Ab Raheem

Ab Raheem The official page of Abdul Raheeem


Official YouTube and IG IDs
https://www.youtube.com/

District Jacobabad,tehsil Gharhi khairo,village Gulab Mari

ماہرینِ تغذیہ کے مطابق سردیوں میں قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے چھ مؤثر عادات اپنانے کا مشورہ دیا ہے، جن پر عمل کر کے جسم کو...
21/11/2025

ماہرینِ تغذیہ کے مطابق سردیوں میں قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے چھ مؤثر عادات اپنانے کا مشورہ دیا ہے، جن پر عمل کر کے جسم کو بیماریوں کے خلاف بہتر تحفظ دیا جا سکتا ہے۔
‎غذاؤں میں رنگ شامل کریں
‎پھل، سبزیاں، مکمل اناج، خشک میوہ جات اور بیج روزمرہ خوراک کا حصہ بنانا چاہیے، کیونکہ یہ اینٹی آکسیڈنٹس فراہم کرتے ہیں جو جسم کو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، روزانہ تین سے پانچ سرونگز پھل اور سبزیوں کی لینی چاہییں۔
‎روزانہ ورزش کو معمول بنائیں
‎ماہرین کے مطابق ہفتے میں کم از کم 150 منٹ معتدل جسمانی سرگرمی جیسے تیز چہل قدمی یا ایروبک ورزش کرنا چاہیے۔ اس سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور جسم کے دفاعی خلیے فعال رہتے ہیں۔
‎مناسب نیند لیں
‎پوری نیند نہ لینا جسم کو کمزور بناتا ہے، بالغ افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے نیند لینے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ مدافعتی نظام بہتر طور پر کام کرتا رہے۔
‎سپلیمنٹس کے استعمال میں احتیاط
‎ماہرین کے مطابق قوتِ مدافعت بڑھانے والے سپلیمنٹس کے دعوے اکثر سائنسی بنیاد پر ثابت نہیں ہوتے۔ بہتر یہ ہے کہ صحت مند خوراک پر توجہ دی جائے اور کسی بھی سپلیمنٹ کے استعمال سے قبل ڈاکٹر یا ڈائیٹیشین سے مشورہ کیا جائے۔
‎ذہنی دباؤ کم کریں
‎مسلسل ذہنی دباؤ (Stress) امیون سسٹم کو کمزور کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، مراقبہ، یوگا، گہری سانس کی مشقیں اور ہلکی ورزشیں ذہنی تناؤ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
‎ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چھ معمولات کو زندگی کا حصہ بنا کر نہ صرف موسمِ سرما کی عام بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت بھی طویل عرصے تک بہتر رکھی جا سکتی ہے۔

مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


21/11/2025
20/11/2025

Blood is filtered in the..
1. Nephron
2. Alevolus
3. Villi
4. Neuron

جنہیں عام طور پر کاربن سے بھرپور مرکبات کہا جاتا ہے، ان سالموں کو الیکٹران بیم (electron beam) کے ذریعے ایک خاص زاویے سے...
20/11/2025

جنہیں عام طور پر کاربن سے بھرپور مرکبات کہا جاتا ہے، ان سالموں کو الیکٹران بیم (electron beam) کے ذریعے ایک خاص زاویے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ نینو سطح پر ہیروں کی ساخت میں تبدیل ہو گئے۔عام طور پر قدرتی یا صنعتی ہیرے بنانے کے لیے انتہائی بلند درجہ حرارت (تقریباً 1,500 ڈگری سیلسیس) اور بھاری دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن جاپانی ماہرین نے پہلی بار یہ عمل کمرہ حرارت پر مکمل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
‎ماہرین کے مطابق یہ نیا طریقہ مستقبل میں کوانٹم ٹیکنالوجی، الیکٹرانکس، حیاتیاتی تحقیق، اور مادّی سائنس کے میدانوں میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے، نینو سطح کے ہیرے نہ صرف زیادہ مستحکم ہوتے ہیں بلکہ یہ برقی اور نوری توانائی کے لیے بھی انتہائی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔تحقیق کے سربراہ پروفیسر کوجی کوماتسو نے کہا کہ یہ دریافت نہ صرف سائنسی نقطہ نظر سے اہم ہے بلکہ اس سے یہ سمجھنے میں بھی مدد مل سکتی ہے کہ خلا میں قدرتی ہیرے کیسے وجود میں آتے ہیں، کیونکہ وہاں بھی زیادہ تر حالات میں حرارت اور دباؤ کم ہوتے ہیں۔

مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


ایک رپورٹ کے مطابق مولی کے باقاعدہ استعمال سے  خون میں گلوکوز کی سطح قابو میں رہتی ہے، اور اس کے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس جس...
20/11/2025

ایک رپورٹ کے مطابق مولی کے باقاعدہ استعمال سے خون میں گلوکوز کی سطح قابو میں رہتی ہے، اور اس کے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں سوزش کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔
‎سردیوں میں مولی کھانے کے فوائد
‎مدافعتی نظام مضبوط: سرد موسم میں نزلہ، زکام اور کھانسی عام ہوتے ہیں، مولی میں موجود وٹامن C اور اینٹی آکسیڈنٹس ان موسمی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔
‎۔ بہتر ہاضمہ: سردیوں میں لوگ بھاری، تلی ہوئی اور چکنائی والی غذائیں زیادہ کھاتے ہیں جس سے ہاضمہ سست ہو جاتا ہے، مولی میں فائبر موجود ہے جو نظامِ ہاضمہ کو متوازن رکھتا ہے، آنتوں کی حرکت کو بہتر بناتی ہے اور قبض سے نجات دیتی ہے۔
‎۔ جگر اور گردوں کی صفائی: سردیوں میں میٹابولزم کمزور ہو سکتا ہے، ایسے میں مولی قدرتی ڈی ٹاکسیفائر کے طور پر کام کرتی ہے، یہ خصوصیت جگر اور گردوں کے لیے مفید ہے کیونکہ مولی ان اعضا کو صاف رکھتی ہے اور جسم سے زہریلے مادے نکالتی ہے۔
‎۔ دل کی صحت کیلئے مفید: سردیوں میں بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول میں تبدیلیاں آتی ہیں، جس سے دل کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، مولی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
‎۔ وزن کم کرنے میں مددگار: سردیوں میں لوگ کم متحرک ہوتے ہیں اور زیادہ کھاتے ہیں، اس لیے وزن بڑھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، مولی کم کیلوریز والی سبزی ہے، جو سردیوں میں وزن کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔
‎۔ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے فائدہ مند: سردیوں میں شوگر لیولز اکثر غیر متوازن ہو جاتے ہیں، خاص طور پر کم جسمانی سرگرمی کی وجہ سے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں شائع تحقیق کے مطابق مولی کا باقاعدہ استعمال گلوکوز کے جذب کو کم کرتا ہے اور انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتا ہے۔
‎۔ جلد اور بالوں کیلئے مفید: سرد موسم میں جلد خشک اور بال کمزور ہو جاتے ہیں، مولی میں وٹامن C اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو جلد کو نمی اور بالوں کو مضبوطی فراہم کرتی ہے۔
‎۔ جسم سے زہریلے مادے خارج: سرد موسم میں پسینہ کم آتا ہے اور جسم میں ٹاکسنز جمع ہو سکتے ہیں، مولی قدرتی ڈی ٹاکسیفکیشن کے ذریعے ان مادوں کو خارج کرنے میں مدد دیتی ہے۔
‎ڈاکٹروں کے مطابق کہ اگر کسی شخص کو معدے یا گیس کی شکایت ہو تو مولی کا استعمال اعتدال میں رکھنا چاہیے۔

مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


پیک اے آئی نامی کمپنی نے گزشتہ 6 برسوں کے دوران ہیک ہونے والے 10 کروڑ پاس ورڈز کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے لوگوں میں سب سے زی...
18/11/2025

