Jaag Karachi

Jaag Karachi We JAAG KARACHI, A non-political association, social awareness group.

07/08/2025

Block 2 Gulistan e Jauhar Water Connection Issue
واٹر بورڈ اب گھر والوں کو اٹھارہ انچ سے کنیکشن لگا کر دے رہا ہے۔
کس قانون کے تحت! عوام پریشان

02/08/2025

(جاگ کراچی ویب ڈیسک)

گزشتہ روز ڈیفنس میں فاٸرنگ کا واقع پیش آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق فاٸرنگ سے ایڈوکیٹ خواجہ شمس الاسلام جاں بحق اور انکا بیٹا زخمی ہوا تھا۔

خواجہ شمس اسلام کے قاتل عمران آفریدی کی وڈیو منظرعام پر آگٸی۔ وڈیو میں عمران آفریدی نے قتل کا اعتراف کیا اور وجہ قتل بیان کیا۔

ذرائع:محکمہ بلدیات حکومت سندھ نے کراچی میں پارکنگ فیس لینے پرمکمل پابندی لگا دی ہے۔
25/07/2025

ذرائع:محکمہ بلدیات حکومت سندھ نے کراچی میں پارکنگ فیس لینے پرمکمل پابندی لگا دی ہے۔

ارتغرل غازی میں دِکھائے جانے والے ابنِ عربیؒ حقیقت میں کون تھے؟مختصر تعارف:ابنِ عربیؒ کا پورا نام محمد ابن العربی ہے. آپ...
24/07/2025

ارتغرل غازی میں دِکھائے جانے والے ابنِ عربیؒ حقیقت میں کون تھے؟
مختصر تعارف:

ابنِ عربیؒ کا پورا نام محمد ابن العربی ہے. آپ رمضان المبارک 560ھ (اگست 1165ء) کو اندلس ( Spain 🇪🇸) کے شہر مرسیہ میں میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان عزت وجلالت ، علم وتقویٰ میں ممتاز حیثیت رکھتا تھا۔ ان کے جدِ اعلیٰ حاتم طائی سارے عرب میں اپنی سخاوت اور بزرگی کی وجہ سے نمایاں اور محترم رہے۔

اسلامی تصوف میں آپ كو شیخ اکبر کے نام سے یاد كیا جاتا ہے اور تمام صوفیاء و مشائخ آپ كے اس مقام كے قائل ہیں۔ آپ کا قول تھا کہ باطنی نور خود رہبری کرتا ہے‫‫-

آپ کے دادا محمد اندلس (Spain)کے علما میں سے تھے جن کی دولت و ثروت کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا ۔ والد علی بن محمد فقہ اور حدیث کے آئمہ اور تصوف کے بزرگوں میں سے تھے۔ اس کے علاوہ وہ عظیم فلسفی ابنِ رشد کے دوست اور سلطان اشبیلیہ کے وزیر بھی رہے۔ والدہ انصار سے تعلق رکھتی تھیں جبکہ شیخ کی چھوٹی بیٹی زینب تو کم عمری ہی میں مقام ِ الہام سے سرفراز ہو گئی تھیں۔ ابنِ عربی نے اپنے سوانح میں اپنے خاندان کا تفصیل سے ذکر کیا ہے اور والد ، چچا دونوں ماموں ، زوجہ اور کم سن بیٹی کے ایسے دل کھینچ لینے والے واقعات بیان کیے ہیں جو پاکیزگی و ایمان اور زہد و معرفت میں ان کے بے حد بلند مقامات کی نشاندہی کرتے ہیں ۔

