Gabol Media Social

Gabol Media Social Gabol Media Social is a News Channel for Local & Regional News

ہرنائی سے ایک ہی خاندان کے درجنوں افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ ماما قدیر بلوچ دی بلوچستان پوسٹوائس فار بلوچ مسنگ پرسن...
05/01/2025

ہرنائی سے ایک ہی خاندان کے درجنوں افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ ماما قدیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ کو 5690 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے سیاسی و سماجی کارکنان حاجی منیر احمد شاھوانی ، محبوب شاھوانی اور دیگر نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ گذشتہ سال کے آخری مہینے میں ہرنائی سے ایک ہی خاندان کے درجنوں افراد کو گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ رکھا گیا ہے۔
انھوں نے کہا دکی سےسید محمد مری اور عبدالنبی مری کو جبری لاپتہ کیا گیا جبکہ اسی خاندان کے دیگر افراد حسین بخش ولد سید محمد مری کو ایک چیک پوسٹ پر روک کر گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ رکھا گیا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا ہے کہ ہرنائی سے جبری گمشدہ افراد کی تعداد درجنوں میں ہے اور ان کے بارے میں مکمل کوائف دستیاب نہیں۔

انھوں نے کہا گوادر سے بلوچی زبان کے شاعر اسحاق بلوچ کے بیٹے نعمان اسحاق کو بھی جبری لاپتہ کیا گیا ہے ، اور وہاں سڑکوں پر بچے کی بازیابی اور انصاف کے لیے احتجاج ہو رہا ہے۔ ہم ان زیادتیوں اور جبری گمشدگیوں کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا وی بی ایم پی کا تاریخی بھوک ہڑتالی کیمپ ریاستی مظالم کے خلاف ہے لیکن پاکستانی فورسز کو یہ پر امن احتجاج بھی گوارا نہیں۔ شروع سے ہی ہمیں خفیہ اداروں کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہمارے اوپر حملے ہوئے ہیں لیکن ہم نے ثابت قدمی سے اس احتجاج کو جاری رکھا ہے۔

ماما قدیر نے تشویش کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں پر امن جدوجہد اور سیاست کے راستے مسدود کیے گئے ہیں۔ ریاست نہیں چاہتی کہ انصاف کے لیے اٹھنے والی آوازیں دنیا تک پہنچیں۔

-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ کو 5690 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے سیاسی و سماجی کارکنان حاجی منیر احمد شاھوانی ، م....

05/01/2025
05/01/2025
ایران: 7 بلوچ قیدیوں کو پھانسی دی گئی دی بلوچستان پوسٹایران کے پانچ جیلوں میں قید کم از کم 7 قیدیوں کے پھانسی کے حکم پر ...
16/12/2024

ایران: 7 بلوچ قیدیوں کو پھانسی دی گئی

دی بلوچستان پوسٹ

ایران کے پانچ جیلوں میں قید کم از کم 7 قیدیوں کے پھانسی کے حکم پر عملدرآمد کیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ 7 قیدیوں کو، جن میں سے 5 بلوچ شہری تھے، کو منشیات اور قتل سے متعلق الزامات میں پھانسی دی گئی۔

ایک مقامی بلوچ نیوز کے مطابق آج کم از کم 7 قیدیوں کی پھانسی کے حکم پر عمل درآمد کیا گیا۔

جن میں عبدالباسط توتازی 38 سالہ نواب اہل روستای، عبدالناسر توتازی38 سالہ بیٹا امیر حمزہ، نعمتُ لله توتازہی 33 سالہ ، محمد علی 36 سال اور رضا خرکوہی ۴۳ ساله شامل ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ عبدالباسط اور عبدالناصر اور نعمت اللہ کو منشیات سے متعلق جرائم کے ایک مشترکہ مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔

اس کے علاوہ رضا اور محمد علی کو تقریباً سات سال قبل منشیات سے متعلق جرائم کے ایک مشترکہ مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور سزائے موت سنائی گئی تھی۔

جیل میں دو دیگر قیدیوں کو پھانسی دی گئی جن میں سے ایک خاتون بھی ہے۔

واضح رہے کہ سال 2024 کے پہلے چھ ماہ میں ایران کی جیلوں میں کم از کم 34 بلوچ شہریوں کو پھانسی دی گئی۔ 27 بلوچ شہریوں کو منشیات اور 7 دیگر کو قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی۔

انسانی حقوق کے کارکن ایک طویل عرصے سے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ایران میں سزائے موت دینے میں غیر متناسب طور پر ایران کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے تحت شمال مغرب میں کردوں کو جبکہ جنوب مغرب میں عرب نسل کے لوگوں کو اور جنوب مشرق میں بلوچ نسل کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

-

ایران کے پانچ جیلوں میں قید کم از کم 7 قیدیوں کے پھانسی کے حکم پر عملدرآمد کیا گیا۔ بتایا جارہا ہے کہ 7 قیدیوں کو، جن میں سے 5 بلوچ شہری تھے، کو منشیات اور قتل سے متعلق ال...

