Weeklysangeet

Weeklysangeet This Is the Most attractive Showbiz page in the World to show you. I try to Show you Real News Gossi

🌟 [STICKY EYES: THE FLIRTING SECRET THAT'S TAKING OVER SOCIAL MEDIA!] 👀❤️Forget pickup lines... The real game-changer is...
04/03/2025

🌟 [STICKY EYES: THE FLIRTING SECRET THAT'S TAKING OVER SOCIAL MEDIA!] 👀❤️

Forget pickup lines... The real game-changer is how you look at them!

Introducing the “Sticky Eyes” Technique — the smooth, silent, and powerful flirting method everyone is talking about:

✅ Lock eyes with confidence
✅ Hold that gaze just a little longer… 3 to 5 seconds 😉
✅ Add a soft smile (optional, but deadly 😏)
✅ Watch the magic happen ✨

Why does it work?
Because eye contact = connection.
And confidence? Yeah, that’s 🔥 attractive.

But hey... WARNING:
❌ Don’t overdo it (you’re flirting, not trying to hypnotize them 😂)
❌ If they look uncomfortable, be cool and back off – respect always wins.

💬 Would you try the Sticky Eyes Technique?
Or better yet… have you secretly been doing it all along? 👀😂

👇 Drop a "👁️" if you're giving it a shot this weekend!
👇 Tag that friend who NEEDS this tip!

نہ تیری یاد نہ دنیا کا غم نہ اپنا خیال عجیب صورت حالات ہو گئی پیارے
10/09/2024

نہ تیری یاد نہ دنیا کا غم نہ اپنا خیال

عجیب صورت حالات ہو گئی پیارے

01/10/2023

فیس بک آن کی ہی تھی کہ ایک نئی ریکوسٹ سامنے آگئی دیکھا تو کالج کے زمانے کی فرینڈ کا نام اور اسکی پکچر والی ڈی پی نظر ائی، دیکھ کر بے تحاشا خوشی ہوئی، فوراً ایکسیپٹ کی اور اسے سمائلنگ فیس کا میسج بھی کردیا ۔
دو منٹ بھی نہ گزرے تھے کہ اسکا جواب آگیا ۔ پھر کیا تھا جو چیٹنگ کا سلسلہ شروع ہوا تو پتا ہی نہیں چلا دو گھنٹے کہاں گئے ، وہ تو جب بچوں نے آکر بھوک لگ رہی ہے کا نعرہ مارا تو ہوش آیا ۔
اسے دوسرے دن کا کہہ کر لاگ آف ہوگئی ۔ پرانی دوست سے بات کر کے اک عجیب سر مست سی خوشی ہو رہی تھی لگ رہا تھا کہ نوجوانی کے پرانے دن لوٹ آئے ہیں ۔ دوسرے دن سارا کام جلدی جلدی نمٹایا اور مقررہ وقت پر فیس بک آن کر کے بیٹھ گئی اسکا ہیلو کا میسج آیا ہوا تھا ۔ریپلائی کیا تو پھر سے بات چیت کا سلسلہ چل نکلا ۔اس نے بتایا وہ اب ملک سے باہر رہتی ہے ۔
ہم نے کالج لائف کی خوب باتیں کیں خوشی و غم کے تمام لمحے جو ہم دونوں نے ساتھ برتے تفصیل سے انکا زکر کیا، گفتگو کے اختتام پر میری دوست نے مجھ سے کہا کہ میں اسکا ایک فیور کردوں۔
میرے اثبات پر اس نے مجھے لاہور کا ایک فون نمبر دیا اور کہا کہ میں اسکی امی کو کال کروں اور انہیں بتادوں کہ جو چیز وہ ڈھونڈھ رہی ہیں وہ چھت پر بنے سٹور روم کی الماری کے پیچھے ہے۔ میں نے حیران ہوکر کہا تم خود کیوں نہیں کہہ دیتیں تو اس نے کہا میری آجکل امی سے ناراضگی چل رہی ہے۔ میں کروں گی تو وہ آواز سنتے ہی فون رکھ دیں گی ۔ مجھے تھوڑی حیرت تو ہوئی پر میں نے اسکا اظہار مناسب نہ سمجھا ۔ ہم نے تھوڑی دیر اور چیٹ کی اور پھر لاگ آف ہوگئے ۔
رات سارے کاموں سے فارغ ہو کر میں نے اپنی دوست کے دئیے ہوئے نمبر پر کال کی چار پانچ بیلز کے بعد فون ریسوو کر لیا گیا یہ کسی خاتون کی بھرائی ہوئی اواز تھی۔
میں نے انہیں سلام کیا اور بڑی آہستگی سے اپنی دوست کا میسج ان تک پہنچا دیا
انہوں نے حیران ہو کر پوچھا کہ مجھے یہ سب کیسے معلوم ہوا ۔۔۔ پہلے میں نے سوچا کہ بنا بتائے فون رکھ دوں کیوں کہ مجھے یہ ڈر تھا کہ جو خاتون اپنی بیٹی سے اتنا سخت رویہ رکھ سکتی ہیں وہ اسکی دوست کے ساتھ کیا کریں گی ؟ مگر کچھ سوچ کر میں نے ان کو سب بات بتا دی. سب کچھ تحمل سے سننے کے بعد انہوں نے جو کہا وہ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔ بقول انکے انکی بیٹی یعنی میری دوست کے قتل کو 2 ماہ گزر چکے تھے اور جس چیز کا میں نے ذکر کیا تھا وہ وہ آلہ قتل ہے جو پولیس کو تفتیش کے لئیے مطلوب ہے ۔
اس سے زیادہ کچھ سننے کی مجھ میں تاب نہ تھی فون بند کر کے میں نے فورا فیس بک آن کی ۔
اپنے دوست کی آئی ڈی کو ڈھونڈھا میری فرینڈز لسٹ میں تو کیا پوری فیس بک پر اسکی آئی ڈی کا کوئی نام و نشان نہ تھا ۔
نوٹ
پوسٹ کو زیادہ سیرئیس لینے کی ضرورت نہی ☺☺
بس میں فارغ بیھٹی تھی سوچا کچھ ایسا لکھا جائے جس سے ہوش اڑ جائیں .
Copied.

