Fun Point

Fun Point Sharing daily life vlogs, Islamic knowledge, and motivational posts, spreading positivity and encouragement.”

‏سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد انکی چار بیویوں میں ہر ایک کے حصہ میں آٹھواں حصہ 340 کلو سونا بنا،...
25/09/2025

‏سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد انکی چار بیویوں میں ہر ایک کے حصہ میں آٹھواں حصہ 340 کلو سونا بنا، اللہ اکبر کبیرا
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ
6 ارب 29 کروڑ 34 لاکھ روپے آج کی قیمت کے مطابق ہر ایک بیوی کو وراثت میں ملے اور یہ آٹھواں حصہ ہے ہے‏اور اولاد میں وراثت تقسیم کرنے کیلئے سونے کو کاٹنے کیلئے ہاتھ زخمی ہوگئے ذرا اندازہ لگائیں کہ آج کوئی ان جیسا امیر ہے؟

اللہ کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کرنے والے تھے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک دن میں 31 غلام آزاد کیے اور سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمانے میں‏آدھا مال یعنی 4 ہزار دینا خرچ کیے پھر چالیس ہزار کیے اور پھر پانچ سو گھوڑے اللہ کی راہ میں خرچ کیے اور پھر پانچ سو سواریاں،

امہات المؤمنین کیلئے ایک باغ وقف کیا جو 4 لاکھ میں فروخت ہوا اور پچاس ہزار دینار اللہ کی راہ میں خرچ کیے اور وصیت فرمائی کہ جو اصحاب بدر میں سے زندہ ہیں‏ہر ایک کیلئے چار ہزار دینار اور اس وقت 100 اصحاب بدر زندہ تھے، اللہ اکبر کبیرا

4 ہزار دینار کا مطلب 17 کلو سونا آج کے دور میں جو کہ 31 کروڑ 46 لاکھ 70 ہزار روپے بنتے ہیں آج کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق اور 100 اصحاب میں سے ہر ایک کو اتنی رقم دی گئی، اللہ اکبر کبیرا‏یہی وہ عملی محبت کی تصویر ہے جس کے متعلق ارشاد ربانی ہے

رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ

اسی لیے میں کہتا ہوں کہ تم سارا جہان چھان مارو لیکن میرے نبی ﷺ کے جانثاروں جیسا ایک بھی نہ ڈھونڈ پاؤ گے

رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ😘💝

“اصل تربیت ڈگریوں یا بڑے بڑے سکولوں سے نہیں ملتی، بلکہ کردار اور ادب سے ملتی ہے۔ ہمارے بڑوں کے پاس شاید زیادہ تعلیم نہ ت...
25/09/2025

“اصل تربیت ڈگریوں یا بڑے بڑے سکولوں سے نہیں ملتی، بلکہ کردار اور ادب سے ملتی ہے۔ ہمارے بڑوں کے پاس شاید زیادہ تعلیم نہ تھی، مگر ان کی باتوں میں وقار اور دلوں میں بڑوں کے لیے احترام تھا۔ انہوں نے کم الفاظ میں بڑے سبق سکھائے اور عملی زندگی میں اپنے رویے سے ادب و اخلاق کا درس دیا۔ آج ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اصل دولت علم کے ساتھ ساتھ ادب اور فرمانبرداری ہے، کیونکہ یہی وہ خوبیاں ہیں جو نسلوں کو عظیم بناتی ہیں۔

25/09/2025

“پچھلی صدی کی روایتیں اور نذر کی پاسداری”|| فن پوائنٹ

Description

“پچھلی صدی کی روایتیں اور نذر کی پاسداری”|| فن پوائنٹ

بابا کے ساتھ یہ لمحہ دل کو سکون دیتا ہے۔چھاؤں میں بیٹھے، ہلکی ہوا کے جھونکے اور چائے کی خوشبو۔۔سادگی، محبت اور رشتوں کی ...
24/09/2025

بابا کے ساتھ یہ لمحہ دل کو سکون دیتا ہے۔
چھاؤں میں بیٹھے، ہلکی ہوا کے جھونکے اور چائے کی خوشبو۔۔
سادگی، محبت اور رشتوں کی مٹھاس—یہی دیہات کی اصل خوبصورتی ہے۔

ایک امریکی جس نے عراقی صدر صدام حسینؒ کی پھانسی دیکھیترجمہ : ابو مصعب اﻻثري ایک امریکی جس نے صدر صدام حسینؒ کی پھانسی کے...
24/09/2025

ایک امریکی جس نے عراقی صدر صدام حسینؒ کی پھانسی دیکھی

ترجمہ : ابو مصعب اﻻثري

ایک امریکی جس نے صدر صدام حسینؒ کی پھانسی کے عمل میں شرکت کی، کہتا ہے کہ وہ آج تک اس واقعہ پر غور و فکر میں ہے اور اکثر یہ پوچھتا ہے کہ اسلام موت کے بارے میں کیا کہتا ہے۔

اس نے کہا: صدام ایسا شخص ہے جو احترام کے لائق ہے۔

رات دو بجے (گرینچ کے مطابق) صدام حسین کی کوٹھڑی کا دروازہ کھولا گیا۔
پھانسی کی نگرانی کرنے والے گروہ کا سربراہ اندر آیا اور امریکی پہریداروں کو ہٹنے کا حکم دیا، پھر صدام کو بتایا گیا کہ ایک گھنٹے بعد اسے پھانسی دی جائے گی۔

یہ شخص ذرا بھی گھبرایا نہیں تھا۔ اس نے مرغی کے گوشت کے ساتھ چاول منگوائے جو اس نے آدھی رات کو طلب کیے تھے، پھر شہد ملا گرم پانی کے کئی پیالے پئے، یہ وہ مشروب تھا جس کا وہ بچپن سے عادی تھا۔

کھانے کے بعد اسے بیت الخلا جانے کی پیشکش کی گئی مگر اس نے انکار کردیا۔

رات ڈھائی بجے صدام حسین نے وضو کیا، ہاتھ، منہ اور پاؤں دھوئے، اور اپنے لوہے کے بستر کے کنارے بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنے لگے، یہ قرآن انہیں ان کی اہلیہ نے بطور تحفہ دیا تھا۔ اس دوران پھانسی دینے والی ٹیم پھانسی کے پھندے اور تختے کا جائزہ لے رہی تھی۔

پونے تین بجے مردہ خانہ کے دو افراد تابوت لے کر آئے اور اسے پھانسی کے تختے کے پاس رکھ دیا۔

دو بج کر پچاس منٹ پر صدام کو کمرۂ پھانسی میں لایا گیا۔ وہاں موجود گواہان میں جج، علما، حکومتی نمائندے اور ایک ڈاکٹر شامل تھے۔

تین بج کر ایک منٹ پر پھانسی کا عمل شروع ہوا جسے دنیا نے کمرے کے کونے میں نصب ویڈیو کیمرے کے ذریعے دیکھا۔ اس سے قبل ایک سرکاری اہلکار نے پھانسی کا حکم پڑھ کر سنایا۔

صدام حسین تختے پر بلا خوف کھڑے رہے جبکہ جلاد خوفزدہ تھے، کچھ کانپ رہے تھے اور بعض نے اپنے چہرے نقاب سے چھپا رکھے تھے جیسے مافیا یا سرخ بریگیڈ کے افراد ہوں۔ وہ لرزاں اور سہمے ہوئے تھے۔

امریکی فوجی کہتا ہے:
"میرا جی چاہا کہ میں بھاگ جاؤں جب میں نے صدام کو مسکراتے دیکھا، جبکہ وہ آخری الفاظ میں مسلمانوں کا شعار پڑھ رہے تھے: لا إله إلا الله محمد رسول الله۔

میں نے سوچا کہ شاید کمرہ بارودی مواد سے بھرا ہوا ہے اور ہم کسی جال میں پھنس گئے ہیں۔ کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں لگتا کہ کوئی شخص اپنی پھانسی سے چند لمحے پہلے مسکرا دے۔

اگر عراقی یہ منظر ریکارڈ نہ کرتے تو میرے امریکی ساتھی سمجھتے کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں، کیونکہ یہ ناقابلِ یقین تھا۔

لیکن راز یہ ہے کہ اس نے کلمہ پڑھا اور مسکرایا۔
میں یقین دلاتا ہوں کہ وہ واقعی مسکرایا، جیسے اس نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہو جو اچانک اس کے سامنے ظاہر ہوگئی ہو۔ پھر اس نے مضبوط لہجے میں کلمہ دوبارہ کہا جیسے کوئی غیبی طاقت اسے کہلا رہی ہو۔"

