FactSeek Pakistan

FactSeek Pakistan FactSeek Pakistan
Verified Information, Always. We blend real and fictional news to keep you informed, entertained, and curious.

About FactSeek Pakistan
About FactSeek Pakistan

FactSeek Pakistan is your go-to source for the latest tech news, weird stories, business trends, and political updates—all served with a unique twist of humor and satire. Whether it’s a viral tech breakthrough, a strange happening in Pakistan, or a crazy startup idea, we dig deep to bring you fact-checked stories, weird news from around the world, a

nd bizarre headlines that make you think twice. Our goal is to entertain and enlighten, giving our audience something new to discover every day. We cover:

Latest technology news in Pakistan

Weird news and strange facts

Business news and startup updates

Political satire and trending topics

Fictional news stories for fun

Join us on our mission to make news fun, factual, and fantastically weird!

02/11/2025

لاہور کے شاہدرہ امامیہ کالونی پھاٹک پر ٹرین کی زدمیں آکر 11 سال کا بچہ جاں بحق ہوگیا۔

لاہور کے علاقے شاہدرہ امامیہ کالونی پھاٹک پر بچہ ٹرین کی زد میں آکر جاں بحق، ریسکیو حکام کے مطابق 11 سال کا عثمان کھیلتے ہوئے ٹرین کے سامنے آکر جاں بحق ہوا۔

رپورٹ کے مطابق جاں بحق بچے کی لاش پولیس کے حوالے کردی گئی، ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کی جائے گی۔

ایبٹ آباد کی ایک پارک میں سولہ سالہ لڑکی جھولے سے گر کر جاں بحق ہوگئی۔ جھولے کے اچانک جھٹکے کی وجہ سے لڑکی کا توازن بگڑ ...
02/11/2025

ایبٹ آباد کی ایک پارک میں سولہ سالہ لڑکی جھولے سے گر کر جاں بحق ہوگئی۔
جھولے کے اچانک جھٹکے کی وجہ سے لڑکی کا توازن بگڑ گیا اور نیچے گر گئی جس کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی لڑکی جاںبحق ہوگئی۔

Agreed 💯 😅😅
01/11/2025

Agreed 💯 😅😅

شمالی وزیرستان حسن خیل میں مارخور کی کڑی نگرانی کے بعد سیکیورٹی فورسز کا دھاوا 20 کے قریب فتنہ الخوارج جہنم واصل الحمدلل...
01/11/2025

شمالی وزیرستان حسن خیل میں مارخور کی کڑی نگرانی کے بعد سیکیورٹی فورسز کا دھاوا
20 کے قریب فتنہ الخوارج جہنم واصل الحمدللہ
شکار ابھی جاری ہے فتنہ الخوارج کی تعداد جہنم واصل ہونے کی بڑھ سکتی ہے

پاکستانیوں امریکہ اور انڈیا کا پہلے بھی کافی دفاعی معاہدے کر چکے ہیں۔ انڈیا کے پاس زیادہ تر اسلحہ امریکہ کا ہی ہے۔ لیکن ...
01/11/2025

پاکستانیوں
امریکہ اور انڈیا کا پہلے بھی کافی دفاعی معاہدے کر چکے ہیں۔ انڈیا کے پاس زیادہ تر اسلحہ امریکہ کا ہی ہے۔ لیکن ہو گا وہی جو اللہ چاہے گا۔ جیسا کہ رافیل اور مگ طیاروں والی جنگ میں انڈیا کا جو حشر ہوا۔ ایزی رہیں۔ اور اپنے ملک اور افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں۔ پاکستان ذندہ آباد

حقائق چلیں کچھ آپ کو بتائے دیتا ہوں۔ افغانستان نے ملک پاکستان پر سب سے پہلے 1950 میں حملہ کیا تھا، یعنی انڈیا سے بھی پہل...
01/11/2025

