29/10/2025
کارکن سے لیڈر بننے تک کا سفر
(ارشد ایوب خٹک سے)کرک کے علاقہ بہادرخیل کے دور افتادہ اور پسماندہ علاقہ دریش خیل کے سنگلاخ پہاڑوں کےدامن میں جنم لینے والے عنایت خٹک کے حوالے سے شائد کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ سیاسی کے میدان میں اترنے والے اس نوارد نوجوان کو قلیل مدت میں اتنی پزیرائی بھی ملے گی اور نہ صرف پزیرائی ملے گی بلکہ وہ لوکل سیاست پر ایسے حاوی ہونگے کہ ان کے بغیر سیاست ادھوری ہوگی عنایت اللہ کاروبار کے سلسلے میں پشاور میں مقیم تھے اور وہی سے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے علاقائی سیاست میں فرید طوفان سے بہت متاثر تھے مگر جب پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تو عمران خان کے ایسے شیدائی بن گئے کہ پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور پارٹی میں اگے ہی بڑھتے گئے 2011 میں مینار پاکستان پر پی ٹی آئی جلسے میں ساتھیوں سمیت شریک ہوئے اور وہاں سے واپسی پر بھر پور طریقے سے پارٹی کے لئے متحرک ہوئے 2013 الیکشن میں پارٹی امیدواروں گل صاحب خان اور ناصر خان کو ووٹ ڈالنے پشاور سے گاؤں آئے اس کے بعد 2015 بلدیاتی الیکشن میں ڈسٹرکٹ کونسلر کی نشست پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور پورے تحصیل بانڈہ میں اکلوتے امیدوار رہے جنہوں نے پی ٹی آئی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی اور اپنے دور اقتدار میں گل صاحب خان سے اچھے تعلق کی بناء پر علاقے کے لئے کروڑوں روپے کے منصوبے منظور کروائے اور سمال ڈیمز تو اتنے سارے منظور کئے جوکہ علاقے کی ضرورت بھی تھی کہ مخالفین نے انکا نام ہی,,,تالابگئے,,,رکھ دیا 2018 کے الیکشن میں عنایت خٹک نے بھر پور کردار ادا کیا پارٹی امیدواروں فرید طوفان اور شاہد خٹک کے لئے بھر پور مہم چلائی فرید طوفان تو کامیاب نہ ہوسکے مگر شاہد خٹک بھاری اکثریت سے ایم این اے بن گئے 2022 بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا اور تحصیل میئر بن گئے اس دوران پارٹی کے اعلی قیادت سے مضبوط تعلقات قائم کئے جبکہ قیادت سے لیکر ورکرز تک اچھے تعلقات قائم رکھے اور پارٹی میں ایسا مقام پایا کہ جلسے جلوس جب بھی ہوتے انکی کامیاب کا انحصار عنایت کی شرکت اور ریلی پر منحصر ہونے لگا جیل چوک میں عمران خان جلسے کے لئے تحصیل بانڈہ سے تاریخی ریلی کا ریکارڈ قائم کیا اور عنایت خٹک ایسے کھلاڑی بن گئے کہ وہ کسی بھی داؤ لگانے سے گریز نہیں کرتے پارٹی کے لئے انہوں سے کسی قربانی سے گریز نہیں کرتے زمان پارک میں پہرہ دینے کی بات ہو یا دھرنے اور لانگ مارچ کی بات ہو عنایت اللہ صف اول میں رہے پورے ضلع اور حصوصآ تحصیل بانڈہ میں انہوں نے اپنی سیاست گرفت مضبوط کرلی ہے کہ اس کے بغیر بانڈہ میں کوئی مہم اور پیش رفت ممکن نہیں اج بھی اگر جنرل الیکشن ہو تو صوبائی ہو یا قومی نشست جس پر بھی قسمت ازمائی کا موقع ملا تو بھاری مارجن سے جیت سکتا ہے عنایت اللہ کی مخالف لابی ان پر طرح طرح کے الزامات عائد کرتی آئی ہے مگر یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ ہمیشہ پھلدار پودوں کو ہی لوگ پتھر مارتے ہیں اور اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ عنایت دودھ اور اب زم زم کا دھلا ہوا نہیں مگر سیاست میں کم ہی لوگ الزامات سے مبرا ہیں سیاست ایک کھیل ہے اور عنایت خٹک اس کھیل کا بہترین کھلاڑی ہے 2022 میں عدم اعتماد کے زریعے پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت گرائی اور صوبائی حکومت خود پارٹی قائد عمران خان کے حکم پر ختم کی گئی تو پارٹی پر سخت وقت شروع ہوا 9 مئی کے بعد جب پارٹی پر کریک ڈاؤن شروع ہوا تو بہت سارے بڑے بڑے لیڈر پارٹی چھوڑ گئے جس میں پرویز خٹک سابق وزیر اعلی جیسے لوگ بھی شامل تھے عنایت خٹک پر دباؤ آیا مگر وہ اپنی پارٹی اور قائد کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے اس دوران عام انتخابات کا انعقاد ہوا تو پارٹی کے لئے انتخابی مہم چلانا مشکل تھا اس دوران پارٹی نے کرک شہر میں کنونشن کا اعلان کیا تو یہ کنونشن ایک چیلنج سے کم نہ تھا پارٹی قیادت شدید خوف سے دوچار تھی مگر عنایت خٹک نے بحثیت ضلعی صدر اس چلینج کو قبول کیا تو انتظامیہ سمیت ہر کسی نظریں عنایت خٹک پر مرکوز تھی کنونش کا وقت عین قریب تھا کارکنان ادھر ادھر بکھرے ہوئے تھے ایم پی اے خورشید خٹک حجرے کے سامنے پنڈال پولیس سے بھرا تھا ہر کوئی سوچ رہا تھا کہ اب کنونشن کیسے ہوگا مگر اندرون خانہ تیاری اور پلاننگ ہوچکی تھی عنایت خٹک خود لیڈ کرتے ہوئے پولیس حصار توڑ کر کارکنان کی بڑی تعداد کے ساتھ اسٹیج پر قبضہ کرکے پولیس کو بھگادیا اس کے بعد ایک تاریخی کنونشن منعقد ہوئی اپنے تین سال سے زائد ضلعی صدارت کے دوران انہوں نے قیادت کی طرف سے دیئے گئے تمام مہمات میں بھر پور حصہ لیا اور یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں بلکہ پوری آب وتاب کے ساتھ جاری ہے