"ارے ۔۔۔۔ ارے۔۔۔۔ ذرا دھیان سے یہ میرے جاگرز ہیں۔" اس کے دوست اور روم میٹ رمیز نے دھاڑتے ہوئے فراز کے ہاتھ سے اپنے اکلوت...
30/08/2023

"ارے ۔۔۔۔ ارے۔۔۔۔ ذرا دھیان سے یہ میرے جاگرز ہیں۔" اس کے دوست اور روم میٹ رمیز نے دھاڑتے ہوئے فراز کے ہاتھ سے اپنے اکلوتے اور مہنگے ترین جاگرز جھپٹنے والے انداز میں چھینے۔

" ا وہ۔۔۔ معاف کرنا۔" فراز نے مصنوعی تاسف سے مسکرا کر اپنے لیدر کے سینڈل بیڈ کے نیچے سے نکالے۔

" گاؤں جانے کی خوشی میں حواس ہی گم ہو جاتے ہیں تمہارے تو۔“ رمیز اس کی جلد بازی سے بری طرح چڑا ہوا تھا۔

اسے فراز کی کمینگی پر بے تحاشا غصہ آ رہا تھا جس نے یہ ویک اینڈ اس کے ساتھ گزارنے کا وعدہ کیا تھا لیکن گاؤں کے چکر میں وہ سب کچھ بھول جاتا تھا۔

" اے خبردار! میرے گاؤں کو کچھ مت کہنا۔ " فراز نے انگلی اٹھا کر دھمکی دی۔

" ورنہ۔۔۔۔" رمیز کو بھی ایسا تاؤ آیا کہ برداشت کو رخصت دینی پڑی۔ دونوں بازو کمر کے دائیں بائیں جما کر لڑنے کو تیار کھڑا تھا۔ فراز نے پلٹ کر رمیز کے انداز کو دیکھا۔ چند لمحے آنکھیں گھمائیں، مسکراہٹ کو گھنی مونچھوں کے سائے سے باہر نہ نکلنے دیا اور خود بھی رمیز کے سامنے جا کھڑا ہوا اور ڈرامائی لہجے میں بولا۔

" ورنہ تمہیں بھی اپنے ساتھ گاؤں لے جاؤں گا۔" دھمکی والا انداز برقرار رکھا تھا۔

" شیور۔۔۔۔" رمیز نے مشکوک انداز میں گھورا ۔

" آف کورس! میرے گاؤں کے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔" فراز نے شاہانہ انداز میں دونوں بازو پھیلا کر گول گھومتے ہوئے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا۔

" تو اس سے پہلے کیوں نہیں پھوٹے تھے، کلو خون جلا دیا میرا ۔ تمہیں یاد ہے کہ یہ ویک اینڈ تم کو میرے ساتھ گزارنا تھا۔" رمیز نے شکوہ بھری ملامت سے فراز کو شرمندہ کرنا چاہا۔

" لو تمہارے ساتھ ہی تو گزاروں گا اپنے گاؤں میں۔" فراز شرارت بھرے انداز میں کہہ کر ہنس پڑا تو رمیز نے بھی ہنستے ہوئے اپنا بیگ نکالا اور بیگ میں کپڑے ٹھونسنے لگا۔

" اگر میرے ساتھ جانے کو اتنا دل چاہ رہا تھا تو پہلے ہی بتا دیتے۔ اس میں رونے کی کیا بات تھی۔ " فراز نے اس کی پھرتی پہ رمیز کو چھیڑا ۔

ہاسٹل کی عمارت سے باہر نکلتے ہی مئی کی تپتی جھلستی گرمی کے ساتھ ہی سورج کی تیز اور قدرے ناراض کرنوں نے اس کڑے وقت میں باہر نکلنے کی سزا دی۔

" یار! ہمارے ہاں تو ایسی گرمی نہیں ہوتی۔ " رمیز نے ہانپتے ہوئے بیگ کو اپنے سر پہ اٹھا لیا۔ ڈاکٹر بننے تک میرا رنگ بھی تمہارے جیسا ہو جائے گا۔ " رمیز نے روہانسی آواز میں مسئلہ پیش کیا۔

