Sallman Hayat

Sallman Hayat What we know is a drop. What we don’t know is an ocean.

29/07/2025

عظیم روسی ناول نگار فیوڈور دوستوفسکی کہتے ہیں:

مرنے کے بعد لوگ آپ کو زیادہ یاد نہیں کریں گے یہ صرف چند دن ہے اور پھر آپ ایسے بھولے ہوئے لوگوں میں شامل ہو جائیں گے جیسے آپ پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔
اتفاق سے آپ کا ذکر چند بار ہو گا، لیکن آپ ہمیشہ کے لیے غائب ہو جائیں گے کیونکہ نئی نسلیں زندہ ہو جائیں گی۔
تب لوگ یاد نہیں رکھیں گے کہ آپ کون ہیں، نہ وہ آپ کے اصول یاد رکھیں گے جن پر آپ ہمیشہ قائم رہے، اور نہ ہی وہ یہ یاد رکھیں گے کہ آپ شریف النفس تھے یا برے ولن۔
دونوں صورتوں میں، آپ کو ان کی باتوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اپنی زندگی کو اسی طرح جیو جس طرح آپ اسے دیکھتے ہیں، جس طرح سے آپ کو خوشی ملتی ہے وہ آپ کی زندگی ہے، اور گزرے ہوئے دن کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
اپنی زندگی اسی طرح گزارو جس طرح تم مناسب سمجھو۔"
اور میں کہتا ہوں...
100 سال کے بعد، مثال کے طور پر، 2123، ہم سب اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ زیر زمین ہوں گے، اور ہمارے گھر اجنبی لوگ آباد ہوں گے، اور ہماری جائیداد دوسرے لوگوں کی ملکیت ہوگی، جن کو ہمارے بارے میں کچھ یاد نہیں ہوگا۔ ہمیں ذہن میں آتا ہے، مثلاً کس کے دادا کے ذہن میں آتا ہے؟

ہم کچھ لوگوں کی یادوں میں بس ایک لکیر بن کر رہ جائیں گے اپنے نام اور صورتیں بھول جائیں گے۔
تو ہم لوگوں کے اپنے بارے میں اور اپنی جائیداد، اپنے گھروں اور اپنے خاندان کے مستقبل کے بارے میں اتنی دیر تک کیوں سوچتے ہیں کہ یہ سب سو سال بعد بھی بیکار ہے!!

ہمارا وجود کائنات کی زندگی میں ایک چمک کے سوا کچھ نہیں جو پلک جھپکتے ہی مٹ جائے گا اور ہمارے بعد درجنوں نسلیں آئیں گی، ہر نسل عجلت میں دنیا کو الوداع کہہ رہی ہے اور جھنڈا اگلی کو سونپ رہی ہے۔ اپنے خوابوں کا ایک چوتھائی حصہ حاصل کرنے سے پہلے ہمیں اس دنیا میں اپنے حقیقی سائز اور اس کائنات میں ہمارا حقیقی وقت معلوم ہو جائے گا!

وہاں، سو سال کے اندھیرے اور خاموشی کے درمیان، ہمیں احساس ہوگا کہ دنیا کتنی معمولی تھی، اور اس سے زیادہ حاصل کرنے کے ہمارے خواب کتنے مضحکہ خیز تھے، اور کاش ہم نے اپنی پوری زندگی معاملات کو حل کرنے میں صرف کی ہوتی اور نیکیوں کو جمع کرنا.
اور نیک اعمال کرو!

جب تک زندگی باقی ہے - آئیے غور کریں اور بدلیں۔!!!

29/07/2025

✓بہادر شاہ ظفر کے سارے شہزادوں کے سر قلم کر کے اس کے سامنے کیوں پیش کیے گئے
✓قبر کیلئے زمین کی جگہ کیوں نہ ملی
✓آج بھی اسکی نسل کے بچے کھچے لوگ بھیک مانگتے پھرتے ہیں

کیوں؟
پڑھیں اور اپنی نسل کو بھی بتائیں
تباہی 1 دن میں نہیں آ جاتی
صبح تاخیر سے بیدار ہو نے والے افراد درج ذیل تحریر کو غور سے پڑھیں:
زمانہ 1850ء کے لگ بھگ کا ہے مقام دلی ہے
وقت صبح کے ساڑھے تین بجے کا ہے سول لائن میں بگل بج اٹھا ہے
پچاس سالہ کپتان رابرٹ اور اٹھارہ سالہ لیفٹیننٹ ہینری دونوں ڈرل کیلئے جاگ گئے ہیں
دو گھنٹے بعد طلوع آفتاب کے وقت انگریز سویلین بھی بیدار ہو کر ورزش کر رہے ہیں

