روزنامہ فیس بک پاکستان

روزنامہ فیس بک پاکستان FIRST TIME IN PAKISTAN
DAILY FACEBOOK NEWS PAPER
03002105013
03212335884
[email protected] FASHION. SPORTS. BEAUTY TIPS. POETRY. AND
MORE....!!!!

سندھ میں نمبر پلیٹس کا معاملہ ۔ حکومت سندھ کا فیصلہ ۔9- اگست
09/08/2025

سندھ میں نمبر پلیٹس کا معاملہ ۔ حکومت سندھ کا فیصلہ ۔
9- اگست

سوال تو ہوگا ۔جشنِ آزادی اور کراچی ۔تحریر مصباح الدین شیخ ۔
09/08/2025

سوال تو ہوگا ۔
جشنِ آزادی اور کراچی ۔
تحریر مصباح الدین شیخ ۔

ہر خبر سے با خبر ۔29-July-2025
28/07/2025

ہر خبر سے با خبر ۔
29-July-2025

ہر خبر سے با خبر ۔
28/07/2025

ہر خبر سے با خبر ۔

ہر خبر سے با خبر ۔جولائی - 29 -
28/07/2025

ہر خبر سے با خبر ۔
جولائی - 29 -

پولیس کے اندر بےاختیاری یا بااختیار کانسٹیبل عقیل ؟ آرام باغ کے منشی عقیل کے تبادلے کا معمہکراچی (کرائم رپورٹر)کراچی پول...
21/07/2025

پولیس کے اندر بےاختیاری یا بااختیار کانسٹیبل عقیل ؟

آرام باغ کے منشی عقیل کے تبادلے کا معمہ

کراچی (کرائم رپورٹر)

کراچی پولیس کا نظام ایک بار پھر عوام کی نظروں میں سوالیہ نشان بن گیا ہے، جب ایک معمولی پولیس کانسٹیبل کا تبادلہ نہ صرف رکوا دیا گیا بلکہ وہ آج بھی اپنی پرانی پوسٹنگ پر ڈیوٹی انجام دے رہا ہے، حالانکہ اعلیٰ ترین افسران کی جانب سے واضح احکامات جاری ہو چکے ہیں۔

پولیس کانسٹیبل نمبر 39622 محمد عقیل، جو کہ تھانہ آرام باغ میں منشی کی حیثیت سے تعینات ہے، گزشتہ کہی ماہ اسی تھانے میں براجمان ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 17 جولائی 2025 کو ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے باقاعدہ حکم نامہ جاری کیا گیا، جس میں عقیل کو کورٹ پولیس کراچی میں فوری تبادلے کا حکم دیا گیا۔ مذکورہ آرڈر نمبر ETS 77570-77/2025 کے تحت واضح لکھا گیا کہ محمد عقیل کو آرام باغ تھانے میں کسی بھی صورت دوبارہ تعینات نہ کیا جائے۔

اگلے ہی روز، یعنی 18 جولائی 2025 کو ایس ایس پی ساؤتھ کراچی، محظور علی کی طرف سے باقاعدہ ریلیونگ آرڈر نمبر SSP/D.S/SSC/TP/-20485-93 جاری کیا گیا، جس میں عقیل کو آرام باغ سے فارغ کر کے، عدالت پولیس کو رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

حکم موجود، مگر عملدرآمد غائب

حیران کن طور پر، یہ تمام احکامات محض کاغذوں تک محدود رہے۔ منشی عقیل آج بھی آرام باغ تھانے میں اپنی ڈیوٹی دے رہا ہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ مزید حیرانی اس وقت ہوتی ہے جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف ایس ایس پی اور ایڈیشنل آئی جی کے واضح احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے بلکہ ایسا کرنے والا کوئی اعلیٰ افسر نہیں بلکہ ایک منشی درجے کا کانسٹیبل ہے۔

