Babar Hanif

Babar Hanif چاند راتوں میں ترے ساتھ نکلنا ہے مجھے
ہاتھ ڈالے ترے ہاتھوں میں ٹہلنا ہے مجھے
بابر حنیف

25/09/2025

کاسۂ دِید میں ، بس ایک جَھلک کا سِکّہ____!!
ہم فقیروں کی قناعت سے , تُجھے دیکھتے ہیں۔۔
پروین شاکر

25/09/2025

تُو میری آنکھ سے بَس ایک بار ٹَپکا تھا !!
پِھر اُس کے بعد زَمیں جَذب کر گئی تُجھکو

تَا عُمر اَپنی ذَات سے مُجھ کو گِلہ رہا
تا عُمر گُھومتا رَہا اپنے مَدار میں

اِس دُنیا کو دیکھ رہا ہُوں ایک اندھے کی آنکھوں سے
خوابوں جیسی دُنیا ہے اور مَنظر سَارے اچّھے ہیں !!

تو نے ہمارے سامنے پھینکی تھی زندگی
ہم نے ترا ادب کیا اس کو اٹھا لیا

کیسی مسافتیں ہیں تُو کمرے کو آ کے دیکھ
بیٹھے بِٹھائے مکڑی نے جَالا لگا دیا
آخر کو زندگی سے مُجھے ہَارنا پڑا
جتنا بھی مُجھ میں زور تھا,سارا لگا دیا

تحلیل ہو گیا ہے مِرا عکس جِھیل میں
بارش کی ایک بُوند نے مَنظر بدل دیا!
پہلے میں سوچتا تھا کہ میرا بھی ہے وجود
پھر اس نے میری سوچ کو یکسر بدل دیا

ہَمیں ہَمارے ہی حَال پر چھوڑا جَا رہا ہے
اب اِس تغافل پہ جانے کیا حَال ہو ہمارا؟

میں اک سفر میں سڑک کنارے پڑا ہوا ہوں
عجب سفر ہے کہ جس میں دنیا گزر رہی ہے

اپنے ہونے کا میں احساس دلاتا کیوں ہوں؟
جب مرا ہونا نہ ہونے کے برابر ٹھہرے

صدا خاموشیوں کی کیوں نہیں پہنچی؟
مرے چہرے کا رخ تو تیری جانب ہے

عجب لہجے کا مالک ہوں
مجھے بس میں سمجھتا ہوں
درندہ ہے اکیلا پن
اکیلے پن سے ڈرتا ہوں

مُدّت سے میری آنکھ سے آنسو نہیں گِرے
مُدّت سے میرے رَنج کو رَستہ نہیں مِلا۔!
اتنی گُھٹن ہو جس میں سَہُولت سےمَر سَکُوں
مُجھ کو مرے مِزاج کا پِنجرہ نہیں مِلا

تری مُحبت کی ہی ضرورت ہے آج مُجھ کو !!
میں بعد مرنے کے نوحہ خوانی کا کیا کروں گا؟
میں جانتا ہوں کہ ساتھ تیرا کہاں تلک ہے
مجھے پتہ ہے میں اس کہانی کا کیا کروں گا

زندگی کو کھینچ کر مُشکل سے لایا ہُوں یہاں
بَارہا ایسا لگا ہاتھوں سے اب رَسّی گئی

کشتی جَلا دی اپنی کہ وَاپس نہ جَا سکیں
رُخصت ہُوئے وہاں سے تو دِل بھی بَڑا کِیا
پھر لوگ ہم کو روند کر آگے نِکل گئے
اپنی طرف سے ہم نے جو رَستہ کُھلا کِیا

بہت دنوں کی بات ہے یہیں کہیں پہ زخم تھے
یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اب نشاں نہیں رہے
اور ایک دن ہم آپکی یہ دنیا چھوڑ جائیں گے
خبر ملے گی آپکو کہ ہم یہاں نہیں رہے

آسَائشیں بہت تھیں پر زِندگی کو ہَم نے
اِک دَائرے میں لا کر ، اِک دار پر گُزارا

میں نامراد شخص تھا پل بھر نہ جی سکا
لیکن میں اپنے بچوں کو جینا سکھاؤں گا

تُمھارا ساتھ تھا ایسا کہ جاں مہکتی تھی
تُمھارے بَعد جو گُزری ،وہ جَاں پہ گُزری ہے

بارِ دِگر ! ہم اہلِ ہُنر سوچتے نہیں
چَھاؤں لُٹاتے وقت شجر سوچتے نہیں
یہ زندگی کے مَسئلے تو سَاتھ سَاتھ ہیں
آ بیٹھ میکدے میں جِگر ، سوچتے نہیں

دیکھو ہماری آنکھ میں ویسی چمک نہیں
دیکھو ہمارا رنگ بھی ویسا نہیں رہا
آنکھوں سے خوش گمانی کی پٹی اتر چکی
اب صاف دیکھتا ہوں میں اندھا نہیں رہا

