Mailk Official

Mailk Official ‏اے میرے روحِ رواں! ہم آپ کو ستاروں کے جہاں میں ملیں گے�۔ جانتے ہو وہاں ازل سے بچھڑ جانے کا تصور ہی

کہانی: انوکھا دوستایک سرسبز وادی میں ایک خوبصورت گھوڑوں کا ریوڑ رہتا تھا۔ ان میں چمکدار سفید، سیاہ، اور سنہرے گھوڑے شامل...
20/02/2025

کہانی: انوکھا دوست

ایک سرسبز وادی میں ایک خوبصورت گھوڑوں کا ریوڑ رہتا تھا۔ ان میں چمکدار سفید، سیاہ، اور سنہرے گھوڑے شامل تھے، جو اپنی رفتار اور خوبصورتی کے لیے مشہور تھے۔

ایک دن، ایک گدھا، جس کا نام گڈو تھا، وادی میں آ نکلا۔ وہ اپنی چھوٹی ٹانگوں، بھورے روئیں اور معصوم آنکھوں کے ساتھ بہت مختلف نظر آتا تھا۔ گھوڑے پہلے تو حیران ہوئے کہ وہ یہاں کیا کر رہا ہے۔ کچھ نے اس کا مذاق بھی اُڑایا، کیونکہ وہ ان کی طرح تیز نہیں دوڑ سکتا تھا اور نہ ہی اس کی جلد اتنی چمکدار تھی۔

لیکن گڈو کے پاس ایک چیز تھی جو کسی گھوڑے کے پاس نہیں تھی: صبر اور عقل۔

ایک دن، جب تیز آندھی آئی، تو گھوڑے بے چین ہوگئے اور بھاگنے لگے۔ اس ہڑبونگ میں ایک چھوٹا سا گھوڑا دلدل میں پھنس گیا۔ گھوڑے بے بسی سے ادھر اُدھر بھاگنے لگے، لیکن کوئی حل نظر نہ آیا۔ تبھی گڈو نے ایک ترکیب سوچی۔ وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھا اور اپنی مستحکم ٹانگوں کی مدد سے نرم زمین پر کھڑا رہا۔ پھر اس نے اپنی مضبوط گردن اور دانتوں کی مدد سے رسی کھینچ کر اس پھنسے ہوئے گھوڑے کو باہر نکالا۔

یہ دیکھ کر سب گھوڑے حیران رہ گئے۔ انہوں نے سمجھا کہ خوبصورتی اور رفتار ہی سب کچھ نہیں، بلکہ ہمت، عقل اور دوستی بھی بہت اہم ہیں۔ اس دن کے بعد، گڈو کو سب نے اپنا دوست مان لیا، اور اب وہ گھوڑوں کے ریوڑ کا ایک اہم حصہ بن چکا تھا۔

سبق: ہر کسی میں کوئی نہ کوئی خوبی ہوتی ہے، چاہے وہ دوسروں سے مختلف ہی کیوں نہ ہو۔

19/02/2025
15/02/2025

💥 *آج کی اچھی بات* 💥
*‏﷽*
‏‏‏‏⛱️ نیک لوگوں کی صحبت میں رہنے سے ہمیشہ بھلائی ملتی ھے کیونکہ ہوا جب پھولوں کے پاس سے گزرتی ھے تو وہ بھی خوشبودار ہو جاتی ھے.
*اَللّٰھُمَّ أْجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْھَا*🌻
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ
*صبحِ بخیر*

کیا حسین وقت تھا جب گاؤں کے  لوگ شوق و جزبے کے ساتھ بس میں بیٹھ کر شہر  جایا کرتے تھے۔ سڑک پر چلتی بس جب اپنا مخصوص ہارن...
14/02/2025