کیا ’نوٹوں کی چمک‘ نے قانون کو مفلوج کر دیا ہے؟

پولیس کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کانسٹیبل عقیل کئی ماہ سے آرام باغ تھانے کے اہم معاملات پر قابض ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ نہ صرف روزمرہ کے کاموں پر گہرا اثر رکھتا ہے وہ اس نے لوگ بھتہ خوری کے لیے بھی رکھے ہیں جو تمام آرام باغ کی حدود سے بھتہ لیتے ہیں جس کی تفصیلات بھی شائع کی جائیگی بااثر حلقوں سے بھی اس کے روابط ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک عام کانسٹیبل کس طرح اتنا بااختیار ہو سکتا ہے کہ وہ ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ایس ایس پی ساؤتھ کے احکامات کو نظر انداز کرا دے؟

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوٹوں کی چمک نے افسرانِ بالا کو خاموش کر دیا ہے۔ تبادلے کے باوجود جب کوئی اہلکار پرانی پوسٹنگ پر موجود ہو تو شکوک و شبہات کا جنم لینا قدرتی عمل ہے۔

کیا محکمہ پولیس احتساب سے بالاتر ہو چکا ہے؟

یہ پہلا موقع نہیں کہ پولیس افسران یا اہلکار اپنے تبادلے کے حکم کو معطل کروا کر اپنی پسندیدہ پوسٹنگ پر براجمان رہے ہوں۔ مگر اس کیس میں فرق یہ ہے کہ تمام احکامات کے باوجود، کوئی پوچھنے والا، کوئی انکوائری، یا کسی بھی قسم کی جوابدہی سامنے نہیں آ رہی۔ اس عمل نے نہ صرف عوام بلکہ محکمہ کے ایماندار افسران میں بھی شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے۔

1. کیا ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ایس ایس پی ساؤتھ جیسے اعلیٰ افسران کا حکم بے اثر ہو چکا ہے؟

2. کیا محمد عقیل کے پاس کوئی سیاسی یا مالی پشت پناہی ہے؟

3. کیا محکمہ پولیس میں تبادلوں کے نام پر کوئی اندرونی مارکیٹ قائم ہو چکی ہے؟

4. کیا اس معاملے پر کوئی انکوائری ہوگی یا اسے فائلوں میں دفن کر دیا جائے گا؟

ایسے واقعات سے نہ صرف محکمہ پولیس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ عام شہریوں کا نظامِ انصاف پر سے اعتماد بھی متزلزل ہوتا ہے۔ اگر ایک معمولی اہلکار، احکامات کو روندتا پھرے، تو عام شہری کو کیا تحفظ ملے گا؟

اس معاملے کی فوری انکوائری کی جائے۔

محمد عقیل کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔

تبادلوں کے نظام کو شفاف اور خودکار بنایا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی پسند و ناپسند کو روکا جا سکے۔

نوٹ: اگر محکمہ پولیس اور حکومت سندھ اس معاملے پر خاموشی اختیار کرتی ہے، تو یہ سمجھا جائے گا کہ قانون صرف کمزور کے لیے ہے، طاقتور اس سے بالاتر ہے

اس ویڈیو کو سمجھنے کے لیئے پاکستان سے محبت لازمی ہے، اگر دل میں پاکستان سے محبت نہیں ہے تو یے ویڈیو آپ کے لیئے نہیں ہے ۔...
26/04/2025

اس ویڈیو کو سمجھنے کے لیئے پاکستان سے محبت لازمی ہے، اگر دل میں پاکستان سے محبت نہیں ہے تو یے ویڈیو آپ کے لیئے نہیں ہے ۔
ہاں البتہ یے ویڈیو محب وطن پاکستانی عوام کے بہت کام آنے والی ہے۔

https://youtube.com/live/VPrwcHc5iiM?feature=share

اگر یے ویڈیو آپ کے مطابق ہے تو لازمی شئیر کریں اور اپنی رائے بھی comments میں شامل کریں۔
شکریہ ۔

Note: Clicks TV makes a video for the public on this topic that informs the public. The purpose of any video is not to hurt anyone, Clicks TV highlights the ...