" کیا۔" فراز چلتے چلتے چونک کر رکا۔ یہ میرے جیسا سے کیا مطلب ہے تمہارا ۔ " موسم کے ساتھ ساتھ فراز کے بھی تیور بدل گئے۔

"سوری یار! ان فیکٹ گرمی کی وجہ سے میرا بھی دماغ گھوم گیا ہے، کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا۔“ رمیز سچ مُچ بوکھلا گیا تو فراز رومال سے چہرہ صاف کرتے ہوئے مسکرا دیا۔

سرخ و سفید رنگت والا رمیز ابھی تک بڑے شہر کی چالاک اور تیز زندگی کا عادی نہیں ہوا تھا۔ سو زرا سی بات پر گھبرانے اور بو کھلانے لگتا۔

" جسٹ جوکنگ یار! ڈیسنٹ مردوں کو ایسے ہی رنگ مزید ہینڈ سم بناتے ہیں جیسے کے مجھے۔" فراز نے بس اسٹاپ پہ رک کر سہولت سے بیگ نیچے رکھا اور کالر جھاڑ کر کہا۔

" تم مجھے اس ابلتی ہوئی گرمی میں کیوں اپنے ساتھ لے کر جا رہی ہو؟ میرے ویک اینڈ کا ستیا ناس کر دیا ہے۔ تولیہ نما رومال سے چہرہ صاف کرنے کے بعد پلٹ کر دیکھا تو اسٹاپ پہ دو لڑکیوں کو آپس میں الجھتے پایا۔

"میرے ویک اینڈ کا بھی تو ستیا ناس ہو رہا ہے۔ آخر دوست ہی دوست کے کام آتی ہے۔" دوسری نے لا پروائی سے کہا۔

"آخر ایسی کیا مجبوری ہے اور کچھ اتا پتہ بھی معلوم ہے کہ جانا کہاں ہے۔ " صبا نے چھتری سے مایوس ہو کر اسے زمین پہ پٹخا اور چڑ کر ثمین سے پوچھا۔

" یار! تمہیں بتایا تو تھا کہ آپا کے اسکول والوں نے ان کی ٹرانسفر ایک پھٹیچر سے گاؤں کے گم نام اور چھوٹے سے اسکول میں کر دیا ہے۔ آپا ہیں کہ نہایت احساس ذمہ داری کے ساتھ پھپھو کو لیا اور چارج لینے پہنچ گئیں۔ میں نے کہا بھی کہ منع کر دیں لیکن آپا کسی کو ناں تو کر ہی نہیں سکتیں۔ اب اس شدید گرمی میں نجانے ان کا کیا حال ہو رہا ہو گا۔ " ثمین نے خفگی بھرے لہجے میں تفصیل سنا ڈالی۔

" تو تم وہاں جا کے کیا کر لوگی ؟" صبا نے حیرت سے پوچھا۔

" میں پھول نگرکی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گی۔" ثمین نے ڈرامائی لہجے میں بھاری پن پیدا کرتے ہوئے کہا۔

" پھول نگر۔۔۔ " صبا نے دہرایا۔

" پھول نگر۔۔۔ " زیرلب دہراتے ہوئے فراز نے چونک کر ان نازک وجودوں کی طرف دیکھا۔

" صبا پہلے کبھی بجائی ہے اینٹ سے اینٹ؟" صبا نے نہایت سنجید گی سے پوچھا۔ فراز کے اندر سب کچھ گویا ابلنے لگا۔ وہ تو اسی وقت ویگن آ گئی، ورنہ وہ ابھی اس لڑکی سے نپٹ لیتا۔ جلدی سے پہلے رمیز کو اندر گھسیڑا اور پھر خود بھی پیچھے ٹھنس کر بیٹھ گیا۔

ویگن میں گرمی کی حدت اور مردوں سے بھری ہوئی تھی بلکہ اوور لوڈنگ کی وجہ سے سانس گھٹنے لگا تھا۔

" یار سانس کیسے لوں؟" رمیز نے تقریبا " اپنی گود میں بیٹھے ہوئے آدمی کی اوٹ سے سر نکالتے ہوئے فراز کو بمشکل دیکھ کر پوچھا۔

" صبر میرے بھائی ، بس ابھی تھوڑی دیر میں اڈے تک پہنچ جائیں گے۔" فراز نے کسی بچے کی مانند رمیز کو تسلی دی لیکن اڈے تک پہنچتے پہنچتے اگر ایک مسافر اترتا تھا تو کنڈیکٹر تین کو زبردستی اندر ٹھونس لیتا۔ آخر خدا خدا کر کے ویگن کی قید سے آزاد ہوئے تو کتنی ہی دیر حواس بحال کرنے میں صرف ہو گئی۔ فراز کو اچانک ہی اس بد تمیز لڑکی کا خیال آ گیا۔ وہ کون ہوتی تھی اس کے گاؤں کی اینٹ سے اینٹ بجانے والی۔

