19/07/2025
موضوع: یوسی کوہ کے عوام ڈرائیور حضرات اور اڈہ منشیوں کی وجہ سے شدید پریشان ۔۔
کالم نگار: شہاب ثنا
ڈپٹی کمشنر لوئر چترال، اسسٹنٹ کمشنر لوئر چترال، ڈی پی او لوئر چترال، اور ٹریفک پولیس انچارج لوئر چترال کے نام میرا ایک ہنگامی پیغام ۔۔
میں، بحیثیت ایک ذمہ دار اور فکرمند شہری، آپ تمام متعلقہ اعلیٰ حکام، یعنی ڈپٹی کمشنر لوئر چترال، اسسٹنٹ کمشنر لوئر چترال، ڈی پی او لوئر چترال، اور ٹریفک پولیس انچارج لوئر چترال سے انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ یہ گزارش کرتی ہوں کہ ہماری آواز کو سنیں اور عوامی مشکلات پر توجہ دیں۔ ہمارا یہ ہنگامی پیغام نیو شاہی اڈہ کی بڑھتی ہوئی من مانیوں اور ناجائز کرایہ وصولی کے حوالے سے ہے، جس نے عام شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
نیو شاہی اڈہ کی بے لگام من مانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ۔۔۔ہم یہ دیکھ کر پریشان ہیں کہ جب بھی ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، نیو شاہی اڈہ بغیر کسی انتظار کے، اور سب سے پہلے، کرایوں میں من مانا اور بے تحاشا اضافہ کر دیتا ہے۔ یہ اضافہ عام عوام پر ایک ناقابل برداشت مالی بوجھ بن جاتا ہے، خصوصاً جبکہ آمدن کے ذرائع پہلے ہی محدود ہیں۔
اس کے برعکس، اگر ہم قریب ہی واقع بونی جانے والے اڈے پر نظر ڈالیں، تو یہ قابل ستائش ہے کہ وہ سرکاری نرخ نامے پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ یہ مثال واضح کرتی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو کس طرح عوام دوست ہونا چاہیے۔ مگر نیو شاہی اڈہ پر صورتحال بالکل مختلف ہے۔ یہاں چترال سے کوغذی جانے والی گاڑیوں میں بھی اپنی من مانی عروج پر ہے۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ گاڑیاں اڈے سے تھوڑا آگے کھڑی کرکے مسافروں سے زیادہ کرایہ وصول کیا جاتا ہے، اور اس عمل میں نیو شاہی اڈہ کے تمام منشی حضرات بھی پوری طرح ملوث ہیں۔ کرایہ وصولی میں شاہی اڈہ سب سے آگے ہے، جو کہ غریب عوام کی جیبوں پر سراسر ظلم ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی خاموشی اور عوام کے سوالات
حال ہی میں مجھے اس صورتحال کا ذاتی طور پر سامنا کرنا پڑا۔ تین دن قبل جب میں کوغوزی سے چترال آئی تو مجھے 200 روپے کرایہ ادا کرنی پڑی ، لیکن واپسی پر اسی فاصلے کے لیے 150 روپے کا مطالبہ کیا گیا۔ حلانکہ راستہ اتنا لمبا بھی نہیں ۔۔جب کہ کرایہ نامہ پہلے سے ہی موجود ہے ۔۔جب میں نے اعتراض کیا اور ضلعی انتظامیہ سے شکایت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، تو ایک ڈرائیور نے جو بات بتائی وہ انتہائی صدمہ انگیز اور تشویشناک تھی: "ضلعی انتظامیہ شاہی اڈہ کے مالکان کے اشاروں پر چلتی ہے!"
یہ دعویٰ سن کر نہ صرف میرا دل دکھا بلکہ مجھے یہ سوالات کرنے پر بھی مجبور ہونا پڑا:
* کیا ضلعی انتظامیہ واقعی شاہی اڈہ کے مالکان کی غلام ہے؟کیا ضلعی انتظامیہ کا کام عوام کی ترجمانی کرنے کے بجائے شاہی اڈہ والوں کی ترجمانی کرنا ہے؟
ہم ضلعی انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین مسئلے کا فوری اور سخت نوٹس لیں۔ نیو شاہی اڈہ کے خلاف ٹھوس قانونی کارروائی کی جائے اور انہیں سختی سے پابند کیا جائے کہ وہ سرکاری نرخ نامے پر عمل درآمد کریں۔ غریب عوام کی جیبوں پر یہ ڈاکا بند ہونا چاہیے۔ ہمارا یہ پختہ مطالبہ ہے کہ اس ظلم کا خاتمہ کیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ اور ساتھ ساتھ ڈرائیور حضرات اور منشیوں سے بھی پوچھا جائے کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں ؟
ہمیں امید ہے کہ آپ ہماری اس فریاد پر فوری توجہ دیں گے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کریں گے تاکہ چترال کے شہری اس بے جا مالی بوجھ سے نجات حاصل کر سکیں۔
شہاب ثنا ۔۔۔