پیک اے آئی نامی کمپنی نے گزشتہ 6 برسوں کے دوران ہیک ہونے والے 10 کروڑ پاس ورڈز کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے لوگوں میں سب سے زیادہ مقبول پاس ورڈز کا انکشاف کیا۔
‎درحقیقت رپورٹ سے عندیہ ملتا ہے کہ حیران کن طور پر اب بھی زیادہ تر افراد ایسے پاس ورڈز استعمال کرتے ہیں جن کا اندازہ بچے بھی لگا سکتے ہیں۔
‎اس فہرست کے مطابق 123456 وہ پاس ورڈ ہے جو سب سے زیادہ مقبول ہے۔
‎اگر یہ آپ کا بھی پسندیدہ پاس ورڈ ہے تو جان لیں کہ عرصے سے ہر سال ہی کسی نہ کسی کمپنی کی فہرست میں یہ مقبول ترین/ بدترین پاس ورڈ کا 'اعزاز' اپنے نام کررہا ہے۔
‎رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیک ہونے والے 66 لاکھ سے زائد پاس ورڈز کے لیے 123456 کو استعمال کیا گیا تھا۔
‎رپورٹ کے مطابق لگ بھگ جو کچھ بھی ہم آن لائن استعمال کرتے ہیں جیسے بینکنگ، شاپنگ یا سوشل میڈیا، اس کے لیے پاس ورڈ کی ضرورت ہوتی ہے (چاہے آپ فون میں فیس آئی ڈی ہی کیوں نہ استعمال کریں)۔
‎ماہرین نے بتایا کہ سائبر کرمنلز مسلسل لوگوں کو ہدف بناتے ہیں اور مضبوط پاس ورڈز سکیورٹی کو بہتر بناتے ہیں۔
‎فہرست کے مطابق 123456789 اور 111111 بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
‎چوتھے نمبر پر password رہا جبکہ qwerty کو 5 ویں نمبر پر رکھا گیا۔
‎abc123 اور 1234567 کے حصے میں بالترتب چھٹا اور 7 واں نمبر آیا۔

‎password1 کے حصے میں 8 واں نمبر آیا جبکہ 1234567 اور 123123 بالترتیب 9 ویں اور 10 ویں نمبر پر رہے۔
‎خیال رہے کہ ہر آن لائن اکاؤنٹ کے لیے الگ پاس ورڈ ہونا چاہیے اور کوشش ہونی چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مشکل ہو۔
‎ویسے تو ٹیکنالوجی کمپنیاں پاس ورڈ کے متبادل پر کافی کام کررہی ہیں مگر ایسی ٹیکنالوجیز کی دستیابی کے لیے ابھی کچھ عرصہ درکار ہے۔
‎ماہرین نے بتایا کہ پاس ورڈ کم از کم 12 حروف پر مبنی ہونا چاہیے جبکہ وہ نمبروں، اسپیشل کریکٹر جیسے @ اور حروف کے امتزاج پر مبنی ہونا چاہیے۔
‎انہوں نے مزید بتایا کہ ہیکرز آسانی سے آپ کی ذاتی تفصیلات جیسے نام، تاریخ پیدائش، خاندان کے اراکین اور مشاغل کے وغیرہ میں جان لیتے ہیں، تو بہتر ہے کہ ایسے پاس ورڈز تیار کریں جو آپ سے متعلق نہ ہو۔
مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


انڈہ دنیا بھر میں ایک مقبول اور غذائیت بخش غذا کے طور پر جانا جاتا ہے، اس میں پروٹین، وٹامنز، معدنیات اور صحت مند چکنائی...
18/11/2025

انڈہ دنیا بھر میں ایک مقبول اور غذائیت بخش غذا کے طور پر جانا جاتا ہے، اس میں پروٹین، وٹامنز، معدنیات اور صحت مند چکنائی موجود ہوتی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ ناشتہ کے لیے انڈے کی کون سی مقدار زیادہ مفید ہے، سفیدی یا زردی؟
‎انڈے کی سفیدی
‎انڈے کی سفیدی میں صرف 17 کیلوریز اور 3.6 گرام اعلیٰ معیار کا پروٹین ہوتا ہے، جبکہ اس میں چکنائی یا کولیسٹرول نہیں ہوتا۔ یہ وزن کم کرنے یا پٹھوں کی نشوونما کے لیے بہترین ہے۔
‎ایک سنگترہ روزانہ کینسر سے بچاؤ کا آسان طریقہ، سائنسی تحقیق
‎فوائد:
‎– مکمل پروٹین فراہم کرتی ہے جو پٹھوں کی مرمت اور نشوونما کے لیے ضروری ہے۔
‎– کولیسٹرول نہ ہونے کی وجہ سے دل کی بیماری کے شکار افراد کے لیے محفوظ ہے۔
‎– اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کے حامل بایواکٹو پیپٹائیڈز موجود ہیں جو تھکن کم کرنے اور آنتوں کی صحت بہتر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
‎– پوٹاشیم اور رائبوفلاوین آنکھوں اور بلڈ پریشر کے لیے فائدہ مند ہیں۔
‎انڈے کی زردی
‎زردی میں تقریباً 55 کیلوریز، 2.7 گرام پروٹین اور 4.5–5 گرام چکنائی شامل ہوتی ہے۔ اس میں کولیسٹرول بھی پایا جاتا ہے، لیکن یہ وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہے۔
‎فوائد:
‎– وٹامن A، D، E، K اور B گروپ کے وٹامنز کے ساتھ آئرن، فاسفورس اور زنک فراہم کرتی ہے۔
‎– اومیگا‑3 فیٹ ایسڈز دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔– کولائن کا اہم ذریعہ ہے جو دماغ اور جگر کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
‎– لیوٹین اور زیاکانتھن جیسی اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات آنکھوں کی حفاظت میں مدد دیتی ہیں۔