" کیا ابھی مزید سفر باقی ہے؟" رمیز اسے کوچ کی طرف بڑھتے دیکھ کر خوف زدہ لہجے میں کراہا۔

"جی جناب! اب ہم اپنے گاؤں کے سامنے ہی اتریں گے۔" فراز نے ایر کنڈیشنڈ کوچ کے ٹکٹ لیتے ہوئے رمیز کو بہلایا۔

فضا میں عجیب سی حدت بھری تھی۔
😍

30/08/2023

اس سچی کہانی کے کرداروں کے نام فرضی ہیں
حصہ اول
میری شادی کے بعد کچھ عرصہ کیلئے میرا رابطہ سب سے منقطع ہو گیا.. جب دو سال کے بعد سکھیوں سہیلیوں سے ملی تو ابھی تک بیشتر اپنی پڑھائیاں کر رہی تھیں
انہوں نے پوچھا کہ ہاں بھئی کیسا رہا شادی کا تجربہ
تو میں نے اپنے دل، دماغ کو ٹٹولا
تو جواب ملا
کہ شادی کے بعد شروع والے چھ، آٹھ ماہ لڑکی کو اپنے شوہر سے جو پیار، محبت ملتا ہے اسی کی سرشاری میں عورت اپنی پوری زندگی گزار لیتی ہے
یہ میرا خیال تھا جو کہ غلط بھی ہو سکتا..
مجھے سوشل میڈیا کی وجہ سے کیی پرانی دوستیں ملی جن میں ایک. اُجالا بھی ہیں... میں نہیں جانتی تھی کہ میری یہ بات اس طرح اجالا کی زندگی پہ پوری اترے گی
یہ اجالا کی زندگی کی سچی کہانی ہے جو میں اس کی زبانی اپکو سنانے جا رہی
میرا نام اجالا ہے.. سرگودھا کے نوح میں ہمارا آبائی گاوں ہے.. میں وہیں پیدا ہوئی.. جب ہوش سنبھالا تو بہت سارے خوبصورت رشتے اپنے ارد گرد دیکھے ایک بہت بڑے سے گھر کے الگ الگ حصوں میں ہم سب مقیم تھے
بہت بڑا مشترکہ صحن تھا.. بہت سارے رشتے کے بہن بھائیوں کے ساتھ ساتھ دو بھائیوں کی میں اکلوتی بہن تھی..خاندان بھر کی بے انتہا لاڈلی
میرے لاڈلے ہونے کاعالم یہ تھا کہ میرے اباجی نے ایک میری عمر کی ملازمہ کو ہر وقت میرے ساتھ ساتھ رہنے پر مامور کیا ہوا تھا.. اگر پانی بھی پینا ہوتا تو وہ بھی
میں خود سے اٹھ کے نہیں پیتی تھی
حساس اتنی تھی کہ کبھی سارے کزن مل کے کہتے
وہ رو پڑی، رو پڑی
اور میں سچ پہ رو پڑتی
ان بہت سارے بچوں میں ایک انوار بھی تھے
میرے خالہ زاد.. بہت لائق، سمارٹ، خوبصورت آواز کے مالک، ہر محفل کی جان، ہر وقت ہنسنے ہنسانے والے، کرکٹ کے بہت زبردست کھلاڑی
ہم تمام بچوں کی وہ سب سے زیادہ پسندیدہ شخصیت تھے.. ان کے اخلاق، کردار، قابلیت، خوش گفتاری کی وجہ سے وہ ہمیشہ ہر محفل کی جان ہوا کرتے تھے
یہ 1970 کی بات ہے.. جب وہ فرسٹ کلاس کرکٹ سرگودھا سے کھیلتے تھے
بی اے کے بعد انہوں نے ایک مقابلے کا امتحان پاس کیا اور تحصیلدار کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا
اس زمانے میں جوہر آباد میں ٹریننگ ہوتی تھی
ٹریننگ پوری کرنے کے بعد انکی پہلی تعیناتی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ہوئی
اس کے ساتھ ہی ان کی والدہ نے میرے رشتے کیلئے امی سے کہنا شروع کر دیا
یہاں تک کہ انہی دنوں میں رشتے کی ہاں کے ساتھ ساتھ نکاح کی بھی تیاری ہو گئی
اس نکاح کی سب کو اتنی خوشی تھی کہ ایک ماہ تک گانے بجانے، کھانے اور غریب غربا میں دینے دلانے کا سلسلہ چلتا رہا
انکے ٹوبہ ٹیک سنگھ جانے سے ایک دن پہلے ہمارا نکاح ہوا
9 مارچ 1981 میں نکاح ہوا.. میں ان دنوں میٹرک میں تھی
میں نے اپنے مستقبل کے حوالے سے اپنے لیے ہمیشہ ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا تھا
لیکن خالہ نے ہمیشہ میرا ماتھا چومتے ہویے کہنا
مجھے عینک والی بہو نہیں چاہئے.. کوئی ضرورت نہیں اتنی پڑھائی کی کہ عینک ہی لگ جاے .. بس سیدھا سیدھا بی اے کرو