حقائق چلیں کچھ آپ کو بتائے دیتا ہوں۔ افغانستان نے ملک پاکستان پر سب سے پہلے 1950 میں حملہ کیا تھا، یعنی انڈیا سے بھی پہلے ملک پاکستان پر کاری ضرب لگانے والا جب کہ ابھی پاکستان صحیح سے اپنے خیموں میں گھروں کی صاف ستھرائی بھی نہیں کر سکا تھا۔ شاید آپ کو یاد نہ ہو کہ اس سے بھی پہلے افغانستان نے ہی ستمبر 1947 میں پاکستان کی اقوام متحدہ میں ممبر بننے کی مخالفت کی تھی۔ خیر یہ تو تھی اس نام نہاد مسلم برادر ملک کی ابتداء پاکستان کے ساتھ۔۔۔
چلیں مزید تھوڑا سا اور بتا دیں۔۔۔ ....

فروری 1975 میں افغان نواز تنظیم "پشتون زلمی" نے خیبرپختونخواہ کے گورنر حیات خان شیرپاو کو بم دھماکے میں شہید کروا دیا۔
(بحوالہ کتاب "فریبِ ناتمام" از جمعہ خان صوفی)
اور افغانستان کی پاکستان سے دشمنی و عداوت یہی پر ختم نہ ہو ہوئی، بلکہ اس نے 10 اپریل 1988 کو روسی انٹیلجنس ایجنسی KGB نے افغان سرزمین سے ، افغان خفیہ ایجنسی'خاد' کی مکمل مدد و معاونت کے ساتھ راولپنڈی میں ایک خفیہ آپریشن سرانجام دیتے ہوئے پاک فوج کے اوجڑی کیمپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس سانحہ میں کیمپ میں موجود کئی راکٹ آگ لگنے سے شوٹ کرگئے اور راولپنڈی کی آبادیوں پر گرے۔
اس واقعہ میں 98 افراد جاں بحق جبکہ 1100 زخمی ہوئے ۔ ساتھ ہی 10 ہزار ٹن ایمونیشن تباہ ہوکر ضائع ہوگیا۔
اور یاد رکھئے گا کہ 28 اپریل 1978 کو روسی اسلحے اور چند روسی طیاروں کی مدد سے کابل میں بغاوت پاکستان نے برپا نہیں کی یا کروائی تھی بلکہ روسی پروردہ کمیونسٹ افغانی سیاسی جماعت "پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان" نے برپا کروائی تھی جسے "انقلاب ثور" کا نام دیا گیا تھا۔
جس کے نتیجے میں صدر داود سمیت ہزاروں افغانیوں کو بیدردی سے ہلاک اسی افغانی پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے کروایا تھا جس کے بعد اسی کیمونسٹ پارٹی کے صدر نجیب نے اقتدار سنبھالتے ہوئے افغانستان پر کمیونسٹ حکومت قائم کردی تھی۔ اور روسی فوجیوں کے خیموں میں افغانی بچیاں اور عورتیں بھی تمہارے اپنے صدر نجیب نے پہنچائی تھیں۔ پاکستان نے نہیں۔
پھر 1979 میں افغان عوام کمیونسٹ حکومت کے خلاف پوری طاقت سے کھڑے ہوگئے اور کمیونسٹ نجیب نے ہزاروں افغانوں کا قتل عام کرنے کےباوجود عوامی انقلاب کو روک نہ سکا۔ اپنی حکومت کو خطرے میں دیکھتے ہوۓ نجیب نے روس سے مدد مانگ لی جس کے بعد 24 دسمبر 1979 کو روس نے افغانستان پر حملہ کردیا۔
روسی و افغان کمیونسٹ افواج افغانستان میں قتل و غارت کا وہ بازار گرم کیا جسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پاکستان نے اس موقع پر تیس لاکھ سے زیادہ افغانوں کو پناہ اور تحفظ دیا۔ اور روس کے خلاف برسرپیکار افغان مجاہدین کی مکمل مددکی۔