انگریز عورتیں گھوڑ سواری کو نکل گئی ہیں سات بجے انگریز مجسٹریٹ دفتروں میں اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھ چکے ہیں

ایسٹ انڈیا کمپنی کے سفیر سر تھامس مٹکاف دوپہر تک کام کا اکثر حصہ ختم کر چکا ہے

کوتوالی اور شاہی دربار کے خطوں کا جواب دیا جا چکا ہے

بہادر شاہ ظفر کے تازہ ترین حالات کا تجزیہ آگرہ اور کلکتہ بھیج دیا گیا ہے

دن کے ایک بجے سر مٹکاف بگھی پر سوار ہو کر وقفہ کرنے کیلئے گھر کی طرف چل پڑا ہے
یہ ہے وہ وقت جب لال قلعہ کے شاہی محل میں ''صبح'' کی چہل پہل شروع ہو رہی ہے۔

ظل الہی کے محل میں صبح صادق کے وقت مشاعرہ ختم ہوا تھا جس کے بعد ظلِ الٰہی اور عمائدین خواب گاہوں کو گئے تھے۔
اس حقیقت کا دستاویزی ثبوت موجود ہے کہ لال قلعہ میں ناشتے کا وقت اور دہلی کے برطانوی حصے میں دوپہر کے لنچ کا وقت ایک ہی تھا۔

دو ہزار سے زائد شہزادوں کا بٹیر بازی، مرغ بازی، کبوتر بازی اور مینڈھوں کی لڑائی کا وقت بھی وہی تھا۔

اب ایک سو سال یا ڈیڑھ سو سال پیچھے چلتے ہیں۔
برطانیہ سے نوجوان انگریز کلکتہ، ہگلی اور مدراس کی بندرگاہوں پر اترتے ہیں، برسات کا موسم ہے مچھر ہیں اور پانی ہے ملیریا سے اوسط دو انگریز روزانہ مرتے ہیں لیکن ایک شخص بھی اس ''مرگ آباد'' سے واپس نہیں جاتا۔
لارڈ کلائیو پہرول گھوڑے کی پیٹھ پر سوار رہتا ہے

اب 2020 میں آتے ہیں۔
پچانوے فیصد سے زیادہ امریکی رات کا کھانا سات بجے تک کھا لیتے ہیں
آٹھ بجے تک بستر میں ہوتے ہیں اور صبح پانچ بجے سے پہلے بیدار ہو جاتے ہیں
بڑے سے بڑا ڈاکٹر چھ بجے صبح ہسپتال میں موجود ہوتا ہے۔
پورے یورپ، امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور سنگاپور میں کوئی دفتر، کارخانہ، ادارہ، ہسپتال ایسا نہیں جہاں اگر ڈیوٹی کا وقت نو بجے ہے تو لوگ ساڑھے نو بجے آئیں!

آج چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے پوری قوم صبح چھ سے سات بجے ناشتہ اور دوپہر ساڑھے گیارہ بجے لنچ اور شام سات بجے تک ڈنر کر چکی ہوتی ہے

ﷲ کی نعمت کسی کیلئے نہیں بدلتی اسکا کوئی رشتہ دار نہیں نہ اس نے کسی کو جنا، نہ کسی نے اس کو جنا جو محنت کریگا تو وہ کامیاب ہوگا۔
عیسائی ورکر تھامسن میٹکاف سات بجے دفتر پہنچ جائیگا تو دن کے ایک بجے تولیہ بردار کنیزوں سے چہرہ صاف کروانے والا، بہادر شاہ ظفر مسلمان بادشاہ ہی کیوں نہ ہو' ناکام رہے گا۔

بدر میں فرشتے نصرت کیلئے اتارے گئے تھے لیکن اس سے پہلے مسلمان پانی کے چشموں پر قبضہ کر چکے تھے جو آسان کام نہیں تھا اور خدا کے محبوب ﷺ رات بھر یا تو پالیسی بناتے رہے یا سجدے میں پڑے رہے تھے!

