23/09/2025
1992 میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں میچ تو انضمام الحق نے بنا ہی دیا تھا لیکن پریشر تھا کہ آخر تک برقرار تھا- 8 گیندوں پر 9 رنز درکار تھے جب معین خان نے بلے کو جیسے گھسیٹتے ہوئے سیدھا چھکا لگایا اور پھر مڈوکٹ پر چوکا لگا اور پاکستانی ٹیم فائنل میں پہنچ گئی تھی-
1999 میں انڈیا کے خلاف چنائی ٹیسٹ میں پاکستان کی پانچ وکٹیں 91 رنز پر گریں تو معین خان نے 60 رنز بنا کر ٹیم کو مکمل تباہی سے بچایا اور پھر ثقلین مشتاق کی دس وکٹوں اور شاہد آفریدی کی آل راؤنڈ کارکردگی نے پاکستان کو بارہ رنز سے فتح دلا دی- چند دن بعد کلکتہ میں ہونے والے ٹیسٹ میں تو پاکستانی ٹیم کی حالت اور بھی پتلی تھی، اس بار 26 پر چھ وکٹیں گر چکی تھیں تو اس بار معین خان نے 70 رنز بنا دئیے، پھر سعید انور کی لاجواب اننگ اور شعیب اختر کی بے مثال باؤلنگ نے پاکستان کو ایک اور فتح دلا دی-
1999 ورلڈکپ میں معین خان نے آسٹریلیا کے خلاف کچھ ایسی ہٹنگ کی تھی کہ جسے شاید آج تک گلین میکگرا بھی نہ بھول پایا ہو، آخری اوور میں سکوائر لیگ پر لگایا گیا وہ چھکا تو بے مثال ہی تھا- اسی ٹورنامنٹ میں معین خان نے جنوبی افریقہ کے خلاف ایک اور شاندار اننگ کھیلتے ہوئے ایلن ڈونالڈ اور شان پولاک کو بھی خوب ہٹس لگائی تھیں لیکن بعد میں آنے والا لانس کلوزنر ہی ساری تعریفیں سمیٹ کر لے گیا-
معین خان نے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں ٹیسٹ سنچریز بنائیں، سری لنکا اور آسٹریلیا کے خلاف پاکستان میں ٹیسٹ سنچریز بنائیں۔ معین خان شروع میں کیپنگ میں ذرا کمزور تھا جس پر کافی تنقید بھی ہوئی لیکن پھر معین نے کافی حد تک اس پر قابو پا لیا تھا- راشد لطیف کے ساتھ معین کا ہمیشہ مقابلہ رہا لیکن اس مقابلے نے پاکستان کو فائدہ ہی پہنچایا- معین خان کو 2000 میں قیادت ملی تو پاکستان نے اوپر تلے تین چار ون ڈے ٹورنامنٹ بھی جیتے، پاکستان نے پہلی بار ایشیا کپ بھی معین خان کی قیادت میں ہی جیتا لیکن معین کی قیادت لمبا عرصہ نہ چل سکی جس کی ایک وجہ انگلینڈ ہے خلاف کراچی ٹیسٹ کی شکست اور دوسری وجہ معین خان کی اپنی بیٹنگ فارم تھی-
آج معین کی سالگرہ ہے, سالگرہ مبارک جناب!