16/12/2024
16/12/2024

Wahab Baloch sings BSAC’s song at Saba Literary Festival Kech. keywordsWahab BalochDr Sabhia Baloch Bsac BalochistanKechTurbatSabaLiteraryFestival Balochista...

16/12/2024

احتجاجی کیمپ میں سیمنار کی تیاریاں مکمل۔ کچھ ہی دیر میں سیمنار کا آغاز کیا جائے گا۔ کوئٹہ بھر کے تمام طلباء و طالبات ، سیاسی کارکنان اور عوام سے شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔

بولان میڈیکل کالج کی بندش کے خلاف احتجاجی کیمپ بارہویں روز بھی جاری۔

November 6,2024www.aslamshahreport.comکراچی میں زمینوں پر قبضہ کا گھناونا کھیل جاری ہے، 33719 اور 5681 ایکٹر اراضی انگری...
07/11/2024

November 6,2024
www.aslamshahreport.com
کراچی میں زمینوں پر قبضہ کا گھناونا کھیل جاری ہے، 33719 اور 5681 ایکٹر اراضی انگریز سرکار نے الاٹ کی تھی اس پر قبضہ مافیا جعلی الاٹمنٹ کے ذریعے ہتھیا رہی ہے۔
پانچ دیہات زمین کے مالک خان بہادر مراد خان کے اصل وراث دربدر، ان کی اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ جاری ہے۔
بند مراد، مائی گاڑی، جام چاکرو، منگھوپیر اور حب دیہات کے مالک اور وراث محمد حنیف ولد نصراللہ کا خاندان ہے، لیکن اب وہ بھی بے یار و مددگار، دربدر پھر رہا ہے۔

کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی کے پانچ دیہات میں 33719 ایکٹر اور5681 ایکٹر اراضی کے مالک خان بہادر مراد خان مرحوم ولد حاجی ابراہیم خان کے اصل وراث دربدر پھر رہے ہیں،دیہہ ساکرو حب ضلع بلوچستاں میں بھی ان کی 840 ایکٹر ملکیت اراضی بھی موجود ہے، جبکہ قبضہ مافیا نے جعلی اندارج سے زمین ہتھیانے کیلیئے ریونیو اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کی ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کی زمینیں اب تک ہڑپ کر چکے ہیں،جن میں حب ڈیم،منگھوپیر میں واٹر بورڈ کی اراضی،ہمدرد اسکول، کالج، یوینورسٹی، جام چاکرو لینڈ فل سائیڈ، یوسف گوٹھ ٹرمینل، اے ایس ایف سیکورٹی، سرجانی ٹاون،ایف ایس ایف بلڈرز کی تمام زمینیں، فلک ناز، گلشن الہی، مہران پارک،گل محمد گوٹھ، گبول گوٹھ، متعدد گوٹھ، ہاوسنگ سوسائٹیز، کالونیاں،آبادیاں کے ساتھ محمد حسین، کریم، جعفر، موسیٰ سمیت دیگر لینڈ مافیاز نے زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ مدیحہ بند مراد کی زمین پر 5681 ایکٹر اراضی موجود ہے، نادرن بائی پاس پر بھی زمین موجود ہے جن میں بڑے بڑے نام والے لوگوں نے جعلی دستاویزات پر زمینوں پر قبضہ جما چکے ہیں جبکہ مزید زمینوں پر قبضے کا گھناؤنا کھیل و کاروبار کا سلسلہ جاری ہے۔ 1886ء سے 2008 تک زمینوں میں کوئی تبدیلی یا ریکارڈ آف رائٹس میں ردوبدل نہیں ہوسکا تاہم 2008ء اور 2013ء کے سانحہ میں آگ لگنے یا جان بوجھ کر آگ لگانے کے واقعات میں ریونیو بورڈ کا ریکارڈ اور فائلیں جل گئیں یا جلا دی گئیں اور پھر جعلی اندارج کا سلسلہ شروع ہوا۔ کئی کھاتوں کا اندارج بھی بوگس ثابت ہوچکا ہے جبکہ زمینوں کی خرید و فروخت لینڈ مافیا کھلے عام کر رہی ہیں۔ خان بہادر مراد خان ایک انجینئر اور بندمراد ڈیم کنٹریکٹرتھے انہیں انگریز سرکار نے کراچی میں عمارات کی تعمیرات، نئی بلڈنگ، روڈز اور بند بنانے کے کنٹریکٹ انجینئر مراد خان کو دیئے تھے، 1867ء میں بند بنانے اور اس کی تعمیرات کا کنٹریکٹ دیا تھا۔ ان کی بہادری، محنت، لگن، خدمت اور ایمانداری دیکھ کر ایک ریزولیشن کے ذریعے ریونیو ڈپارٹمنٹ نمبر 2789, 20 دسمبر 1867 کو W H HAVELICK کمشنر ریونیو نے 33719 اور 5681 ایکٹر زمین الاٹ کی اور اس کی حدبندی ویسٹ سلسلہ مارئی گاڑی سے ایسٹ جام چاکرو سے جنوبی وینگی منگھو پیر سے نارتھ میٹھا گھر حب ڈیم تک کا ایریا علاقہ مجموعی طور پر 33719 ایکٹر زمین انہیں دی گئی۔ خان بہادر مراد خان ولد حاجی ابراہیم خان پٹھان کا پٹھان بلوچ قبیلہ افغانستان میں آباد تھا جو بعد میں ہجرت کر کے کراچی میں آباد ہوا۔ مبینہ طور پر بورڈ آف ریونیو اور عدالتی فیصلوں سے خان بہادر مراد خان کی وارثی زمین ثابت ہوچکی ہے۔ مراد خان کا انتقال 1875ء میں ہوا۔ ان کی اولادوں میں لڑکی اور ایک بیٹا لقمان خان، عبدالعزیز کی اولاد عبدالرحمن، انصراللہ کی اولادوں میں محمد حنیف ولد نصراللہ و دیگر حقیقی وارثوں میں زمین موروثی ملکیت ہے اور ریکارڈ آف رائٹس اور بورڈ آف ریونیو کے ریکارڈ میں خان بہادر مراد خان کے اصل وارث ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے قیام 2008ء میں ریونیو کے ریکارڈ کی عمارت میں آگ لگنے کی آڑ میں اہم ریکارڈ غائب کیا گیا۔ 2012 میں کراچی میں گروہی جھگڑے کے دوران زمینوں پر قبضہ کا آغاز ہوا اور بوگس داخلوں کے ذریعے ریکارڈ آف رائٹس کے کھاتے تبدیل کیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق دیہہ بند مراد کی سروے نمبر ون سے 408 تک نقشے میں مع ناکلاس خان بہادر مراد خان ولد حاجی ابراہیم خان 1887ء انگریز دور سے موجود ہے۔ اس وقت سروے نہیں کی گئی تھی،جن میں ان کی زمین 33719 ایکٹر اور 5681 ایکٹر اراضی دیہہ بند مراد، دیہہ مائی گاڑی دیہہ جام منگھوپیر سے میٹھا گھر حب ڈیم تک کا مجموعی اراضی الاٹ کی گئی۔ 1907ء سے لیکر 1912ء کے درمیان کراچی میں سروے شروع کیا گیا اور دیہہ بند مراد سے جاچاکرو تک کی زمین خان اسٹنٹ مراد خان کے نام کی گئی لیکن بعض لینڈ گریبرز نے بورڈ آف ریونیو سے ملی بھگت اور گٹھ جوڑ کر کے ریکارڈ چرا لیا،جبکہ مختیار کار نے فارم سیون کے ذریعے اندراج نمبر 68/96 بتاریخ 10 مارچ 1979 کو نصراللہ ولد عبدالرحمن کی جائیداد کو محمد حنیف ولد نصراللہ کو منتقل کیا۔ جس کا اسسٹنٹ کمشنر مجسٹریٹ کا خط نمبرNO.ACM/SCM/63 ہے،31 مارچ 2009 میں بھی افسران نے تصدیق کی تھی اور سند کے ساتھ فرد بھی جاری کیا۔ محمد حنیف ولد نصراللہ کو مختیار کار گڈاپ ٹاون نے 20 دسمبرب2008ء 86-38 ایکٹر اراضی کی NOC برائے سیل بھی جاری کی تھی۔ انٹری نمبر 68 بتارٰیخ 4 مارچ 1952 میں رجسٹر نمبر 61 ریکارڈ آف رائٹس میں نصراللہ ولد عبدالرحمن خان کے حکمنامہ نمبر R/2228 بتاریخ 29 مئی 1948ء کلکٹر کراچی میں ایریا اور سروے نمبر، اندارج نمبر 96 میں مختیارکار نے تصدیق کی ہے۔ 31 مارچ 2009 میں بھی افسران نے تصدیق کی تھی اور سند کے ساتھ فرد بھی جاری کیا تھا۔ میجر جنرل ریٹائرڈ محمد اکبر خان نے کلیم کیا کہ انٹری نمبر 68/82 بتاریخ 14 نومبر 1954ء کا اندارج کرایا ہے تاہم ریکارڈ پیش نہ کر سکے جبکہ مختیار کار نے بتایا کہ ناکلاس نمبر 20 میں 20 ایکٹر اراضی اور ناکلاس 55 میں 25 ایکٹر اراضی مشکوک پیش کی ہے جنکا ریکارڈ پیش نہیں کیا جاسکا اندراج نمبر 82/58/108 بتاریخ 8 اکتوبر 1954ء میں زرعی اراضی فنانس کارپوریشن کو سروے نمبر 33 سے 38، 40 سے 48، 53، 70 سے 78 اور 94 سے 97 تک بغیر کسی مجاز ادارہ کی اجازت کے اراضی دے دی گئی ہے۔کسی سروے، اندراج کے ساتھ کسی ویریفیکشن کے بغیر میجر جنرل اکبر خان کو دے دی گئی ہے۔124 ناکلاس 40 ایکٹر کو اندارج نمبر 69 میں اکبر خان کو کر دی گئی ہے، جبکہ دیگر میں عبداللہ پٹھان ولد عبد الصمد شراکت عبد الرحیم گبول ولد فتح محمد گبول کے کھاتے ناکلاس 20، 124دیگر سروے انٹریاں، علی محمد ولد خداداد شراکت عبدالرحیم گبول اور علی محمد کی اولاد غلام محمد، محمد عزیز، حاجی یعقوب ناکلاس 20 ،124 سروے نمبر 19 سے 11 تک بوگس اندارج ہین،اور دیدار گل حسن رند ناکلاس 20،54،56 عبدالطیف رند، یار محمد رند کے نام اندراج ہے فتح محمد ولد مولوی پیر محمد سرکار سے ناکلاس 20 میں اندارج کی گئی،مسماۃ شیر بانو زوجہ عیب خان ولد ابراہیم خان رند سروے نمبر29 سے 32 سے، 49 سے 52، 79 سے 80، 93 سے99 اور 102 تک خریدار سعید احمد ولد ادریس قریشی کے نام کی گئی ہے جبکہ زہرہ پٹھان کھاتہ بوگس انٹریاں یہ کھاتہ پہلے عیب خان سے سعید احمد سے اچانک ظہیر الدین و زہرہ پٹھان تک کیسے ریکارڈ ہوئے موجود نہیں۔ بوگس انٹریوں میں 29 سے 32,، 49 سے 50، 401 سے 402 کا اندراج کی گئی۔ میجر جنرل اکبر خان کھاتہ ناکلاس 20، 20 ایکٹر اراضی ماضی میں میجر جنرل نے اپنے زندگی میں 1972ء کو ناکلاس 20، 20 ایکٹر اراضی فروخت کرںچکے ہیں جس کا ٹھوس ثبوت موجود ہے۔ ریکارڈ بھی موجود ہے پھر 20 ناکلاس کو 620 بیک ڈیٹ میں بوگس انٹری بنائی گئی ہے جس کے شواہد موجود ہیں۔ ناکلاس 20 کی 20 ایکٹر اراضی کی الاٹمنٹ کے خلاف عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ محمد حنیف ولد نصراللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے قدیمی آباؤ اجداد، جدی پشتی1967ء سے 2008ء تک کا ریونیو ریکارڈ موجود ہے۔ سانحہ 21 مارچ 2008 میں جان بوجھ کر آگ لگائی گئی، آگ لگنے کے بعد ہمارے حقیقی ریکارڈ کھاتہ غائب کیا گیا اور اس کے بعد ہیرا پھیری، ردوبدل، قبضہ، لینڈ مافیا کی ناجائز الاٹمنٹ کا تمام ٹبوت و شواہد موجود ہے اور دوسرا سانحہ کراچی فسادات کے دوران کے واقعے 2013ء میں موروثی زمینوں کے ریکارڈ پاور شو پر قبضہ شروع ہوا اور ساتھ ملی بھگت سے کھاتوں اور انٹریوں میں ردوبدل غیر الاٹمنٹ خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوا۔ ان ریکارڈز میں چند افسران نے زمین کو چند بلڈرز جن کے ساتھ گوٹھ کے لوگ بھی ملوث ہیں ان کی سرپرستی میں کراچی اور سندھ کی طاقتور شخصیات کی پشت پناہی میں مظلوم و یتیموں کے حقیقی کھاتے داروں کی زمینوں پر قبضہ ان میں ہیرا پھیری کی گئی۔ ہمارے افسران(بورڈ آف ریونیو)ضلعی انتظامیہ ان کو روکنے میں بظاہر بے بس دکھائی دے رہے ہیں یا چمک کے آگے خاموش ہیں جبکہ حقیقی مالکان مالی حالات کمزور ہونے اور سپورٹ و تعاون نہ ہونے کی وجہ سے بے بس ہیں۔ ان کی اراضی 5681 سے 620 ایکٹر سروے نمبر 33 سے 40, 48 سے 53، 58 سے 70 اور 90 سے 98 تک دیگر ریونیو ریکارڈ کھاتے 1431 ایکٹر 1 سے 28، 30،31، 32 سے 49، 50 سے 63 تک سلسلہ ریکارڈ کھاتہ خان بہادر مراد خان کی ملکیت ظاہر کرتا ہے۔مراد خان کے وراثاء کا کہنا ہے کہ زمین کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ زمین کی ملکیت کی وجہ سے بڑے لینڈ گریبرز نے بھی طالہ آزمائی کر چکے ہیں اور ناکام رہے ہیں۔اب قبضہ مافیا دیہہ بند مراد میں رہائشی منصوبہ بنائیں گے۔ کئی قابضین کے خلاف وارثین کی عدالتی جنگ بھی جاری ہے لیکن کمزور مالی حالت کی وجہ سے ان کے انصاف مشکل نظر آ رہا ہے۔واضح رہے کہ انگریز سرکار نے کراچی دو خاندان کو زمین الاٹ کیاتھا