شرم سے ڈوب مرو افغانیوں کی ساری تاریخ ہی بزدلی و غداری اور پاکستان دشمنی سے بھری پڑی ہے۔ ابھی بہت کچھ لکھ نہیں سکا ٹائم کی کمی کی وجہ سے۔ لیکن یاد رکھو۔ افغانستان اس وطن عزیز ملک پاکستان کا انڈیا سے بھی پرانا دشمن ہے۔ جس کو ملک پاکستان نے کئ بار ساتھ مل کر چلنے کی دعوت دی اور عملی اقدامات اٹھائے مُ لا عمر اور ا۔س۔امہ کے ساتھ مل کر ۔ لیکن جواب میں 300 سے زائد خودکش حملے اور 70،ہزار پاکستانیوں کی شہادت اور اربوں کی پراپرٹی کا نقصان ملا۔

طالبان کی حماقت سزا افغانوں کو!!!!جنگ ہمیشہ دو برابر طاقتوں کے درمیان لڑی جاتی ہے، اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ملک کے س...
01/11/2025

طالبان کی حماقت سزا افغانوں کو!!!!

جنگ ہمیشہ دو برابر طاقتوں کے درمیان لڑی جاتی ہے، اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ملک کے ساتھ تو فٹبال اور کرکٹ کا میچ بھی کھیلا جائے تو انجام بھیانک ہوتا ہے، اگر پاکستان چاہتا تو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف آمریکی ہیلی کاپٹرز گرا سکتا تھا، مگر اس کے بعد کے بھیانک انجام سے واقف تھا، ایک دن کے لئیے تو حماس نے بھی حملہ کرکے کچھ اسرائیلی چوکیوں پر کھڑے ہو کر آذان دی دی تھی مگر اس کے بعد اسرائیل نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیااور لاکھوں فلسطینی شہید کر دئیے بدلے میں حماس نے صرف چند اسرائیلی فوجی مار دئیے،
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک 2640 کلومیٹر طویل اور مشکل دشوار گزار بارڈر ہے، بارڈر پر آپ پوری بٹالین یا فوجی ساز و سامان ہر وقت کھڑا نہیں کر سکتے، چوکیوں پر موجود 2/3 سپاہیوں پر لاؤ لشکر کے ساتھ حملہ کر کے انہیں شہید کر کے لاش کی بے حرمتی کر کے، کابل میں شہید کی وردی کو لہرا کر جاہل طالبان نے اپنی جہالت کا مظاہرہ تو کر لیا، مگر اس کے بعد کے انجام کیا ہو گئے، ،،؟؟ پاکستان نے صرف ایک دن کی بمباری سے افغانستان کو رونے پر مجبور کر دیا اور ساتھ ساتھ پاکستان میں مقیم 40 لاکھ افغانوں کو فوری ملک بدر کرنے کا اٹل فیصلہ کر لیا، یہ خاندان پاکستان میں بہترین کاروبار کر کے ایک خوشحال زندگی گزار رہے تھے، مگر جاہل طالبان کے ایک عمل نے انہیں 50 سال پیچھے دھکیل دیا، انہیں ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کر دیا، ان کے بچوں خاص کر لڑکیوں کو اندھیروں میں دھکیل دیا، کیونکہ افغانستان جا کر ان کی بچیاں سکول سے بھی محروم ہو جاینگی،
اس کے علاوہ پاکستان اگر جنگ بندی کے لیئے آمادہ نہ ہوتا تو اس وقت تک طالبان ایک بار پھر کابل و قندھار چھوڑ کر پہاڑوں میں فرار ہوتے، افغان باشندے اس وقت اپنی بددعاؤں میں پاکستان سے زیادہ افغان طالبان کو یاد رکھیں کیونکہ ان کے ایک گھٹیا عمل نے ان کی زندگی برباد کر دی،

افغان طالبان کو زکوٰۃ میں ملنے والی طیاروں کیساتھ اک روزہ مشق مکمل پورا دن افغانستان کی فضاؤں میں چنگچی رکشوں کی آوازیں ...
01/11/2025

