SM TV

SM TV بیداری شعور انٹرویوز نیوز اسٹوریز انٹرٹنمنٹ ڈاکومنٹریز مذہب دین سیاست ساٸنس اشتہارات بزنس ایجوکیشن

09/10/2025

صدائے ملت انٹرنیشنل کے تحت چمکتے ستارے ایوارڈ کے سلسلے میں SMI کی ٹیم کی ستر سے زائد کتابوں کے کے مصنف علمی شخصیت پروفیسر خیال آفاقی سے انکی رہائش گاہ پر طویل نشست صدائے ملت انٹرنیشنل کی جانب سے چمکتے ستارے ایوارڈ کے سلسلے میں بریفنگ دی جس پر پروفیسر خیال آفاقی نے نہ صرف اس قدام کو سراہا بلکہ دعاوں کے ساتھ کہا اصل ایوارڈ کی حقدار ٹیم SMI ہے جنھوں نے چمکتے ستارے ایوارڈ کے حوالے سے لوگوں کی عزت افزائی کا سوچا ۔پروفیسر خیال آفاقی نے اپنا خوبصورت پیغام بھی ریکارڈ کرایا جو کہ ناظرین کی خدمت میں حاضر ہے۔پروفیسر خیال آفاقی صاحب نے علالت کے باوجود طویل نشست کی جس پر ہم انکے مشکور ہیں ۔پروفیسر صاحب نے اس موقع پر اپنی کتابوں کا ایک سیٹ بھی ٹیم صدائے ملت کو پیش کیا ۔
#چمکتے ستارے ۔
#ادارہ #صداۓ #ملت #انٹر #نیشنل

صدائے ملت انٹرنیشنل کے تحت چمکتے ستارے ایوارڈ کے سلسلے میں SMI کی ٹیم کی ستر سے زائد کتابوں کے کے مصنف علمی شخصیت پروفیس...
09/10/2025

صدائے ملت انٹرنیشنل کے تحت چمکتے ستارے ایوارڈ کے سلسلے میں SMI کی ٹیم کی ستر سے زائد کتابوں کے کے مصنف علمی شخصیت پروفیسر خیال آفاقی سے انکی رہائش گاہ پر طویل نشست صدائے ملت انٹرنیشنل کی جانب سے چمکتے ستارے ایوارڈ کے سلسلے میں بریفنگ دی جس پر پروفیسر خیال آفاقی نے نہ صرف اس قدام کو سراہا بلکہ دعاوں کے ساتھ کہا اصل ایوارڈ کی حقدار ٹیم SMI ہے جنھوں نے چمکتے ستارے ایوارڈ کے حوالے سے لوگوں کی عزت افزائی کا سوچا ۔پروفیسر خیال آفاقی نے اپنا خوبصورت پیغام بھی ریکارڈ کرایا جو کہ ناظرین کی خدمت میں حاضر ہے۔پروفیسر خیال آفاقی صاحب نے علالت کے باوجود طویل نشست کی جس پر ہم انکے مشکور ہیں ۔پروفیسر صاحب نے اس موقع پر اپنی کتابوں کا ایک سیٹ بھی ٹیم صدائے ملت کو پیش کیا ۔
#چمکتے ستارے ۔
#ادارہ #صداۓ #ملت #انٹر #نیشنل

09/10/2025

Sad-e-Millat International announces the Shining Stars Award Initially, more than 30 personalities will be honored with the award in various fields.
چمکتے ستارے ایوارڈ کن لوگوں کیلٸے ہے ؟
This award for those peoples who have benefited society through Education, Health Awareness, Welfare Humanity, Sports, Culture.
وہ لوگ جو معاشرے کو فاٸدہ دے رہے ہیں انکی سرگرمیاں ملک و ملت کیلۓ سود مند ہیں ہم ایسے لوگوں کی قدر کرتے ہیں اور انکی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔
#ادارہ #صداۓ #ملت #انٹر #نیشنل

09/10/2025
09/10/2025
انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی بھارتی پراکسی فتنۃ الخوارج کے ٹھکانے پر کی گئی: آئی ایس پی آر
08/10/2025

انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی بھارتی پراکسی فتنۃ الخوارج کے ٹھکانے پر کی گئی: آئی ایس پی آر