"شہر کراچی سے آپ کے لیے تازہ ترین اسٹوریز، اپ ڈیٹس اور تبصرے"

جیش العدل کا ایران و پاکستان کی جانب سے ٹھکانوں پر حملے، ارکان کے مارے جانے کی تصدیق دی بلوچستان پوسٹایران اور پاکستانی ...
06/11/2024

جیش العدل کا ایران و پاکستان کی جانب سے ٹھکانوں پر حملے، ارکان کے مارے جانے کی تصدیق

دی بلوچستان پوسٹ

ایران اور پاکستانی فوج کے مشترکہ فضائی حملے کے نتیجے میں جیش العدل کے دو اہم رہنماؤں سمیت 12 ارکان مارے گئے۔

گذشتہ شب مشرقی اور مغربی بلوچستان کے سرحدی علاقے میں ہونے والے فضائی حملے میں کم از کم بارہ افراد کے مارے جانے اور چار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات میڈیا کو موصول ہوئی تھی۔

ان حملوں کے حوالے سے ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ایران نے مشترکہ طور پر ایک مسلح گروہ کے ارکان کو نشانہ بنایا ہے۔

ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں دو گاڑیاں مکمل تباہ ہوگئے ہیں جبکہ 12 افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

دوسری جانب ایران کے زیر انتظام مغربی بلوچستان میں متحرک مذہبی تنظیم جیش العدل نے آج بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ رات شام آٹھ بجے کے قریب پاکستانی و ایرانی فورسز نے سراوان شہر کے سرحدی علاقے میں بلوچستان کے جاری جہاد کے قابل فخر مجاہدوں اور ہیروز پر مشترکہ طور پر شدید فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 12 مجاہدین شہید اور 4 زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا اس فضائی حملے میں تنظیم کے دو اہلکار اور کمانڈر مولانا حافظ ابراہیم سبکزئی عرف حافظ حسن اور “فقیر محمد محمد زہی عرف امیر عمر شہید ہو گئے ہیں۔

تنظیم نے کہا ہے کہ وہ ایران کے حکومت کے خلاف اپنا جہاد جاری رکھینگے اور ساتھیوں کے شہادت کا انتقام لینگے۔

حملوں کے حوالے سے ایرانی میڈیا میں ایرانی حکومتی ذرائع نے ان حملوں کی تصدیق کردی ہے، تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے تاحال سرکاری سطح پر کوئی بیان سامنے نہیں آسکا ہے۔

-

ایران اور پاکستانی فوج کے مشترکہ فضائی حملے کے نتیجے میں جیش العدل کے دو اہم رہنماؤں سمیت 12 ارکان مارے گئے۔ گذشتہ شب مشرقی اور مغربی بلوچستان کے سرحدی علاقے میں ہونے ....

Address

Gulshan Iqbal
Karachi
75400

Telephone

+923332127022

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gabol Media Social posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gabol Media Social:

Videos

Share