WATT News HD Channel

WATT News HD Channel Welcome to watt news channel, your source for timely and reliable news coverage.

راولپنڈی کوہاٹ روڈ حادثہفتح جنگ شاہ پور ڈیم پل  کے وسط  میں دو  ہائی ایس میں تصادم ہوا جس کے نتیجہ میں 8 افراد زخمی ہوئے...
06/12/2023

راولپنڈی کوہاٹ روڈ حادثہ
فتح جنگ شاہ پور ڈیم پل کے وسط میں دو ہائی ایس میں تصادم ہوا جس کے نتیجہ میں 8 افراد زخمی ہوئے زخمیوں میں 2 بچوں اور 4 خواتین سمیت کل 8 افراد زخمی ہوئے۔
ریسکیو 1122 کی ایمبولینسز جائے حادثہ پر پہنچ گئیں زخمیوں کو طبی امداد دیتے ہوئے تحصیل ہسپتال فتح جنگ منتقل کر دیا.
زخمیوں میں 7 سالہ عباس ولد صدیق اور 12 سالہ متیب ولد خالد کو ڈاکٹروں نے ریسکیو ایمبولینس میں راولپنڈی ریفر کر دیا۔
زخمیوں میں 17 سالہ بنت شکیل، 18 سالہ بنت طاہر، 42 سالہ مظہرعلی ولد حسین بادشاہ، 50 سالہ زوجہ باقر حسین، 35 سالہ محمد نیاز ولد نور افضل اور 45 سالہ زوجہ صدیق شامل ہیں۔
حادثہ تیزرفتاری اور ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آ یا۔

ایسے لیڈرز اپنے ملک کی ترقی کے خواہاں ھوتے ھیں ۔۔۔۔ایک دفعہ تقریر ضرور سنیں ۔۔
02/12/2023

ایسے لیڈرز اپنے ملک کی ترقی کے خواہاں ھوتے ھیں ۔۔۔۔ایک دفعہ تقریر ضرور سنیں ۔۔

Video from Malik Farman ALI

 خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ ہیں جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بےشمار طبی فوائد کے حامل بھی ہیں۔ ...
02/12/2023



خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ ہیں جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بےشمار طبی فوائد کے حامل بھی ہیں۔ خشک میوہ جات مختلف بیماریوں کے خلاف مضبوط ڈھال کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچاو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے۔



مونگ پھلی ہردلعزیز میوہ ہے۔سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔کینیڈا میں کی جانے والے ایک تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے ۔ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابطیس میں گرفتار افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال بہت مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔

#چلغوزے

چلغوزے گردہ‘مثانہ اور جگر کو طاقت دیتے ہیں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی اور فوری توانائی محسوس ہوتی ہے۔ چلغوزہ کھانے سے میموری سیلز میں اضافہ ہو کر یادداشت میں بہتری پیدا ہوتی ہے ۔اگر کوئٹہ سے قلعہ عبداللہ کے راستے ژوپ(فورٹ سنڈیمن)کی طرف جائیں تو تقریبا پانچ گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد ژوب کا علاقہ آتا ہے۔جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے یہی مسافت چار گھنٹے میں طے ہوتی ہے۔یہ علاقہ 2500سے 3500میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37سینٹی گریڈ جبکہ سردیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 15سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ مزید بلندی پر یہ درجہ حرارت مزید کم ہو جاتا ہے یہی وہ علاقہ ہے جہاں چلغوزے کے دنیا کے سب سے بڑے باغات واقع ہیں۔یہ باغات تقریبا 1200مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں اس علاقے میں پیدا ہونے والا چلغوزہ دنیا بھر میں نہایت معیاری اور پسند کیا جاتا ہے۔یہاں پیدا ہونے والا بیشتر چلغوزہ لاہور کی مارکیٹ میں سیل کیا جاتا ہے جہاں اسکی مناسب پیکنگ وغیرہ کر کے اسکو بیرون ملک ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔بلوچستان میں پیدا ہونے والے اس چلغوزے کی زیادہ تر مارکیٹ دبئی‘انگلینڈ‘ فرانس‘مسقط اور دیگر ممالک ہیں جہاں کےخریدار اس علاقے کے پاکستانی چلغوزے کو منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار رہتے ہیں۔بیرون ملک مہنگے داموں خریدے جانے کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی چلغوزے انتہائی مہنگے داموں فروخت یوتا ہے

