01/08/2025
محبوب شیر اور پارٹی ٹکٹ کا معاملہ — ایک سیاسی تجزیہ
تحریک انصاف جیسے نظریاتی سیاسی پلیٹ فارم پر یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ کارکردگی، نظریہ اور قربانی کی بنیاد پر ٹکٹ دینے کے بجائے پیسہ، لابنگ اور اقربا پروری نے فیصلہ سازی پر اثر ڈالا۔
الیکشن سے قبل محبوب شیر کی گراؤنڈ پر نہ کوئی سیاسی فعالیت تھی، نہ عوامی پذیرائی، اور نہ ہی کوئی تنظیمی خدمات۔ اس کے باوجود نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں ٹکٹ دیا گیا۔ اس فیصلے کے پیچھے دو اہم عوامل بتائے جاتے ہیں:
1. محبوب شیر کی مالی حیثیت
2. انور تاج کی مبینہ لابنگ
ذرائع کے مطابق، سابق ایم این اے ساجد مہمند نے محبوب شیر سے بیس لاکھ روپے ٹکٹ کے عوض وصول کیے، جبکہ اس وقت کے ضلعی صدر اور نوید احمد مہمند نے بھی مبینہ طور پر چھ لاکھ روپے لیے۔
یہ عمل صرف اقربا پروری نہیں بلکہ پارٹی منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے، جہاں نظریاتی کارکنوں کی خدمات کی قدر نہیں کی گئی۔
اسی دوران، پارٹی کے ایک اور اہم رہنما شیر افضل مروت کو خاموش کرنے کے لیے ساجد مہمند کے ذریعے آٹھ لاکھ روپے کی ادائیگی بھی رپورٹ ہوئی۔
ان تمام باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹکٹ کی تقسیم ایک منڈی کا منظر پیش کر رہی تھی، جہاں اصولوں کی نہیں، بلکہ روپے کی بولی لگ رہی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ محبوب شیر اور ایم این اے کے مابین ایک "معاہدہ" بھی طے پایا، جس کے مطابق لوئیر مہمند میں جہاں بھی ساجد مہمند یا ان کے عزیز انتخابی مہم پر جاتے، وہاں پیٹرول و ڈیزل کا خرچ محبوب شیر برداشت کرتے۔
یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ آخر پارٹی کس سمت جا رہی ہے؟ کیا تحریک انصاف میں صرف وہی لوگ آگے آئیں گے جن کے پاس دولت یا تعلقات ہوں؟
اگر نظریاتی کارکنوں کو یوں ہی نظر انداز کیا جاتا رہا تو پارٹی کی جڑیں کھوکھلی ہو جائیں گی۔
یہ محض ابتدائی حقائق ہیں۔ "پارٹ ٹو" میں مزید انکشافات سامنے لائے جائیں گے۔
وقت آ گیا ہے کہ تحریک انصاف اپنے اصل نظریے کی طرف لوٹے — انصاف، شفافیت اور اصولوں کی سیاست۔