حیرت ہے ان حاطب اللیل دانش وروں پر جو یہ کہہ کر قوم کو مزید افیون کھلا رہے ہیں کہ پاکستان ستائیسویں رمضان کو بنا تھا کوئی اسکا بال بیکا نہیں کر سکتا کیا سلطنتِ خدا داد پاکستان ﷲ کی تھی اور کیا سلطنت خداداد میسور ﷲ کی نہیں تھی۔ (ٹیپو سلطان کی سلطنت)
جس ملک کے ووٹر ذہنی غلام ہوں، پیر غنڈے ہوں مولوی منافق ہوں، ڈاکٹر بے ایمان ہوں، سیاستدان، اور پولیس ڈاکو ہوں، کچہری بیٹھک ہو ججز بےاعتبار ہوں، لکھاری خوشامدی ہوں، اداکار بھانڈ ہوں، ٹی وی چینل پر مسخرے ہوں، تاجر بےایمان اور سود خور ہوں، دکاندار چور ہوں، اور جہاں تین سال کی بچی سے پچاس سال تک کی عورتوں ریپ عام ہو اور مجرموں کو سیاسی دباؤ میں آکر چھوڑ دیا جائے۔
اسلام آباد مرکزی حکومت کے دفاتر ہیں یا صوبوں کے دفاتر یا نیم سرکاری ادارے، ہر جگہ لال قلعہ کی طرز زندگی کا دور دورہ ہے، کتنے وزیر کتنے سیکرٹری کتنے انجینئر کتنے ڈاکٹر کتنے پولیس افسر کتنے ڈی سی کتنے کلرک آٹھ بجے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں؟

کیا اس قوم کو تباہ وبرباد ہونے سے دنیا کی کوئی قوم بچا سکتی ہے جس میں کسی کو تو اس لئے مسند پر نہیں بٹھایا جاسکتا کہ وہ دوپہر سے پہلے اٹھتا ہی نہیں، اور کوئی اس پر فخر کرتا ہے کہ وہ دوپہر کو اٹھتا ہے لیکن سہ پہر تک ریموٹ کنٹرول کھلونوں سے دل بہلاتا ہے، جبکہ کچھ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دوپہر کے تین بجے اٹھتے ہیں،

کیا اس معاشرے کی اخلاقی پستی کی کوئی حد باقی ہے.

جو بھی کام آپ دوپہر کو زوال کے وقت شروع کریں گے وہ زوال ہی کی طرف جائے گا۔
کبھی بھی اس میں برکت اور ترقی نہیں ہوگی۔

اور یہ مت سوچا کریں کہ میں صبح صبح اٹھ کر کام پر جاؤں گا تو اس وقت لوگ سو رہے ہونگے میرے پاس گاہک کدھر سے آئے گا۔
گاہک اور رزق ﷲ رب العزت کے زمہ ہے۔
رازق رب العالمین ہے، اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔

✍🏻 ّیقی

‏اگر آپ کاکروچ کو ماریں ،تو آپ ہیرو ہیں اور اگر ایک خوبصورت تتلی کو ماریں تو آپ ولن ہیں ، اخلاقیات بھی جمالیاتی معیار رک...
22/07/2025

‏اگر آپ کاکروچ کو ماریں ،تو آپ ہیرو ہیں اور اگر ایک خوبصورت تتلی کو ماریں تو آپ ولن ہیں ، اخلاقیات بھی جمالیاتی معیار رکھتی ہیں۔

فریڈرک نطشے

22/07/2025

ڈپریشن سے نکلنے کا ایک حل آوارہ گردی بھی ہے__،
کسی ایک جگہ بیٹھ کر زندگی کا انتظار نہ کریں،
کُھلی ہوا میں سانس لیں، آسمان کو چھوئیں،
اپنی پسند کی چیزوں میں اپنے آپ کو غرق کریں،
بےتکلف اور مُحِب دوستوں کی تلاش کریں اور پھر دیکھیے زندگی کتنی بڑی نعمت ہے__

" فریڈک نطشے "

سلامت رہیں

02/05/2025
29/04/2025
21/04/2025

شیخ سعدی کی حکمت

شیخ سعدی نے کہا: "صرف ایک عورت نے مجھے زیر کیا،
جب اس نے پلیٹ کو ڈھانپ رکھا تھا، میں نے پوچھا، 'پلیٹ میں کیا ہے؟'
تو پھر اس نے کہا، 'ہم نے اسے کیوں ڈھانپا؟'
اس کے جواب نے مجھے شرمندہ کر دیا۔"