افغان طالبان کو زکوٰۃ میں ملنے والی طیاروں کیساتھ اک روزہ مشق مکمل
پورا دن افغانستان کی فضاؤں میں چنگچی رکشوں کی آوازیں گونج رہی تھی 🥴🇵🇰🇵🇸🖐️

31/10/2025

‏اتنے پروپیگنڈہ کے دور میں بھی آپ اپنی ریاست کے ساتھ فوج کے ساتھ کھڑے ہیں،
‏ تو آپ کی حب الوطنی کو سلام ہے

دکاندار سلیم نے ابھی اپنی دکان کا شٹر اٹھایا ہی تھا کہ ایک خاتون زینب اندر آئیں اور بولیں:"بھائی سلیم، یہ لیجیے آپ کے دس...
23/10/2025

دکاندار سلیم نے ابھی اپنی دکان کا شٹر اٹھایا ہی تھا کہ ایک خاتون زینب اندر آئیں اور بولیں:
"بھائی سلیم، یہ لیجیے آپ کے دس روپے۔"
سلیم نے حیرت سے زینب کی طرف دیکھا، اس کے چہرے پر سوال تھا:
"میں نے آپ کو دس روپے کب دیے تھے؟"
زینب نے مسکرا کر جواب دیا:
"کل شام میں نے آپ سے کچھ سودا سلف خریدا تھا۔ میں نے آپ کو سو روپے کا نوٹ دیا، سامان کی قیمت ستر روپے تھی، مگر آپ نے مجھے چالیس روپے واپس کیے، حالانکہ مجھے تیس روپے ملنے تھے۔"
سلیم نے وہ دس روپے محبت سے چھو کر پیشانی سے لگائے، پھر کیش باکس میں رکھے اور کہنے لگا:
"بہن، ایک بات کہوں؟ سامان لیتے وقت تو تم نے ہر پانچ روپے پر مجھ سے خوب بحث کی اور ریٹ کم کروایا، اور اب محض دس روپے واپس کرنے کے لیے اتنی دور آئی ہو؟"
زینب نے پرسکون لہجے میں کہا:
"بھاؤ تاؤ کرنا میرا حق تھا، مگر جب ایک قیمت طے ہو جائے، تو کم دینا گناہ ہے۔"
سلیم نے کہا:
"مگر تم نے کم نہیں دیا، پورے پیسے دیے تھے۔ یہ دس روپے تو میری غلطی سے تمہارے پاس گئے، اگر تم رکھ لیتیں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔"
زینب کا جواب دل کو چھو لینے والا تھا:
"شاید آپ کو فرق نہ پڑتا، لیکن میرے ضمیر پر بوجھ رہتا۔ میں یہ جانتی کہ میں نے کسی کا حق جان بوجھ کر رکھا ہے۔ اسی لیے میں کل رات ہی واپس کرنے آئی تھی، مگر آپ کی دکان بند ہو چکی تھی۔"
سلیم نے تجسس سے پوچھا:
"آپ کہاں رہتی ہیں؟"
زینب نے بتایا:
"یونیورسٹی ٹاؤن، بلاک بی میں۔"
سلیم کے منہ سے بے ساختہ نکلا:
"لگ بھگ سات کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے صرف دس روپے لوٹانے آئی ہو؟ اور یہ تمہارا دوسرا چکر ہے؟"
زینب نے اطمینان سے کہا:
"جی ہاں، دوسری بار آئی ہوں۔ اگر دل کا سکون چاہیے تو ایسے ہی چھوٹے بڑے کام کرنے پڑتے ہیں۔ میرے شوہر اب اس دنیا میں نہیں، مگر وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے: 'کبھی کسی کا ایک پیسہ بھی غلط طریقے سے مت رکھنا۔' انسان تو خاموش رہ سکتا ہے، مگر اللہ پاک کسی بھی وقت حساب لے سکتا ہے۔ اور اس حساب کی سزا مجھ اکیلی پر نہیں بلکہ میرے بچوں پر بھی آسکتی ہے۔"
