
05/04/2025
*"کامریڈ" کی آڑ میں غیر اسلامی سوچ، انتشار کا بیانیہ اور دہشت گردی کی معاونت*
"کامریڈ" کا لفظ ابتدا میں یورپ میں کمیونسٹ تحریکوں کے دوران سامنے آیا، خصوصاً 1917 کے روسی انقلاب کے بعد جب بولشیویک پارٹی نے اس لفظ کو طبقاتی تفریق کے خاتمے اور نام نہاد مساوات کے پیغام کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن جلد ہی یہ اصطلاح مذہب بیزار، مادہ پرستانہ اور ریاست مخالف نظریات کی علامت بن گئی۔
افغانستان میں 1978 کے ثور انقلاب کے بعد، سوویت حمایت یافتہ حکومت نے "کامریڈ" کو سرکاری شناخت کے طور پر اپنایا۔ لیکن جیسے ہی افغان عوام نے سوویت افواج کے خلاف مزاحمت شروع کی، یہ لفظ ایک نفرت انگیز علامت میں بدل گیا، جو بیرونی قبضے، نظریاتی غلامی اور اسلام دشمنی کا استعارہ بن گیا۔
پاکستان میں آج یہی اصطلاح ان گروہوں کی پہچان بن چکی ہے جو ریاستی اداروں کے خلاف زہر آلود بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ خاص طور پر چند پشتون اور بلوچ قوم پرست حلقے، جو خود کو "کامریڈ" کہہ کر پیش کرتے ہیں، دراصل ریاست دشمنی، مذہب دشمنی اور انتہاپسند سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہ عناصر بظاہر سیکولرزم اور آزادی اظہار کا لبادہ اوڑھتے ہیں، مگر درپردہ ان کے روابط شدت پسند مذہبی گروہوں اور علیحدگی پسند تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں، جو ملک میں دہشت گردی، بدامنی اور انتشار کو ہوا دے رہے ہیں۔
"کامریڈ" اب صرف ایک اصطلاح نہیں بلکہ ایک مخصوص ذہنیت کی نمائندگی کرتا ہے — ایسی ذہنیت جو اسلامی اقدار، قومی وحدت اور آئینی حدود کو چیلنج کرتی ہے۔ یہ وہ سوچ ہے جو پاکستان کے نظریاتی تشخص کو مٹانا چاہتی ہے اور دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو مقامی لباس پہنا کر عام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