
30/07/2025
ایشیاء کا سب سے بڑا ہسپتال یا ظلم کی تجربہ گاہ؟
اربوں کے فنڈز کے باوجود مریضوں کی تڑپ، اسٹریچر تک نصیب نہ ہوا!
ایشیاء کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال اب نااہل افسران کی بے حسی اور لوٹ مار کے باعث ایک ایسا مقام بن چکا ہے جہاں علاج کم، اذیت زیادہ ملتی ہے۔
کروڑوں اربوں کے ترقیاتی فنڈز آئے، منصوبے بنے، فیتے کاٹے گئے، لیکن آج ہسپتال کی راہداریوں میں اسٹریچر اور ویل چیئر تک ناپید ہیں۔ مریض زمین پر تڑپ رہے ہیں، ان کی چیخیں دیواروں سے ٹکرا کر واپس آ جاتی ہیں۔
مگر حیرت انگیز طور پر!
اسٹریچر اور ویل چیئر تو نہیں،
لیکن نال بٹورنے کے لیے ٹھیکیدار اور ان کے چیلے ہر وقت موجود ہیں — فائلوں میں ترقیاتی کاموں کی لمبی فہرستیں، زمین پر صرف دھول، گندگی اور انسانیت کی تذلیل!
افسران کی عیاشی کا یہ عالم ہے کہ وہ اے سی کمروں میں بیٹھ کر پروٹوکول اور چائے کی چسکیاں لیتے ہیں، جب کہ ایک ماں اپنے زخمی بیٹے کو اٹھا کر ایمرجنسی کے دروازے تک کھینچتی ہے — اور اسے صرف بےحسی، لاتعلقی اور بے رحم نظام ملتا ہے۔
ایک مریض کی بیٹی نے سسکتے ہوئے بتایا:
"ابا جی کو اسٹریچر نہ ملا، چادر بچھا کر زمین پر لٹایا… نرس دور کھڑی تھی، بس دیکھتی رہی!"
عوامی و سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر تحقیقات کی جائیں، اور اس ہسپتال کو کرپشن کا اڈہ بنانے والے عناصر کو کٹہرے میں لایا جائے۔
اگر اصلاح احوال نہ کی گئی تو یہ زخم صرف مریضوں کو نہیں، پوری قوم کو گہرا درد دیں گے۔