وطن کو چھوڑتے سمے کوئی تو ہم کو روکتا
وہ منتیں کہاں گئیں؟ وہ واسطے کہاں گئے؟
برا لگے نہ آپکو تو اک سوال پوچھ لوں ؟
مرے تو خیر آپ تھے, پر آپ کے کہاں گئے؟

کیسے اٹھائے پھرتے ہیں جسموں کا بوجھ سب
ہم کو تو دل کا بوجھ بھی ہلکا نہیں لگا
بیٹھے ہوئے ہیں خاک پہ خلوت کی چھاؤں میں
صحرا بھی میرے جیسوں کو صحرا نہیں لگا
اب ہاتھ مت لگا ,یونہی اکھڑا رہے یہ رنگ
اے زندگی تو اب مجھے چُونا نہیں لگا

دُنیا کے کام کاج سے فرصت مِلی تو پھر
بِستر سے تیری یاد کے بچّھو نکل پڑے
دن بھر تمام پَنچھی تُجھے ڈھونڈھتے رہے
شب کو تِری تلاش میں جگنو نکل پڑے
ایسا شدید وَجد کہ مت پُوچھیے حضُور
ہم رقص ہی کیے تھے کہ گھنگرو نکل پڑے

میں نے تمام عُمر مُحبت میں کاٹ دی
بَل بھی نہیں گیا مِرا , رَسّی بھی جَل گئی
اِس ریت جیسی زندگی کو سوچتا ہُوں اَب
کتنی بچی یہ ہاتھ میں, کتنی پِھسل گئی
کل شَب یہاں پہ کیا ہُوا ,دُنیا کو کیا خبر؟
تنہائی مُجھ کو بُھوک سے زندہ نِگل گئی

میاں شعر کہنا جو آسان ہوتا
تو اب تک ہمارا بھی دیوان ہوتا
میں کچھ ایسے حالات سے لڑ رہا ہوں
مرا باپ ہوتا تو حیران ہوتا

گہرے بادل ، اُڑتے پنچھی ، بہتی ندیا ،کِھلتے پُھول
باغوں کی سی سیر کرائی بانہوں کی گولائی نے

میں ہُوں ,میری تنہائی ہے ,اور اِک میرا سایہ ہے
کوئی اپنا ساتھ نہیں ہے ,جیسے اپنے ہوتے ہیں
مُجھ کو اچھا کہنے والے شاید تُجھ کو علم نہیں
پہلے پہلے ملنے والے سارے اچھے ہوتے ہیں

اب اس سے بڑھ کر ہو کیا ندامت کہ خوش گمانی میں عمر گزری
تم اس تعلق پہ کیا کہو گے یہ مجھ سے پوچھو کہ کتنا دکھ ہے
مری تو کوشش یہی رہے گی عیاں نہ ہوں دکھ کسی پہ لیکن
کسی نے پوچھا تو کیا کہوں گا, میں کیا کہوں گا کہ کیسا دکھ ہے؟

تُجھے پتہ ہے؟ صَدائیں آتی ہیں مُجھکو شَب بَھر
تُو جِس جگہ پر جُدا ہُوا تھا ، اُسی طرف سے !!

میں ایک مُدّت کے بعد لوٹا ! تو اپنے گاؤں میں اجنبی تھا
یہ خَال و خَد ہی بدَل چُکے تھے کِسے بتاتا کہ میں فلاں ہُوں ؟

ہمارے چہرے کی سِلوٹوں میں عَجب حوادث کی داستاں ہے !!
ہماری آنکھوں کی پُتلیوں نے جو خواب دیکھے تھے مَر چُکے ہیں

جو کوئی پُوچھے تو اُس سے کہنا,کہاں سے آئے ہو مُنہ اُٹھا کر؟
اکیلے پَن کی اذیتوں میں جو مُبتلا تھا وہ مَر چُکا ہے !!
نہ جانے والے کو دو صدائیں ,نہ مَرنے والے کو یُوں پُکارو
میں اس حقیقت سے آشنا ہُوں ,جو مَر چُکا ہے سو مَر چُکا ہے

فیصل محمود

24/09/2025

اسانوں کے پتہ کیہڑی مسجد
تے کیہہ کلیسے تے کیہڑے مَندر
اساں محبت دی"م" کڈھ کے
"ح" نوں دے کے تے "د" لا کے
خداۓ "احمد" دی حمد کیتی

اساں تے پٓکھواں نوں پیار کیتا
اساں تے جنگلاں نوں سینے لایا
اساں دریا دا گُھٹ چہ بھریا
اساں تے ریتاں تے سجدے کیتے
اساں نہ ڈِٹھا اساں نہ سُنڑیا
اساں نہ بولے
اساں مَریجے اساں کُٹیجے
اساڈی ہڈیاں دا سُرمہ بنڑ کے
ہَوا دی اکھ اِچ پویندا وَتیا