یوں میں لائق فائق ہونے کے باوجود Fsc کے بعد سیدھا سیدھا بی اے کر پائی
25 جنوری 1985 َََََََکو شادی ہوئی... یہ شادی سرگودھا کی یادگار شادیوں میں سے ایک شادی تھی
یہ خود بھی بہت اچھا طبلہ بجاتے تھے.. یوں سارے کزنوں اور دوستوں کے ساتھ مل کے خود بھی گانے بجانے میں پیش پیش رہتے تھے
اس زمانے میں سرگودھا میں پہلی پہلی بار میرا میک اپ پارلر سے اور شادی کی مووی بھی سرگودھا میں پہلی مرتبہ بنی
اپنی رخصتی پہ میں بہت زیادہ روئی تھی
حالانکہ . انوار جیسا خوش مزاج، خوش لباس، خوش اطوار well settled انسان کسی بھی لڑکی کا خواب ہو سکتے ہیں
انہوں نے مجھے پیار سے ڈالی کہنا شروع کیا.. میں انہیں پاشا کہتی تھی
زندگی جیسے خوشیوں کے ہنڈولے میں جھول رہی تھی..
اکثر وہ مجھے اپنے ساتھ لگا کے مدھر سروں میں گیت سنایا کرتے
ایک بات جو زندگی میں بہت مرتبہ انہوں نے مجھے کہی
'' میں نے زندگی میں ضرور کوئی ایسی نیکی کی ہوگی جو اللہ نے قبول کر لی ہوگی اور انعام میں تمہیں میرا ہمسفر بنادیا ہے،،
ابھی دعوتوں کا سلسلہ چل رہا تھا
اکثر ہم لوگ ادھر ادھر کھانوں پہ مدعو ہوتے تھے
انہی دنوں میں ان کی ٹرانسفر بھلوال ہو گئی.. اور ساتھ ہی ہمارا گھر بھی بننا شروع ہو گیا
میرے چھوٹے بھائی نے ISSB پاس کی اور وہ ٹریننگ کیلئے کاکول چلا گیا.. بڑے بھائی کی سعودیہ میں جاب ہو گئ وہ ادھر چلے گیے
ہمیں لوگ رشک سے دیکھتے تھے کہ تینوں بہن بھائی بڑی جلدی بہت اچھے سیٹ ہو گیے
پاشا بہت یار باش انسان تھے.. بے حساب دوست تھے انکے
وہ آفیسرز کلب سرگودھا میں ہرروز ٹینس کھیلنے جایا کرتے تھے
وہاں بھی انکے بہت اچھے اچھے دوست تھے جن میں سے ایک کرنل بشیر بھی تھے
یہ شادی کے پانچ مہینے اور بیس دن بعد کی بات ہے
جولائی کا مہینہ تھا اس دن بہت تیز بارش ہورہی تھی
ہمارا کھانا کرنل بشیر صاھب کے گھر تھا
جب جاتے ہوئے راستے میں انہیں، انکے کمشنر ملے.. انہوں نے پاشا کو ایک ضروری میٹنگ کا بتایا
پاشا نے ان سے کہا کہ میں بیگم کو کرنل بشیر کے گھر پہنچا کے میٹنگ میں پہنچتا ہوں
انہوں نے مجھے کرنل بشیر کے گھر چھوڑا... خود میٹنگ کے بعد جلدی واپسی کا کہ کے تیزی سے ڈرائیو کرتے ہوئے سرگودھا کیلئے نکل گیے
بارش کی وجہ سے پھسلن بہت زیادہ تھی ایک موڑ پہ گاڑی بہت بری سلپ ہوئی اور کچھ ایسا ہوا کہ یہ بہت زور سے جھٹکے سے اچھلے اور باہر جا کے گرے اور ان کی ریڑھ کی ہڈی پہ بہت زیادہ چوٹ لگ گئی
وہاں سے کسی راہگیر نے انہیں اس حال میں دیکھا تو سول ہسپتال سرگودھا میں لے آے
اس دن ڈاکٹر عابد (آجکل سکن والے) ڈیوٹی پہ موجود تھے.. پاشا کے گھر والوں کو اطلاع دے دی گئی
ادھر مجھے کرنل صاحب کی بیٹی نے کہا کہ ہم سرگودھا جا رہے ہیں.. آپ بھی ہمارے ساتھ چلیں
مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے
یہاں تک کہ راستے میں پاشا کی گاڑی برے حال میں نظر آئ.لہکن میں اسقدر حواس باختہ تھی کہ پہچان نہ پائی
سرگودھا میں کسی بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی تھی
ان کی حالت کے پیش نظر انہیں CMH پنڈی پہنچا دیا
سی ایم ایچ والے ہرروز ہمیں کہتے کہ آپ کسی بھی بری خبر کیلئے اپنے آپکو تیار رکھیں اور روز ایک دن گزر جاتا
اس وقت تک مجھے صحیح صورت حال کا اندازہ نہیں تھا
یہاں تک کہ یہاں سے ڈاکٹروں نے انگلینڈ لے کے جانے کا مشورہ دیدیا
اگلی دوسری اور آخری قسط کل صبح پوسٹ ہو گی