#کاجو

انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے جسے فرائی کر کے بھی کھایا جاتا ہے اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاجو میں ایسے ”ایکٹو کمپاونڈز“ پائے جاتے ہیں جو ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں لہذا ذیابطیس کے مریضوں کے لئے کاجو کا باقاعدہ استعمال انتہائی مفید ہے۔

#اخروٹ

اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے منہ میں چھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔ایک حالیہ امریکی تحقیق کے مطا بق اخروٹ کا استعمال ذہنی نشونما کے لئے نہایت مفید ہے، اوراس کے تیل کا استعما ل ذہنی دباﺅ اور تھکان کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔امریکہ کی ریاست پنسلوانیا میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اخروٹ میں موجود اجزا خون کی گردش کو معمول پر لاکر ذہن پر موجود دباٶ کوکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ حضرات جو زیادہ کام کرتے ہیں ان کے ذہنی سکون کے لئے اخرو ٹ اور اس کے تیل کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اخرو ٹ کا استعمال بلڈپریشر پر قابو پانے اور امراض قلب کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مفید ہے

#بادام

بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقتور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ غذائی اعتبار سے بادام میں غذائیت کا خزانہ موجود ہے بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصا عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14فیصد تک کم کرتا ہے ۔بادام میں 90 فیصد چکنائی نان سیچوریٹڈ فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم میگنیٹیم پوٹاشیم وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں اطباءکی رائے میں بادام کا استعمال آسٹوپورسس میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے گندم، خشخاش اور میتھرے کو مخصوص مقدار میں شامل کرکے استعمال کیا جاتا ہے۔

#پستہ

پستہ کا استعمال مختلف سویٹس کے ہمرا ہ صدیوں سے مستعمل ہے۔حلوہ‘زردہ اور کھیر کا لازمی جز ہے۔نمکین بھنا ہوا پستہ انتہائی لذت دار ہوتا ہے اور دیگر مغزیات کی طرح بھی استعمال کیا جا تا ہے۔جدید طبی تحقیق کے مطابق دن میں معمولی مقدار میں پستہ کھانے کی عادت انسان کو دل کی بیماری سے دور رکھ سکتی ہے ۔ پستہ خون میں شامل ہو کر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پھل اور پتے دار ہری سبزیاں کھانے سے شریانوں میں جمے کولیسٹرول کو پگھلایا جاسکتاہے ۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پستہ عام خوراک کی طرح کھانا آسان بھی ہے اور ذائقے دار غذا بھی ‘ اگر ایک آدمی مکھن‘ تیل اور پینر سے بھرپور غذاوں کے بعد ہلکی غذاں کی طرف آنا چاہتا ہے تو اسے پستہ کھانے سے آغاز کرنا چاہیے۔پستہ کا روزانہ استعمال کینسر کے امراض سے بچاﺅ میں مددگار ثابتہ ہوتا ہے۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ منا سب مقدار میں پستے کھانے سے پھیپھڑوں اور دیگر کینسرز کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کینسر پر کام کر نے والی ایک امریکی ایسوسی ایشن کے تحت کی جانے والی ریسرچ کے مطا بق پستوں میں وٹامن ای کی ایک خاص قسم موجود ہو تی ہے جو کینسر کے خلاف انتہائی مفید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پستوں میں موجود اس خاص جزو سے نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ دیگر کئی اقسام کے کینسرز سے لڑنے کے لیے مضبوط مدا فعتی نظام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

#تل

موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔ تل اور گڑ سے تیار شدہ ریوڑیاں بھی فائدہ مند ہیں۔



کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جبکہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقی تیار کیا جاتا ہےکشمش اور منقہ قبض کا بہترین علاج ہے نیزہڈیوں کے بھربھرے پن کے مرض میں مفید ہےاور بہت قوت بخش میوہ ہے
والسلام