آٹھ سال کی عمر میں ابنِ عربی اپنے خاندان کے ساتھ مرسیہ سےاندلس (Spain) کے دار الحکومت اشبیلیہ آ گئے۔ 598ھ تک وہیں رہےاور دین و ادب ی کامل درجے کی تربیت پائی۔ پہلے ابو بکر محمد بن خلف لخمی اور ابو القاسم عبدالرحمن الشرائط القرطبی سے قرات کی تعلیم حاصل کی۔ اس زمانے میں ابھی تصوف میں داخل نہیں ہوئے تھے، اپنا بیشتر وقت یا تو نغمہ و شعر میں گزارتے یا پھر جانوروں کے شکار میں مصروف رہتے ۔ وہ اس دور کو زمانہ جاہلیت کا نام دیتے تھے۔پھر جوانی میں ہی جبکہ ابنِ عربی کے والد بھی حیات تھے ان میں ایک عظیم روحانی اور باطنی تبدیلی پیدا ہوئی اور یہ کشف و شہود کے اعلیٰ مقامات تک پہنچ گئے۔ اشبیلیہ ہی میں ابنِ عربی نے باقاعدہ قصد کرکے مروج طریقے سے21 سال کی عمر میں 580 ھ کے دوران جادہ سلوک میں قدم رکھا۔اس کے بعد وہ مجاہدہ و ریاضت اور عرفا کے معارف کی تحصیل اور صوفیا کے احوال وآثار کے مطالعے میں مشغول رہے۔

ابنِ عربی نے مصر ، قاہرہ ، ایران، بغداد اور دمشق کے سفر کیےاور بہت سے بزرگوں سے ملاقات کی ۔

محرم 627 ھ کے آخری عشرے میں حضرت رسول اللہ ﷺکی زیارت سےخواب میں مشرف ہوئے۔ آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں کتاب "فصوص الحکم" تھی اور آپ ﷺ نے ابنِ عربی کو اسے لکھنے کا حکم دیا تاکہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں ۔ ابنِ عربی نے دل وجان سے فرمانِ نبوی ﷺ کی تعمیل کی اور پورے خلوص ِ نیت سے تحریر میں مشغول ہو گئے۔ یہ کتاب تصوف و عرفانِ اسلامی میں نہایت مؤثر ہے اور ان کی دوسری کتابوں پر فوقیت رکھتی ہے۔

620ھ کے دوران جب وہ دمشق میں مقیم تھے، انہوں نے اپنا دیوان مرتب کرنا شروع کیا اور یہ کام 631ھ تک جاری رہا۔ انہوں نے برسوں کی محنت سے اپنی بڑی کتاب "فتوحاتِ مکیہ"کی تکمیل کی۔ وہ اس کتاب کی تحریر میں 35 سال مصروف رہے۔انہوں نے 599ھ میں فتوحات کی تالیف شروع کی اور 24 ربیع الاول636ھ یعنی اپنی وفات سے دو سال پہلےچہار شنبے( بدھ )کے دن صبح کے وقت مکمل کی۔
ابنِ عربی نے لکھا ہے کہ میرے بعض دوستوں نے مجھے بتایا کہ وہ میری چار ہزار تحریروں کو معرضِ ضبط میں لائے۔
بعض کتب میں ان کی کتابوں کی تعداد بتائی گئی ہے۔ جبکہ کچھ کتب میں ان کے کتب اور رسائل کی تعداد 848 بھی لکھی ہے

شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الحاتمی الطائی الاندلسی کا انتقال1245 ء کو شام کے شہر دمشق میں ہوا‫. آپ کا مزار شریف بھی دمشق میں ہی موجود ہے.

واللہ اعلم

*(پریس کانفرنس)*23 جولائی، 2025ء محترم صحافی حضرات!السلام علیکم  سندھی اجرک والی نمبر پلیٹ پر مہاجر قومی موومنٹ کا موقف ...
23/07/2025

*(پریس کانفرنس)*

23 جولائی، 2025ء

محترم صحافی حضرات!

السلام علیکم

سندھی اجرک والی نمبر پلیٹ پر مہاجر قومی موومنٹ کا موقف بہت واضح ہے۔ ۱)پہلی بات یہ کہ موٹر سائیکل ہو یا کار اسکی رجسٹریشن کے وقت نمبر پلیٹ کی فیس یا قیمت چونکہ ہم حکومت کو ادا کرتے ہیں جو لائف ٹائم ہوتی ہے اس لئے اگر حکومت نمبر پلیٹ میں کوئی تبدیلی کرنا چاہتی ہے تو کرے لیکن تمام لوگوں کو پیشکش کرے کہ پرانی نمبر پلیٹ جمع کروا کر نئی جاری کروالیں، اسکی ان سے کوئی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔ ۲)پیپلز پارٹی نمبر پلیٹ کی آڑ میں سندھی ثقافت اجرک کی شکل میں سندھ کے شہری عوام پر مسلط نہ کرے بلکہ اجرک کا نشان اختیاری ہونا چاہئے لازمی نہیں۔ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ کہ 1972ء میں PPنے ممتاز بھٹو کے ذریعے ہماری زبان پر حملہ کیا تھا اور اردو کو دفن کرکے سندھی زبان کو مسلط کرنے کی کوشش کی تھی جسے مہاجر عوام نے پوری طاقت سے مسترد کردیا تھا اور بھٹو کو سندھ کو دو لسانی صوبہ تسلیم کرنا پڑا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ 1972ء میں PPکی جانب سے ہماری زبان پر حملے نے سندھ کی شہری و دیہی تقسیم کی جو لکیر کھینچی تھی آج اجرک مسلط کرکے ہماری ثقافت پر کیا جانے والا حملہ سندھ کی شہری و دیہی تقسیم کو منطقی انجام تک پہنچائے گا۔ میں اپنے موقف پر دلیلوں کے ساتھ قائم ہوں۔

