02/05/2025
کو ارادہ قتل کی نیت سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی اور یہ ایف آئی آر 24 اپریل 2025 کی رات کی تاریخ میں درج کی جاتی 24تھانہ پاپوش نگر ناظم آباد اورنگ آباد کی حدود میں اغواکاروں کی ۔ زیر دفعات کے تحت ایف آیف آر درج
365/511/506/34
*ذرائع کے مطابق اہم انکشاف *
*عنوان ۔۔برخلاف پورشن مافیاچالیس گز پر پانچ منزلہ غیرقانونی تعمیرات کی سرگرمیاں عروج پر ہیں ۔اور پاکستان کے مشہور اور معروف صحافی کی جان و مال کو تحافظ فراہم کیا جائے *
*پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کے لئے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے*
*سینئر صحافی اور ان کے گواہان کو پروٹیکشن دی جائے*
*جناب آعلی*
*ڈی جی رینجرز آئی جی سندھ*
*ایڈیشنل آئی جی پی کراچی*
*کمشنر کراچی*
ڈی آئی جی ویسٹ زون
ایس ایس پی سینٹرل
فوری نوٹس لیا جائے
ذرائع کے مطابق سینئر جرنلسٹ کالم نگار عمران قریشی ایک نڈر ایماندار عوامی امنگوں کے ترجمان ہیں
ان کو ارادہ قتل اغواء کی ایف آئی آر 24 اپریل 2025 کی رات کی تاریخی میں درج کی جاتی ہے اور پھر 24 اپریل کو ہی صبح سورے 8 بجے اغواہ کار بیل بی فور ارسٹ کے لیے کیوں اور کیسے کس طرح سے ہائی کورٹ پہنچ گئے یہ ایک سوالیہ نیشان ہے؟ اغواء کاروں کو کب اور کیسے خبر موصول ہوئی کس نے دی کہ ان کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہے ؟ رشوت کے عوض پولیس کی کالی بھیڑوں کی ملی بگھت سے اغواکاروں کو ہائی کورٹ جانے کا موقع فراہم کیا گیا؟ اور سہولت فراہم کی گئی؟ جس کے نتجے میں ایک اور حملہ ہوا جس کی تاریخ مورخہ 28 اپریل 2025 کو صحافی محمد عمران قریشی پر کیا گیا جس کی اطلع فوری طور پر پولیس ہلپ لائین 15 اور متلقہ تھانہ ہذا کو دی گئی بعدازں میڈیکل بھی ہوا اس کے بعد ایس ایس پی سینٹرل کے آفس میں حفاظتی اور شکایاتی درخواست بھی جمع کرادی گئی ذرائع ۔ ارادہ قتل اغواء کی ایف آئی آر درج ہونےکے باوجود ایک اور ہونے والا افسوس ناک جان لیوا حملہ کیس واپس لینے اور جان سے مارنے کی اور سنگین نتایج کی دھمکیا ملنا پولیس میں کالی بھیڑو کی ملی بگھت ہونے کے معترادف ہے؟ذرایع اس خبر نے محکمہ پولیس کےایماندار آعلی افسران بالا پر کئی سوال چھوڑ دیئے ہیں سماجی حلقوں اور کراچی کے بڑے تاجروں صنعتکاروں صحافی برادری سول سوسائٹی نے کہا ہے کہ سینئر صحافی عمران قریشی یا ان کے اہلخانہ یا گواہان کو کچھ بھی ہوتا ہے اسکی تمام تر ذمےداری علاقے میں چالیس گز کے بلڈر سہولت کار پورشن مافیا اس کے علاوہ علاقائی پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں پر لاگو ہوتی ہے کیوں کہ ان کی ملی بگھت سے اغواء کار اور ان کے ساتھیوں سہولت کار ناظم اورنگ آباد میں دندناتے علاقے میں سینئر صحافی عمران قریشی کو تلاش کر رہے ہیں۔ذرایع مزید اہم انکشاف سامنے آئیں ہیں کہ
پاپوش نگر پولیس اسٹیشن میں اغواء کار پورشن مافیا نے پولیس کو گمرہ کرتے ہوئے محکمہ پولیس میں چھپی کی کالی بھیڑوں کی ملی بگھت سے سینئر صحافی محمد عمران قریشی کے خلاف جھوٹے بے بنیاد الزامات کی درخواست دائر کی ہے تاکہ پولیس صحافی کو 7 مئی سے پہلے گرفتار کرلے چوں کہ اغواء کاروں کی بیل کنفرم ہوسکے حیران کن بجا اس کے کہ پولیس حملا آوروں کی ایف آئی درج کرتے کہ سینئر صحافی کے گھر کے ارد گرد گرفتار کرنے کے لئے بھرپور کوشش کچھ یوں کی جارہی ہے کہ محمد عمران قریشی نے علاقائی پولیس کی شکایات کی ہے بذریعہ درخواست ایس ایس پی سینرل کے آفس میں جمع کراوادی ،ذرہع
ذرایع نے یہ بھی بتایا کہ اورنگ آباد کے پورشن مافیا جو کہ چالیس گز پر غیرقانونی تعمیرات کرتے ہیں یہ اغواء کار ایک پیچ پر جمع ہوکر اپنے غیرقانونی کاموں کو جاری رکھنے کے لئےسینئر صحافی عمران قریشی کو اورنگ آباد کے علاقے سے گھر چھوڑنے علاقے سے نکالنے اور جھوٹے بے بنیاد مقدمات جال سازی بن رہے ہیں جیسا کہ اس شہر میں صحافیوں کے ساتھ ہوتا آیا ہے کہ جھوٹے بے بنیاد الزامات میں الجھانا تاکہ ان کے غیرقانونی تعمیراتی اور ناجائز کام جاری و ساری رہیں جس سے پولیس کی کالی بھیڑیوں کی جیبیں بھی ہر وقت گرم رہتی ہیں؟ ۔ اس وقت سینئر صحافی محمد عمران قریشی ان کے اہلخانہ کی جان کو بڑا خطرہ لاحق ہے ۔فلفور اغواء کاروں اور ان کے سہولت کاروں کی گرفتاری کو یقنی بنایا جائے۔