‎طبی ماہرین کے مطابق دونوں حصوں کے اپنے فوائد ہیں، اور انتخاب آپ کی غذائی ضروریات پر منحصر ہے، وزن کم کرنا یا پٹھے بنانا ہو تو سفیدی بہترین ہے، جبکہ متوازن اور غذائیت بھرپور ناشتہ کے لیے
زردی شامل کرنا فائدہ مند ہے۔
مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:




‎پھل وٹامنز، معدنیات اور حل پذیر ریشہ سے بھرپور اور ذائقے میں بھی لاجواب ہوتے ہیں، مگر خالی پیٹ پھل کھانا صحت کے لیے نقص...
18/11/2025

‎پھل وٹامنز، معدنیات اور حل پذیر ریشہ سے بھرپور اور ذائقے میں بھی لاجواب ہوتے ہیں، مگر خالی پیٹ پھل کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

‎کون سے پھل خالی پیٹ نہیں کھانے چاہئیں؟
‎1۔ مالٹے، لیموں، گریپ فروٹ اور دیگر ترش پھل:
‎ان پھلوں میں وٹامن سی اور سٹرک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو اعتدال میں کھانے پر فائدہ مند ہیں، لیکن خالی پیٹ کھانے سے یہ معدے کی نالی کو شدید خراش دے سکتے ہیں اور گیسٹرائٹس یا ایسڈ ریفلکس والے افراد کے لیے تکلیف دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
‎2۔ سیب:
‎اس پھل سے معدے میں ریشہ کی زیادتی کی وجہ سے پھولنا، بدہضمی اور تکلیف ہو سکتی ہے، اس میں فریکٹوز کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے، جو خون میں شکر کی سطح میں اچانک اضافہ اور پھر کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

‎3۔ انگور:
‎میٹھے ہونے کے باوجود انگور تھوڑا سا تیزابی ہوتے ہیں اور ریشہ زیادہ ہوتا ہے، جس سے خون میں شکر کی سطح تیزی سے بڑھ سکتی ہے اور جلد بھوک اور چڑچڑاہٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

‎4۔ پپیتا:
‎پپیتا کھانے کے بعد اچھا ہے لیکن خالی پیٹ یا روزے کے بعد نہیں۔ حساس معدے والے افراد میں پپیتا میں موجود پاپین کی وجہ سے پھولنا اور تکلیف ہو سکتی ہے۔

‎5۔ ترہ، خربوزہ اور شہد کا خربوزہ:
‎یہ میٹھے اور مزیدار پھل ہیں، لیکن زیادہ مقدار میں خالی پیٹ کھانے سے خون میں شکر کی سطح تیزی سے بڑھ سکتی ہے اور ان میں پانی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے معدے کے تیزاب پر اثر پڑ سکتا ہے۔ ۔ کیلا:
‎کیلا خالی پیٹ نہیں کھانا چاہیے کیونکہ اس میں پوٹاشیم، میگنیشیم اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، دل کی بیماری والے افراد میں یہ مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

‎7۔ کچا آم:
‎یہ وٹامن سی کی وجہ سے تیزابی ہوتا ہے، جو خالی پیٹ کھانے پر معدے میں تیزابیت اور دیگر مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