02/12/2023
بھنے چنے خواتین کی چھپی ہوئی بیماریوں سے چھٹکارا دلانے، وزن کم کرنے اور ان کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں بہترین ہوتے ہیں
02/12/2023

بھنے چنے خواتین کی چھپی ہوئی بیماریوں سے چھٹکارا دلانے، وزن کم کرنے اور ان کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں بہترین ہوتے ہیں

01/12/2023

اینٹی بائیوٹکس ایسی دوائیں ہیں جو ہمارے جسم میں موجو بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو مارنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ صحت مند افراد کے جسم میں بھی بیکٹیریا ہوتے ہیں؟ جی ہاں !ہم سب کے جسم میں بیکٹیریا ہوتے ہیں اور وہ صرف چند نہیں بلکہ کھربوں کی تعداد میں ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاتھ، ناک، منہ اور آنتیں اگر خوردبین سے دیکھیں تو بیکٹیریا سے بھری ہوئی ہیں جنہیں نارمل فلورا کہا جاتا ہے۔ یہ دوستانہ بیکٹیریا ہیں جو انسانوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور بدلے میں ہمارے جسم سے غذائیت لیتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی افزائش کو بھی کم کرتے ہیں۔ جب ہم بیماری کے دوران اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے ہیں تو دوا نہ صرف بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا بلکہ صحت مند بیکٹیریا کو بھی مار دیتی ہے۔ ہمارے آنتوں میں ان صحت مند بیکٹیریا کی تعداد میں کمی بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔آپ میں سے اکثر لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا کہ اینٹی بائیوٹکس کے علاج کے دوران لوگوں کو اسہال یا منہ میں سفید فنگل انفیکشن ہو جا تا ہے۔ اس کی وجہ اینٹی بائیوٹکس کا جسم کے صحت مند بیکٹیریا کو مارنا ہے۔
اب یہ صحت مند بیکٹیریا پروبائیوٹکس نامی ادویات میں دستیاب ہیں اور تحقیق جاری ہے کہ کیا ان پروبائیوٹکس کو ہمیشہ اینٹی بائیوٹکس کے ساتھ دیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے جسم کے صحت مند بیکٹیریا کی مقدار معمول کے مطابق رہے۔ پروباٸیوٹیکس میں Enflor، biflor، enterogermia، hiflor وغیرہ شامل ہیں۔ اب تو کمرشل انفینٹ فارمولہ یا ڈبے والے دودھ بنانے والی کمپنیاں بھی ان پروبائیوٹکس کو اپنے دودھ میں شامل کر رہی ہیں۔
ہم خوراک کے ذریعے ان صحت مند بیکٹیریا کی تعداد کو اپنے جسم میں بڑھا سکتے ہیں۔

وہ کونسی اھم خوراک ہیں جن میں یہ صحت مند بیکٹیریا ہوتے ہیں جو مہنگی پروبائیوٹکس ادویات کا متبادل ہو سکتے ہیں؟؟
جواب۔۔۔
دہی
اچار

اس کے علاوہ بہت سی غذائیں پری بائیوٹک ہوتی ہیں، جو ان صحت مند بیکٹیریا کی افزائش میں مدد کرتی ہیں۔ ان میں
سیب
بنانا
سبز پتوں والی سبزیاں
پیاز
لہسن
شامل ہیں

اس لیے اینٹی بائیوٹک لیتے وقت اپنی خوراک میں ان چیزیوں کا استعمال بڑھائیں تاکہ اینٹی بائیوٹک کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔

30/11/2023

‏یہ واقعہ آج سے ساڑھے تین ہزار سال پہلے پیش آیا تھا،
فرعون کے ڈوب کر مرنے کے بعد سمندر نے اس کی لاش کو اللہ کے حکم سے باہر پھینک دیا جبکہ
باقی لشکر کا کوئی نام و نشان نہ ملا۔

مصریوں میں سے کسی شخص نے ساحل پر پڑی اس کی لاش پہچان کر اہل دربار کو بتایا۔ فرعون کی لاش کو محل پہنچایا گیا
، درباریوں نے مسالے لگا کر اسے پوری شان اور احترام سے تابوت میں رکھ کر محفوظ کر دیا۔