آج کی حکمت۔
کسی بھی چھپی ہوئی چیز کو بے نقاب کرنے کی کوشش نہ کریں۔
کسی انسان کا دوسرا رخ تلاش مت کریں، چاہے آپ کو یقین ہو کہ وہ غلط ہے۔
یہی کافی ہے کہ وہ آپ کی عزت کرے اور اپنے بہترین پہلو سے آپ کو ملائے۔

ہر انسان کے اندر کچھ کمی یا منفی پہلو ہوتا ہے، حتیٰ کہ ہمارے اپنے اندر بھی۔
لوگوں کے رازوں میں مشغول ہونا تعصب اور ناانصافی کی راہ ہموار کرتا ہے۔
زندگی سکون میں بہتر گزرتی ہے جب ہم دوسروں کے مثبت پہلوؤں کو دیکھتے ہیں۔

#حکمت #زندگی #دوستی

19/04/2025

کون ہو گا جس کو برلن کے کردار سے محبت نہیں ہوئی ہو گی۔ ؟؟؟
۔۔
ہزاروں فلمیں سیزن دیکھ لیئے مگر آج بھی منی ہائسٹ میں اس بندے کا کردار ہمارے دل کے تخت براجمان ہے۔
اسکا Swag اسکی چال ڈھال باڈی لینگویج سب شاہانہ ہے تو آج میں اس آدمی کے بولے ہوئے چند ڈائیلاگز لکھوں گا ۔۔
جو میرے موسٹ فیورٹ ہیں ۔۔۔ آپ بھی اپنا فیورٹ ڈائیلاگ کمنٹ میں لکھ سکتے ہیں ۔
۔۔
سب سے پہلے ایک سین ہے جس میں برلن اور اسکا بھائی پروفیسر کھڑا ہے اور تھوڑی دور اسکی منگیتر اور اسکا دوست ڈانس کر رہے ہوتے ہیں تب وہ اپنے بھائی سے مخاطب ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔
محبت کی تو فطرت میں ہی
۔دھوکہ ہے۔ وہ سامنے دیکھیے ہمارا دوست مارٹن وفادار ہے ہمارا سب سے عزیز دوست ۔۔۔
وہ پھر پروفیسر سے استفسار کرتا ہے ۔۔
کیا وہ ہمیں دھوکہ دے گا ؟؟
پروفیسر سوالیہ نظروں سے دیکھتا ہے ۔۔۔
تو برلن بولتا ہے
ہاں بلکل دے گا۔ بس اسکے سامنے ایسی صورتحال آنی چاہیے ۔۔۔۔۔ میری منگیتر بھی یہ ہی کرے گی ۔۔
پروفیسر جوابا کہتا ہے
تمہیں اپنی لائف میں زیادہ پیار اور پرفیکشن چاہیے اس لیے تمہیں سب دھوکے باز لگتے ہیں ۔۔
برلن آگے سے کہتا ہے ۔۔۔
ہمارا کہنے کا یہ مطلب نہیں ہے ۔۔۔
ہمارا مطلب ہے کہ دھوکہ اس بات پہ منحصر نہیں کرتا کہ آپ کسی سے کتنی محبت کرتے بلکہ دھوکہ اس پہ منحصر ہے کہ آپ کس صوتحال سے گزر رہے ہیں ۔۔
جیسے آپ کسی عزیز کو دھوکہ دے سکتے ہیں ؟
پروفیسر جوابا ناں میں سر ہلاتا ہے تو برلن بولتا ہے ۔
ظاہر ہے آپ ناں بولیں گے مگر بدلے میں آپکو ایسی دوائی ملے جو آپکے مرتے ہوئے بھائی کی جان بچا سکے تب دیکھیں گے کہ اس صورتحال میں کیا کریں گے ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور سین میں وہ اپنے بھائی سے مخاطب ہوتا ہے ۔۔۔
۔۔
ناکامیاںی ایسے ہی ہمارے منہ پر طمانچہ جڑتی ہے ۔۔ جس کے نشان زندگی بھر ہمیں ستاتے ہیں ہمیں ہماری ہار کا احساس دلاتے ہیں وہی ہار ہمارا وجود ہے۔
کچھ لوگ سچ سے بھاگتے ہیں کچھ اپنا لیتے ہیں اور کچھ لڑتے ہیں سچ سے ۔۔۔۔
اور کچھ لوگ ہار مار کر سب تباہ کر لیتے ہیں
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
برلن اپنے بیٹے سے مخاطب ہوتا ہے ۔۔
آج ہم آپکو ایک اہم سبق سکھانا چاہتے ہیں ۔۔۔!!!!
یہ کہہ کر برلن بارہ کلو سونے والا بیگ دریا میں پھینک دیتا ہے اسکا بیٹا چلا اٹھتا ہے۔ !!!!!
پاپا کیا آپ پاگل ہیں آپ نے بارہ کلو سونا دریا میں پھینک دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
برلن اسکو جواب دیتا ہے ۔۔۔۔
صاحب زادے ایک چور ہمیشہ اس چیز کو اپنا سمجھتا ہے جو اسکی کبھی تھی بھی نہیں ۔۔ آپکو احساس ہونا چاہیے کہ آپ ہم سے ایک ہیں
یہاں پہ برلن کا لہجہ ترش ہو جاتا ہے
اور دوبارہ اپنے باپ کو پاگل کہہ کر مخاطب کرنے کی بھول مت کرنا ۔۔۔۔!!!!
۔۔۔۔
برلن نیروبی سے مخاطب ہوتا ہے ۔۔۔
۔۔
شیر کو سکھانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ شکار کیسے کرتے ہیں اس کھیل کے تو ہم پرانے کھلاڑی ہیں
۔۔۔۔
جب ریوو اپنی گرل فرینڈ ٹوکیو کے لیے روتا ہے تو جب اسے برلن گیان دیتا ہے
برلن کہتا ہے ۔۔