محترم صحافی حضرات!
پیپلز پارٹی کی جانب سے لسانیت بھڑکانے پر مہاجر عوام میں بہت غصہ ہے۔ حالات کو سمجھ کر دانشمندانہ اقدام کرنے کی بجائے سندھ بھر سے اونچی آواز میں مہاجروں کے خلاف باتیں کرکے مہاجروں کو دبانے کی بچکانہ کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ میں ادب کے ساتھ سندھی بھائیوں کی کچھ غلط فہمیاں دور کرنا چاہتا ہوں۔
1)قیام پاکستان سے پہلے سندھی بھائی جس سندھ میں رہتے تھے وہ ہندوؤں کا غلام سندھ تھا، آج جس سندھ میں رہ رہے ہیں وہ آزاد سندھ ہے جو میرے بزرگوں نے پاکستان بنا کر آپکو دیا ہے۔ مہاجر آپکے سندھ میں نہیں سندھی میرے سندھ میں رہ رہے ہیں۔
2)تاریخ سے ناواقف PPکے سندھی لیڈر کہتے ہیں مہاجروں کو ہم نے اپنی زمین پر پناہ دی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم، لارڈ ماؤنٹ بیٹن، نہرو اور گاندھی نے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت مہاجر اپنی زمین اپنے ساتھ لایا تھا، ان کی آدھی سے زیادہ زمین و جائیداد وں پر سندھی وڈیروں نے قبضہ کرلیا لیکن ہم نے درگزر سے کام لیا۔

محترم صحافی حضرات!
اس معاہدے کے تحت صرف انسانوں کا تبالہ نہیں ہوا تھا بلکہ زمین اور جائیدادوں کا تبادلہ بھی اس معاہدہ میں شامل تھا جسکے تحت یہاں سے جانے والا ہندو وہاں سے آنے والے مہاجروں کی جائیدادوں کا حقدار ہوگا اور وہاں سے آنے والا مہاجر یہاں سے جانے والے سندھی ہندوؤں کی زمین اور جائیداد کا حقدار۔. اندرون سندھ کا جو ہندو یہاں سے ہندوستان چلا گیا اسے تو وہاں پاکستان جانے والے مسلمانوں کی زمین و جائیداد مل گئی لیکن کیا اس ہندو کی جائیدادمہاجروں کو منتقل کردی گئی؟۔ میری قوم کی انہی جائیداد اور زمینوں پر سندھی رہ رہا ہے اس لئے یہ کہنا ختم ہونا چاہئے کہ ہم نے مہاجروں کو پناہ دی، حقیقت یہ ہے کہ آپ یعنی سندھی مہاجروں کی زمین و جائیدادپر قابض ہیں اور رہ رہے ہیں۔

