Muhammad waqas qureshi

Muhammad waqas qureshi Daily VON NEWS
Har Khabar .Ba Khabar
Reporting Teams. Chairmain Front Line Communications. Daily Voice Of Nation Newspaper.

Daily Published for the 17 year to till.
& ABC Certified Newsp www.dailyvoiceofnation.com
& VON TV First Hybrid Channel.

12/04/2025
 # صومالی قزاقوں کی دیوانہ وار زندگی: ہیرو یا ولن؟صومالی قزاق طویل عرصے سے عالمی دلچسپی کا موضوع رہے ہیں، جنہیں فلموں، خ...
19/03/2025

# صومالی قزاقوں کی دیوانہ وار زندگی: ہیرو یا ولن؟

صومالی قزاق طویل عرصے سے عالمی دلچسپی کا موضوع رہے ہیں، جنہیں فلموں، خبروں اور دستاویزی فلموں میں خطرناک مجرموں کے طور پر دکھایا جاتا ہے جو بحری جہازوں کو اغوا کرکے بھاری تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن کیا ان کی کہانی اس سے زیادہ پیچیدہ ہے؟ کیا وہ صرف مجرم ہیں یا حالات کے ستائے ہوئے افراد؟ دھروو رٹھی کی ویڈیو **"دی کریزی لائف آف صومالی پائریٹس"** صومالی قزاقوں کی حقیقت پر روشنی ڈالتی ہے، ان عوامل کا تجزیہ کرتی ہے جنہوں نے اس رجحان کو جنم دیا اور اس کا عالمی اثر و رسوخ۔

# # **صومالی قزاقی کا آغاز**

# # # **ایک بحران زدہ ملک**
صومالیہ، جو افریقہ کے ہارن میں واقع ہے، دہائیوں سے شدید سیاسی اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ 1990 کی دہائی میں حکومت کے خاتمے کے بعد، ملک میں بدامنی اور لاقانونیت نے جنم لیا، جس سے جرائم کو فروغ ملا اور بعض افراد نے بقا کے لیے قزاقی کا راستہ اپنایا۔

# # # **صومالی سمندری حدود کا غیر ملکی استحصال**
قزاقی کے ابھرنے کی ایک بڑی وجہ غیر ملکی ممالک کی غیر قانونی سرگرمیاں تھیں۔ حکومت کے خاتمے کے بعد، بین الاقوامی ماہی گیری کمپنیوں نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور صومالیہ کے سمندری وسائل کا استحصال شروع کر دیا۔ مزید برآں، بعض ممالک پر الزام ہے کہ انہوں نے صومالی پانیوں میں زہریلا فضلہ پھینک کر شدید ماحولیاتی نقصان پہنچایا۔

جب مقامی ماہی گیروں کا ذریعہ معاش ختم ہو گیا، تو انہوں نے غیر قانونی ماہی گیری کشتیوں کے خلاف مزاحمت شروع کی۔ ابتدا میں، انہوں نے اپنی حدود کی حفاظت کے لیے چھوٹے گروہ بنائے، لیکن جلد ہی یہ گروہ منظم قزاق تنظیموں میں تبدیل ہو گئے۔

# # **صومالی قزاقوں کا عروج**

# # # **محافظ سے مجرم تک کا سفر**
جو ابتدا میں اپنی سمندری حدود کی حفاظت کے لیے شروع ہوا تھا، وہ جلد ہی ایک منافع بخش کاروبار بن گیا۔ قزاقوں نے محسوس کیا کہ بحری جہازوں کو اغوا کرکے تاوان طلب کرنا ایک انتہائی منافع بخش عمل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے صرف غیر قانونی ماہی گیری کشتیوں کو ہی نہیں بلکہ تجارتی کارگو جہازوں، آئل ٹینکرز اور مسافر بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

# # # **قزاقوں کے طریقہ کار**
- چھوٹی تیز رفتار کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے بڑے جہازوں پر حملہ کرتے۔
- عملے کے افراد کو یرغمال بنا کر تاوان کا مطالبہ کرتے۔
- جہاز راں کمپنیاں عام طور پر انسانی جانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے رقم ادا کر دیتی تھیں۔
- قزاق حاصل شدہ رقم سے مزید ہتھیار خرید کر اپنے نیٹ ورک کو وسعت دیتے۔

اپنے عروج کے دوران، صومالی قزاق **لاکھوں ڈالر** تاوان کے ذریعے کما رہے تھے، جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد اس میں شامل ہو گئی۔

# # **صومالی قزاقی کے عالمی اثرات**

خلیج عدن، جو دنیا کی مصروف ترین بحری تجارتی راہداریوں میں سے ایک ہے، میں قزاقی کے باعث عالمی تجارت شدید متاثر ہوئی۔ جہاز راں کمپنیوں کو طویل اور مہنگے متبادل راستے اختیار کرنا پڑے، جس سے ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھ گئے۔ متعدد ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے اپنے بحری بیڑے حفاظت کے لیے تعینات کر دیے۔

صومالی قزاقی کی وجہ سے عالمی معیشت کو **سالانہ 7 ارب ڈالر** کا نقصان ہو رہا تھا، جو عالمی سپلائی چین پر منفی اثر ڈال رہا تھا۔

# # **کیا صومالی قزاق مجرم یا مظلوم ہیں؟**

انہیں محض مجرم کہنا آسان ہے، لیکن بہت سے لوگ دلیل دیتے ہیں کہ صومالی قزاق **غربت، بدانتظامی، اور غیر ملکی استحصال** کے نتیجے میں اس راستے پر آئے۔ جب بقا کے اور کوئی مواقع نہ ہوں، تو لوگ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ کچھ کے نزدیک قزاقی غیر ملکی زیادتیوں کے خلاف "خود دفاع" کی ایک شکل تھی۔

تاہم، قزاقوں کے اقدامات کے نتیجے میں معصوم ملاحوں کی ہلاکتیں، اغوا اور مالی نقصان ہوا۔ جہاں کچھ قزاق خود کو "رابن ہڈ" سمجھتے تھے، وہیں ان کی سرگرمیوں سے بے شمار لوگ متاثر ہوئے۔

# # **صومالی قزاقی کا زوال**

کئی اقدامات کے ذریعے صومالی قزاقی کا خاتمہ کیا گیا:
1. **بین الاقوامی بحری نگرانی** – کئی ممالک نے اپنے جنگی بحری جہاز خلیج عدن میں تعینات کیے، جس سے حملے کم ہو گئے۔
2. **جہازوں پر مسلح محافظین کی تعیناتی** – تجارتی جہازوں نے اپنی سیکیورٹی سخت کر لی، جس سے قزاقوں کے حملے ناکام ہونے لگے۔
3. **مقامی حکومتی اقدامات** – صومالیہ کی حکومت نے قزاقی کے خلاف سخت کارروائیاں کیں اور کئی اہم قزاقوں کو گرفتار کیا۔
4. **کم منافع بخش کاروبار** – قزاقی پر سختی کے بعد، یہ ایک خطرناک اور کم منافع بخش کاروبار بن گیا۔

آج، صومالی قزاقی پہلے کی طرح وسیع پیمانے پر موجود نہیں، لیکن **غربت اور ناقص حکمرانی** جیسے بنیادی مسائل اب بھی برقرار ہیں۔

# # **حتمی خیالات**

صومالی قزاق **غیر ملکی استحصال، اقتصادی مجبوری، اور کمزور حکمرانی** کی پیداوار تھے۔ اگرچہ انہوں نے مجرمانہ سرگرمیاں انجام دیں، لیکن ان کے عروج کا سبب عالمی ناانصافیاں بھی تھیں۔ صومالی قزاقوں کی کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ **جب ایک قوم کو نظر انداز کیا جاتا ہے، تو اس کے لوگ بقا کے لیے انتہا پسند راستے اختیار کر سکتے ہیں۔**

# # # **آپ کی رائے؟**
کیا صومالی قزاق واقعی مجرم تھے، یا وہ حالات کے ستائے ہوئے افراد تھے؟ اپنی رائے کمنٹس میں شیئر کریں!




















پرائیویٹ سکولوں کا ایک اور گھنونہ کردار18 سالہ عاصمہ چھوٹے بہن بھائیوں کی سکول اور ٹیوشن کی فیس اور گھر کے بجلی کے بل کی...
19/03/2025

پرائیویٹ سکولوں کا ایک اور گھنونہ کردار
18 سالہ عاصمہ چھوٹے بہن بھائیوں کی سکول اور ٹیوشن کی فیس اور گھر کے بجلی کے بل کی ذمہ داری لئیے اپنے باپ کا واحد سہارا بن کر اس ظالم سماج میں کمانے نکلی تھی. درسگاہیں، جو کبھی علم اور انسانیت کا سیکھنے کا مرکز ہوتی تھیں، موت کی سوداگر بن گئیں۔ ایک غریب مگر باہمت لڑکی حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہار گئی۔ کل لاریٹس پبلک سکول اینڈ گروپس ملتان نزد انصاری چوک حارث کیمپس میں ایک واقعہ پیش آیا ۔ ایک ٹیچر جس کا نام اسماء، جس کی عمر بمشکل 18 سال ہوگی جو ملتان سے تھوڑی دور قصبہ مڑل کی رہائشی تھی وہ حالات کا مقابلہ کرتے کرتے اپنی زندگی سے ہار گئ ۔ ہوا یوں کہ یہ میری بہن صرف سات ہزار روپے میں اس سکول میں پڑھاتی تھی ۔ جبکہ اس کے والد مسجد میں آذان دیتے تھے اور بھائی ایک کالج میں پڑھ رہا تھا۔ اس کے سات ہزار سے بھائ کی تعلیم اور گھر کا خرچہ چلتا تھا۔ وہ ملتان اپنے ماموں کے گھر رہتی تھی۔
ہوا یوں کہ یہ جب سکول گئ تو جونیئر سٹاف کی ہیڈ نے اس کی بہت بے عزتی کی۔ اور کہا کہ تمہاری انگلش ٹھیک نہیں۔ ہم نے تم پہ احسان کیا ہے ورنہ کون تم کو نوکری دیتا۔ اب تم کو فارغ کرتی ہوں۔ جب اس نے یہ سنا تو رونے لگ گئ۔ اور کہنے لگی میم میرے گھر کوئ کمانے والا نہیں ہے۔ مجھے موقع دے دیں۔ اور اس نے تمام سٹاف سے مدد مانگی کہ اس کی Help کریں۔ سب نے یہ کہا کہ جاکر Cheif Executive چوہدری خالد جاوید وڑائچ کو کہو۔
یہ چپ ہوگئ۔ سب کے سامنے بے عزتی کی وجہ سے جب Spoken English کا پیریڈ ہوا تو مس نرگس آئیں اور کہنے لگی کہ چلو میرے ساتھ سب کے سامنے Presentation دو۔ صبح کی بے عزتی کی وجہ یہ پہلے بہت زیادہ سٹریس میں تھی یہ بولی کہ میم میں کل دے دوں گی Presentation تو میم بولی دینی ہے تو ابھی دو ورنہ ہمیشہ کیلئے اپنے گھر جائو۔ جب اس نے یہ سنا تو تو چپ چپ ساتھ چل پڑی ۔ جب یہ روم میں داخل ہوئ تو صرف چند ہی الفاظ بول سکی اس کا ایک دم BP Low ہوگیا اور نیچے گرگئ ۔اور سر پہ چوٹ لگی ۔
دوسری ٹیچرز نے Ambulance بلانے کا کہا تو سکول کی Reputation کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ خالد جاوید وڑائچ کی کار میں ہسپتال لے جاتے ہیں۔ لیکن اس نے صاف انکار کر دیا کہ میری کار استعمال نہیں کی جاسکتی۔ پھر رکشہ منگوایا اور نشتر لے کر گئے لیکن موقع پہ طبی امداد نا ملنے کی صورت میں یہ بہن زندگی کی بازی ہار گئ۔
یہ بچی تو ظلم نہ سہہ سکی اور دنیا چھوڑ گئی۔ مگر پوری قوم کے منہ پہ تماچہ رسید کرگئی ہے۔ حالات کی ستم ظریفی کے باوجود اس نے ایک مقدس پیشے کو ذریعۂ روزگار بنایا۔ اس ملک کے حالات گواہ ہیں کہ جب بھی قوم نے متحد ہوکر آواز اٹھائی تو عدلیہ میں بیٹھے حکمرانوں کے کرتوتوں کے رکھوالے قانون پر عملدرآمد کرنے پر مجبور ہوئے۔ آئیں اسمأ کی آواز بن کر غریب اساتذہ کے لیے اور پرائیویٹ سکول مافیا کے خلاف سوشل میڈیا پہ اعلانِ جنگ کریں۔
اس پوسٹ کو تمام گروپس میں شئیر کرکے اپنا فرض ادا کریں تاکہ آج ہی یہ آواز ایوانوں تک پہچ جائے۔



محرومی کے سائے میں کام کرنے والے اخبار کے کمپیوٹر آپریٹرز**  رمضان میں بھی انصاف سے محروم: کمپیوٹر آپریٹرز کے لیے کوئی ا...
19/03/2025

محرومی کے سائے میں کام کرنے والے اخبار کے کمپیوٹر آپریٹرز**
رمضان میں بھی انصاف سے محروم: کمپیوٹر آپریٹرز کے لیے کوئی امداد نہیں*
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ خیرات، سخاوت، اور مساوات کا درس دیتا ہے، مگر بدقسمتی سے کراچی سمیت سندھ بھر کے اخباروں میں کام کرنے والے غریب کمپیوٹر آپریٹرز کے لیے یہ مہینہ بھی کسی تبدیلی کا پیغام نہ لا سکا۔
**18ویں روزے کو سندھ حکومت کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر کے رپورٹرز اور ورکنگ جرنلسٹس میں رمضان اور عید پیکیج کے طور پر مالی امدادی چیک تقسیم کیے گئے۔** یہ چیک ہزاروں صحافیوں میں تقسیم ہوئے، جن میں کئی نام نہاد اور جعلی صحافی بھی شامل تھے جو محض ڈمی اخبارات سے وابستہ ہیں۔ خوشحال رپورٹرز نے نہ صرف ان چیکوں کی وصولی کی خوشی منائی بلکہ واٹس ایپ اسٹیٹس، فیس بک اسٹوریز اور اخباری خبروں میں اپنی تصاویر بھی شائع کیں، جس نے غریب طبقے کے کمپیوٹر آپریٹرز کے زخموں پر نمک چھڑک دیا۔
**کمپیوٹر آپریٹرز: پسینہ بہانے والے مگر نظر انداز شدہ افراد**
اخبار کی تیاری میں **کمپیوٹر آپریٹرز ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔** یہ وہ افراد ہیں جو دن رات محنت کرکے ایک ایک صفحہ کمپیوٹر پر ڈیزائن کرتے ہیں، خبروں کو سیٹ کرتے ہیں، اور اشاعت کے لیے مکمل تیار کرتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ان کی کوئی پہچان نہیں۔ انہیں نہ تو پریس کلب کی ممبرشپ ملتی ہے، نہ کسی این جی او کی جانب سے امداد دی جاتی ہے، اور نہ ہی سندھ حکومت ان کی کوئی مالی مدد کرتی ہے۔
**جبکہ رپورٹرز، فوٹوگرافرز، اور کیمرا مین حضرات نہ صرف سرکاری مالی امداد لیتے ہیں بلکہ اخبار مالکان سے بھی بھاری تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔** یہی نہیں، کئی رپورٹر حضرات تو باہر سے بھی مختلف ذرائع سے پیسے بٹورتے ہیں، اور اس کے باوجود حکومت کی نوازشات کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ دوسری جانب وہ کمپیوٹر آپریٹرز جو بغیر کسی مراعات کے اپنی زندگی کا قیمتی وقت اخبار بنانے میں صرف کر دیتے ہیں، نہ ہی ان کا کوئی پرسان حال ہے اور نہ ہی انہیں حکومت کی طرف سے کوئی امداد دی جاتی ہے۔
**کیا کمپیوٹر آپریٹرز انسان نہیں؟**
یہ سوال آج ہر اس کمپیوٹر آپریٹر کے ذہن میں ہے جو مہینوں سے اپنی کم تنخواہ کا انتظار کر رہا ہے۔ **بیشتر کمپیوٹر آپریٹرز غریب گھروں سے تعلق رکھتے ہیں، کئی کئی مہینے بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں، اور جب مدد کی بات آتی ہے تو انہیں مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔**
حکومت اگر واقعی صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ صرف رپورٹرز، کیمرا مین، اور فوٹوگرافرز کو ہی نہیں بلکہ کمپیوٹر آپریٹرز کو بھی ان کا جائز مقام اور مالی معاونت فراہم کرے۔ ورنہ یہ نظام ہمیشہ کے لیے ناانصافی اور استحصال کی علامت بنا رہے گا۔
Writing by: Muhammad Waqas Qureshi



















سامان سو برس کا، پل کی خبر نہیں؛ لاس اینجلس آتشزدگی میں پُرتعیش گھر خاکستر؛ ویرانی کے ڈیرےلاس اینجلس میں آتشزدگی میں 1...
10/01/2025

سامان سو برس کا، پل کی خبر نہیں؛ لاس اینجلس آتشزدگی میں پُرتعیش گھر خاکستر؛ ویرانی کے ڈیرے

