AQ Spark Tv

AQ Spark Tv well ! Feeling Bored ? No Worries ! Visit our Page for entertainment indulge your selves in amazing stuff uploaded for you.

Take Your selves out of the box , away from bored routine and let you self have a bit fun.

انسانی تخلیق کردہ سب سے بڑی مشین، ایکسویٹر 288، جرمن توانائی اور کان کنی کی کمپنی کے ذریعہ € 100 ملین کی لاگت سے تعمیر ک...
21/03/2025

انسانی تخلیق کردہ سب سے بڑی مشین، ایکسویٹر 288، جرمن توانائی اور کان کنی کی کمپنی کے ذریعہ € 100 ملین کی لاگت سے تعمیر کی گئی۔ یہ عظیم رگ پانچ سال میں مکمل ہوئی، جس کی اونچائی 95 میٹر، لمبائی 250 میٹر سے زیادہ اور وزن 13,500 ٹن ہے۔

یہ رگ روزانہ 240,000 مکعب میٹر مٹی کھود سکتی ہے، جو تقریباً 30 میٹر گہرے ایک فٹ بال میدان کے برابر ہے۔ جب یہ کوئلے کے پیداواری عمل میں استعمال ہو رہی ہو، تو یہ صرف ایک دن میں 2,400 ویگن لوڈ کرنے کے لیے کافی کوئلہ نکال سکتی ہے، جو کئی ٹرینوں کے لیے کافی ہے۔

کہتے ہیں دنیا کا کوئی کنارہ نہیں لیکن اس کے باوجود ایک مقام ایسا بھی ہے جسے "اینڈ آف دی ورلڈ" کہتے ہیں۔ یعنی دنیا یہاں خ...
15/03/2025

کہتے ہیں دنیا کا کوئی کنارہ نہیں لیکن اس کے باوجود ایک مقام ایسا بھی ہے جسے "اینڈ آف دی ورلڈ" کہتے ہیں۔ یعنی دنیا یہاں ختم ہو جاتی ہے

ناروے کے شہر شون کے شمال کا مقام "اینڈ آف دی ورلڈ" کہلاتا ہے۔ اس مقام پرنارویجن سمندر دنیا کے 20 فیصد حصے کے مالک بحراوقیانوس سے ملتا ہے اور خشکی ‏کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے ۔دنیا بھر سے ناروے آنے والے افراد اس مقام پر پہنچنا اپنی خوش قسمتی قرار دیتے ہیں۔

پانی میں ڈوبی چٹانیں اور صدیوں پرانے ٹوکری والے لائٹ ہائوس کا انداز اس مقام کو اور بھی دلچسپ بناتا ہے۔ اینڈ آف دی ورلڈ نامی اس مقام کا صرف نام ہی جازبیت کی نشانی نہیں۔ یہاں سرد ہوائیں اور تیز دھوپ دونوں ساتھ ساتھ ملتے ہیں۔
ویسے تو دنیا گول ہے لیکن جسے بھی اینڈ آف دی ورلڈ دیکھنا ہو یہیں آتا ہے اور موسم کا خوب لطف اٹھاتا ہے۔

"ذلیل" صاحب چائے لاؤںمشہور سندھی ادیب امر جلیل صاحب نے اسلام آباد میں ایک بنگالی باورچی رکھا۔ اب ظاہر ہے، بندہ کھانا زبر...
15/03/2025

"ذلیل" صاحب چائے لاؤں
مشہور سندھی ادیب امر جلیل صاحب نے اسلام آباد میں ایک بنگالی باورچی رکھا۔ اب ظاہر ہے، بندہ کھانا زبردست بناتا تھا لیکن زبان کا ذائقہ کچھ الگ ہی تھا۔
جب بھی مہمان آتے، وہ نہایت عزت سے پوچھتا:
"ذلیل صاحب! چائے لاؤں؟"
مہمانوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی، اور جلیل صاحب کے ماتھے پر پسینہ۔
جلیل صاحب نے نرمی سے کئی بار سمجھایا،
"بیٹا! میں جلیل ہوں… ذلیل نہیں!"
لیکن بندہ پورے اعتماد سے ہر بار وہی:
"ذلیل صاحب، کچھ اور تو نہیں چاہیے؟"
جلیل صاحب تنگ آ گئے۔ آخر کسی اور بنگالی دوست نے مشورہ دیا،
"مسئلہ یہ ہے کہ ہم بنگالی لوگ ج کو ز اور ز کو ج بولتے ہیں۔
آپ اپنا نام ذلیل لکھ کر دے دیں، وہ خود بخود جلیل کہنا سیکھ جائے گا۔"
امید کی کرن چمکی۔ فوراً کاغذ پر لکھا: ذلیل
اب تو کمال ہو گیا! جب بھی باورچی بلاتا، بولتا:
"جلیل صاحب! چائے لاؤں؟"
لیکن لہجہ کچھ ایسا طنزیہ سا ہوتا جیسے دل میں ہنسی دبا رہا ہو۔
اب جلیل صاحب کی مشکل دوگنی ہوچکی تھی کیونکہ:
"پہلے وہ مجھے 'ذلیل' کہتا تھا لیکن سمجھتا جلیل تھا۔
اب وہ مجھے 'جلیل' کہتا ہے لیکن سمجھتا ذلیل ہے!