کراچی کے تمام تاجروں نے 26 اپریل کی ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ۔میرا سوال تو یے ہے کہ عتیق میر اور رضوان عرفان لاتع...
24/04/2025

کراچی کے تمام تاجروں نے 26 اپریل کی ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ۔
میرا سوال تو یے ہے کہ عتیق میر اور رضوان عرفان لاتعلقی کا اعلان کب کریں گے یا پھر أن کے لیئے سب معاف ہے کیونکہ یے کراچی کی مادری زبانوں سے تعلق نہیں رکھتے ان کا تعلق بھی اہل پنجاب سے ہے اس وجہ سے ان کو سب معاف ہے۔
کراچی دشمنی برداشت نہیں ہوگی پھر وہ کسی بھی زبان سے تعلق رکھتا ہو، اگر عتیق میر اور رضوان عرفان نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا تو سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ ان کراچی دشمنوں کے خلاف آواز بلند کی جائے گی پھر چاہے ان دونوں کی سپورٹ کسی بھی ونگ سے ہوتی ہو یا پھر پنجابستان کی أس پالیسی سے جو بھارت کے ساتھ مل کر خالصتان بنانے کی ہو، ہم بطور بانیان پاکستان اور محب وطن پاکستانی عوام کبھی بھی کسی کو پاکستان کے خلاف کام کرنے نہیں دیں گے جب ہم نے اپنے سیاسی لیڈر کو اس وجہ سے چھوڑ دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال کرگیا تو ہم پاکستان اور پاکستان چلانے والے شہر کراچی کے دشمنوں کے بھی نہیں چھوڑیں گے۔
کراچی کی عوام کا مطالبہ ہے کہ جس میٹھا رام کی سرپرستی پر عتیق میر اور رضوان عرفان اپنی سپورٹ پروگرام چلارہے ہیں وہ ہی میٹھارام والے ان کا سوفٹویئر اپڈیٹ کر کہ کراچی میں کاروباری فسادات کو ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کراچی کاروبار کرے گا تو پاکستان چلے گا اور پاکستان چلے گا تو ہم سب چلے گئے ۔
مصباح الدین شیخ

https://whatsapp.com/channel/0029VaD3Vq44Y9ledKBklY1G

01/01/2025
کراچی میں تاجر رہنما بنا دکانداروں کا دشمن ۔ مصباح الدین شیخ ۔60 ہزار روپے ہر ماہ فکس ٹیکس کراچی دشمنی کا ثبوت ہے ۔ مصبا...
24/07/2024