💢 صدام حسین کے بارے میں چند حقائق

1- وہ پہلا حکمران تھا جس نے اسرائیل کے شہر تل ابیب پر میزائل برسائے۔

2- اس نے یہودیوں کو خوف زدہ کر دیا کہ وہ بلیوں کی طرح بنکروں میں چھپ گئے۔

3- وہ جنگوں میں بھی عرب قومیت کے نعرے لگاتا تھا۔

4- اس نے جج سے کہا: "یاد ہے جب میں نے تمہیں معاف کیا تھا حالانکہ تمہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی!" جج گھبرا گیا اور استعفیٰ دے دیا، پھر رؤوف کو لایا گیا۔

5- اس نے کہا: "اے علوج! ہم نے موت کو اسکولوں میں پڑھا ہے، کیا اب بڑھاپے میں اس سے ڈریں گے؟"

6- اس نے شام و لبنان کو کہا: "مجھے ایک ہفتہ اپنی سرحدیں دے دو، میں فلسطین آزاد کرا دوں گا۔"

❣️ آخری لمحے

پھانسی سے قبل امریکی افسر نے صدام سے پوچھا:
"تمہاری آخری خواہش کیا ہے؟"

صدام نے کہا:
"میری وہ کوٹ لا دو جو میں پہنتا تھا۔"

افسر نے کہا: "یہی چاہتے ہو؟ مگر کیوں؟"

صدام نے جواب دیا:
"عراق میں صبح کے وقت سردی ہوتی ہے، میں نہیں چاہتا کہ میرا جسم کانپے اور میری قوم یہ سمجھے کہ ان کا قائد موت سے خوفزدہ ہے۔"

پھانسی سے قبل اس کے لبوں پر آخری کلمات کلمہ شہادت تھے۔

اور اس نے عرب حکمرانوں سے کہا تھا:

"مجھے امریکہ پھانسی دے گا، مگر تمہیں تمہاری اپنی قوم پھانسی دے گی۔"

یہ کوئی معمولی جملہ نہ تھا بلکہ آج ایک حقیقت ہے۔

🌹 اللہ اس بہادر پر رحم فرمائے۔ 🌹

📌 اگر آپ نے یہ پڑھ لیا ہے تو حضور ﷺ پر درود بھیجیں

ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟ بچپن میں جب کبھی اعلان ہوتا فلاں کی والدہ فوت ہو گئی ہے ۔تو میں دوڑ کر گھر آتا،ماں کے دامن سے...
24/09/2025

ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟ بچپن میں جب کبھی اعلان ہوتا فلاں کی والدہ فوت ہو گئی ہے ۔
تو میں دوڑ کر گھر آتا،
ماں کے دامن سے لپٹ جاتا ۔
ماں کبھی غصہ بھی ہو جاتی۔
کملا ایں توں؟
کی ہویا ای ،،
میں اظہار سے ڈرتا تھا
موت کے نام سے ڈر جاتا
کبھی کبھی میں سوچتا کہ میں اپنی ماں سے پہلے مر جاؤں گا۔
لیکن پھر سوچتا کہ ماں بھی تو روئے گی لیکن پھر اگلے ہی لمحے سوچتا کہ ماں کے تو اور بھی بیٹے ہیں؟
میرے پاس تو ایک ہی ماں ہے ۔
رات کو ضد کرکے ماں کے پاس سوتا
ماں دوسری طرف منہ کرکے سوتی تو میں ماں کے اپنی طرف منہ کرنے تک جاگتا رہتا اور جیسے ہی ماں میری طرف منہ کرتی تو ماں کی سانسیں مجھے تپتے صحرا میں بادصبا کے جھونکوں کی طرح محسوس ہوتیں۔
ماں کے جسم کی خوشبو مجھے مشک و عنبر سے زیادہ بھلی لگتی ۔
اُس دن نہ جانے کیوں میرے پاؤں منوں وزنی لگ رہے تھے ۔
ماں مجھے الوداع کہنے دروازے تک آئی
میں رخصت ہو کر گلی کی نکڑ مڑ چکا تھا
لیکن میں دوڑ کر واپس آیا تو ماں گلی کی نکڑ کے قریب تک آ پہنچی تھی۔
میں نے دوڑ کر ماں کو گلے لگا لیا ۔آج جیسی بے چینی مجھے کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
ماں نے کہا جا پُتر ۔
دفتر والے صاحب غصے ہوں گے۔
آخری بات ماں کی آج بھی مجھے رُلا دیتی ہے۔
پُتر تیری آواز نئیں آندی
اور آج میں سوچتا ہوں
ماں کہاں ہو تمہاری آواز کیوں نہیں آتی
اور لائن کٹ گئی
شام کو ماں چلی گئی۔
لائن ہمیشہ کیلئے کٹ گئی۔
لیکن دعاؤں کی لائن تو کبھی نہیں ٹوٹی ناں۔
مائے او میری بھولی مائے
اگر تقدیر اجازت دیتی
تیرے ساتھ اتر جاتا میں
گور کے گُھپ اندھیروں میں۔❤️❤️💔
جن کی مائیں حیات ہیں اللّہ انھیں زندگی دے اور جن کی مائیں وفات پا گئی اللّہ انھیں صبر دے