کیا حسین وقت تھا جب گاؤں کے لوگ شوق و جزبے کے ساتھ بس میں بیٹھ کر شہر جایا کرتے تھے۔ سڑک پر چلتی بس جب اپنا مخصوص ہارن بجاتی تو گھروں میں پتہ چلتا کہ پہلا ٹائم گزر رہا ہے کسی کو اپنے ہاں مہمان آنے کی اطلاع ہوتی اور کسی کو اپنے گھر بیٹھے مہمان کو روانہ کرنے کی فکر ہوتی۔اور پھر وقت بدل گیا، راستے بدل گئے، لوگ بدل گئے، رت بدل گئی، محبتیں بدل گئیں، بسیں بدل گئیں، سائیکلیں ٹھکانے لگ گئیں، گاوّں کے مخصوص کھیل تماشے بدل گئے، لسی کی چاٹی اور مکھن نہ رہے، درخت کٹ گئے، چِڑیاں اُڑ گئیں، منڈیر پہ کوے بیٹھنا چھوڑ گئے، چہچہاہٹ تھم گئی، پیدل چلنے والے راستوں پر گھاس ہو گئی، اور پھر گاؤں کے لوگ آپس میں بیگانے ہوتے گئے، نسلیں بدل گئیں، ایک دوسرے کی پرواہ، فکر، احساس ختم ہوتا گیا، اور یوں ایک حسین و پیار بھرا زمانے کا اختتام ہوتا گیا۔____________

12/02/2025

*🤓انوکھی مسکراہٹ🤓*

ایک شخص نے ایسا مکان🏡 کرائے پر لیا جِس کی چَھت بڑی کمزور تھی اور چَرچَراتی رہتی تھی
اُس نے مَالِکِ مَکان سے گزارش کی کہ چَھت تبدیل کر دِے۔

مالک مکان نے جواب دیا: اِس میں تُمھارے گَھبرانے یا ڈَرنے کی کوئی بات نہیں ، چَھت تو اَللّٰه کی تَسبیح وتَحمِید کرتی رہتی ہے

کرائے دار نے سَہمے ہوئے لہجے میں جواب دیا:

*"مَگر مُجھے تو ساری رات اِس خَدشے سے نیند💤 نہیں آتی کہ چَھت کہیں خُشُوع وخُضُوع کی وَجہ سے سَجدے میں ہی نہ گِر پڑے۔*