کراچی میں تاجر رہنما بنا دکانداروں کا دشمن ۔ مصباح الدین شیخ ۔
60 ہزار روپے ہر ماہ فکس ٹیکس کراچی دشمنی کا ثبوت ہے ۔ مصباح الدین شیخ ۔
کراچی ( پ ر ) گزشتہ روز مصباح الدین شیخ کے آفس میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع ایف بی آر کی جانب سے لگائے گئے دکانداروں پر ناجائز ٹیکس پر اپنی آواز بلند کرنا اور خودساختہ تاجر رہنما کی جانب سے مصباح الدین شیخ پر جھوٹے الزامات لگانا تھا ، اجلاس میں ایف بی آر آفس میں ہونے والے معاملات پر بات چیت کی گئی جس کی تفصیلات یے ہے کہ چند روز قبل ایف بی آر آفس کراچی میں اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں کراچی کے دکانداروں پر ہر ماہ 60 ہزار روپے فکس ٹیکس لگانے کے حوالے سے بات چیت کی گئی ، ایف بی آر کے اجلاس میں تاجر رہنماؤں نے شرکت کری، اجلاس میں موجود ایف بی آر سے انسپکٹر مزمل، عبدالرحمن کنوینر FBR۔
تاجر رہنماؤں میں سے شیخ حبیب چیئرمین کراچی سندھ تاجر اتحاد۔
راشدخان چیئرمین آل کلفٹن تاجر اتحاد ۔
شیخ محمد ارشاد چیئرمین جامع الائنس مارکیٹس ایسوسیشن۔
جمیل پراچہ چیئرمین سندھ تاجر اتحاد ۔
شیخ خالدنور چیئرمین کراچی ایڈمن۔
اسماعیل لالپوریہ ممبر FPCCI۔ موجود تھے اسکے علاؤہ شریف میمن بولٹن مارکیٹ سے، ایف بی آر کے اس اجلاس کا موقف تھا کہ کراچی میں ہر دکاندار پر 60 ہزار روپے کا فکس ٹیکس لگایا جائے جس پر تاجر رہنماؤں نے بھرپور احتجاج کیا مگر اس اجلاس میں ایک تاجر ایسا بھی تھا جس نے ایف بی آر کے اس فیصلے پر رضامند ظاہر کری جس پر وہاں موجود دیگر تاجر رہنماؤں کی جانب سے مخالفت کی گئی، مخالفت کرنے والوں میں شیخ ارشاد ، خالد نور ، راشد خان اور شیخ حبیب سر فہرست رہے، ایف بی آر کے آفس میں ہونے والے اجلاس میں شریف میمن کا کہنا تھا کہ مجھے 60 ہزار روپے فکس ٹیکس دینے سے فرق نہیں پرتا کیونکہ میں رشوت دیکر اپنے پیسے وائٹ کرواتا ہوں اس کے بعد مصباح الدین شیخ نے سوشل میڈیا پر اس کے خلاف بھرپور مہم چلائی تاکہ کراچی کی عوام کو اس بات کا پتا چلے کہ کونسا تاجر ہے جو کہ اپنی مفادات کے لیئے کراچی کی عوام کا دشمن ہے، مصباح الدین شیخ کے آفس میں اس حوالے سے بات چیت کرنے کے لیئے کراچی سے الیکٹرانک میڈیا ، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے دوستوں کا ایک اجلاس ہوا جس میں مصباح الدین شیخ نے کہا کہ کراچی کی عوام پر پہلے ہی بہت زیادہ بوجھ ہے باوجود اسکے عوام کو کسی بھی طرح کا فائدا نہیں دیا جاتا، مصباح الدین شیخ نے کہ اگر کراچی کے دکانداروں پر مزید فکس ٹیکس لگا کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو کراچی کی عوام اپنے کاروباری معاملات بھی ختم کر کے ملک چھوڑ کر چلی جائیں گے مصباح الدین شیخ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان بلخصوص کراچی کے حالات اس قدر خراب کردیے گئے ہیں کہ نوجوان ملک میں رہنے کو تیار ہی نہیں ہے اب اس فکس ٹیکس کے بعد ہر کاروباری شخص بھی ملک میں رہنے کو تیار نہیں ہوگا جس سے سب سے بڑا نقصان میڈیا کا ہے، مصباح الدین شیخ نے کہا اگر کراچی کے دکاندار ہی ملک چھوڑ گئیے تو تمام فیکٹریاں اور کمپنیاں بند ہو جائیں گی جس سے ہر ادارے کو نقصان ہے بلخصوص میڈیا کے پاس ویسے ہی اشتہارات کا بہران ہے اگر کاروبار بند ہوگیا تو میڈیا کے پاس بھی صرف اپنے ادارے کو بند کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا، اجلاس میں آئے ہوئے الکٹرانک میڈیا ، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے تمام دوستوں نے مصباح الدین شیخ کے ساتھ مل کر اس بات عزم کیا ہے کہ ایف بی آر کے اس اقدام اور شریف میمن جیسے عوام دشمن خودساختہ تاجروں کے خلاف پھر پور مہم چلائیں گے جس پر مصباح الدین شیخ نے ان سب دوستوں کا شکریہ ادا کیا۔
جاری کردہ مصباح الدین شیخ ۔
03002105013
[email protected]

Address

RB6/111 First Floor Homoeopathic Market Aram Bagh Road
Karachi Lines
74200

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when روزنامہ فیس بک پاکستان posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to روزنامہ فیس بک پاکستان:

Share

Category