29/11/2025
بارگاہِ عشق ۔۔۔۔۔ ||
یہ وہ مقام ہے جہاں حقیقت آدم کے روبرو ہوتی ہے
بارگاہِ عشق کوئی مسجد خانقاہ یا حجرہ
نہیں ہوتا یہ وہ مقام ہے جہاں انسانیت معراج
پاتی ہے بندے کے اندر خداداد نور کی پہچان ہوتی ہے
زمان و مکان سے آزاد ہے۔۔۔۔ !
یہاں نہ رات کا اندھیرا ہے نہ دن کی روشنی
بارگاہ عشق فقر کی پہلی درسگاہ ہے۔۔۔۔ !
یہاں لفظوں کے معنی نہیں سکھائے جاتے
یہاں لفظوں کے پیچھے چھپے ہوئے منصوبے سمجھائے جاتے ہیں بتایا جاتا ہے سجدہ زمین پر نہیں
قلب کے اندر ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ !
نماز ہاتھوں کے اٹھانے کا نام نہیں
نماز روح کے اٹھ جانے کا نام ہے۔
اور عشق نماز کی وہ حالت ہے
جس میں انسان خود غائب ہو جاتا ہے
اور خصم حقیقی حاضر ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔ !
مرشد کی بارگاہ میں آ کر
مرید کو اس حقیقت کا اندازہ ہوتا ہے
کہ عشق کوئی جذبہ نہیں
ایک دائمی کیفیت ہے۔۔۔۔۔ !
جس پر کبھی غروب نہیں ہوتا
جس پر کبھی اندھیرا نہیں اترتا۔۔۔۔۔۔ !
بارگاہِ عشق میں بندہ ٹوٹتا نہیں
قائم ہوتا ہے۔۔۔۔۔ !
دنیا کہتی ہے کہ عشق توڑ دیتا ہے
لیکن بارگاہِ عشق سکھاتی ہے
کہ عشق ٹوٹے ہوئے دل کو
سب سے مضبوط بنا دیتا ہے۔۔۔۔۔۔ !
یہاں رونے والا
مسکراتا ہوا واپس جاتا ہے۔۔۔۔ !
یہی بارگاہ عشق ہوتی ہے
جہاں فقر تاج بن جاتا ہے
اور آنسو نور بن جاتے ہیں یہاں مخلص عاشق
کو وہ راز عطا کئے جاتے ہیں جن سے انسانیت
کی تکمیل ہوتی ہے۔۔۔۔۔
بارگاہ عشق ارواح کا میلہ ہے
یہاں فرشتے خاموش کھڑے رہتے ہیں
مقربین ارواح خاموش تسبیح پڑھتی ہیں
کوئی حکم نہیں چلتا
عشق کا اپنا نظام ہوتا ہے
✓خاص بات۔۔۔۔۔۔۔
یہاں آنے والا اپنے ساتھ کچھ نہیں لاتا
نہ عبادتوں کا حساب، نہ نیکیوں کا دفتر،
اور نہ دنیا کا کوئی رتبہ۔
یہاں صرف دل لے جانا پڑتا ہے وہ
بھی ٹوٹا ہوا
بھی بکھرا ہوا
سوز میں جلتا ہوا
بارگاہ عشق جو صحیفے نہیں چاہئے
سوز جگر مانگتی ہے
یہی فنا و بقا کی سرحد ہے۔۔۔۔۔۔۔ !
یہاں عاشق فانی ہو کر باقی ہو جاتا ہے
اپنی ہستی چھوڑ کر اصل ہستی پاتا ہے
مرشد کے قدموں پر
اپنی خواہشیں مٹا کر
اس کی مرضی کو پہچانتا ہے۔۔۔۔ !
فنا کوئی موت نہیں یہ اصل زندگی ہے
بقا کوئی بقا نہیں یہ خصم حقیقی کی
خوشبو کا وہ لمس ہے
جو روح کو ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔۔۔۔۔ !
اور جب روح کو اس بارگاہ میں
اپنے خصم حقیقی کی خوشبو مل جائے
تو اسے پھر نہ دنیا یاد رہتی ہے نہ دنیا والے
پھر اس کی منزل صرف ایک رہ جاتی ہے
وصال حقیقی کی ازلی پیاس جو یار کا لمس
پا کر دوام پاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ !