
05/08/2025
( رزق کی زمہ داری )
وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الأرْضِ إِلا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا 11/6
(روئے زمین میں کوئی جاندار ایسا نہیں جس کے رزق کی ذمہ داری اللہ پر نہ ہو )
نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَاِیَّاھُمْ 6/151
(ہم تمہارے اور تمہارے بچوں کے رزق کے بھی زمہ دار ہیں)
تشریح!
قرآن میں اللہ نے جو رزق کی زمہ داری اپنے اوپر لی ہے وہ اسے براہ راست پورا نہیں کرتا بلکہ اس حکومت کے زریعے پورا کرتا ہے جو اللہ کے نام پر قائم کی جائے ۔اسے اسلامی مملکت کہتے ہیں ۔
اسی لئے حضرت عمر رضہ نے کہا تھا کہ دریائے فرات کے کنارے انسان تو انسان اگر ایک کتا بھی بھوک سے مر گیا تو قیامت کے دن عمر سے اس کی بازپرس ہوگی ۔
یعنی رزق فراہم کرنے کی زمہ داری اسلامی حکومت کی ہے ۔
اسلامی حکومت یہ زمہ داری اسی صورت پوری کر سکتی ہے جب وسائلِ اشرافیہ کی بجائے مملکت الٰہیہ کی تحویل میں ہوں ۔
اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ۔ 2/148
بے شک اللہ کے قانون پر بنائی گئی حکومت ریاست کے تمام وسائل پر اپنا اختیار رکھتی ہے ۔
-----------------------------------------------------------
حدیث نبوی ﷺ:
کوئی شخص جس کو الله تعالیٰ نے کسی بھی رعیت کا ذمہ دار بنایا، وہ جس دن مرے اِس حال میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ خیانت کرنے والا ہے، تو الله تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دے گا.
مسلم 4729
(مسلم 364، 363؛ بخاری 7150، 7151؛ مسند احمد 12051؛ دارمی 2838؛ مشکوٰۃ 3686، 3687)