کو نو (9) نظر آ سکتی ہے۔
8. لوگوں کی باتوں میں خلل نہ ڈالیں۔ انہیں بات مکمل کرنے دیں۔ جیسا کہا جاتا ہے، سب کو سنیں اور چھان بین کریں۔
9. اگر آپ کسی کو چھیڑ رہے ہیں اور وہ اس کا لطف نہیں لے رہا تو فوراً رک جائیں اور دوبارہ ایسا نہ کریں۔
10. جب کوئی آپ کی مدد کرے تو “شکریہ” کہنا نہ بھولیں۔
11. تعریف عوامی طور پر کریں اور تنقید نجی طور پر۔
12. کسی کے وزن پر تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بس کہیں، “آپ زبردست لگ رہے ہیں”۔
13. جب کوئی آپ کو اپنے موبائل پر تصویر دکھائے تو اسکرین بائیں یا دائیں سوائپ نہ کریں۔ آپ نہیں جانتے کہ اگلا کیا ہو سکتا ہے۔
14. اگر کوئی ساتھی بتائے کہ اسے ڈاکٹر سے ملاقات کرنی ہے، تو یہ نہ پوچھیں کہ کیوں۔ بس کہیں، “امید ہے آپ خیریت سے ہیں۔”
15. صفائی کرنے والے کو بھی وہی عزت دیں جو کسی سی ای او کو دیتے ہیں۔
16. اگر کوئی آپ سے بات کر رہا ہو تو موبائل پر نظریں جمانا بدتمیزی ہے۔
17. جب تک کوئی مشورہ نہ مانگے، نہ دیں۔
18. کسی سے طویل عرصے بعد ملیں تو عمر یا تنخواہ کے بارے میں نہ پوچھیں۔
19. اپنی حد میں رہیں، جب تک کوئی معاملہ آپ سے براہ راست متعلق نہ ہو۔
20. اگر کسی سے گلی میں بات کر رہے ہیں تو دھوپ کے چشمے اتار دیں۔ یہ عزت کی علامت ہے۔
21. اپنے امیر ہونے کی بات غریبوں کے سامنے نہ کریں اور نہ ہی اپنی اولاد کی بات بے اولادوں کے سامنے۔
22. اچھا پیغام پڑھنے کے بعد “شکریہ” کہنا سیکھیں۔

تعریف سب سے آسان راستہ ہے وہ حاصل کرنے کا جو آپ کے پاس نہیں ہے۔

An inspiring moment with the brilliant Gary G. Schoeniger, author of The Entrepreneurial Mindset Advantage! Had the plea...
18/01/2025

An inspiring moment with the brilliant Gary G. Schoeniger, author of The Entrepreneurial Mindset Advantage! Had the pleasure of an engaging discussion and learning firsthand about the power of cultivating an entrepreneurial mindset. Insightful conversations like these remind me why fostering curiosity, adaptability, and resilience is crucial for the future of entrepreneurship.

What an honor to connect with a visionary thought leader in this space! 🙌

I have reached 61K followers! Thank you for your continued support. I could not have done it without each of you. 🙏🤗🎉
11/01/2025

I have reached 61K followers! Thank you for your continued support. I could not have done it without each of you. 🙏🤗🎉

Address

Islamabad
W2CH9JQ

Telephone

+923009552899

Website

http://www.germinox.com/

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Bilal Mirza posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Dr. Bilal Mirza:

Share