رنویر سنگھ: باکس آفس کا نیا سنسیشن – پہلی فلم سے ₹1500 CR تک2010 میں، رنویر سنگھ نامی ایک ہونہار نئے آنے والے اداکار نے ...
10/08/2023

رنویر سنگھ: باکس آفس کا نیا سنسیشن – پہلی فلم سے ₹1500 CR تک

2010 میں، رنویر سنگھ نامی ایک ہونہار نئے آنے والے اداکار نے اپنی پہلی فلم "بینڈ باجا بارات" کے ساتھ بالی ووڈ میں قدم رکھا۔ باصلاحیت انوشکا شرما کے مقابل، یش راج فلمز کی پروڈیوس کردہ اس فلم نے باکس آفس پر 17.08 کروڑ کا شاندار بزنس کیا، جس نے ایک اسٹار کے آغاز کو نشان زد کیا۔

موجودہ دور میں تیزی سے آگے، اور رنویر سنگھ ہندوستانی فلم انڈسٹری میں شمار کی جانے والی ایک طاقت بن چکے ہیں۔ اپنی تازہ ترین فلم "راکی اور رانی کی پریم کہانی" کی حالیہ ریلیز کے ساتھ، اداکار نے ایک بار پھر باکس آفس پر اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ صرف اپنے پہلے ویک اینڈ میں، فلم نے حیران کن 45 کروڑ کمائے، خود کو مضبوطی سے بلاک بسٹر ہٹ کے طور پر قائم کیا۔

"راکی اور رانی کی پریم کہانی" کی بے مثال کامیابی نے بھی رنویر سنگھ کو بالی ووڈ اداکاروں کی ایک خصوصی لیگ میں شامل کر دیا ہے جس میں مجموعی باکس آفس کلیکشن ₹1500 کروڑ سے زیادہ ہے۔ ان کے قابل ذکر کارنامے نے انہیں یہ سنگ میل حاصل کرنے والے ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں 12ویں اداکار بنا دیا۔

جو چیز رنویر سنگھ کی کامیابی کو الگ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ بالی ووڈ کے پہلے اداکار ہیں جنہوں نے 2010 کے بعد ڈیبیو کیا اور ₹ 1500 کروڑ کا ہندسہ عبور کیا۔ یہ غیر معمولی کامیابی ہر عمر کے سامعین کے درمیان اس کے شاندار عروج اور بے مثال مقبولیت کو واضح کرتی ہے۔

اپنی متعدی توانائی، اپنے فن کے لیے بے مثال لگن، اور مختلف کرداروں میں خود کو غرق کرنے کی گرگٹ جیسی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، رنویر سنگھ نے مسلسل شاندار پرفارمنس پیش کی ہے جو ناظرین پر دیرپا اثر چھوڑتی ہے۔

"پدماوت" میں علاؤالدین خلجی جیسے تاریخی شبیہیں پیش کرنے سے لے کر "گلی بوائے" میں پیار کرنے والے مراد تک، رنویر سنگھ نے بطور اداکار ایک غیر معمولی حد کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہر کردار جو اس نے زندہ کیا ہے وہ سینی فیلس کی یادوں میں جڑا ہوا ہے، ایک ورسٹائل سپر اسٹار کے طور پر اس کی حیثیت کو مستحکم کرتا ہے۔

آخر میں، رنویر سنگھ کا "بینڈ باجا بارات" میں اپنے ڈیبیو سے لے کر باکس آفس پر ₹1500 کروڑ کو عبور کرنے تک کا سفر قابل ذکر سے کم نہیں ہے۔ کے ساتھ

ہر کردار، وہ ناظرین پر انمٹ نقوش چھوڑتا ہے، سنیما کے لیے ایک ایسے جذبے کو بھڑکاتا ہے جس کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ رنویر سنگھ کی فضیلت کی انتھک جستجو اور اس کا ناقابل تردید کرشمہ اسے آنے والی نسلوں کے لیے ایک آئکن بنا دیتا ہے۔