حنوط کرنے کے عمل کے دوران ان سے ایک غلطی ہو گئی تھی،
فرعون کیوں کہ سمندر میں ڈوب کر مرا تھا اور مرنے کے بعد کچھ عرصہ تک پانی میں رہنے کی وجہ سے اس کے جسم پر سمندری نمکیات کی ایک تہہ جمی رہ گئی تھی، مصریوں نے اس کی لاش پر نمکیات کی وہ تہہ اسی طرح رہنے دی اور اسے اسی طرح حنوط کر دیا۔

وقت گزرتا رہا، زمین و آسمان نے بہت سے انقلاب دیکھے جن کی گرد کے نیچے سب کچھ چھپ گیا،
حتیٰ کہ فرعونوں کی حنوط شدہ لاشیں بھی زمین کی تہوں میں چھپ گئیں، ان کے نام صرف کتابوں، ان کی تعمیرات اور لوگوں کے ذہنوں میں رہ گئے۔

اس واقعے کے دو ہزار سال بعد اس دنیا میں اللہ کے آخری نبی حضرت محمدؐ تشریف لائے، ان پر نازل ہونے والی آخری کتاب میں فرعونوں کے قصے بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیے گئے تھے اور اسی سلسلے میں
اس فرعون کا جسم محفوظ کرنے کی بابت آیت بھی نازل ہوئی تھی جس کی سچائی پر سب اہل ایمان کا پختہ یقین تو تھا

لیکن وہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ اس خدائی کا دعوے کرنے والے کی لاش کہاں محفوظ کی گئی اور کیسے اسے عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔

1871ء میں مصر کے ایک شہر الغورنیہ سے تعلق رکھنے والے غریب اور معمولی چور احمد عبدالرسول کو فرعونوں کی حنوط شدہ لاشوں کی طرف جانے والے خفیہ راستے تک رسائی مل گئی
۔ احمد عبدالرسول نوادرات چوری کرکے بیچا کرتا تھا۔ ایک دن وہ دریائے نیل کے کنارے کے قریب تبیسہ کے مقام پر اسی سلسلے میں پھر رہا تھا

جب اسے ایک خفیہ راستے کا پتہ چلا۔ وہاں وہ نوادرات کی چوری کے لئے جگہ کھود رہا تھا کہ اسی دوران اسے کچھ لوگوں نے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔

وہ جس جگہ کو کھود رہا تھا وہاں سے ملنے والے راستے کی جب مسلسل کھدائی کی گئی۔1891ء کو دوسری ممیوں کے ساتھ اسی غرق ہونے والے فرعون کی لاش بھی مل گئی

۔ اس کے کفن پر سینے کے مقام پر اس کا نام لکھا ہوا تھا۔ ان ممیوں کو ماہرین قاہرہ لے گئے۔ جب ان ممیوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا تو فرعون والی ممی پر جمی نمکیات کی تہہ سے تصدیق ہوگئی کہ یہ وہی فرعون ہے جسے اللہ نے پانی میں غرق کرکے بدترین انجام سے ہمکنار کیا تھا۔

یہ بہت بڑا واقعہ تھا اس کی تصدیق کے لیے دنیا بھر کے ماہرین آثار قدیمہ اور سائنسدان مصر کی طرف امڈ پڑے۔ مختلف سائنسی ٹیسٹ کرنے کے بعد دنیا بھر کے سائنسدانوں نے تصدیق کر دی کہ دوسری سب لاشوں کی نسبت صرف فرعون کی لاش پر ہی سمندری نمکیات کی تہہ جمی ہوئی تھی۔ اس تصدیق کے بعد اسے فرعون کی لاش قرار دے کر عجائب گھر میں محفوظ کر دیا گیا۔

1982ء میں فرعون کی ممی خراب ہونے لگی تو اس وقت کی مصری حکومت نے فرانس کی حکومت کو درخواست کی کہ فرعون کی ممی کو خراب ہونے سے بچایا جائے