*ا☺️ 🌸🌺🌹*

03/02/2025

02/02/2025

‏50 کے عشرے کی ہیرامنڈی آج کے دور کی ہیرامنڈی سے بہت مختلف ہوا کرتی تھی۔ اس وقت عام طور پر نواب اور وڈیرے ہی ہیرامنڈی میں گانا سننا افورڈ کرپاتے تھے چنانچہ سارا سیٹ اپ انہیں کے شایان شایان ہوا کرتا تھا۔
شام ڈھلتے ہی ٹبی بازار سے لے کر شاہی مسجد کو نکلنے والی گلی کی صفائیاں شروع ہوجاتیں، پھولوں کے گجرے بیچنے والے جگہ جگہ کھڑے ہوتے اور گلاب و موتئے کی خوشبو سے گلیاں مہکتی رہتیں۔
باہر دکانوں پر استاد لوگوں کے ڈیرے ہوتے جہاں ہر وقت موسیقی سیکھنے سکھانے کا پروگرام چلتا رہتا، ہارمونیم، طبلے اور بانسری کی آوازوں سے سارا علاقہ گونجتا رہتا۔
بازارحسن والوں کے بھی کچھ اصول ہوتے تھے۔ جب تک بادشاہی مسجد میں عشا کی نماز ختم نہ ہوجاتی، تب تک کوٹھے کو جانے والی سیڑھیوں کے بالائی دروازے بند رہتے۔ جونہی نماز کا وقت ختم ہوتا، ہیرامنڈی میں چہل پہل شروع ہوجاتی، برقی قمقمے جگمگانے لگتے، انواع و اقسام کے پان بیچنے والے آ جاتے۔ نواب لوگ بگھی میں بیٹھ کر اپنے ملازمین کے ہمراہ قدم رنجہ فرماتے۔
رات دیر تک رقص و سرور کی محفلیں چلتیں، اس دوران کبھی پان، کبھی شربت، تو کبھی دیسی بوتلوں کی سپلائی بھی چلتی رہتی۔
یہ وہ وقت تھا جب ہیرامنڈی کو بازارحسن کہا جاتا تھا کیونکہ وہاں صرف ناچ گانے کا ہی کام ہوتا تھا۔
50 کے عشرے میں راجستھانی گھرانہ نقل مکانی کرکے ہیرامنڈی منتقل ہوا۔ اس گھرانے کی خواتین گانے بجانے کی نسبت سونے، سلانے پر زیادہ مہارت رکھتی تھیں، چنانچہ ان کا دھندا آہستہ آہستہ چلنا شروع ہوگیا۔ وہیں سے بازارحسن کا نام ہیرامنڈی پڑ گیا۔
راجستھانی طوائف کے ڈیرے پر ایک دفعہ سندھ کا ایک وڈیرا آیا اور طے شدہ معاوضہ ادا کرکے اندر کمرے میں چلا گیا۔
اسے اس خاتون کی ادا پسند آگئی، اسے آفر کی کہ میرے ساتھ سندھ چلو اور دو دن وہیں گزارو۔
خاتون نے فوراً شرط رکھ دی کہ سو لوں گی ۔ ۔
یعنی سو روپے مانگ لئے۔ یاد رہے کہ اس وقت سو روپے میں ایک تولہ سونا آجاتا تھا۔
وڈیرے نے حامی بھر لی اور اسے لے کر سندھ آگیا۔ راستے میں اس کے دل میں پھر خواہش مچلی، خاتون کو اشارہ کیا تو اس نے پھر کہہ دیا کہ سو لوں گی ۔ ۔
بہر حال، سندھ آتے آتے وہ خاتون "سو لوں گی" ہی کہتی آئی۔
وڈیرے نے اسے چند روز رکھا اور پھر واپس بھیج دیا۔ 9 ماہ بعد اس خاتون کا لڑکا پیدا ہوا تو اس نے سندھ اس کے ناجائز باپ کو خط لکھا اور پوچھا کہ لڑکے کی ذات کیا رکھی جائے؟
وڈیرے کو خاتون کا " سو لوں گی " کہنا یاد تھا، اس نے فوراً کہہ دیا کہ اسے سولنگی کہنا شروع کردو۔ چونکہ سولنگی بہت بڑا اور قابل عزت قبیلہ ہے، اس لئے وڈیرے نے سوچا کہ لڑکا بڑا ہو کر کنجر کہلانے کے عذاب سے بچ جائے گا۔
بہرحال، وہ لڑکا اب بوڑھا ہوچکا اور مرتضی سولنگی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہیرامنڈی کی توہین اسی لئے اس سے برداشت نہیں ہوئی کیونکہ اس کی اپنی پیدائش بھی اسی منڈی میں ہوئی تھی۔
واللہ اعلم!!!

‏باقی صدیقی کی مشہور غزلداغ  دل  ہم  کو  یاد  آنے  لگے لوگ  اپنے  دیئے  جلانے  لگے کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں...
30/01/2025

‏باقی صدیقی کی مشہور غزل

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے
لوگ اپنے دیئے جلانے لگے

کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم
عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے

یہی رستہ ہے اب یہی منزل
اب یہیں دل کسی بہانے لگے

خود فریبی سی خود فریبی ہے
پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے

اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے

اس بدلتے ہوئے زمانے میں
تیرے قصے بھی کچھ پرانے لگے

رخ بدلنے لگا فسانے کا
لوگ محفل سے اٹھ کے جانے لگے

ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے
بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے

اپنی قسمت سے ہے مفر کس کو
تیر پر اڑ کے بھی نشانے لگے

ہم تک آئے نہ آئے موسم گل
کچھ پرندے تو چہچہانے لگے

شام کا وقت ہو گیا باقیؔ
بستیوں سے شرار آنے لگے..........

Address

Punjab
Jhang Sadar
92

Telephone

+923038154236

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mailk Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mailk Official:

Share