کچھ تصاویر ایسی ہوتی ہیں جن کے لیے فوٹوگرافر سالوں کا انتظار کرتے ہیں، یہ کمال کی تصویر بھی ان میں سے ایک ہے جو یوٹاہ می...
07/03/2025

کچھ تصاویر ایسی ہوتی ہیں جن کے لیے فوٹوگرافر سالوں کا انتظار کرتے ہیں، یہ کمال کی تصویر بھی ان میں سے ایک ہے جو یوٹاہ میں لی گئی ہے

1923 میں، جب عظیم اہرامِ مصر کے اندر ایک پوشیدہ چیمبر کا انکشاف ہوا، تو یہ روایتی آثارِ قدیمہ کی بنیادیں ہلا کر رکھ دینے...
07/03/2025

1923 میں، جب عظیم اہرامِ مصر کے اندر ایک پوشیدہ چیمبر کا انکشاف ہوا، تو یہ روایتی آثارِ قدیمہ کی بنیادیں ہلا کر رکھ دینے کے لیے کافی تھا—خاص طور پر اس حقیقت کے پیشِ نظر کہ گیزا کے اہرام میں آج تک کوئی ممی دریافت نہیں ہوئی۔ یہ چونکا دینے والی غیر موجودگی ایک ناقابلِ تردید سوال کو جنم دیتی ہے: کیا یہ شاندار تعمیرات محض مقبرے ہو سکتی ہیں؟ جری نظریہ دان روایتی بیانیے کو مسترد کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ یادگاریں دراصل نہایت پیچیدہ توانائی کے آلات تھیں، جو کسی ایسے مقصد کے لیے بنائے گئے تھے جو ہماری موجودہ فہم سے کہیں آگے ہے۔ ان کی بے عیب تعمیر—اپنے بھول بھلیوں جیسے چیمبرز اور راستوں سمیت—یہ ظاہر کرتی ہے کہ قدیم مصری، یا شاید ان سے بھی پرانی اور زیادہ ترقی یافتہ کوئی تہذیب، وہ علم رکھتی تھی جو وقت کی گرد میں کھو گیا۔ جب ہم ان عظیم پتھروں پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہم درحقیقت کیا دیکھ رہے ہوتے ہیں؟ ان دیو ہیکل ڈھانچوں سے جُڑا کوئی پوشیدہ مقصد ہو سکتا ہے، جو ہمارے معلوم کردہ حقائق کی بنیادیں ہلا دینے کے لیے کافی ہے۔

06/03/2025

Title: Abi To Chhote Bachay Ho | Beautiful Naat for Kids | Ramzan SpecialDescription:Experience the heartwarming beauty of the naat "Abi To Chhote Bachay Ho,...

ایک تصویر اس وقت لی گئی جب ایک ماں گیدڑ ایک عقاب کا پیچھا کر رہی تھی جس نے اس کے بچے کو اغوا کر لیا تھا۔ یہ تصاویر وائلڈ...
05/03/2025

ایک تصویر اس وقت لی گئی جب ایک ماں گیدڑ ایک عقاب کا پیچھا کر رہی تھی جس نے اس کے بچے کو اغوا کر لیا تھا۔ یہ تصاویر وائلڈ لائف فوٹوگرافر عطیب حسین نے کھینچی ہیں، جو صحیح وقت پر گیدڑ کو ایکشن میں قید کرنے کے لیے درست جگہ پر موجود تھے۔ جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں، قدرت بے رحم ہے، لیکن اس بار خوفناک کہانی کا اختتام خوشگوار ہوا۔ یہ واقعہ کینیا کے ماسائی مارا نیشنل ریزرو میں پیش آیا، جہاں عقاب گیدڑ کے چھوٹے بچے کو اُٹھا کر لے گیا۔ تاہم، جانور کی ماں نے ہار نہیں مانی اور اپنے بچے کو کھونے نہیں دیا۔ معلوم ہوا کہ اس کارروائی کے بعد گیدڑ نے نہ صرف اپنے بظاہر زخمی بچے کو بچایا بلکہ شکاریوں سے بچ کر غار میں بھی چھپنے میں کامیاب ہوگئی۔ 💞

یہ کہانی ہے ایک ایسے شخص کی، جس نے خواب دیکھے، اور پھر ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی سائیکل کے پیڈل گھمائے۔ ک...
03/03/2025

یہ کہانی ہے ایک ایسے شخص کی، جس نے خواب دیکھے، اور پھر ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی سائیکل کے پیڈل گھمائے۔ کامران علی، وہ نام جو آج ایڈونچر، حوصلے اور جستجو کی علامت بن چکا ہے۔

2002 میں پاکستان سے جرمنی جانے والا ایک نوجوان، جو کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی مکمل کر کے ایک کامیاب سافٹ ویئر انجینئر بن چکا تھا۔ مگر دل کے کسی گوشے میں ایک خواب دفن تھا—دنیا کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا خواب، راستوں کو محسوس کرنے کا خواب، اور ان کہی کہانیاں دنیا کو سنانے کا خواب۔

2011 میں اس خواب کو حقیقت دینے کا وقت آ چکا تھا۔ کامران نے اپنی سائیکل نکالی اور جرمنی سے پاکستان تک کا سفر شروع کیا۔ مگر قسمت نے ایک نیا امتحان لیا، ماں کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ ترکی میں اپنا سفر روکنے پر مجبور ہو گیا۔ مگر یہ رکنا ہار ماننے کے مترادف نہیں تھا، بلکہ یہ ایک وقفہ تھا، ایک نئے حوصلے کے ساتھ واپسی کا آغاز!

2015 میں، کامران نے دوبارہ سائیکل اٹھائی اور وہ سفر مکمل کیا جو ادھورا رہ گیا تھا۔ مگر اب وہ صرف پاکستان تک محدود نہیں رہا، بلکہ دنیا کے ہر کونے کو دیکھنے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھا۔ اس کا سب سے بڑا اور یادگار سفر ارجنٹینا کے شہر اوشوایا سے شروع ہوا اور الاسکا پر ختم ہوا، جس میں اس نے 33,100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس کے بعد مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے 17 ممالک کا سفر بھی مکمل کیا۔ آج تک وہ 61 ممالک اور 68,000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر چکا ہے، اور اس کا یہ سفر اب بھی جاری ہے۔

کامران کی خاص بات یہ ہے کہ وہ صرف سفر نہیں کرتا، وہ راستوں کی کہانیاں سناتا ہے۔ اس کی ہر تصویر، ہر ویڈیو، ہر تحریر ایک نئی دنیا سے متعارف کرواتی ہے۔ اس کا نریٹِو، اس کی فوٹوگرافی اور ویڈیو ایڈیٹنگ بےمثال ہیں۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ دنیا خوبصورت ہے، لوگ محبت کرنے والے ہیں، اور پاکستان کا نام دنیا میں مثبت انداز میں پیش کرنا بھی ممکن ہے۔

کامران کا مشن صرف سفر نہیں، بلکہ پاکستان کی خوبصورتی اور مہمان نوازی کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ وہ جہاں بھی جاتا ہے، پاکستان کا جھنڈا اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ وہ ثابت کر رہا ہے کہ ایک عام آدمی، ایک سائیکل پر، دنیا کو حیران کر سکتا ہے۔

یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا۔ ابھی کئی راستے باقی ہیں، کئی کہانیاں سنانی ہیں، اور کئی خواب پورے ہونے ہیں۔ اگر آپ بھی اس کی حیرت انگیز داستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں، تو اس کا سفر انسٹاگرام پر فالو کریں:

Instagram - KamranOnBike

یہ کہانی ایک سائیکل اور ایک خواب کی ہے، جو آج بھی سڑکوں پر رواں دواں۔

کاپی

یہ تصویر ترکی کے ایک فوٹو گرافر نے اس وقت لی جب ایک بکری نے برفانی پہاڑ پر بچے کو جنم دے دیا. بکری اور بچے کی جان بچانے ...
03/03/2025

یہ تصویر ترکی کے ایک فوٹو گرافر نے اس وقت لی جب ایک بکری نے برفانی پہاڑ پر بچے کو جنم دے دیا. بکری اور بچے کی جان بچانے کے لئے ایک دیہاتی لڑکی(چرواہا) نے ماں کو کندھے پر اُٹھایا اور لڑکی کے کتے نے نوزائیدہ بکری کے بچے کو اپنے اوپر سوار کر کے ریسکیو کر رہے تھے.
یہ فوٹو انسانیت کی ایک زندہ مثال ہے !!