یہ کہہ کر زینب تیزی سے چلی گئیں۔
سلیم فوراً کیش باکس سے 300 روپے نکالے، اور اپنے ملازم سے کہا:
"دکان سنبھالنا، میں ابھی آیا۔"
وہ قریب ہی ایک اور دکاندار عابد کے پاس گیا اور بولا:
"یہ لو تمہارے 300 روپے، کل جب تم سامان لینے آئے تھے، تو میں نے غلطی سے تم سے زیادہ پیسے لے لیے تھے۔"
عابد ہنس کر بولا:
"اگر زیادہ لے لیے تھے تو واپس کر دیتے جب میں دوبارہ آتا۔ اتنی صبح صبح بھاگنے کی کیا ضرورت تھی؟"
سلیم نے کہا:
"اگر میں تمہارے آنے سے پہلے مر گیا تو؟ تمہیں تو پتہ بھی نہ چلتا کہ تمہارے پیسے میرے پاس ہیں۔ اسی لیے لوٹا دیے۔ کبھی نہیں پتا کہ اللہ پاک کب حساب لے لے، اور سزا میرے معصوم بچوں کو نہ بھگتنی پڑے۔"
یہ سن کر عابد یکدم خاموش ہوگیا۔ اس کے دل میں ایک گہری چوٹ جاگی۔ دس سال پہلے اس نے اپنے دوست حمزہ سے تین لاکھ روپے قرض لیے تھے۔ اگلے ہی دن حمزہ کا ایک حادثے میں انتقال ہو گیا۔
حمزہ کے گھر والوں کو اس قرض کا علم نہیں تھا، تو کسی نے تقاضا نہیں کیا۔ لالچ میں آکر عابد نے کبھی خود بھی واپس نہیں کیا۔ آج حمزہ کا گھرانہ غربت میں زندگی گزار رہا تھا، بیوہ عورت لوگوں کے گھروں میں کام کر کے بچوں کو پال رہی تھی، اور عابد ان کا حق دبائے بیٹھا تھا۔
سلیم کے الفاظ "اللہ پاک کسی بھی وقت حساب لے سکتا ہے" عابد کے دل و دماغ میں گونجنے لگے۔
دو تین دن کی شدید بےچینی کے بعد عابد کا ضمیر جاگ اٹھا۔ اس نے بینک سے تین لاکھ روپے نکالے اور اپنے دوست کے گھر گیا۔ حمزہ کی بیوہ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھی تھی۔ عابد نے شرمندگی سے اس کے قدموں میں گر کر معافی مانگی۔ تین لاکھ روپے کی خطیر رقم دیکھ کر حمزہ کی بیوہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، اور اس نے روتے ہوئے عابد کو دل سے دعائیں دیں۔
اور ہاں، یہ وہی دیانت دار عورت زینب تھی جو دس روپے واپس کرنے دو بار دکاندار سلیم کے پاس گئی تھی۔
جو لوگ دیانتداری اور سچی محنت سے زندگی گزارتے ہیں، اللہ پاک ان کا امتحان ضرور لیتا ہے، مگر ان کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔ ایک دن ان کی خاموش دعا ضرور سنی جاتی ہے۔ اللہ پاک پر کامل یقین رکھو۔
"سچائی ایمان کی بنیاد ہے، اور کسی کا ناحق مال تمہارے رزق سے برکت ختم کر دیتا ہے۔"

:صوبوں کے درمیان پابندی کا اثر: خیبر پختونخوا میں آٹے کا بحران اور قیمتیں آسمان پرپشاور – پنجاب حکومت کی جانب سے گندم او...
22/10/2025

