04/09/2025
"ڈاکٹر عبدالسلام – ایک غریب استاد کا بیٹا، نوبیل انعام یافتہ سائنسدان"
کہانی شروع ہوتی ہے جہلم کے ایک چھوٹے سے گاؤں سنترالہ سے، جہاں 1926 میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ یہ بچہ بعد میں دنیا کو پاکستان کا پہلا نوبیل انعام یافتہ سائنسدان بن کر حیران کرنے والا تھا۔ اس کا نام تھا عبدالسلام۔
بچپن اور مشکلات
عبدالسلام کا تعلق ایک عام گھرانے سے تھا۔ والد ایک سکول ٹیچر تھے اور آمدنی بہت محدود تھی۔ گاؤں میں بجلی نہیں تھی، کتابیں کم تھیں اور وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔ مگر عبدالسلام بچپن سے ہی بہت ذہین تھے۔ جب وہ صرف 14 سال کے ہوئے تو میٹرک کے امتحان میں پورے پنجاب میں سب سے زیادہ نمبر لے کر سب کو حیران کر دیا۔
تعلیم کا سفر
گاؤں کے حالات غریب تھے لیکن خواب بڑے۔ عبدالسلام کو گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ ملا جہاں انہوں نے ریاضی میں کمال دکھایا۔ یہاں تک کہ انہیں کیمبرج یونیورسٹی (انگلینڈ) میں اعلیٰ تعلیم کے لیے وظیفہ ملا۔ وہاں جا کر انہوں نے اپنی قابلیت سے ثابت کیا کہ پاکستانی بھی کسی سے کم نہیں۔
مشکلات کے باوجود کامیابی
غریب گھرانے کا بیٹا جب کیمبرج یونیورسٹی کے دروازے پر پہنچا تو اسے نئے کلچر اور زبان کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر ہمت نہیں ہاری۔ دن رات محنت کی، تحقیق کی اور فزکس کے میدان میں نئے راستے کھولے۔
1960 کی دہائی میں جب دنیا میں ایٹمی اور جدید سائنس پر کام ہو رہا تھا تو ڈاکٹر عبدالسلام نے فزکس میں ایک ایسا نظریہ پیش کیا جس پر بعد میں انہیں 1979 میں نوبیل انعام ملا۔ یہ اعزاز حاصل کرنے والے وہ پہلے پاکستانی اور پہلے مسلمان سائنسدان تھے۔
خدمت اور لگن
ڈاکٹر عبدالسلام نے اپنی کامیابی کے باوجود پاکستان کو نہیں بھلایا۔ انہوں نے نوجوان پاکستانی سائنسدانوں کے لیے یونیورسٹیوں اور ریسرچ سینٹرز کے دروازے کھلوائے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے:
"وسائل نہ ہونا ناکامی نہیں، ہار مان لینا اصل ناکامی ہے۔"
انجام اور سبق
ڈاکٹر عبدالسلام 1996 میں دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن وہ یہ ثابت کر گئے کہ غربت، وسائل کی کمی اور مشکلات انسان کو نہیں روک سکتیں۔ اصل طاقت خواب دیکھنے اور ان کے لیے محنت کرنے میں ہے۔
یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر ایک عام استاد کا بیٹا، ایک چھوٹے سے گاؤں میں پلا بڑھا بچہ، دنیا کے سب سے بڑے انعام تک پہنچ سکتا ہے تو ہم سب بھی اپنی محنت اور لگن سے کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
"حالات چاہے کیسے بھی ہوں، خواب کبھی مت چھوڑو،
کیونکہ خواب ہی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتے ہیں۔"
Motivation