24/09/2025

Jab AP Kisi ki Help kartey Hain To Dekhein Khuda Apki Kesey Help Karta Hai || Fun Point

Description

Jab AP Kisi ki Help kartey Hain To Dekhein Khuda Apki Kesey Help Karta Hai || Fun Point

‏جِس نے ان دانوں کو خُول میں ترتیب دیا، وہ تمہاری زندگی اور معاملات کو بھی سنبھالنے پر قادر ھے ...★
23/09/2025

‏جِس نے ان دانوں کو خُول میں ترتیب دیا، وہ تمہاری زندگی اور
معاملات کو بھی سنبھالنے پر قادر ھے ...★

حالات بہت خراب ہیں اپنے کمزور رشتہ داروں کو دوسروں کے آسرا پر نہ چھوڑو۔وہ قرضہ مانگیں، تو آپ صدقہ سمجھ کر دے دو۔وہ اپنی ...
23/09/2025

حالات بہت خراب ہیں اپنے کمزور رشتہ داروں کو دوسروں کے آسرا پر نہ چھوڑو۔
وہ قرضہ مانگیں، تو آپ صدقہ سمجھ کر دے دو۔
وہ اپنی خوشی میں بلائیں، تو خوشی کے بہانے کچھ دے دو۔

انہیں گھر بلاؤ، ان کے بچوں کی نظر اتارنے کے بہانے ہی کچھ دے دو کوئی بیمار ہے، تو بیماری کے بہانے ہی مدد کر دو۔

اللہ نے تمہیں گن کر نہیں دیا، تم کون ہوتے ہو اس کی امانت کا حساب کتاب رکھنے والے۔

*رشتے* *دادا ابو ایک قصہ سنایا کرتے تھے کہ* 🤔دین محمد کے بیٹے کی شادی تھی *لیکن دین محمد کا بڑا بھائی کسی بات پر کچھ عرص...
23/09/2025

*رشتے*
*دادا ابو ایک قصہ سنایا کرتے تھے کہ*
🤔
دین محمد کے بیٹے کی شادی تھی
*لیکن دین محمد کا بڑا بھائی کسی بات پر کچھ عرصے سے خفا تھا.*
بیٹے کی شادی قریب آئی تو دین محمد نے اپنے بڑے بھائی کو منانے کیلئے کوششیں شروع کر دیں.
*کیسے ممکن تھا کہ دین محمد کے بیٹے کی شادی میں دین محمد کا بڑا بھائی اور دلہے کا تایا ہی موجود نہ ہو؟*
کیونکہ پہلے اس بات کو بہت غلط سمجھا جاتا تھا کہ
*جس سے اپنے سگے رشتے نہیں سنبھالے جاتے وہ آنے والے رشتے یا بننے والے رشتے کیا خاک سنبھالے گا؟*
🧐
*آج کل تو خیر ہم لوگ ماڈرن ہو چکے ہیں اب تو باپ کے بنا بیٹے کی اور ماں کے بنا بیٹی کی بھی شادی ہو جاتی ہے تو پھر باقی رشتے کس کھیت کی مولی ہیں؟*
😈⛺😈
دین محمد اپنے بیٹے کو لے کر اپنے بڑے بھائی یعنی دلہا کے تایا کے گھر پہنچ گیا اور منانے کی ہر ممکن کوشش کی.
بڑے بھائی سے ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی اور پیر پکڑ کر ہر طرح کی منت سماجت بھی کی مگر کامیاب نہ ہو سکا.
اگلے روز ہی بارات لے کر لڑکی والوں کی طرف جانا تھا.
جب بڑا بھائی جانے کیلئے تیار نہیں ہوا تو دین محمد نے اپنے بیٹے یعنی دلہے کو بڑے بھائی کے گھر کے باہر ایک دیوار کے ساتھ بٹھا دیا
اور بڑے بھائی سے یہ کہتے ہوئے واپس پلٹ گیا کہ
*"صبح نو بجے بارات کا وقت مقرر ہے اور آپ کے بنا بارات لے کر نہ میں جا سکتا ہوں اور نہ ہی آپ کا بھتیجا اپنے تایا کے بغیر بارات لے کر جانے پر رضا مند ہے.*
فیصلہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے" .
*دین محمد کے جانے کے بعد دلہے کا تایا بار بار گلی میں جھانک کر دیکھتا رہا کہ شاید بھتیجا چلا گیا ہو لیکن بھتیجا جوں کا توں وہاں موجود تھا.*