‎ماہرین کے مطابق اگرچہ پھل خون میں شکر کی سطح بڑھا سکتے ہیں، خالی پیٹ کھانے سے یہ ضروری طور پر نقصان دہ نہیں۔ بہتر ہے کہ پھل کو پروٹین یا صحت مند چربی کے ساتھ کھایا جائے، جیسے مٹھی بھر میوہ جات یا پنیر کے ساتھ، تاکہ شکر کی سطح مستحکم رہے اور وٹامنز ڈی، ای، کے اور اے بہتر طور پر جذب ہوں۔


مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


‎یہ غیر معمولی دریافت رواں سال مئی میں نیوویل-سور-سون نامی شہر میں ہوئی تھی، جس کی تصدیق مقامی حکام نے بدھ کے روز کی۔‎شہ...
17/11/2025

‎یہ غیر معمولی دریافت رواں سال مئی میں نیوویل-سور-سون نامی شہر میں ہوئی تھی، جس کی تصدیق مقامی حکام نے بدھ کے روز کی۔
‎شہری نے سونا ملنے کے فوراً بعد مقامی حکام کو اطلاع دی۔ تحقیقات کے بعد ضلعی کونسل نے فیصلہ کیا کہ چونکہ یہ خزانہ کسی آثارِ قدیمہ کی سائٹ سے نہیں ملا، اس لیے دریافت کرنے والے کو اسے رکھنے کی اجازت دی گئی۔
‎مقامی اخبار لو پروگریس کے مطابق، شہری کو زمین کے اندر 5 سونے کی اینٹیں اور متعدد سکے ملے، جو پلاسٹک کے تھیلوں میں دفن تھے۔
‎بعد ازاں پولیس نے تصدیق کی کہ یہ سونا قانونی طور پر حاصل کیا گیا تھا اور تقریباً 15 سے 20 سال قبل قریبی ریفائنری میں پگھلایا گیا تھا۔
‎ٹاؤن ہال کے مطابق اس زمین کا پہلا مالک وفات پا چکا ہے، اور یہ اب تک ایک معمہ ہے کہ سونا وہاں کیسے دفن ہوا۔
‎مقامی لوگوں میں اس انکشاف کے بعد تجسس کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ حکام نے شہری کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
‎فرانس میں اس نوعیت کی دریافت نایاب سمجھی جاتی ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ ملک میں حالیہ برسوں میں ملنے والا سب سے قیمتی نجی خزانہ ہو سکتا ہے۔
مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


صبح خالی پیٹ گرم پانی پینا صدیوں سے صحت مند زندگی کی علامت سمجھا جاتا رہا ہے، اور آج جدید سائنسی تحقیق نے اس روایت کے کچ...
17/11/2025

صبح خالی پیٹ گرم پانی پینا صدیوں سے صحت مند زندگی کی علامت سمجھا جاتا رہا ہے، اور آج جدید سائنسی تحقیق نے اس روایت کے کچھ پہلوؤں کو سچ ثابت کیا ہے۔
‎طبی تحقیق کے مطابق صبح خالی پیٹ گرم پانی پینے سے میٹابولزم تیز ہوتا ہے، جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے اور جلد بھی روشن رہتی ہے۔ ہاضمہ اور قبض میں بہتری: صبح خالی پیٹ گرم پانی پینے سے آنتوں کی حرکت تیز ہوتی ہے اور غذا جلد ہضم ہوتی ہے، کلینیکل مطالعات میں یہ بھی دیکھا گیا کہ آپریشن کے بعد مریضوں میں گرم پانی دینے سے پہلی گیس آنے کا وقت کم ہوا۔
‎وزن کم: شواہد کے مطابق گرم پانی پینے سے میٹابولزم عارضی طور پر بڑھ سکتا ہے، لیکن وزن کم کرنے کے لیے متوازن غذا اور ورزش لازمی ہیں۔
‎نزلہ زکام اور گلے کے درد میں آرام: گرم پانی بلغم نرم کرتا اور گلے کی جلن کم کرتا ہے، جس سے سانس کی نالیوں کو آرام ملتا ہے۔
‎خون کی گردش میں بہتری: ماہرین کے مطابق معتدل گرم پانی پینے سے خون کی نالیوں میں عارضی پھیلاؤ آتا ہے اور خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔
‎صبح خالی پیٹ گرم پانی پینے کا صحیح طریقہ ایک گلاس معتدل گرم پانی پینا فائدہ مند ہے۔
‎۔ کھانے کے فوراً بعد پانی پینا بھی محفوظ ہے۔
‎۔ بہت زیادہ گرم مشروبات سے پرہیز کریں۔
‎۔ وزن کم کرنے کے لیے صرف گرم پانی پر انحصار نہ کریں۔
‎۔ اگر گلے یا معدے میں مسئلہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
‎عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا کہ 65 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ گرم مشروبات حلق اور غذا کی نالی کے سرطان کے خطرے سے منسلک ہو سکتے ہیں۔
مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:


یونان اور البانیہ کی سرحد کے نزدیک واقع سلفر کیو میں سائنسدانوں نے دنیا کے سب سے بڑے معلوم مکڑی کے جالے کا انکشاف کیا ہے...
17/11/2025

یونان اور البانیہ کی سرحد کے نزدیک واقع سلفر کیو میں سائنسدانوں نے دنیا کے سب سے بڑے معلوم مکڑی کے جالے کا انکشاف کیا ہے، جہاں تقریباً 111000 مکڑیاں ایک ہی جالے میں رہتی ہیں۔

‎ماہرین کے مطابق مکڑی کا جالا 106 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے اور ایک تنگ، کم سقف والے غار کے اندر تعمیر کیا گیا ہے اور جالے میں دو قسم کی مکڑیاں شامل ہیں، ٹیگیناریا ڈومیسٹیکا (گھریلو مکڑی) اور پرینریگون ویگانز (شیٹ ویور مکڑی)، جو غیر معمولی طور پر ایک ہی جالے میں مشترکہ طور پر رہ رہی ہیں۔
‎سائنسدانوں کے مطابق یہ غار مکمل طور پر تاریک ہے اور مکڑیاں سلفر آکسائیڈ کرنے والی بیکٹیریا کے پیدا کردہ کیمیکل چین سے اپنی خوراک حاصل کرتی ہیں، جو ایک منفرد ماحولیاتی نظام کی نمائندگی کرتا ہے۔

‎ماہرین کے مطابق یہ دریافت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ قدرتی دنیا میں اب بھی ایسے راز موجود ہیں جن کے بارے میں ہمیں علم نہیں، اور بعض نوعیں انتہائی غیر معمولی ماحول میں بھی تعاون کرکے زندہ رہ سکتی ہیں۔

‎ مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:

اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ ایسا کرنے سے نقصان نہیں پہنچتا۔درحقیقت ہر وقت فون کو بیٹری سے لگائے رکھنے سے بیٹری خراب نہیں ہ...
15/11/2025

اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ ایسا کرنے سے نقصان نہیں پہنچتا۔درحقیقت ہر وقت فون کو بیٹری سے لگائے رکھنے سے بیٹری خراب نہیں ہوتی کیونکہ جدید اسمارٹ فونز اسمارٹ چارجنگ سسٹمز سے لیس ہوتے ہیں جو بیٹری فل ہونے پر بجلی کا استعمال روک دیتے ہیں، تاکہ ڈیوائس کو اوور چارجنگ سے نقصان نہ پہنچے۔
‎تو اگر آپ اپنے آئی فون یا اینڈرائیڈ فون کو گھنٹوں تک چارجنگ پر لگائے رکھتے ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
‎مگر جب یہ کہا جاتا ہے کہ اس سے بیٹری کو نقصان نہیں پہنچتا، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے ڈیوائس پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
‎بیٹریز وقت اور استعمال کے انداز سے تنزلی کا شکار ہوتی ہیں اور آپ کس طرح انہیں چارج کرتے ہیں، وہ بھی اس عمل کی رفتار پر کردار ادا کرتا ہے۔
‎اپنے فون کو ہمیشہ گھنٹوں چارجنگ پر لگائے رکھنے سے بیٹری کو اضافی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے خاص طور پر اگر حرارت بڑھ جائے، جو کہ بیٹری کی حقیقی دشمن ہے۔
‎بیٹری کی تنزلی کے پیچھے چھپی سائنس
‎بیٹری کی صحت کا تعین صرف اس بات پر نہیں ہوتا کہ آپ نے اپنے فون کو کتنی بار چارج کیا، بلکہ اس پر بھی ہوتا ہے کہ ڈیوائس کس طرح والٹیج، درجہ حرارت اور دیگر عوامل پر ردعمل ظاہر کرتی ہے۔
‎لیتھیم بیٹریز کی عمر اس وقت تیزی سے ختم ہوتی ہیں جب وہ مکمل طور پر ختم ہو جائیں (0 فیصد) یا 100 فیصد چارج ہو جائیں۔
‎فون کو 100 فیصد ہونے کے بعد بھی گھنٹوں تک چارجنگ پر لگائے رکھنے سے اضافی والٹیج کا دباؤ فون کے اندرونی حصوں میں بڑھتا ہے۔
‎مگر سب سے بڑا خطرہ اوور چارجنگ نہیں بلکہ حرارت ہے۔
‎جب آپ کا فون مسلسل چارجنگ پر لگا رہتا ہے یا بہت زیادہ وسائل استعمال کرنے والی ایپس استعمال کرتا ہے تو حرارت پیدا ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے، جس سے بیٹری کے اندر کیمیائی نقصان کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
‎ایپل کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟
‎ایپل کی بیٹری گائیڈ میں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لیتھیم بیٹریز کی گنجائش میں قدرتی طور پر وقت کے ساتھ کمی آتی ہے۔
‎اس عمل کی رفتار کو سست کرنے کے لیے آئی فونز میں آپٹیمائزڈ بیٹری چارجنگ کو استعمال کیا جاتا ہے جو صارف کے روزمرہ کے معمول کو سمجھتا ہے اور چارجنگ کو بیٹری 80 فیصد چارج ہونے پر روک دیتا ہے۔
‎کمپنی کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ ڈیوائس کو زیادہ درجہ حرارت والے ماحول میں چارج نہ کیا جائے۔
‎اینڈرائیڈ کمپنیاں اس بارے میں کیا کہتی ہیں؟
‎اینڈرائیڈ فونز میں بھی ایپل کی طرح بیٹری کے تحفظ کے لیے فیچرز موجود ہوتے ہیں۔
‎ان فیچرز کو جب ان ایبل کیا جاتا ہے تو ڈیوائسز 80 سے 85 فیصد سے زیدہ چارج نہیں ہوتیں تاکہ گھنٹوں چارج کرنے سے بیٹری پر دباؤ نہ بڑھے۔
‎تو کس وقت مسلسل چارجنگ سے بیٹری کو نقصان پہنچتا ہے؟
‎تمام تر حفاظتی سسٹمز کے باوجود کچھ حالات میں بیٹری کو نقصان پہنچنے کا عمل تیز رفتار ہو جاتا ہے۔
‎جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ زیادہ حرارت بیٹری کی سب سے بڑی دشمن ہے اور اگر فون کو سورج کی روشنی، گاڑی یا تکیے کے نیچے رکھ کر چارج کیا جائے، تو اس سے بھی ڈیوائس کا اندرونی درجہ حرارت بڑھتا ہے۔
‎چارجنگ کے دوران فونز کے استعمال خاص طور پر گیمنگ یا ویڈیو ایڈیٹنگ سے بھی ڈیوائس کے اندر حرارت بڑھتی ہے اور بیٹری تنزی سے تنزلی کا شکار ہونے لگتی ہے۔
‎سستی اور غیر مستند چارجنگ کیبلز یا اڈاپٹرز کے استعمال سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
‎تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
‎آپ کو اپنی عادات کو مکمل طور پر بدلنے کی ضرورت نہیں بس چند تبدیلیاں لانا کافی ہے۔
‎پہلے تو فون کے اندر موجود آپٹیمائزیشن ٹولز کو ٹرن آن کریں جو فون کو 100 فیصد چارج نہیں ہونے دیتے۔
‎فون کو چارجنگ کے دوران ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کریں اور غیر محفوظ جگہوں پر چارج نہ کریں۔
‎ہمیشہ معیاری کیبلز اور اڈاپٹرز کا استعمال کریں۔
‎کوشش کریں کہ فون کو ہر وقت گھنٹوں تک چارجر پر لگا نہ چھوڑیں اور اسے 20 سے 80 فیصد کے
مزید دلچسپ معلومات، اور روزمرہ کے حقائق جاننے کیلئے، اس پیج کو فالو کریں:

Address

District Jacob Abad

79000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ab Raheem posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ab Raheem:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share