30/07/2025
عنوان: بادشاہ اور فقیر
تحریر: نعمان مٹھانی (انڈا موڑ کراچی)
کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک بادشاہ تھا۔
مگر ایسا بادشاہ جس کے پاس نہ سلطنت، نہ وزیر، نہ وزیرِاعظم — صرف ایک پرانی سی جھونپڑی، ایک بوسیدہ بستر، اور ایک پلیٹ میں کل کے چاول۔
اس کے برابر میں رہتا تھا ایک فقیر رہتا تھا لیکن ایسا فقیر جس کا اپنا محل تھا! ہاں جی، چھت بھی پکی، دروازے بھی شیشے والے، اور ف*ج میں ہمیشہ دہی ٹھنڈی۔
فقیر کو بادشاہ کی جھونپڑی سے بڑی تکلیف تھی۔ "میرے محل کے ساتھ یہ جھونپڑی؟ یہ تو میری پرسنالٹی خراب کر رہی ہے!" وہ روز سوچتا۔
فقیر نے کئی حربے آزمائے:
ایک دن جھونپڑی کے سامنے خوشبو والا اسپرے مارا، کہ شاید بادشاہ بھاگ جائے۔
دوسرے دن اس کے دروازے پر ’’فروخت ہوچکی‘‘ کا بورڈ لگا دیا۔
لیکن اسے بھی کوئی کام نہ چلا
تیسرے دن یوٹیوب پر "جھونپڑی کیسے ہٹائیں" لکھا، لیکن سگنل ہی نہیں آیا۔
پھر ایک دن، فقیر نے بڑا پلان بنایا — جھونپڑی کو آگ لگا دی!
فقیر خوش! ناچتا پھرتا رہا: "اب میری شان میں کوئی خلل نہیں!"
لیکن، قسمت کی چال کچھ اور تھی۔
جھونپڑی سے آگ نکلی، اور سیدھی محل کو لپیٹ میں لے لیا۔
جھونپڑی جلی، محل جلا، دونوں جل کے خاک ہو گئے۔
اب بادشاہ بھی کنگلا، فقیر بھی بے گھر — دونوں سڑک پر، ایک ہی بینچ پر بیٹھے چنے کھا رہے تھے۔
وقت گزرتا گیا، دوست بن گئے۔
ایک دن فقیر نے پوچھا:
"تمہارا نام بادشاہ خان کس نے رکھا؟"
بادشاہ بولا:
"میرے دادا نے۔"
پھر بادشاہ نے پوچھا:
"تمہارا نام فقیر الرحمن کس نے رکھا؟"
فقیر بولا:
"میرے ابا نے۔"
دونوں خاموش ہو گئے۔
پھر زور سے ہنسنے لگے۔
کیونکہ پتا چلا کہ...
اصل میں صرف نام کے بادشاہ اور فقیر تھے