29/11/2025
جو لوگ کہتے ہیں کہ وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی اپنا صوبہ چھوڑ کر روز عمران خان سے ملنے جاتے ہیں اور اپنے صوبے کی حالت نہیں دیکھتے
تحریر: سیف آفریدی
سب سے پہلے یہ واضح کر دوں کہ آج تک میری فیملی میں کسی نے بھی کسی مخصوص پارٹی کو ووٹ نہیں دیا، نہ ہی ہم کسی سیاسی جماعت کا حصہ ہیں۔
لیکن یہ مسئلہ پورے پختونوں کا ہے، اسی وجہ سے میں یہ پوسٹ لکھ رہا ہوں۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے صوبے میں دہشت گردی ہے اور روز لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں، اس لیے وزیرِاعلیٰ کو عمران خان سے ملاقات کے بجائے اپنے صوبے کے معاملات دیکھنے چاہییں—تو ان لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وزیرِاعلیٰ کوئی فوجی نہیں ہوتا کہ جہاں دہشت گردی ہو، فوراً وہاں پہنچ جائے یا خود جا کر لڑے۔
وزیرِاعلیٰ کا کام احکامات دینا ہوتا ہے، اور وہ احکامات وہ کہیں سے بھی جاری کر سکتا ہے۔
اب ذرا خود سوچیں…
ایک چھوٹا سا کام—جس میں نہ کوئی ریاستی نقصان ہے اور نہ کوئی غلط فعل—صرف اپنے قائد سے ملاقات کی کوشش کرنا… لیکن ایک صوبے کا وزیرِاعلیٰ اگر پوری رات سخت سردی میں جیل کے باہر کھڑا رہے، پھر بھی ملاقات نہ ہونے دی جائے، تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ:
نہ یہ ریاست وزیرِاعلیٰ کے منصب کی عزت کرتی ہے،
نہ وزیرِاعلیٰ کے حکم کو کوئی اہمیت دی جا رہی ہے۔
پھر خود سوچیں:
اگر وزیرِاعلیٰ دہشت گردی کے خلاف کوئی حکم جاری کریں کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے،
تو جنرلز اُس کا حکم کیسے مانیں گے
جب وہ اُس کا ایک چھوٹا سا انتظامی حکم بھی نہیں مان رہے؟
اس سب میں سہیل آفریدی کی کوئی غلطی نہیں۔
ان کا کام حکم دینا ہے—اگر کوئی حکم ماننے والا ہی نہ ہو تو وہ کیا کر سکتے ہیں؟
جو لوگ ہمارے پختونوں میں یہ پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں کہ سہیل آفریدی عمران خان کے پیچھے لگا ہوا ہے اور صوبہ چھوڑ دیا ہے—
تو جان لیں یہ پروپیگنڈا مخالف جماعتوں نے تیار کیا ہے۔
اس سے بچیں، اور حق و سچ کو سمجھیں۔
سہیل آفریدی کا حوصلہ بڑھائیں—کیونکہ صوبے اور پختونوں کے لیے وہ اپنی پوری
کوشش کر رہے ہیں۔