رات کے تین بجے دلہے کے تایا نے اپنے کپڑے بدلے اور اپنا حقہ ہاتھ میں لے کر گلی میں پہنچا.
اپنے بھتیجے کا ہاتھ پکڑ کر کہا چل یار چلتے ہیں.
*تیرا باپ تو ویسے بھی پاگل ہے.*
تایا اور بھتیجا شادی والے گھر پہنچے تو سب نے استقبال کیا اور دین محمد نے پوچھا کہ بھائی جان آ گئے آپ؟
جواب ملا کہ
کیسے نہ آتا؟
*لڑکی والے کیا سوچتے کہ دلہے کا تایا بارات میں کیوں نہیں آیا اور ایسے خاندان کی بدنامی ہوتی اور اوپر سے تم دلہے کو گلی میں بٹھا کر چلے گئے تھے.*
یوں ہنسی خوشی یہ شادی اپنے اختتام کو پہنچی.
*رشتے اس طرح جوڑے جاتے ہیں.*
یہ مقام ہوتا ہے رشتوں کا.
مگر خیر چھوڑیں ہم تو ماڈرن ہیں.
نئے زمانے کے لوگ ہیں.

23/09/2025

انتظار سے ملاقات تک: امی کی واپسی کا یادگار لمحہ

کہانی: "نیک ہمسایہ"ایک آدمی کہتا ہے: میرے پاس ایک بہت غریب ہمسایہ تھا جو سڑکوں پر روٹیاں بیچتا تھا۔ وہ اس کام سے زیادہ پ...
22/09/2025

کہانی: "نیک ہمسایہ"

ایک آدمی کہتا ہے: میرے پاس ایک بہت غریب ہمسایہ تھا جو سڑکوں پر روٹیاں بیچتا تھا۔ وہ اس کام سے زیادہ پیسے نہیں کماتا تھا اور ایک بڑی فیملی کی کفالت کرتا تھا، جو اس کی کمائی پر گزارا کرتی تھی۔ وہ روٹی بیچ کر اتنے پیسے کماتا تھا کہ وہ ایک سرکاری ملازم کی تنخواہ کے چوتھائی سے بھی کم تھے۔

اس کے باوجود، میں ہمیشہ اسے خوش اور مسکراتا ہوا دیکھتا تھا، جیسے وہ دنیا کی تمام دولت کا مالک ہو۔ میں نے سوچا، یہ شخص کیسے اتنا خوش رہ سکتا ہے، حالانکہ اس کی مالی حالت اتنی خراب ہے؟ اور اس کا ذریعہ معاش بہت کم ہے۔

پھر میں نے خود سے کہا: یہ خوشی کہاں ہے؟ میں کیوں اسے محسوس نہیں کرتا؟ میری مالی حالت تو اچھی ہے، میرے پاس بڑا گھر ہے، بینک میں پیسے ہیں، اور ہر چیز ہے جو مجھے چاہیے، پھر بھی میں اس خوشی کو محسوس نہیں کرتا۔
میں مایوس ہو گیا اور فیصلہ کیا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس کی خوشی کا راز کیا ہے۔

آدمی کہتا ہے: میں جمعہ کے دن کا انتظار کرنے لگا کیونکہ وہ چھٹی کا دن تھا۔ میں نے اپنے خاندان کے ساتھ ناشتہ کیا، پھر میں نے اپنی گاڑی لی اور اس جگہ پہنچا جہاں وہ شخص روٹیاں بیچ رہا تھا۔