دیکھو عورتیں ہمارے ساتھ ہنستی ہے ہمارے ساتھ سوتی ہیں ۔۔ بچے پیدا کرتی ہیں صرف ہمیں اپنے قابو میں کرنے کے لئے ۔۔ اسکے علاؤہ انکو ہماری کوئی ضرورت نہیں
مگر یہ بات تمہیں اپنی بیوی کے ڈلیوری کے وقت سمجھ آئے گی ۔۔۔۔۔۔۔
۔ اس سے آگے کا ڈائیلاگ 36 + ہے لکھ نہیں سکتا
۔۔۔۔۔۔
پھر جب ایک قیدی لڑکی بدتمیزی کرتی ہے تو برلن کہتا ہے۔ ۔
۔۔
ایسا کئی نسلوں میں دیکھا جاتا ہے ۔۔۔ کہ کنواری لڑکیاں بہت غصیل ہوتی ہیں کیوں کہ وہ کنواری ہوتی ہیں ۔۔۔
مثال کے طور پر گھوڑیوں میں بھی ایسی خاصیت پائی جاتی ہے جب تک کوئی سوار انکو قابو نہیں کرتا وہ بھی غصیل ہوتی کہیں بھی بھاگ جاتی
وہ کیا کریں گی کہاں جائیں گی کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔ ۔
۔۔۔
۔۔
اور بھی ہزاروں قسم کا فلسفہ ہے جو برلن کے کردار نے بولا ہے مگر یہ سب یوٹیوب پہ یا سیزن دیکھتے ہوئے سننے کا مزہ آتا ہے پڑھنے میں وہ لطف نہیں جو سننے میں ہے۔
اگر آپ نے منی ہائسٹ سیزن نہیں دیکھا تو پہلی فرصت میں دیکھ لیجیے یقین کریں
آپ برلن کی محبت میں گرفتار ہونے سے خود کو روک نہیں سکیں گے۔ !!!!!!
۔۔۔۔
تحریر و تبصرہ: ملک اسود!!!