19/07/2023

ہمارے گھر میں ایک پرانی گونگی ملازمہ تھی

لیکن وہ اتنی خوبصورت تھی کہ اسے دیکھنے کے بعد یقین کرنا مشکل تھا کہ وہ کوئی ملازمہ ہوگی ۔۔۔۔
میں جب سے شادی کر کے اس گھر میں آئی تھی وہ وہیں تھی ۔۔۔ اس کا نام شبنم تھا وہ بس روبوٹ کی طرح صرف اپنے کام سے کام رکھتی تھی میں نے اسے کبھی گھر سے باہر جاتے ہوئے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔
ایک رات میں نے اپنے شوہر آصف سے شبنم کے بارے میں پوچھا تو آصف نے بتایا شبنم ایک یتیم لڑکی تھی اس کے والدین اسے اس گھر میں لے کر آئے تھے اور پھر آصف کے والدین کی موت کے بعد وہ ان کے ساتھ ہی رہنے لگی تھی ۔۔۔۔۔
لیکن مجھے وہ کچھ عجیب سے لگتی تھی ایسا لگتا تھا جیسا اس کی آنکھوں میں کوئی بہت بڑا راز چھپا ہو یا وہ کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہو ۔۔۔۔۔
یہ اس دن کی بات ہے جب میں بازار شاپنگ کرنے گئی تھی اور جب واپس اپنے کمرے میں آئی تو ایک عجیب چیز میں نے دیکھی ۔۔۔ شبنم کے کان کی بالی میرے کمرے میں میرے بیڈ پر پڑی ہوئی تھی جبکہ شبنم کبھی ہمارے کمرے میں نہیں آتی تھی اور اس کمرے کی صفائی بھی میں خود ہی کرتی تھی اس کمرے کی ایک چابی میرے پاس تھی تو دوسرے میرے شوہر آصف کے پاس تو پھر ۔۔۔۔۔
اس واقعے کو میں اگر بھول بھی جاتی تب بھی آگے جو ہوا تھا اسے بھول پانا مشکل تھا اگلے دن میں نے اپنے بیڈ پر بھورے رنگ کے کچھ بال دیکھے وہ بال میرے نہیں تھے کیونکہ میرے بالوں کا رنگ سیاہ تھا ۔۔۔۔
یہ بال شبنم کے ہی تھے تو کیا وہ میرے بیڈروم میں آتی رہتی ہے اور میرے بیڈ پر سوتی ہے لیکن اس کے پاس چابی کہاں سے آئی .... ؟
میں بہت الجھی ہوئی تھی کچھ تو غلط تھا کوئی ایسی بات جو میں نہیں جانتی تھی ۔۔۔۔ اور پھر وہ ہوا جس کے بارے میں میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا ایک دن جب گرمی کی وجہ سے میں شاپنگ کر کے جلدی گھر واپس آئی تو اچانک مجھے کچن سے کسی لڑکی کے بات کرنے کی آوازیں آنے لگیں ۔۔۔۔
اس گھر میں میرے اور شبنم کے علاؤہ کوئی لڑکی نہیں تھی اور شبنم بات نہیں کر سکتی تھی تو پھر ۔۔۔ ؟
جیسے ہی میں کچن کے دروازے پر پہنچی تو میں نے دیکھا شبنم کسی سے کال پہ بات کر رہی ہے ۔۔۔ مجھے صدمہ لگا یہ جان کر کہ شبنم گونگی نہیں تھی تو اتنے سال تک وہ گونگے پن کا ڈرامہ کیوں کر رہی تھی ۔۔۔۔
جب رات کو آصف آیا تو میں نے اس کو ساری بات بتائی لیکن آصف نے میری بات کو ایک غلط فہمی کہا ۔۔۔۔
مجھے ہر دوسرے دن کوئی جھٹکا لگا رہا تھا اور اگلی بار جو ہوا وہ تو ناقابل یقین تھا ۔۔۔۔
میں جان بوجھ کر اگلے دن شاپنگ کا بہانہ بنا کر گھر سے نکل گئی اور دس منٹ بعد جب واپس آئی کمرے میں تو مجھے اپنے ہی بیڈ روم سے کسی لڑکی اور لڑکے کی بات کرنے کی آوازیں آنے لگیں۔۔۔۔
میں نے جب اندر جھانک کر دیکھا تو میرے قدموں تلے زمین ہی نکل گئی کیونکہ شبنم اور آصف ایک دوسرے سے ہنس ہنس کر باتیں کر رہے تھے ۔۔۔
اس کا مطلب آصف یہ بات جانتا تھا کہ شبنم بول سکتی ہے اور ۔۔۔۔
لیکن میں جانتی تھی اصل بات یہ نہیں تھی اس کے علاؤہ بھی کوئی اور بڑی بات تھی کوئی اور بڑا راز تھا جو میرے سامنے نہیں آیا تھا ۔۔۔۔۔ شبنم اور آصف دونوں مل کر کوئی بہت بڑی بات چھپا رہے تھے مجھ سے ۔۔۔۔
اور وہی راز جاننے کے لئے اگلے دن میں پارک جانے کا بہانہ بنا کر اپنے ہی بیڈ کے نیچے چھپ گئی ۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد کمرے میں اچانک شبنم آئی اور شبنم کو دیکھ کر میرے قدموں تلے زمین ہی نکل گئی کیونکہ وہ تو ۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔
جس کو کہانی آگے پڑھنی ہے وہ Next لکھے

08/07/2023

ایک خاموش گفتگو اللّـــہ تعالیٰ ❣سے بہت سی الجھنیں دور کر دیتی ہے۔
کبھی کبھی کچھ نہیں بچتا ہمارے پاس سوائے خالی ہتھیلیوں کے جن پر چہرہ رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دیتے ہیں ۔
شاید یہ بےبسی کی آخری حد ہوتی ہے
اور جس کے آنسو رب کے سامنے نکلتے ہوں وہ پھر خالی ہاتھ نہیں لوٹتے

اناللہ واناالیہ راجعون ففٹی ففٹی سے شہرت حاصل کرنے والا نامور  کامیڈین فنکار اسماعیل تارا جمعرات کی رات کراچی کے نجی ہسپ...
24/11/2022

