27/03/2025
سعودی عرب کے شہر "القصیم" میں واقع کھجوروں کے ایک باغ میں کم و بیش کھجور کے 2 لاکھ درخت ہیں اور یہ باغ راہِ اللہ میں وقف ہے..
اِس باغ میں 45 قِسم کی کھجوریں ہوتی ہے، یہاں کی سالانہ پیداوار 10 ہزار ٹن کھجور ہے..
یہ باغ روئے زمین میں پایا جانے والا سب سے بڑا وقف ہے..
اِس باغ کی آمدنی سے دُنیا کے مختلف ممالک میں مساجد کی تعمیر ، خیراتی کام اور حرمین شریفین میں افطاری کے
دسترخوان لگائے جاتے ہیں..
یہ باغ سعودی عرب کے امیر ترین شخص "سلیمان الراجحي" نے اللہ کی راہ میں وقف کِیا ہے..
سلیمان الراجحي نے غُربت میں آنکھ کھولی ، وہ اسکول میں پڑھ رہے تھے کہ ایک دن اسکول اِنتظامیہ نے تفریحی ٹُوور تشکیل دِیا اور ہر طالب علم سے ایک ایک ریال جمع کروانے کو کہا ، یہ گھر میں جاتے ہیں مگر والدین کے پاس ایک ریال تک نہیں ہوتا ، یہ بہت روتا ہے ، ٹُوور کے لِئے جانے کی تاریخ قریب آتی ہے ، اِدھر اِن کے سہ ماھی اِمتحانات کا رزلٹ آتا ہے ، یہ کلاس میں پوزیشن لیتے ہیں اور ایک فلسطینی اُستاد بطورِ اِنعام اِنہیں 1 ریال دیتا ہے..
یہ دوڑتے ہوئے تفریحی پروگرام کے مسئول کے پاس جاتے ھیں اور 1 ریال جمع کراتے ہیں..
وقت کو جیسے پر لگ جاتے ہیں ، یہ اپنی تعلیم مکمل کر کے جدہ شہر میں ایک کمرے کو بنک کا نام دے کر کام شروع کرتے ہیں ، مختصر عرصے میں الراجحي کے نام سے بنکوں کا ایک جال پورے سعودی عرب میں پھیل جاتا ہے..
سلیمان الراجحي اپنے اِس فلسطینی اُستاد کی تلاش میں نِکلتے ہیں ، اُستاد سے ملاقات ہوتی ہے ، وہ ریٹائرڈ ہو چُکے ہیں ، معاشی حالات ایسے کہ گھر کا چولہا جلانا مُشکل ہوا پڑا ھے ، راجحی اپنے فلسطینی اُستاد کو گاڑی میں بِٹھاتے ہیں اور اُن سے کہتے ہیں کہ میرے اُوپر آپ کا قرض ہے..
اُستاد آگے سے کہتا ہے کہ مجھ مسکین کا کِس پر قرض ہو سکتا ہے ، راجحی اپنے اُستاد کو یاد کراتے ہیں کہ سالوں پہلے آپ نے مجھے 1 ریال اِنعام دِیا تھا ، اُستاد مُسکراتا ہے کہ آپ اب وہ ایک ریال مجھے واپس کرنا چاہتے ہیں؟..
راجحی ایک بنگلے کے سامنے گاڑی کھڑی کرتا ہے جِس کے سامنے ایک بیش قیمت گاڑی بھی کھڑی ہے ، راجحی اپنے اُستاد سے کہتا ہے یہ بنگلہ اور گاڑی اب سے آپ کے ہیں ، مزید آپ کے تمام اخراجات ہمارے ذِمہ ہوں گے..
فلسطینی اُستاد کی آنکھوں میں آنسو آتے ہیں اور کہتا ہے کہ یہ عالی شان بنگلہ یہ مہنگی گاڑی یہ تو بہت زیادہ ہے..
اُستاد آگے سے کہتا ہے کہ مجھ مسکین کا کِس پر قرض ہو سکتا ہے ، راجحی اپنے اُستاد کو یاد کراتے ہیں کہ سالوں پہلے آپ نے مجھے 1 ریال اِنعام دِیا تھا ، اُستاد مُسکراتا ہے کہ آپ اب وہ ایک ریال مجھے واپس کرنا چاہتے ہیں؟..
راجحی ایک بنگلے کے سامنے گاڑی کھڑی کرتا ہے جِس کے سامنے ایک بیش قیمت گاڑی بھی کھڑی ہے ، راجحی اپنے اُستاد سے کہتا ہے یہ بنگلہ اور گاڑی اب سے آپ کے ہیں ، مزید آپ کے تمام اخراجات ہمارے ذِمہ ہوں گے..
فلسطینی اُستاد کی آنکھوں میں آنسو آتے ہیں اور کہتا ہے کہ یہ عالی شان بنگلہ یہ مہنگی گاڑی یہ تو بہت زیادہ ہے..
راجحی کہتا ہے اِس وقت آپ کی جو خوشی ہے اِس سے بڑھ کر میری خوشی کا عالم تھا جب آپ نے مجھے 1 ریال اِنعام دِیا تھا..
ایسے محسن شناس اِنسان کو اللہ ضائع نہیں کرتا..
سلیمان الراجحی نے 2010 میں اپنے بچوں ، بیگمات اور عزیز و اقارب کو بُلا کر اپنی دولت اُن سب میں تقسیم کر دی اور اپنے حِصے میں جو کچھ آیا وہ سب وقف کر دِیا..
اِس وقت سلیمان الراجحي کے وقف کی مالیت 60 ارب ریال سے زیادہ ہے..
یہ سعودی الوطنیہ کمپنی اور الراجحی بینک کے مالک ہیں، جنہوں نے کورونا وائرس کیلئے 170/ ملین ریال امداد کے طور پر دیا ہے، اور مکہ مکرمہ کے اندر دو ہوٹل وزارت صحت کے حوالے کردیا ہے۔
گنیز بک میں اب تک سب سے بڑے وقف کے طور پر یہ باغ ریکارڈ کے طور پر درج ہے۔۔
فوربس میگزین نے انہیں دنیا کے بیس عظیم فیاض لوگوں میں شمار کیا ہے۔ ان کی سوانح حیات پڑھنے کے لائق ہے۔ شاید سعودی عرب کا کوئی شہر ایسا نہیں ملے گا، جہاں الراجحی فیملی کی طرف سے مسجدیں نہ تعمیر کی گئی ہو، نیز دعوتی سینٹرز، مقراۃ قرانيۃ خیراتی جمعیت وغیرہ میں آپ کا بھر پور تعاون رہتا ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ اپنے ملازمین کو ماہ ختم ہونے سے پہلے ان کی اجرت دے دیتے ہیں جن ملازمین کی تعداد ۱۵۰,۰۰۰ ڈیڑہ لاکھ سے ذیادہ ہے
ٔده