25/04/2023
یہ کوئی اور نہیں ہمارے ہی اجداد ہیں جو انگریز کا ایک من وزن صرف ایک روپے میں راولپنڈی سے مری تک لے کر جاتے، ان کے پاؤں میں جوتی تک نہیں ہوتی، پنڈی سے مری ستر کلومیٹر کا سفر ایک من وزن اٹھا کر دو دن میں مکمل ہوتا. یہ لوگ انگریز کی خدمت کرتے، اپنی پیٹھ پر سوار کر کے سیر کراتے اور انگریز خوش ہو کر اپنا بچا ہوا کھانا انہیں دے دیتا..
ہمارے اجداد نے ہی انگریزوں کی نوکریاں کیں. تنخواہ لے کر اپنے ہی لوگوں سے لڑتے رہے. انگریز نے ہندوستان پر سو سال حکومت کی، اس دوران کبھی بھی انگریزوں کی مجموعی تعداد پچیس ہزار سے زیادہ نہیں رہی. یہاں انگلینڈ میں ایک مائیگریشن رجسٹر ہے جس میں برطانیہ سے ہندوستان جانے والے 15،447 فوجیوں کے نام لکھے ہوئے ہیں. تین لاکھ ہندوستانی تھے جو انگریزی فوج میں بھرتی ہوئے. بنگال رجمنٹ، پنجاب رجمنٹ، بلوچ رجمنٹ انگریزوں نے بنائی برصغیر کے بھوکے ننگے دو چار روپے ماہانہ وظیفے پر لڑنے مرنے کو تیار تھے. پلاسی کی جنگ میں سراج الدولہ کے خلاف انگریزی فوج میں نوے فیصد ہندوستانی ہی تھے، غداری کرنے والا بھی میر جعفر ہی تھا. سلطان حیدر علی اور اس کے بیٹے ٹیپو سلطان کے خلاف چار جنگیں لڑنے والے کون تھے؟ سرنگاپٹم سے میسور تک میر جعفر نے کس طرح سلطان سے غداری کی، انگریز کو کس طرح وفاداری بیچی.. سب کچھ لکھا ہوا ہے بس آنکھیں کھول کر پڑھنے والا چاہیے. علامہ اقبال نے کہا تھا
جعفر از بنگال و صادق از دکن
ننگِ دیں، ننگِ قوم، ننگِ وطن
پنجاب میں رنجیت سنگھ جو انگریزوں کو مشکل وقت دکھا رہا تھا مسلمانوں کو اس کے خلاف جہاد پر لگا دیا. سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید دہلی میں انگریزوں کے خلاف لڑنے کی بجائے بالاکوٹ سکھوں سے لڑنے پہنچ گئے َاسلحہ گولا بارود انگریزی استعمال ہوتا تھا. انگریز دارالعلوم دیوبند کے سالانہ دورے کرتا تھا، اکابرین دیوبند کو وظائف دیتا تھا. بریلوی اور اہلِ حدیث بھی حکومتی معاونت لیتے رہے ہیں.
آپ کا کیا خیال ہے، پاکستان آزاد ہو گیا ہے؟ انگریز کی بنائی رجمنٹ آج بھی حکمران ہے. عوام آج بھی محکوم ہے، آج بھی راشن کی قطاروں میں مر رہے ہیں اور اشرافیہ آج بھی انگریزی وفاداری نبھا رہی ہے......