اناللہ واناالیہ راجعون

ففٹی ففٹی سے شہرت حاصل کرنے والا نامور کامیڈین فنکار اسماعیل تارا جمعرات کی رات کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے

اسماعیل تارا گزشتہ تین روز سے کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے اہل خانہ کے مطابق اسماعیل تارا کے گردے فیل ہو گئے تھے آج صبع ان کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا ۔۔

اللہ تبارک و تعالی اسماعیل تارا کی آگے کی منزلیں آسان فرمائے ( آمین )

27/05/2022

Unforgettable Peshawar: Memories Unplugged.
Talk about the traditions and cultural past of Peshawar, the oldest living city of South East Asia.
------------------------------------------------Follow Us-------------------------------------------------------
Twitter | https://twitter.com/aajdigital
Facebook | https://www.facebook.com/dailyaajdigital
Instagram | https://www.instagram.com/aajdigital/
YouTube | https://www.youtube.com/c/DailyAAJDig...
Tik tok | https://www.tiktok.com/
Snack video | https://sck.io/u/6Qd6AnY8
------------------------------------------------Follow Us---------------------------------------

26/05/2022

Peshawar famous Gol gappay | Fawara chowk Gol gappay

پشاوری گول گپے

الگ مزہ ، ایک بار کھائیے بار بار آئیے

گول گپوں میں کیا کیا ملایا جاتا ہے

chaat, a traditional savory snack sold by street vendors in Pakistan that originated in the country’s northern region and is now popular throughout South Asia and at Indian and pakistani restaurants worldwide.

Chaat is an umbrella term for a wide range of roadside foods that usually feature some kind of fried dough with various ingredients that typically create a spicy, tangy, or salty flavour, though some chaat are sweet. Papri chaat (or papdi chaat) is crispy fried-dough wafers served with typical chaat ingredients such as chickpeas, boiled potatoes, yogurt sauce, and tamarind and coriander chutneys; it may also contain pomegranate seeds and sev (noodles made from fried gram flour). Aloo tikki is a golden fried-potato patty that is often stuffed with peas or dal and served with a variety of spicy chutneys and sometimes chickpeas, while aloo chaat is simply boiled potatoes that are cubed, fried, seasoned, and served hot. So watch full Video For Golgappy
----------------------------------------------------
چاٹ، ایک روایتی ذائقہ دار ناشتہ جو پاکستان میں گلیوں کے دکانداروں کے ذریعہ فروخت کیا جاتا ہے جو ملک کے شمالی علاقے سے شروع ہوا اور اب پورے جنوبی ایشیا اور دنیا بھر میں ہندوستانی اور پاکستانی ریستورانوں میں مقبول ہے۔

چاٹ سڑک کے کنارے کھانوں کی ایک وسیع رینج کے لیے ایک چھتری کی اصطلاح ہے جس میں عام طور پر مختلف اجزاء کے ساتھ تلی ہوئی آٹا کی خاصیت ہوتی ہے جو عام طور پر مسالہ دار، ٹینگی یا نمکین ذائقہ پیدا کرتی ہے، حالانکہ کچھ چاٹ میٹھی ہوتی ہیں۔ پاپڑی چاٹ (یا پاپڑی چاٹ) کرسپی فرائیڈ آٹا ویفرز ہے جو عام چاٹ اجزاء جیسے کہ چنے، ابلے ہوئے آلو، دہی کی چٹنی، اور املی اور دھنیا کی چٹنیوں کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔ اس میں انار کے بیج اور سیو (تلے ہوئے چنے کے آٹے سے بنے نوڈلز) بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ آلو ٹکی ایک سنہری تلی ہوئی آلو کی پیٹی ہے جو اکثر مٹر یا دال سے بھری ہوتی ہے اور اسے مختلف مسالیدار چٹنیوں اور بعض اوقات چنے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جبکہ آلو چاٹ صرف ابلے ہوئے آلو ہیں جو کیوبڈ، تلے ہوئے، موسمی اور گرم پیش کیے جاتے ہیں۔ تو گول گپو ں کے لیے مکمل ویڈیو دیکھیں

------------------------------------------------Follow Us-------------------------------------------------------
Twitter | https://twitter.com/aajdigital
Facebook | https://www.facebook.com/dailyaajdigital
Instagram | https://www.instagram.com/aajdigital/
YouTube | https://www.youtube.com/c/DailyAAJDig...
Tik tok | https://www.tiktok.com/
Snack video | https://sck.io/u/6Qd6AnY8
------------------------------------------------Follow Us---------------------------------------


25/05/2022

Captain slippers made of snake skin?

Uncle Nooruddin, who made captain's slippers, also participated in the long march

Ghalil worker threatened

Address

Islamabad
Islamabad

Opening Hours

Monday 09:00 - 23:45
Tuesday 09:00 - 23:45
Wednesday 09:00 - 23:45
Thursday 09:00 - 23:45
Friday 09:00 - 23:45
Saturday 09:00 - 23:45
Sunday 09:00 - 23:45

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Weeklysangeet posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Weeklysangeet:

Share