نیز جدید سائنسی ذرائع سے اس کی موت کی وجہ بھی معلوم کی جائے چنانچہ مصری اور فرانسیسی حکومت نے مل کر ممی کو فرانس لے جانے کا انتظام کیا،

جب فرعون کی لاش کو فرانس پہنچایا گیا تو ائیر پورٹ پر اس دور کے فرانسیسی صدر بذات خود حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں، تمام وزراء اور فوج کے افسران کے ساتھ استقبال کے لیے موجود تھے۔

فرعون کی لاش کا استقبال کسی عظیم زندہ بادشاہ کی طرح کیا گیا، فوجی دستوں نے سلامی دی۔
فرعون کی ممی کو ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کے حوالے کیا گیا۔ اس ٹیم کی سربراہی ڈاکٹر مورس بوکائے نے کی تھی۔ مائیکرو سکوپک ٹیسٹوں کے ذریعے ممی کے تمام اعضاء کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کی لاش اور جسم میں سمندری ذرات ابھی تک موجود ہیں اور موت کی وجہ بھی پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایک بادشاہ کی موت پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہو??!
یہ ڈاکٹر مورس کے لیے حیرت کی بات تھی۔ اس نے اس ممی کے بارے مزید جاننے کی کوشش کی تو اسے معلوم ہوا کہ اس بادشاہ کی موت کے حالات مسلمانوں کے نبی حضرت محمدؐ پر اتری کتاب قرآن پاک میں تفصیل سے درج ہیں۔ اسے علم تھا کہ جہاں سے یہ لاش ملی ہے وہ ایک اسلامی ملک ہے چنانچہ تجسس ‏کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ مصر پہنچا۔ وہ ایک سائنسدان تھا اس نے اس معاملے میں مصر کے ہی ایک سائنسدان سے ملاقات کی

۔ اس سائنسدان نے قرآن پاک کھول کر اسے سورۃ یونس کی آیات 90 تا 92 کا ترجمہ لفظ بہ لفظ سنایا۔
فرعون کا خدائی کا دعویٰ، اس کا پانی میں ڈوب کر مرنا اور پھر پانی سے نکال کر اس کی لاش کا حنوط ہو جانا اور پھر دوبارہ لاش کا ملنا اور پھر اس کی لاش کو جدید سائنسی دور میں دوبارہ محفوظ کیا جانا۔ سب کا اشارہ ایک جانب تھا اور بہت واضح تھا۔

’’تجھے بعد میں آنے والوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دوں گا‘‘۔

فرعون کی لاش ایسے محفوظ کرکے دنیا کے سامنے لا کر رکھ دی گئی ہے کہ انٹرنیٹ کی ایک کلک پر، رسائل و جرائد پر، ٹی وی چینلز پر اور عجائب گھر میں اربوں انسانوں کی آنکھوں کے سامنے کریہہ اور پچکی قابل ترس حالت میں موجود ہے۔
عبرت کے لیے، سوچنے کے لیے کہ عبادت کے لائق اور ہمیشہ رہنے والا وہی ہے جو سب کا خالق اور رازق ہے۔ ڈاکٹر مورس نے آیات کا ترجمہ سنا تو اسی وقت پکار اٹھا قرآن سچا ھے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گیا۔۔

27/11/2023

کھانے کے بعد چلنے کے فوائد

پیدل چلنے کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں، اور کھانے کے بعد چہل قدمی خاص طور پر آپ کے بلڈ شوگر کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

کھانے کے بعد، آپ کے خون میں گلوکوز بڑھ جاتا ہے (چاہے آپ کو ذیابیطس نہ ہو)۔ "آپ کے بلڈ شوگر کی سطح آپ کے کھانے کے تقریباً 30 سے ​​90 منٹ بعد سب سے زیادہ ہوتی ہے،" نیپ شیئر کرتے ہیں۔ یہ اضافہ کھانے کے لیے قدرتی ردعمل ہے، اور یہ اس وقت تک تشویش کی بات نہیں ہے جب تک کہ آپ کا گلوکوز بہت زیادہ نہ بڑھ جائے یا غیر صحت بخش سطح پر رہے۔

لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کھانا کھانے کے بعد تھوڑی سی چہل قدمی:

آپ کے خون میں گلوکوز کو اس حد تک بڑھنے سے روکتا ہے جتنا کہ اگر آپ کھاتے ہیں اور پھر بیٹھے رہتے ہیں۔

آپ کے انسولین کی سطح کو مستحکم رکھتا ہے۔

کوئی بھی سرگرمی آپ کے خون میں گلوکوز کے لیے مددگار ہے۔ "ورزش آپ کے بلڈ شوگر پر تیزی سے اثر ڈالتی ہے، اکثر چند منٹوں میں،" Knapp کہتے ہیں۔ "اور وقت گزرنے کے ساتھ، جسمانی سرگرمی آپ کے جسم کو انسولین کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد دیتی ہے، انسولین کی مزاحمت کو کم کرتی ہے جسے ہم اکثر ذیابیطس میں دیکھتے ہیں۔"

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ صرف دو سے پانچ منٹ کی چہل قدمی آپ کے بلڈ شوگر کو کچھ کم کر سکتی ہے۔ "لیکن یہ ذیابیطس کے لیے کوئی جادوئی حل نہیں ہے،" Knapp کا کہنا ہے۔ "کھانے کے بعد چہل قدمی ایک بہترین عادت ہے جو بلڈ شوگر کو فائدہ پہنچاتی ہے، لیکن ذیابیطس کا انتظام کبھی بھی صرف ایک چیز پر نہیں آتا۔"

اگر آپ کو ذیابیطس ہے تو کم بلڈ شوگر پر دھیان دیں۔

Knapp یہ بھی خبردار کرتا ہے کہ آپ ورزش کو بہت دور لے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے خون میں گلوکوز کو کم کرنے کے لیے دوا لے رہے ہیں، تو ورزش کرنے سے یہ بہت کم ہو سکتا ہے۔ کم بلڈ شوگر - ہائپوگلیسیمیا - خطرناک ہوسکتا ہے۔

مختصر چہل قدمی سے ہائپوگلیسیمیا ہونے کا امکان نہیں ہے، لیکن سخت ورزش ہو سکتی ہے۔ "ہمیشہ اپنے خون میں گلوکوز کی سطح کو جانیں،" Knapp مشورہ دیتے ہیں. آپ کی ورزش کا وقت کلیدی ہے۔ جب بھی آپ ورزش کریں، سرگرمی سے پہلے اور بعد میں اپنے گلوکوز کی سطح کو چیک کریں۔ خون میں گلوکوز کی ریڈنگ 70 ملی گرام/ڈی ایل (ملیگرام فی ڈیسی لیٹر) سے کم عام طور پر ہائپوگلیسیمک رینج میں ہوتی ہے۔ لیکن ورزش سے پہلے اور اس کے دوران، خون میں گلوکوز کی سطح کو 100 mg/dL کے قریب رکھنا ایک محفوظ آپشن ہو سکتا ہے۔

اگر آپ کی پڑھائی کم ہے تو، اپنے گلوکوز کی سطح کو بڑھانے کے لیے کچھ تیز کاربوہائیڈریٹ استعمال کریں۔ مثال کے طور پر ایک چھوٹا کپ جوس پی لیں، ایک چمچ شہد لیں یا گلوکوز کی گولیاں یا جیل استعمال کریں۔ آپ کا صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والا یا ذیابیطس کی دیکھ بھال اور تعلیم کا ماہر ہائپوگلیسیمیا کے علاج کے لیے منصوبہ بنانے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ ہائپوگلیسیمیا کے علاج کے لیے کیا استعمال کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، سرگرمی کے دوران اسے ہاتھ میں رکھنا یقینی بنائیں۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں ۔

سی ایس ایس سے موت تک کا سفر بلال پاشا جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ علاقہ میں پیدا ہوا۔ والد دیہاڑی دار مزدور تھے۔ مالی حال...
27/11/2023