:
صوبوں کے درمیان پابندی کا اثر: خیبر پختونخوا میں آٹے کا بحران اور قیمتیں آسمان پر
پشاور – پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی سپلائی پر مبینہ پابندی کے باعث خیبر پختونخوا میں آٹے کے نرخ تشویشناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔ صرف دو ماہ کے اندر، بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1350 روپے سے دوگنی ہو کر 2700 روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فی کلو آٹا بھی 75 روپے سے بڑھ کر 150 روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
عام آدمی پر دوہری مار:
آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے نان بائیوں کو بھی روٹی کا وزن کم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب 20 روپے کی روٹی کا وزن 150 گرام سے کم کر کے صرف 80 گرام کر دیا گیا ہے، جس سے غریب عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
ضرورت اور مقامی پیداوار کا فرق:
محکمہ خوراک کے اعداد و شمار کے مطابق، خیبر پختونخوا کی سالانہ کھپت تقریباً 53 لاکھ میٹرک ٹن ہے، لیکن مقامی پیداوار صرف 15 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صوبہ اپنی ضرورت کا تقریباً 70 فیصد حصہ پنجاب اور دیگر صوبوں سے پورا کرنے پر انحصار کرتا ہے۔ تاجروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر پنجاب نے فوری طور پر سپلائی بحال نہ کی تو آٹے کی قیمتیں مزید بڑھیں گی اور بحران سنگین ہو سکتا ہے۔
موجودہ ذخیرہ ناکافی:
اگرچہ خیبر پختونخوا کے گوداموں میں اس وقت تقریباً 2 لاکھ 73 ہزار میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے، لیکن یہ مقدار صوبے کی ماہانہ ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ حکومتی سطح پر اس مسئلے کا فوری حل تلاش نہ کرنے کی صورت میں غذائی قلت کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
#خیبرپختونخوا #پنجاب #مہنگائی

پاکستان میں موٹر سائیکل کی قیمت اور ڈیزائن کا تضاد: کیا یہ صارفین کے ساتھ ناانصافی نہیں؟پاکستان میں موٹر سائیکل کی صنعت ...
22/10/2025

پاکستان میں موٹر سائیکل کی قیمت اور ڈیزائن کا تضاد: کیا یہ صارفین کے ساتھ ناانصافی نہیں؟
پاکستان میں موٹر سائیکل کی صنعت کی موجودہ صورتحال ایک گہری تشویش کا باعث ہے۔

ایک طرف، ہمارے پاس 2025 ماڈل ہونڈا 125 ہے، جس کی قیمت تقریباً 250,000 روپے تک پہنچ چکی ہے، لیکن اس کا بنیادی ڈیزائن اور ٹیکنالوجی اب بھی 1990 کی دہائی کی یاد دلاتی ہے۔
دوسری طرف، پڑوسی ممالک میں، صارفین کو تقریباً 100,000 روپے کی لاگت میں بہتر ڈیزائن اور جدید ٹیکنالوجی والی 125cc موٹر سائیکلز میسر ہیں۔
تیس سالوں سے زیادہ کے عرصے میں، پاکستان کی موٹر سائیکل ساز کمپنیاں ہر سال ایک "نیا ماڈل" متعارف کرواتی ہیں، مگر افسوس کہ یہ تبدیلی صرف ٹینکی پر سٹکرز بدلنے تک محدود رہتی ہے۔ بنیادی میکینکس، ڈیزائن اور فیچرز بالکل وہی رہتے ہیں۔
یہ امر حیران کن ہے کہ ہر سال لاکھوں موٹر سائیکلز کی فروخت کے باوجود، کمپنیاں اس پرانی طرز کے ماڈل کو مہنگے داموں فروخت کر کے بڑے منافع کما رہی ہیں، اور پاکستانی صارفین کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بطور صارف اپنا حق تسلیم کروائیں۔ ان کمپنیوں کو یہ پیغام پہنچایا جانا چاہیے کہ:
صرف ایک سال کے لیے ان پرانے ماڈلز کی خریداری روکیں اور متفقہ طور پر یہ مطالبہ کریں کہ:
"ہمیں نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ایک جدید ڈیزائن اور اچھی ٹیکنالوجی والا بائیک چاہیئے۔"
صارفین کے اجتماعی مطالبے میں وہ طاقت ہے جو اس جمود کو توڑ سکتی ہے۔
آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا آپ اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں؟

Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when FactSeek Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share