24/03/2025
05/03/2025

ہاتھ میں ٹوٹا ہوا موبائل پکڑے سینیگال سے تعلق رکھنے والا یہ سیاہ فام شخص انگلینڈ کے فٹبال کلب "لیور پول" کا سٹرائیکر اور دنیا کا بہترین طور پر مانے جانے والا فٹبال پلیئر سادیو مانے (Sadio Mane)ہے۔ فٹبال کھیل کر اس کی سالانہ آمدنی 7.8 ملین ڈالر ( 1ارب 57 کروڑ لگ بھگ)ہے لیکن اس کے پاس ہر ہفتے نئے برانڈ کا موبائل خریدنے کے پیسے نہیں۔کیوں کہ اس نے ایک بار کہا تھا کہ "مجھے دس فراری کاروں کی کیا ضرورت ہے ؟ دس ہیروں والی گھڑیوں کا کیا کرنا اور دو ہوائی جہاز کیوں لوں۔۔۔؟ ان چیزوں سے مجھے اور دنیا کو کیا ملے گا۔۔۔؟ میں سکول بنواوں گا،ایک فٹبال اسٹیڈیم بنواوں گا ،لوگوں کو کپڑے،جوتے اور کھانا دوں گا جو غربت کی زندگی بسر کر رہے۔میرے پاس تعلیم نہیں اور نہ ہی کوئی چیز لیکن آج جو کچھ کمایا اس کے لیے فٹبال کا شکریہ میں اب اپنے لوگوں کی مدد کر سکتا ہوں"۔

24/02/2025

اگرﻗﺎﺭﻭﻥ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ۔۔۔
ﺁﭘﮑﯽ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﮮ ﭨﯽ ﺍﯾﻢ ﮐﺎﺭﮈ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻥ ﭼﺎﺑﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮩﺘﺮ ھے ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻋﺎﺟﺰ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﻗﺎﺭﻭﻥ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﺑﯿﺘﮯ ﮔﯽ..؟

ﺍﮔﺮ ﮐﺴﺮﯼٰ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ۔۔۔
ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﮭﮏ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺻﻮﻓﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺗﺨﺖ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺁﺭﺍﻡ ﺩﮦ ھے ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﺰﺭﮮ ﮔﯽ..؟

ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻗﯿﺼﺮ ﺭﻭﻡ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ۔۔۔
ﺍﺱ ﮐﮯ ﻏﻼﻡ ﺷﺘﺮ ﻣﺮﻍ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﻨﮯ ﺟﻦ ﭘﻨﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﮨﻮﺍ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﭘﻨﮑﮭﮯ ﺍﻭﺭﺍﮮ ﺳﯽ ﮐﮯ ﮨﺰﺍﺭﻭﯾﮟ ﺣﺼﮯ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ..؟

ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮐﺎﺭ ﻟﯿﮑﺮ ﮨﻼﮐﻮ ﺧﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻓﺮﺍﭨﮯ ﺑﮭﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺋﯿﮯ.. ﮐﯿﺎ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﻮﮌﻭﮞ ﭘﺮ ﻏﺮﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﻤﻨﮉ ﮨﻮﮔﺎ..؟

ﮨﺮﻗﻞ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺧﺎﺹ ﻣﭩﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﯽ ﺻﺮﺍﺣﯽ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﯿﮑﺮ ﭘﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍِﺱ ﺁﺳﺎﺋﺶ ﭘﺮ ﺣﺴﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ.. ﺗﻮ ﺍﮔﺮ ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﻓﺮﺝ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﯿﺎ ﺳﻮﭼﮯ ﮔﺎ..؟

ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﮐﮯ ﻏﻼﻡ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻏﺴﻞ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻮﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ..
ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ ﺍﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ کا ہیٹر یا گیزر ﺩﯾﮑﮫ ﻟﮯ ﺗﻮ..؟

ﺟﻨﺎﺏ ﺁﭖ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﯽ ﺭﺍﺣﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺭھے ﮨﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺳﭻ ﯾﮧ ھے ﮐﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺁﭖ ﺟﯿﺴﯽ ﺭﺍﺣﺖ ﮐﺎ ﺳﻮﭺ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﮯ ﺗﮭﮯ..
ﻣﮕﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﯿﮟ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺼﯿﺐ ﺳﮯ ﻧﺎﻻﮞ ﮨﯽ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ.. ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﻮﮞ ھے ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺟﺘﻨﯽ ﺭﺍﺣﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﺳﻌﺘﯿﮟ ﺑﮍﮪ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺳﯿﻨﮧ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺗﻨﮓ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ھے.....
ﺍﻟﺤﻤﺪ ﻟﻠﮧ ﭘﮍﮬﯿﺌﮯ ، ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ.. ﺧﺎﻟﻖ ﮐﯽ ﺍﻥ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺷﻤﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ

Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sallman Hayat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share