صحافی بھائیوں!
میں نے ایک استادکی فکر انگیز اور پر خلوص تقریر بھی سنی جس میں انہوں نے فرمایا کہ مہاجر قوم نہیں ایک کیفیت ہے، ہجرت کا عمل تھا جو ختم ہوگیا، اب سندھ میں رہتے ہیں انہیں سندھ میں (ABSORB) جذب ہوجانا چاہئے اور سندھی بن کر رہنا چاہئے۔ میں اس قوم سے تعلق رکھتا ہوں جہاں اساتذہ کا احترام کیا جاتا ہے، انہیں تھپڑ نہیں مارے جاتے اس لئے میں *پروفیسر ساجد سومرو* کی بات کو چیلنج نہیں کررہا بس اپنی رائے دے رہا ہوں کہ ”پناہ گزین اور مہاجر میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، پناہ گزین اپنی سرزمین پر حالات خراب ہونے پر کسی دوسری سرزمین پر عارضی پناہ لیتا ہے اور حالات ٹھیک ہوجانے کے بعد اپنی سرزمین پر واپس چلا جاتا ہے۔ مہاجر اسلام کی خاطر اپنی زمین /وطن کو ہمیشہ کیلئے ترک کرتا اور سکونت اختیار کرتا ہے جو ہم نے کی ہے“۔ بین الاقوامی طور پر قومیت کی جو تعریف کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ”انسانوں کا گروہ جس کی اپنی زبان ہو، جنکی اپنی زمین ہو جہاں وہ آباد ہوں، انکا نفسیاتی ردعمل ایک جیسا ہو، معاشی مفادات اور رسم و رواج ایک جیسے ہوں وہ علیحدہ قومیت کی حیثیت رکھتے ہیں“۔الحمد للہ مہاجروں کی اپنی زبان ہے جسکا اپنا رسم الخط ہے، اپنی ثقافت ہے جس میں ماں باپ کے سامنے اللہ کے حکم کے مطابق ایسے پیش ہوتے ہیں جیسے بادشاہ کے سامنے غلام، ہم بہن بیٹیوں کو رحمت سمجھتے ہیں جائیداد کی تقسیم سے بچنے کیلئے انکی شادی کھجور کے درخت یا قرآن سے نہیں کروا سکتے۔ ہمارا مشترکہ معاشی مفاد ہے جو پڑھنے لکھنے والی ملازمت اور کاروبار سے وابستہ ہے۔ مہاجر قوم کا ایک جیسا نفسیاتی ردعمل ہے کہ کمزور پر مہربان اور طاقتور کے سامنے چٹان۔

محترم صحافی حضرات!
PP متعصب اور بدعنوان لوگوں کا ٹولہ ہے جس نے اپنے متعصبانہ اقدامات سے سندھی اور مہاجروں میں نفرت پیدا کرکے آپس میں دست و گریبان رکھنے کی کوشش کی تاکہ عوام بھٹو کے نام پر انکی لوٹ مار پر توجہ دینے کی فرصت نہ مل سکے۔
صحافی بھائیوں!
پیپلز پارٹی 34 کھرب، 50 ارب کے موجودہ بجٹ کا 50 فیصد بھی سندھ پر خرچ کردے تو سندھ ناصرف پاکستان بلکہ اس ریجن کا سب سے بہترین علاقہ بن سکتا ہے لیکن پیپلز پارٹی 90%کھاجاتی اور 10%لگاتی ہے۔ PPنے لسانیت بھڑکا کر سندھی بھائیوں کو مہاجروں کے خلاف مصروف رکھا ہوا ہے جسکی وجہ سے وہ سندھ میں ترقی نہ ہونے کے باوجود خاموش ہیں۔ آبادی کے حساب سے کراچی کے 35%اور سندھ کی شہری آبادی کے 50%سے سے زیادہ وسائل پر مہاجروں کا حصہ بنتا ہے جس کو ہڑپنے پر مہاجر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

محترم صحافی حضرات!
سیکیورٹی کے نام پر نئی نمبر پلیٹ کا اجراء صرف عوام کو لوٹنے کا طریقہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ سیف سٹی کے نام پر PPاربوں روپے ڈکار لئے بغیر ہڑپ کرچکی ہے اور ساڑھے تین کروڑ کے شہر میں 700کیمرے بھی نہیں لگ سکے، اسکے برعکس کراچی سے بہت چھوٹے شہر لاہور میں 8000سے زیادہ جبکہ کابل جیسے شہر میں 90000سے زیادہ کیمرے نصب ہیں، سیف سٹی کے نام پر نمبر پلیٹ کے اجراء سے پہلے کراچی میں قائم کچی آبادیوں کو ختم، کیجئے یا ان آبادیوں میں قانون کی رٹ قائم کیجئے۔

محترم صحافی حضرات!
بھٹو کے اصل وارث جونیئر بھٹو کے میدان میں آنے کے بعد PPنے اجرک والی نمبر پلیٹ اس لئے جاری کی کہ بھٹو کا نام چھن جانے کے بعد وہ لسانیت کو ہوا دیکر سندھ کارڈ استعمال کرسکے۔ میرا خیال ہے کہ PPکا چراغ تیزی سے بھڑکنے کی وجہ PPبھی سمجھ رہی ہے اور عوام بھی.