8 اکتوبر 2005لہو رنگ صبح جب چند لمحوں نے قیامت کا منظر پیش کیا لمحوں نے 80 ہزار انسانوں کو چھینا ڈیڑھ لاکھ لہولہاں ہوئے ...
08/10/2025

8 اکتوبر 2005
لہو رنگ صبح جب چند لمحوں نے قیامت کا منظر پیش کیا لمحوں نے 80 ہزار انسانوں کو چھینا ڈیڑھ لاکھ لہولہاں ہوئے ہزاروں معذور ہوئے لاکھوں بے گھر ہوئے لمحوں نے دنیا بدل دی آج بھی وہ زخم تازہ ہیں.اللہ پاک تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے آمین

💥 *سکول بیگ بوجھ کی دنیا*💥  صارم پانچویں جماعت کا ذہین اور خوش مزاج طالبعلم ہے۔ نئی کلاس میں آنے کے بعد اب اس کا بیگ چھو...
08/10/2025

💥 *سکول بیگ بوجھ کی دنیا*💥

صارم پانچویں جماعت کا ذہین اور خوش مزاج طالبعلم ہے۔
نئی کلاس میں آنے کے بعد اب اس کا بیگ چھوٹا پڑ رہا تھا. وعدے کے مطابق اس کے بابا نے اسے اس سال نیا بیگ دلا دیا ۔
ہر روز وہ صبح جلدی اٹھ کر اسکول کے لیے تیار ہوتا ۔ اپنے بڑے سے بیگ کو کھینچتا سنبھالتا اسکول کی جانب روانہ ہوتا ، اُس کی کلاس دوسری منزل پرہے، جہاں تک پہنچنے کے لیے سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیں۔ شروع میں تو سب معمول کا لگتا تھا،
*لیکن کچھ ہفتوں کے بعد صارم کو سیڑھیاں چڑھتے وقت کمر میں درد* *محسوس ہونے لگا۔*
وہ تھوڑا سا جھک کر چلنے لگا، اور اُس کا جسمانی توازن بھی بگڑنے لگا۔ والدین نے بھی نوٹس کیا کہ وہ کمر میں درد کی بھی شکایت کرنے لگا ہے ۔
*جب اسے ڈاکٹر کو دکھایا تو رپورٹ آئی کہ اُس کی ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑ رہا ہے۔*
ڈاکٹر نے وضاحت کر دی کہ *یہ سب اُس کے بھاری بیگ کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو وہ روزانہ اسکول لے جاتا ہے۔ اس کی ہڈی کی ساخت متاثر ہو رہی ہے۔*

یہ ایک سچی کہانی ہے، خاندان ہی کا ایک واقعہ ہے، مگر یہ سب خلیج ٹائمز میں چھپنے والے ایک آرٹیکل کو دیکھ کر یاد آ گیا۔
*خلیج ٹائمز (22 جولائی 2025) میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں متحدہ عرب امارات کے* *مختلف اسکولز کی جانب سے ٹرالی بیگز پر پابندی کا ذکر کیا گیا۔*
ڈاکٹروں اور والدین کی رائے میں یہ بیگز نہ صرف خطرناک انداز میں گھسیٹے جاتے ہیں بلکہ سیڑھیاں چڑھتے وقت بچوں کی کمر اور گردن پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

*ماہرینِ اطفال اور فزیو تھراپسٹ کہتے ہیں کہ بچوں کے بیگ کا وزن ان کے جسمانی وزن کا 10–15٪* *سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔*
یعنی پانچویں چھٹی کے بیشتر طلبہ کا وزن چالیس سے پنتالیس چھیالیس کلوگرام ہوتا ہے تو ان کا بیگ چار پانچ کلو سے زیادہ نہ ہو۔
*پاکستان میں پرائمری کلاسز کا بیگ بھی دس سے بارہ تیرہ کلو وزنی ہوچکا ہے۔*

اسکول بیگز کا وزن ایک ایسا مسئلہ بن چکا ہے جو نہ صرف جسمانی نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ بچوں کی تعلیمی کارکردگی اور ذہنی سکون پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے۔
*اکثر بیگ ایسے لگتے ہیں جیسے بچے اسکول نہیں جا رہے کسی دوسرے علاقے میں ہجرت کر رہے ہوں ۔*

