03/08/2025
وزیر اعلی بلوچستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے انکوائری کی درخواست یتیم لڑکی کی شادی سے انکار پر، قبائلی جرگے نے یتیم لڑکی کی 4 سالہ اور 9 سالہ بہنیں اور 15 لاکھ نقد ادائیگی کی فیصلہ سنائی.جبکہ 9 سالہ لڑکی کو سسرال نعمت اللہ کے گھر والے ساتھ لے گئے 4 سالہ لڑکی 3 سالہ بعد لے جائیںگے..!
یہ واقعہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق پشتین برشور میں سامنے آئے، حکيم اللہ ( مرحوم ) کی بیٹی کی منگنی نعمت اللہ کے بیٹے سے کی گئی تھی، شادی سے پہلے لڑکی ناظم نامی قبائلی شخص کے گھر پر پناہ لینے گئی، اور پشتون رواج کے تحت "شومیا" ( یہ ایک رسم ہے پناہ لینے کے بعد کچھ کھانا پینا اپنے اوپر حرام کیا جاتا ہے جب تک اسکا مسلہ حل نہ کیا جائے ) ، لڑکی کا مطالبہ یہی تھا کہ میں کسی صورت نعمت کے بھائی سے شادی نہیں کرونگی،
ناظم نے علاقہ مشران اور لمڑ کو انکار کیا کہ میں اس لڑکی کو کسی طور آپ لوگوں کے حوالے نہیں کرونگا جب تک آپ لوگ اسکا مسلہ حل نہ کریں،
علاقہ کے چند لوگ اس نعمت نامی شخص کے گھر گئے کہ اس معاملہ کو حل کیا جائے،
یہاں دو شخص بطور ثالثين ملک اختر جان اور اخوندزاده لمڑ جو کہ نعمت اللہ کی طرف سے ثالث مقرر ہوئے،
ثالثوں نے یہ فیصلہ دیا ،
کہ حکیم اللہ ( جو کہ فوت ہو چکے ہیں، ) کی فیملی مبلغ 15 لاکھ جرمانہ ادا کریگی،
اور اس لڑکی کے 2 بہنیں جنکی عمریں 9 سال اور 4 سال ہیں ( جو کہ یتیم ہیں ) کو نعمت اللہ کو دیئے جائینگے،
چونکہ یہ فیصلہ ان دو لوگوں نے دیا ، ٹھیک اسی وقت 10 سالہ لڑکی کی انکے گھر سے اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ،
اور دوسری 4 سالہ لڑکی کو 3 سال کی مدت تک اپنے والدین کے ہمراہ چوڑ دی گئی کہ ہم 3 سال بعد انکی شادی کے لیے آئینگے،
یہاں اصل سوال یہی بنتا ہے کہ ایک یتیم لڑکی اپنی زبردستی کی شادی کے خلاف آواز اٹھا کر اپنی بنیادی انسانی حق، اسلامی حق کا استعمال کرتی ہے، لیکن اس کے بدلے میں اسکی دوسری چھوٹی بہنوں کو 4 سالہ اور 10 سالہ لڑکیوں کو زبردستی لیا گیا...!
یہ کہا کا انصاف ہیں ہم کس طرف جا رہے ہیں 💔. .