لاس اینجلس میں آتشزدگی میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پر دو روز گزر جانے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق جنگل میں خوفناک آتشزدگی سے ہلاکت خیزی کو دیکھتے ہوئے نیشنل گارڈ کو بھی طلب کریا گیا۔

صرف پیسیفک پیلیسیڈس میں آگ نے تقریباً 20 ہزار ایکڑ جنگلات کو جلا کر بھسم کردیا جب کہ الٹاڈینا کے آس پاس ایک اور آگ نے 13 ہزار 700 ایکڑ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

گزشتہ شب کلاباساس اور امیر پوشیدہ ہلز انکلیو کے قریب بھی آگ بھڑک اٹھی تھی جو دنیا کی سب سے مہنگی پراپرٹی کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

ان علاقوں میں کم کارڈیشین، پیرس ہلٹن، انتھونی ہاپکنز اور بلی کرسٹل جیسی مشہور شخصیات کے گھر ہیں اب جہاں ویرانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

کینتھ فائر چند گھنٹوں کے اندر تقریباً ایک ہزار ایکڑ تک پھیل گئی۔ اب تک مجموعی طور پر ان علاقوں سے ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔

آگ بجھانے کے لیے درجنوں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور عملہ چوبیس گھنٹے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں آگ کو مزید پھیلا رہی ہیں۔

تیز ہواؤں کے تھمنے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے آگ بجھانے کے لیے پانی اور کیمیکل کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاہم مختصر وقت کے لیے کی گئی اس کارروائی سے اب تک مؤثر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔

آتشزگی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 سے زائد ہوگئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 20 کے قریب ہے۔ متعدد افراد کو دھوئیں کے باعث دم گھٹنے کی شکایت پر اسپتال لایا گیا ہے۔

16/12/2024

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

ڈھابہ بند ہوتے ہی لگ جاتی تھی بھیڑ، مردوں کو دیکھ کر پولیس کو ہوا شک، اندر اس حالت میں ملیں تین روسی اور ایک ہندوستانی ت...
15/12/2024

ڈھابہ بند ہوتے ہی لگ جاتی تھی بھیڑ، مردوں کو دیکھ کر پولیس کو ہوا شک، اندر اس حالت میں ملیں تین روسی اور ایک ہندوستانی تتلیاں,,مہاراشٹر کے تھانے میں پولیس نے جسم فروسی کے ایک ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ واگل اسٹیٹ کے قریب یہ ریکیٹ کافی دنوں سے چل رہا تھا۔تھانے: مہاراشٹر کے تھانے میں پولیس نے جسم فروسی کے ایک ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ واگل اسٹیٹ کے قریب یہ ریکیٹ کافی دنوں سے ۔۔آگے پڑھنے کیلئے پہلا کمنٹ...

خوبصورت دیکھنے کےلئے لڑکوں کا جنسی استعمال کرتی ہوں ‘ سہیلیاں جلتی ہیں کہ انکے شوہروں اور بوائے فرینڈز کو چھین نہ لوں ‘ ...
15/12/2024

خوبصورت دیکھنے کےلئے لڑکوں کا جنسی استعمال کرتی ہوں ‘ سہیلیاں جلتی ہیں کہ انکے شوہروں اور بوائے فرینڈز کو چھین نہ لوں ‘ خاتون انفلوئنسر کو پرکشش نظر آنا بھی سزا کے مترادف ہوگیا جہاں ان کی سہیلیوں نے کرسمس جیسے سالانہ بڑے مذہبی تہوار کی تقاریب میں شرکت سے روکتے ہوئے ان پر پابندی عائد ۔۔آگے پڑھنے کیلئے پہلا کمنٹ...

بے ہوش عورت کو بار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دینے والے ملزم کو عمر قید کی سزا 35 سالہ شخص نے پارک ...
15/12/2024

بے ہوش عورت کو بار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دینے والے ملزم کو عمر قید کی سزا
35 سالہ شخص نے پارک کے بینچ میں بے ہوش خاتون کو 15 منٹ تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا
برطانیہ کے ایک پارک میں بے ہوش عورت کو بار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دینے والے ملزم کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔
المی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی لندن کے ساؤتھ ہال پارک سے 3 بچوں کی ماں 37 سالہ خاتون کی تشدد زدہ لاش ملی تھیں جنھیں جنسی ۔۔آگے پڑھنے کیلئے پہلا کمنٹ...

Address

Gulshan E Iqbal Block 13-d
Karachi
74200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad waqas qureshi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Muhammad waqas qureshi:

Share

Category