میں دور سے اسے دیکھنے لگا۔ اس نے ابھی تک کچھ نہیں بیچا تھا اور نہ ہی دن کا آغاز کیا تھا۔ کافی دیر انتظار کے بعد ایک چھوٹی سی بچی آئی، اور اس آدمی نے بہت ساری روٹیاں ایک تھیلے میں ڈال کر اسے دے دیں۔ بچی نے روٹی لی اور چلی گئی۔

میں حیران رہ گیا کہ وہ اسے اتنی زیادہ مقدار میں روٹی مفت دے رہا تھا، جبکہ اس نے ابھی تک کچھ بیچا بھی نہیں تھا۔ میں پریشان تھا کہ وہ کیسے پیسے کمائے گا، جبکہ وہ مفت میں روٹی بانٹ رہا ہے، حالانکہ اس کی کمائی بھی بہت کم تھی۔

لیکن حقیقی حیرانی تب ہوئی جب بچی کے جانے کے چند منٹ بعد، اچانک لوگوں کا ہجوم اس کے سامنے جمع ہو گیا، جیسے وہاں اور کوئی روٹی بیچنے والا نہ ہو۔ میں یہ سب دیکھ رہا تھا اور یقین نہیں کر پا رہا تھا کہ یہ سب کیسے ہو رہا ہے۔

میں نے انتظار کیا یہاں تک کہ اس نے ساری روٹیاں بیچ دیں۔ پھر میں اس کے قریب گیا اور کہا: "ماشاءاللہ، تم نے ساری روٹیاں بیچ دیں۔"
اس نے جواب دیا: "الحمدللہ، یہ اللہ کا فضل ہے۔ کیا تم روٹی لینا چاہتے ہو؟"
میں نے کہا: "ہاں، لیکن اب تمہارے پاس مزید روٹی نہیں ہے۔"
اس نے کہا: "میں تمہیں اپنی حصہ کی روٹی دے دوں گا۔"
میں نے کہا: "کوئی بات نہیں، میں کہیں اور سے خرید لوں گا۔" پھر میں نے اسے اپنے گھر تک چھوڑنے کی پیشکش کی۔

اس نے مجھے بتایا کہ وہ کسی کا انتظار کر رہا ہے۔
میں نے کہا: "ٹھیک ہے، ہم ساتھ انتظار کر لیتے ہیں۔"
تھوڑی دیر بعد وہی بچی دوبارہ آئی۔ اس آدمی نے کچھ پیسے اس کے ہاتھ میں دیے اور اسے فوراً گھر جانے کو کہا۔

پھر ہم گاڑی میں سوار ہو گئے اور چلنے لگے۔ میں نے اس سے پوچھا: "اس بچی کی کیا کہانی ہے؟"
اس نے جواب دیا: "یہ میرے دوست کی بیٹی ہے جو میرے ساتھ روٹی بیچتا تھا، لیکن وہ بیمار ہوا اور فوت ہو گیا، اور اپنے پیچھے صرف عورتوں پر مشتمل ایک فیملی چھوڑ گیا۔ ایک دن میں نے اس بچی اور اس کی بڑی بہن کو کوڑے کے ڈھیر میں کھانا تلاش کرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں، تو انہوں نے بتایا کہ وہ دو دن سے بھوکے ہیں اور کوڑے سے بچا ہوا کھانا اکٹھا کر رہے ہیں۔ تب میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی استطاعت کے مطابق ان کی کفالت کروں گا۔"

آدمی کہتا ہے: "میں بہت متاثر ہوا اور اپنی آنسوؤں کو روک نہیں سکا۔ تب میں نے جانا کہ اس کی خوشی کا راز کیا تھا۔"

کہانی ختم ہوئی، لیکن سبق ابھی ختم نہیں ہوئے۔
سیلاب کی وجہ سے جو حالات بن رہے ھیں مخیر حضرات اپنے آس پاس ضرور نظر دوڑائیں کہ کہیں کوئی بھوکا پیاسا یا حالات کا مارا آپکی مدد کا منتظر ھو۔۔۔
اگر آپ نے مکمل پڑھا ہے، تو براہ کرم پسند کریں اور نبی ﷺ پر درود بھیجیں۔

Address

Jatoi Shimali

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fun Point posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share