14/08/2025
*کیوں نہ پھِر سے اُس دور میں جایا جائے*
*مانگ کر آگ گھر کا چُولھا جلایا جائے*
*بیٹھ کر گلی میں کریں سب دِل کی باتیں*
*رَکھ کر مکئی کی روٹی پہ ساگ کھایا جائے*
*جب درختوں پہ چڑھ کے بیر کھاتے تھے*
*کوئی ویسا درخت پھِر گھر میں لگایا جائے*
*وہ تانگے کی سواری وہ گھوڑے کی ٹپ ٹپ*
*دھیمے سُروں میں پھِر کوئی ترانہ گایا جائے*
*مہمان آئیں گھر میں اور ہو گرمی کا موسم*
*شکر اور ستو کا شربت اُن کو پلایا جائے*
*شام ہو تو بچوں کو گھر بُلائیں آوازیں دے کر*
*ڈال کر مٹی کا تیل لالٹین کو جلایا جائے*
*کاش وہ سادہ لوح لوگ پلٹ آئیں واپس امیر*
*اور جدیدیت کا جنازہ دھُوم سے اُٹھایا جائے*
✔️✨💗