اسانوں کے پتہ کونڑ نیوٹن
تے کیہڑے حرکت دے فارمولے
اسانوں پتہ جو سدھا ونجڑاۓ
نِیویاں ٹُرنۓ تے اَکھ نئیں پَٹنڑی
اسانوں کے پتہ ریڈ بلڈسیل وغیرہ کے ہن
اسانوں پتہ اے جو خون رَتا اے
اتنا رَتا اے جو تیرے ہتھاں
تے مہندی لگسی

اسانوں پتہ اے جو فیثاغورث
جو تیرے بدن دے ریاضیاتی اصول
بلکل سمجھ نئی سَگیا
تیرے بدن دے تاں زاویے مستطیلاں
قوساں مثلثاں "بۓ" جہان دیاں ہِن

اسانوں پتہ جو صرف تُوں ایں
اسانوں پتہ اے جہان دُھوں اے
اسانوں پتہ اے جو کائناتاں دا
روگ کیویں مُکاونڑا ہَے
اسانو پتہ اے جو تُوں اُداس ایں
تے تینوں کیویں ہساونڑا اے

⁦دانش نقوی
‏‎

24/09/2025

ایسے چھوڑیں گے ترا شہر کہ ہم اِس کی طرف
گردشِ وقت کے مارے بھی نہیں آئیں گے

ظہیر مشتاق رانا

23/09/2025

بھیجی ہیں اُس نے سرخ گلابوں کی پتیاں
ملتی ہے جس کے چہرے کی رنگت کپاس سے

رمیکا منال

22/09/2025

اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی
جمال احسانی

22/09/2025

سنو جاناں۔۔۔!!! ✨❤️

تم
ایک خوبصورت نظم کے علاوہ کچھ نہیں ہو
وہ نظم جو
سحر کے اجالے میں نرم سنہری کرنوں کی طرح چھو لے
جو شام کی خنک ہوا میں
محبت کے گیتوں کی مانند گنگنا اٹھے

تم
وہ نظم ہو
جو ہنستے بچوں میں نظر آنے والے
فرشتوں کی معصومیت بیان کرے
جو تتلیوں کے پروں پر
خوابوں کی نرمی رقم کرے
جو بارش کی بوندوں میں
دھڑکتے دلوں کی دھڑکنیں لکھ دے

تم
وہ نظم ہو
جس کے ہر حرف میں محبت دھڑکتی ہے
ہر مصرع میں چاہت کی خوشبو بسی ہے
جسے پڑھنے سے پہلے
سانسیں مہک اٹھتی ہیں
اور پڑھ لینے کے بعد
آنکھوں میں ستارے جگمگا اٹھتے ہیں

سنو جاناں!
تم
محبت کی وہ نظم ہو
جسے کائنات کے ہر رنگ نے مل کر لکھا ہے
جو میرے دل کی دھڑکنوں نے گنگنایا ہے
اور جو میری سانسوں نے ہمیشہ کے لیے
اپنے اندر بسا لی ہے۔۔۔ ✨❤️
فیض اللہ خان

21/09/2025

کہا تھا نا !
مجھے تم اِس طرح سوتے ہوئے مت چھوڑ کرجانا
مجھے بے شک جگا دینا
بتا دینا!
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتیں
جدائی کے بحر میں ساتھ میرے جل نہیں سکتیں
تمہیں رستہ بدلنا ہے
مری حد سے نکلنا ہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
تمہیں جانے نہیں دیتا
کہیں پہ قید کر لیتا
ارے پگلی!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسے رستہ بدلنا ہو‘ اُسے رستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو اُسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بے شک جگا دیتیں
میں تم کو دیکھ ہی لیتا
تمہیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
مرے ساتھی حقیقت ہے
تمہارے بعد کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں باقی
مگر کھونے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں

عاطف سعید

19/09/2025

رُکی ھُوئی ھے اَبھی تک ، بہار آنکھوں میں
شبِ وِصال کا ، جیسے خُمار آنکھوں میں

مٹا سکے گی اُسے ، گردِ ماہ و سال کہاں
کھنچی ھُوئی ھے ، جو تصویر یار آنکھوں میں

-"پروین شاکر "

19/09/2025

کوئی نغمہ، کوئی خُوشبو، کوئی کافر صُورت
کوئی امّید، کوئی آس، مُسافر صُورت
کوئی غم، کوئی کسک، کوئی شک، کوئی یقیں
کوئی نہیں ہے
آج شَب دِل کے قریں، کوئی نہیں ہے۔

"فیؔض احمّد فیض"

19/09/2025

سوال کرتے ہوئے لوگ سوچتے ہی نہیں
ترے بچھڑنے کا میں کیسے اعتراف کروں

سمیرا ساجد ناز

Address

Bagh Azad Kashmir
Islamabad
12510

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Babar Hanif posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share