مہاجر قومی موومنٹ سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ میں لسانیت بھڑکانے کی بجائے سندھ کے مفاد میں نئی نمبر پلیٹ کے اجراء کی وصول کی گئی فیس عوام کو واپس کی جائے اور آئندہ نمبر پلیٹ تبدیلی کی کوئی رقم نہ لی جائے اسکے علاوہ نفرتیں ختم کرنے کیلئے فوری طور پر نمبر پلیٹ پر اجرک کی تصویر کو اختیاری قرار دیا جائے کہ جو چاہے لگائے جو چاہے نہ لگائے۔

صحافی بھائیوں!
پیپلز پارٹی نے سندھ بھر میں لسانی نفرتوں کو پروان چڑھایا ہے اور پاکستانی پرچم سے زیادہ اجرک کو مقدس بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ سرکاری دفاتر اور اداروں میں کہ جہاں 95%سندھی اٖفسران اور عملہ تعینات ہے وہاں لگے پاکستانی پرچم کے چیتھڑے اڑ رہے ہیں کیا اس پرچم کی بے حرمتی جرم نہیں ہے؟؟ اجرک والی نمبر پلیٹ نہ ہوتو جرم ہے۔

محترم صحافی حضرات!
میرے پاس شہر بھر سے اطلاعات آرہی ہیں کہ عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ یکم اگست سے نمبر پلیٹوں پر اجرک کی بجائے پاکستانی جھنڈے پرنٹ کرنا شروع کردیں گے اور 14 اگست تک تمام نمبر پلیٹوں پر اجرک کی جگہ پاکستانی جھنڈا پرنٹ ہوگا۔ میں عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اگر کوئی نمبر پلیٹ پر اجرک برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے تبدیل کرنے پر مجبور نہ کریں۔ میں حکومت سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر کوئی اجرک کی جگہ پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگاتا ہے اور بارکوڈ کو نہیں چھیڑتا تو ایسے کسی بھی فرد کو تنگ کیا جائے نہ چالان۔اگر ایسا نہ ہوا تو مہاجر قومی موومنٹ جشن آزادی کے بعد ہر ضلع میں پرامن احتجاج کرے گی اور حکومتی رویئے کی روشنی میں احتجاج کومرحلہ وار آگے بڑھاینگے جس میں عوامی رابطہ مہم، دستخطی مہم اور ضرورت پڑنے پر عوامی ریفرنڈم کا انعقاد شامل ہے۔
میں سندھی حکمرانوں، دانشوروں اور عوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سندھ کا مفاد اسی میں ہے کہ مہاجر جو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ایک علیحدہ قوم ہیں انہیں علیحدہ قومیت تسلیم کیا جائے اور آبادی کے تناسب سے وسائل و اقتدار تقسیم کرکے سندھ کی ترقی کیلئے مشترکہ جدوجہد کی جائے۔ اگر ایسا کرنے کی بجائے مہاجر قوم پر اپنا کلچر تھوپنے اور مہاجر قوم کو فتح کرنے کی کوششیں جاری رہیں تو سندھ کی شہری و دیہی تقسیم کو منطقی انجام تک پہنچنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
آپ سب کا بہت بہت شکریہ
آفاق احمد

*(ضمنی پیرا گراف)*

پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے وقت قائداعظم محمدعلی جناح ، لارڈ ماؤنٹ بیٹن' پنڈت نہرو اور موہن داس گاندھی کے درمیان متروکہ سندھ کی دستاویزات پر دستخط ہوئے تھے۔جس میں طے پایا تھا کہ جو سندھ بھر سے ہندو بھارت ہجرت کریں گے انہیں بھارت میں متروکہ املاک دی جائیں گی اور اسی طرح بھارت سے جو ہجرت کرکے مہاجرین آئیں گے توانہیں ہندؤں کی املاک دی جائیں گی۔

