
07/08/2025
Panjab police 🚓🚓🚓بعض پولیس افسران،رشوت یا نااہلی کی بنیاد پر ایسی ایسی ایف آرز کر دیتے ہیں کہ خاندان برباد ہو گئے،مسائل بڑھ گئے اور پولیس کا کاروبار چل نکلا۔یہ ہے تھانہ ریتڑہ تونسہ شریف کی ایف آئی آر اب کہانی سنیئے
"وقوعہ آپسی لڑائی اور پولیس کی کارکردگی۔
ڈاکٹر صاحب کچھ روز قبل تھانہ ریتڑہ میں دو گھروں میں زمین کے تنازعہ پر لڑائی ہوئی،
لڑائی کرنے والے فریق آپس میں سالا بہنوئی تھے،
مطلب وٹہ سٹہ والا رشتہ ہے،
ایک پارٹی نے پیسے دیے اور ایس ایچ او غلام عباس نے پیسے لیکر ایک پارٹی کی عورت کی مدعیت میں دوسری پارٹی کے مرد یعنی اس عورت کے سگے بھائی پر عورت سے چھیڑ خانی کی دفعہ لگا دی،
لڑائی بالکل حقیقت تھی،لیکن آپ اندازہ کریں کہ ایک فیک ایف آر آئی بہن کی سگے بھائی کے خلاف چھیڑ خانی یعنی عزت پر حملہ کی لگائی گئی،جس پر الزام لگایا گیا وہ آرمی سے خطیب ریٹائرڈ ہے اور اسکی عمر 60 سال سے زائد ہے۔ایف آئی آر کی کاپی اور دفعات کا آپ بغور جائزہ لیکر اس فیک ایف آئی آر کو ایس ایچ او کی کارکردگی شو کرنے کیلئے سوشل پیج پہ اپلوڈ کردیں۔
اور میرا نام صیغہ راز میں رہے۔ایف آئی آر کی کاپی بطور سند بھیج دی جائے گی آپکو۔شکریہ
جو سیف اللہ ہے اس نے اپنی سگی بہن،اور بھانجی پر بھی پرچہ کروایا،
بھانجی ایم فل کی سٹوڈنٹ ہے،
اور سیف اللہ کی بیوی نے 354 یعنی عزت سے چھیڑ چھاڑ کا پرچہ اپنے سگے 61 سالہ بھائی اور بھتیجوں پر کروایا،
یہ سب بنا تحقیق کے ایس اچ او صاحب نے بھاری رشوت لیکر کیا۔
شنید ہے کہ غلام عباس گھوڑوں کا شوقین ہے اور سیف اللہ بھی گھوڑے رکھتا ہے،لین دین کسی گھوڑے کے لے دے پر کیا گیا۔مزید آپ ان کے رشتے اور اس ایف آئی کی سچائی کیلئے کسی بھی بلچانی برادری کے فرد سے رابطہ۔کر سکتے ہیں۔
اور حمید اللہ اور سیف اللہ دونوں آپس میں سوتر ہیں۔
بس مقصد تھانے کی کارکردگی اور بلا تحقیق چھوٹی لڑائیوں کو اس قدر گھٹیا رنگ دینے والے رنگ باز کی رنگ بازیوں کو عیاں کرنا تھا سر۔
لڑائی کی اصل میڈیکل رپورٹ میں حمیداللہ کے ناک کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے،لیکن ایس ایچ او نے حمید اللہ کو پیسوں کے پیغامات بھجوائے،اور حمید اللہ نے معاملہ گھر کا کہہ کر پیسے دینے سے انکار کیا،پھر دوسری پارٹی سے پیسے لیکر سگے بہن بھائیو کو ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کر دیا،وہ بھی بنا سوچے سمجھے 354 جیسی دفعات لگا دیں
اور ایف آئی آر میں واضح ایک فقرہ بھی لکھا کہ
معاملہ توں تکرار تک سچ ہے،اور ساتھ ہی دفعات بھی لگی ہوئی ہیں،وہ بھی میڈیکل رپورٹ آنے سے قبل۔
ایس ایچ او صاحب کو شروع دن سے فکر تھی کہ کہیں صلح نہ ہوجائے،صلح سے قبل ہی اس نے یہ سب کیا۔
حمید اللہ ،حیاتاں مائی کا سگا بھائی،
اور حمید اللہ کے گھر والی سیف اللہ کی سگی بہن۔
یعنی حمیدا للہ کے بیٹے عورت کے بھتجے،
اور سیف اللہ کے بھانجے ہیں۔
اور دفعہ لگا دی 354.
سر بد قسمتی یہ ہے کہ جائز کام کیلئے تھانے جائیں تو کرتے نہیں،
اور پیسہ پھینکا جائے تو سگے بہن بھائیوں کو غلیظ دفعات میں دھکیل دیتے ہیں،
آپ اس ایف آئی آر کی ڈیٹیل اور یہ ایف آئی آر کسی وکیل صاحب سے سٹڈی کروائیں تو واضح طور پہ فیک ثابت ہوگی،بس صرف دونوں پارٹیوں سے پیسے کھانے کے چکر میں چھوٹے چھوٹے تنازعوں کو شرفا پر مسلط کر دیتے ہیں۔
اب پورے کے پورے گھر یعنی خواتین کو بھی نہیں بخشا گیا۔پورے گھر میں صرف 4/4 سال کے بچوں پر ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی،باقی سب مجرمان بنا دیے گئے۔
تھانہ ریتڑہ،وہوا اس کام میں بہت آگے ہیں۔"