28/10/2024
وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ سُوۡٓءًا اَوۡ یَظۡلِمۡ نَفۡسَہٗ ثُمَّ یَسۡتَغۡفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۱۱۰﴾
اگر کوئی شخص برا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا ۔
القرآن النساء
گناہ کا سر زد ہوجانا بعید از امکان نہیں۔ بسا اوقات انسان جذبات سے مغلوب ہو کر یا نادانی اور ناسمجھی سے غلطی کر بیٹھتا ہے۔ اب اس کے لیے یہ ہرگز روا نہیں کہ وہ اپنے گناہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش شروع کردے۔ اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ اپنے غفور ورحیم خدا کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے قصور کا اعتراف کرے۔ اس پر صدق دل سے ندامت و شرمندگی کا اظہار کرے اور پختہ وعدہ کرے کہ آئندہ وہ ایسی نائشائستہ حرکت ہرگز نہیں کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کو اپنے دامن رحمت میں پناہ دے گا اور اس کے گناہوں کو بخش دے گا۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد : اور جو شخص کوئی برا کام کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو وہ اللہ کو بہت بخشنے والا نہایت مہربان پائے گا۔ (النساء : ١١٠) جن لوگوں نے ایک بےقصور شخص پر تہمت لگائی تھی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انکو اس گناہ پر توبہ اور استغفار کرنے کی ترغیب دی ہے ‘ برا کام کرنے سے مراد ایسا فعل ہے جیسے طعمہ نے کیا تھا اور اس کی تہمت ایک یہودی پر لگا دی ‘ یعنی ایسی برائی جس کا ضرر دوسروں کو پہنچے ‘ اور اپنی جان پر ظلم کرنے سے مراد ایسا گناہ ہے جس کا اثر صرف اس گناہ کرنے والے تک محدود رہے۔ اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر قسم کے گناہ پر توبہ مقبول ہوجاتی ہے ‘ خواہ کفر ہو ‘ قتل عمد ہو ‘ غصب اور سرقہ یا کسی پر تہمت لگانا ہو ‘ اللہ تعالیٰ منافقوں کو توبہ کی ترغیب دی اگر یہ سچے دل سے نادم ہو کر اخلاص سے توبہ اور استغفار کرتے اور اپنی اصلاح کرلیتے تو اللہ کو بہت بخشنے والا اور مہربان پاتے۔