*عالمی سطح پر اس کا حل کیسے نکالا گیا؟*
یورپ امریکہ میں تو ڈیجیٹل تعلیم ایک بہترین حل ہے ۔ بچوں کو کروم بکس یا ٹیبلٹس دیے جاتے ہیں بیگ ہلکا، بچے چاق چوبند ۔
پاکستان اور بھارت جیسے ممالک میں مکمل طور پر شائد ممکن نہیں ہو ۔ لیکن کافی حد تک ایسا ہو سکتا ہے ۔

*لاکر سسٹم*
جب سے ڈیجٹل سٹریمنگ پلیٹ فارمز پر ان گنت فلمیں اور سیریز دیکھی ہیں تب سے دیکھ رہے ہیں کہ سکول لیول کی ہر کہانی میں بچوں کے پاس لاکر ہوتے ہیں ۔ جو وه اپنی مرضی سے سجاتے بھی ہیں اور سکول میں اپنے سٹور کے طور پر استعمال بھی کرتے ہیں ۔ اس طرح کتابیں اسکول میں رہتی ہیں ۔ بچہ صرف وہی لے کر آتا ہے جن ضرورت ہو ۔ اسکول لاکرز بچوں کے لیے بھی ضروری ہیں تاکہ ہر چیز ہر روز کندھے پر نہ لادنی پڑے
یہ سکولز میں ایک بار کا خرچہ ضرور ہے لیکن بہرحال یہ ایک بہترین حل ہے ۔ پاکستان میں پاک ترک جیسے سکولوں نے چھوٹی کلاسز میں یہ تجربہ کیا کہ بچوں کو لاکرز لے دئیے۔ ہمارے نجی اور سرکاری سکولوں کو اس حوالے سے کچھ سوچنا چاہیے ۔

*مختصر نصاب:*
یورپ میں اکثر ایک کتاب کے تین حصے بنا دیے جاتے ہیں تاکہ ایک وقت میں صرف ایک ہی ساتھ لایا جا سکے ۔ ہمارے ہاں بھی کچھ اچھے سکول ایسا ہی نصاب پڑھا رہے ہیں جہاں ہر مضمون کے دو یا دو سے زیادہ حصوں پر مشتمل کتاب ہے لیکن کلاسز اس طرح ڈیزائن نہیں کی جاتیں کہ بچوں کے بیگ کا وزن کچھ کم ہو پائے ۔

تاہم بعض مائیں یہ بھی شکایت کرتی ہیں کہ جب ہم نے بیگ کا وزن کم کروانے کے لیے سکول کے دیئے گئے شیڈول کے مطابق کتابیں نکلوائی، پتہ چلا ٹیچر نے اس روز اسی کتاب سے کام کروایا جو گھر پر تھی ۔ اور تو اور جو ہفتہ وار شیڈول میں کسی مضمون کا دن نہیں تھا تو کتاب نکلوا دی اور ٹیچر کو یاد آیا کہ آج کچھ منٹ اس مضمون کو دینے چاہیں جس کا آج دن ہی نہیں ۔
یوں بچے کوئی بھی کتاب بیگ سے نکالنے پر ہی نہیں راضی ہوتے کہ کیا معلوم کب ضرورت پڑ جاۓ ۔ اس کا حل یہی ہے کہ سکول اپنے طے شدہ شیڈول پر ہی سختی سے قائم رہیں۔

*نو بیگ ڈے* :
ہفتے میں ایک آدھ دن مکمل بیگ فری دن بھی ہونا چاہیے ۔
کم از کم ایک دن بچوں کو بیگ کے بوجھ سے نجات ملے ۔ اصل میں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ صارم کی کہانی کسی ایک بچے کی نہیں یہ اُن لاکھوں بچوں کی کہانی ہے جو ہر روز علم کے نام پر بوجھ ڈھوتے ہیں۔
بیگ کا وزن صرف کندھے پر نہیں ہوتا، کبھی کبھی زہنوں اور مسکراہٹوں پر بھی آ جاتا ہے۔ *بوجھ کی دنیا کو کسی بھی طور کم ہونا چاہیے ۔*

سعدیہ مسعود

چمکتے ستارے ایوراڈ پرنٹنگ میٹریل آخری مراحل میں داخل
06/10/2025

چمکتے ستارے ایوراڈ
پرنٹنگ میٹریل آخری مراحل میں داخل

Address

112
Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when SM TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category