۔ اگر سندھی قوم پرست حمیدہ کھوڑو کو ہی میزان بنایا جائے تو انکی کتاب " کاغذات برائے علیحدگی سندھ از بمبئی " کےاقتباسات کی روشنی میں مسلم سندھی صرف تیس فیصد زمیں کے حقدار ہیں جبکہ متروکہ سندھ معاہدہ کے تحت 60 فیصد زمین پر مہاجرین کا حق بنتا ہے۔ ساٹھ فیصد سندھ کی زمین تو سو فیصد مہاجر کا قانونی حق ہے جو اس کو تمام تر شواہد اور قانون کے باوجود اب تک نہیں دیا گیا۔

سندھی قوم پرست جھوٹ بولتے ہیں کہ مہاجر وں نے انکی زمین پہ قبضہ کرلیا۔سچ تو یہ ہے کہ مسلم سندھی کسی بڑے شہر میں پہلے رہتا ہی نہیں تھا۔ جب رہتا نہیں تھا ، مالک ہی نہیں تھا تو اس کی زمین پہ قبضہ کیسا۔

قیام پاکستان کے بعد سندھ سے تقریبا 37 فیصد ہندؤں نے بھارت کا رخ کیا جبکہ اتنے ہی مہاجر ( بقول سندھی قوم پرست) ہجرت کرکے سندھ پہنچے اسی بناء پر ذوالفقار علی بھٹو نے 40/60 کا کوٹہ اسمبلی سے متعین کروایا تھا ۔

اگر اس چالیس فیصد کوٹہ کو بھی ملحوظ خاطر رکھ لیا جائے تب بھی جنوبی سندھ صوبہ کے قیام کا مطالبہ ہمارا حق ہے کیونکہ یہ ہم اپنی اس زمین پر قائم کرنے کی بات کررہے ہیں جو ہماری اپنی ہے اور جسکا معاہدہ قیام پاکستان کے وقت ہوا تھا۔

22/07/2025

حیدری مارکیٹ مدنی مال کی دکان اے ون شوز پر تین ماہ سے قابضین نے اسلحہ اور طاقت کے زور پر قبضہ کر رکھا تھا جو اج مالک دکان شہباز شیخ نے کورٹ کے حکم نامے کے بعد واگزار کروا لیا ،اگر شہباز شیخ کی اور دکان پر کام کرنے والے افراد کی جان اور مال کو کوئی بھی نقصان تو دکان پر تین ماہ سے موجود قابضین اور عدالتی حکم نامے نام میں 22 اے میں نامزد افراد ذمہ دار ہوں گے ۔ شہباز شیخ کا ویڈیو بیان

21/07/2025

ایک گاؤں میں مولوی صاحب رہتے تھے۔مولوی صاحب کا کوئی دوسرا ذریعہ آمدن نہ تھا گاؤں میں رہتے ہو گزارہ بہت مشکل تھا ۔اسی گاؤں میں کوئی نیک دل جاگیردار بھی رہتا تھا تو اس نے زمین کا ایک ٹکڑا مولوی صاحب کو ہدیہ کیا کہ ویسے بھی سارا دن آپ فارغ ہوتےہیں تو کھیتی باڑی کریں تاکہ گزارہ اچھا ہو۔

مولوی صاحب نے گندم کاشت کرلی اور جب فصل ہری بھری ہوگئی تو بڑی خوشی ہوتی تھی دیکھ کر اسلئے دن کا اکثر وقت وہ کھیت میں ہی بیٹھے رہتےاور فصل دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے۔ لیکن اچانک ایک ناگہانی مصیبت نے ان کو آن گھیرا …گاؤں کے ایک آوارہ گدھے نے کھیت کی راہ دیکھ لی … گدھا روزانہ کھیت میں چرنے لگا۔

مولوی صاحب نے پہلے تو چھوٹے موٹے صدقے دیئے لیکن گدھا منع نہیں ہوا۔پھر اس نے مختلف سورتیں پڑھ پڑھ کر پھونکنا شروع کردیا لیکن گدھا پھر بھی ٹس سے مس نہیں ہوا۔ایک دن پریشان حال بیٹھے گدھے کو فصل اجاڑتے دیکھ رہے تھے کہ ادھر سے ایک کسان کا گزر ہوا۔ گدھے کو چرتا دیکھ کر کسان نے پوچھا ..
مولوی صاحب ….آپ عجیب آدمی ہیں گدھا فصل تباہ کر رہا ہے اور آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں؟

