29/11/2021
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
قوم پرستی کے لیے مسلسل جدوجہد کا نام یاسر بالاورستانی بھی ہمیں آلواداع کہہ گہے۔
اپنا دوست اور یونیورسٹی فیلو یاسر بالاورستانی نے آج ہم سب کو سوگوار چھوڑگیا۔ یاسر بالاورستانی آج صبح اپنے گھر یاسین سے گاہکوچ ڈیوٹی کے لیے آۓ ہوۓ تھے۔ اچانک آفس میں طبیعت خراب ہونے پر ڈی ایچ کیو ہسپتال گاہکوچ لاۓ گہے۔ جہاں ڈاکٹروں کے مطابق یاسر بالاورستانی کو ہارٹ اٹیک ہواتھا۔ یاسربالاورستانی کو ڈاکٹروں نے بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن قانون قدرت کے مطابق یاسر بھاٸی کا رزق اس دنیا میں ختم ہوچکا تھا۔ تو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
وہ دن ہم کبھی نہ بھولے ہیں یاسر بھاٸی جب آپ اکیلے ہی صدر بھی ہوا کرتے تھے، اکیلے ہی زمہ دار بھی ، اکیلے ہی کارکن بھی اور اکیلے ہی ہی عہدہ دار بھی تھے۔ ہاتھ میں بالاورستان سٹوڈنٹس فیڈریشین کا جھنڈا تھامے ہوۓ ہر آنے جانے والے گلگتی طلبہ اور طالبات کو نہایت ادب اور احترام سے قوم پرستی کا درس دیتے تھے۔ یہاں تک کہ بہت سارے طلبا آپ پرطنز بھی کرتے تھے اور کہتے تھے آپ ایک بے مقصد کام میں لگے ہیں۔
لیکن آپ کبھی بھی مایوس نظر نہیں آتے تھے۔ اور مسلسل جدوجہد کرتے رہے۔ آپ کی اخلاق، تمیز اور ادب نے بہت جلد ہی بہت ساروں کو اپنے ساتھ ملادیا۔ اور 2002 سے 2005 تک کراچی یونیورسٹی میں آپ نے ایک فرد کو ایک یونٹ میں بدل ڈالا۔ اور بہت سارے ہم خیال طلبا و طالبات کو اپنے نظریے کیساتھ ملا دیا۔ آج اگر کراچی، حیدر آباد اور سندھ میں بالاورستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا ایک مضبوط سیٹ اپ ہے تو ہمیں یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ اس میں اپنے مرحوم یاسر بالاورستانی کی سخت اور پیچیدہ حالات میں کی ہوٸی جدوجہد کا ایک اہم کردار ہے۔
اور میں بالاورستان نیشنل فیڈریشین کے زیلی تنظیموں میں کام کرنے والے تمام لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ جدوجہد بالاورستان جناب یاسر بالاورستانی مرحوم کے نام اللہ کے حضور دعا مانگ لے الللہ تعالی مرحوم کے تمام گناہ معاف فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماے اور لواحقین کو صبرجمیل عطا فرماۓ اور تمام نوجوان قوم پرستوں کو یاسر بالاورستانی کی طرح معاشرے میں کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