💢 *روس کا کل رقبہ اتنا بڑا ہے کہ اس میں 2 امریکہ یا 2 چین  یا 5 بھارت یا 21 پاکستان جتنے ملک سما سکتے ہیں ۔ یہ سیارہ پلو...
03/03/2025

💢 *روس کا کل رقبہ اتنا بڑا ہے کہ اس میں 2 امریکہ یا 2 چین یا 5 بھارت یا 21 پاکستان جتنے ملک سما سکتے ہیں ۔ یہ سیارہ پلوٹو کے سائز کا ہے. روس میں 11 الگ الگ ٹائم زون استعمال ہوتے ہیں، اسکی سرحدیں 14 ممالک سے ملتی ہیں، یہاں ایک لاکھ سے بھی زیادہ دریا موجود ہیں*
⭕ دنیا کی سب سے لمبی ریلوے لائن بھی روس میں ہی ہے۔ یہ 9200 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر ایک طرف سے نان سٹاپ سفر شروع کیا جائے تو آخری سٹیشن تک پہنچتے پہنچتے 153 گھنٹے (6 دن سےبھی زیادہ) لگ جاتے ہیں، صرف ماسکو سے 90 لاکھ لوگ میٹرو ریلوے سے روزانہ سفر کرتے ہیں.
⭕ روس کی کل آبادی 15 کروڑ کے قریب ہے اور خواتین کی تعداد مردوں سے ایک کروڑ زیادہ ہے، شرح خواندگی تقریبا 100 فیصد ہے، دنیا میں سب سے زیادہ قدرتی گیس کے ذخائر یہاں پائے جاتے ہیں، یورپ اپنی 40 فیصد گیس روس سے حاصل کرتا ہے
⭕ روس کے پاس 8400 ایٹمی ہتھیار ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 165 ہتھیار بتائے جاتے ہیں، روس نے 2017 میں 66 ارب ڈالرز دفاع کا بجٹ رکھا تھا.
⭕ روس پر کسی ملک کا قبضہ کرنا تقریبا ناممکن ہے۔ اسکی وجہ وہاں کا سرد ترین موسم اور رقبہ ہے۔ بین الاقوامی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق روس پر مکمل قبضہ کرنے کیلئے تقریبا سوا کروڑ فوج درکار ہے۔۔
⭕ روس کے بارے میں یہ بات بھی مشہور رہی ہے کہ اس نے 15 کے قریب خفیہ شہر آباد کئے ہوئے ہیں، ان شہروں کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہاں کون رہتا ہے، کیا ہوتا ہے؟

ایکسڑا نوٹ: روس کو مکمل طور پر ابھی تک کوئی بھی فتح نہیں کر سکا جدید ماہرین بھی کہتے ہیں کہ روس کو مکمل طور پر فتح کرنا بہت مشکل ہے اس کیلئے بہت بڑی Land Army چاہیے البتہ منگولوں کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے گھوڑوں پر سوار روس کا بڑا علاقہ فتح کر لیا تھا ۔

جب ایک طالب علم نے نامور ماہرِ بشریات مارگریٹ میڈ سے دریافت کیا کہ کسی تہذیب کی ابتدا کا پہلا نشان کیا ہوتا ہے، تو وہ یہ...
25/02/2025

جب ایک طالب علم نے نامور ماہرِ بشریات مارگریٹ میڈ سے دریافت کیا کہ کسی تہذیب کی ابتدا کا پہلا نشان کیا ہوتا ہے، تو وہ یہ توقع کر رہا تھا کہ وہ مٹی کے برتن، سنگ تراشی کے اوزار یا شکار کے آلات کا ذکر کریں گی۔ مگر نہیں، میڈ نے جواب دیا کہ کسی قدیم تمدن کی اولین علامت وہ ہڈی ہے جو ٹوٹی اور پھر جُڑ گئی—بالخصوص ایک شکستہ اور پھر مندمل ہونے والی ران کی ہڈی۔

میڈ نے وضاحت کی کہ حیوانی دنیا میں اگر کسی جانور کی ٹانگ ٹوٹ جائے تو وہ زندہ نہیں رہ پاتا۔ وہ نہ خطرات سے فرار ہو سکتا ہے، نہ پانی پینے دریا تک جا سکتا ہے، اور نہ ہی خوراک کے حصول کے قابل رہتا ہے۔ یوں وہ شکاری درندوں کے لیے آسان شکار بن جاتا ہے۔ کسی جاندار کا اتنی دیر تک زندہ رہنا کہ اس کی ہڈی جُڑ جائے، اس امر کا ثبوت ہے کہ کسی نے اس کے پاس ٹھہر کر اس کی تیمارداری کی، اس کے زخموں کو مندمل ہونے میں مدد دی، اسے تحفظ فراہم کیا، اور اس کی مکمل صحت یابی تک اس کا خیال رکھا۔

میڈ نے کہا: "کسی کو اس کے کٹھن وقت میں سہارا دینا ہی تہذیب کی ابتداء ہے۔"

Follow

Address

Kahuta

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when AQ Spark Tv posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category