مولوی صاحب نے عرض کیا کہ جناب ہاتھ پر ہاتھ دھرے کہاں بیٹھا ہوں؟
ابھی تک ایک مرغی اور بکری کے بچے کا صدقہ دے چکا ہوں اور کل سے آدھا قرآن شریف بھی پڑھ کر پھونک چکا ہوں لیکن گدھا ہٹتا نہیں ہے مجھے تو یہ بھی گدھا کافر لگتا ہے، جس پر کوئی شے اثر نہیں کرتی ۔…
کسان کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا تھا وہ سیدھا گدھے کے پاس گیا اور گدھے کو دوچار ڈنڈے کس کر مارے تو گدھا کسی ہرن کی طرح چوکڑیاں بھرتا ہوا بھاگ کھڑا ہوا۔….

کسان نے کھیت سے باہر آکر ڈنڈا مولوی صاحب کے حوالے کرتے ہوئے کہا …..
قبلہ مولوی صاحب قرآن گدھوں کو بھگانے کیلئے نازل نہیں کیا گیا ۔ گدھوں کو بھگانے کیلئے اللہ تعالی نے یہ ڈنڈا بھیجا ہے۔

ہم پاکستانی بھی عجیب ہجوم ہیں۔ہمارے گدھے حکمران کروڑوں نہیں بلکہ اربوں لوٹے چلے جاتے ہیں اور ہم صرف دعاؤں اور صدقات و خیرات کے بل بوتے پہ ان گدھوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔

جب تک یہ ہجوم، ایک قوم بن کر ان لٹیروں سے نجات کیلئے ڈنڈا استعمال نہیں کرے گی

یہ گدھے ملک و قوم کے تمام وسائل یونہی لوٹتے رہینگے۔‎

       🚨 ڈمپر مافیا پھر سرگرم! 🚨شہریوں کی جانیں ایک بار پھر خطرے میں! ڈمپر، ٹینکر گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ اور تیز رفتاری س...
20/07/2025


🚨 ڈمپر مافیا پھر سرگرم! 🚨
شہریوں کی جانیں ایک بار پھر خطرے میں! ڈمپر، ٹینکر گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ اور تیز رفتاری سے سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔

اب مزید خاموشی نہیں!

⚠️ اوور اسپیڈنگ پر 5 لاکھ روپے جرمانہ لازمی کیا جائے
⚠️ نمبر پلیٹ کے بغیر ڈمپر ٹینکر کو روکا جائے
⚠️ قا_تل ڈرائیوروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے

ہم سب کو آواز بلند کرنا ہوگی!
اپنی حفاظت کے لیے اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔

قیم و جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی جناب توفیق الدین صدیقی بھائی جائے حادثہ پر موجود ہیں، جماعت اسلامی ضلع غربی اورنگی...
20/07/2025

قیم و جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی جناب توفیق الدین صدیقی بھائی جائے حادثہ پر موجود ہیں، جماعت اسلامی ضلع غربی اورنگی ٹاؤن و متصل علاقے سے ٹھٹہ پکنک پر جانے والی بس کو مکلی سے ایک کلومیٹر نزدیک ہولناک حادثہ
انا للہ وانا الیہ راجعون
خبر تفصیل کے ساتھ: جماعت اسلامی ضلع غربی اورنگی راؤنڈ یو سی نمبر چار سے پکنک پہ جانے والی بس کو مکلی قبرستان سے ایک کلومیٹر دور حادثہ پیش ایا موقع پر ہی پانچ ساتھی انتقال کر گئے جبکہ بس میں موجود 30 سے زیادہ ساتھی ابھی بھی زخمی ہیں زخمیوں کو مقامی اور کراچی کے ہسپتالوں میں منتقل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے قیم کراچی جماعت اسلامی جناب توفیق الدین صدیقی موقع پر موجود ہیں اور تمام امدادی سرگرمیوں کی سربراہی کر رہے ہیں

19/07/2025

ہڑتال، کراچی مکمل طور پر بند!

19/07/2025

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Jaag Karachi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Jaag Karachi:

Share