سی ایس ایس سے موت تک کا سفر
بلال پاشا جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ علاقہ میں پیدا ہوا۔ والد دیہاڑی دار مزدور تھے۔ مالی حالات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے مسجد میں ہی قائم مکتب سے پرائمری پاس کی۔ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا عالم سب پر عیاں ہے لہذا بلال پاشا نے بھی چھٹی جماعت سے اے بی سی پڑھنا شروع کی۔ انٹر میڈیٹ ایمرسن کالج ملتان اور بیچلر زرعی یو یونیورسٹی فیصل آباد سے کیا۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ مسجد سے پانچ جماعتیں کرنے والا بچہ کل کو مقابلے کا امتحان پاس کرکے سی ایس پی بن جائے گا۔

بلال پاشا نے اپنے بیک گرائونڈ کو چھپانے کی بجائے اپنے سفید داڑھی والے مزدور باپ کے ساتھ کھڑے ہوکر اپنا پہلا میڈیا انٹرویو دیا اور پاکستان کے ان نوجوانوں میں امید کی شمع جلائی جو سی ایس ایس پاس کرنے کو صرف ایلیٹ کلاس سے منسوب کرتے تھے۔

لیکن عرفان خان نے کیا زبردست جملہ بولا تھا کہ "جب ہم جیسوں کےدن آتے ہیں موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے"۔
بلال پاشا کی زندگی کی شروعات ہوئی تھی اور موت نے آن دبوچ لیا۔ بلال کی موت کی وجہ بس ایک ہی تھی۔ سول سروس میں ملنے والا ڈپریشن۔ وہ جس سے بھی بات کرتا یہی کہتا کہ وہ یا تو نوکری چھوڑ دے گا یا خودکشی کرلے گا۔ ہر سال 17 فیصد بیوروکریٹ اپنی نیلی بتی اور سبز نمبر پلیٹ کو اللہ حافظ کہتے ہوئے استعفے دے دیتے ہیں۔ بلال بھی یہی کہتا تھا " یہ لوگ بتی اور سبز نمبر پلیٹ دیکھتے ہیں لیکن میرے اندر نہیں دیکھتے"۔ اب قیامت گزر چکی ہے۔

آج کی رات بلال کے باریش والد کے لئے بہت بھاری ہے۔ آج وہ اپنے ناتواں ہاتھوں سے اپنے لخت جگر کے سونے جیسے جسم کو سپرد خاک کرے گا۔ آج کی رات بہت طویل ہے۔۔ بہت کٹھن۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اللہ حافظ بلال۔۔۔۔۔

27 نومبر 2023ء
منقول

23/11/2023

کمفرٹ زون سے سے نکلنے کے لیے 15 اسباق:
کم ٹینشن اور زیادہ خوشی کے ساتھ اپنی ایک ایسی زندگی بنائیں اور گزاریں جسے آپ واقعی پسند کرتے ہیں:
1. کمفرٹ زون محفوظ جگہ سمجھی جاتی ہے، لیکن یہ ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ کی وجہ بھی ہے۔ اگر آپ ترقی کرنا اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اپنے کمفرٹ زون سے باہر قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ اور نئے لوگوں کو ملنا پڑے گا
2. خوف ایک عام انسانی احساس ہے۔ یہ ہمیں خطرے سے بچانے کے لیے موجود ہوتا ہے ہے۔ لیکن یہی خوف ہمیں اپنے لیےبہترین زندگی گزارنے سے بھی روک سکتا ہے۔
3. خوف پر قابو پانے کا واحد طریقہ اس کا سامنا کرنا ہے۔ خوف کو خود پر سوار نہ ہونے دیں۔ اپنے کمفرٹ زون سے باہر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیں گے تو اپنے خوف کو ختم ہوتے ہوئے دیکھیں گے
4. ترقی والا مائنڈ سیٹ ہونا ضروری ہے۔ یقین کریں کہ آپ تبدیل بھی ہوسکتے ہیں اور ترقی بھی کر سکتے ہیں۔ اپنی ماضی کی ناکامیوں کو خود پر سوار نہ ہونے دیں۔
5. اپنے لیے حقیقت پسندانہ مقصد طے کریں۔ ایک ساتھ سب کچھ تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے کمفرٹ زون میں چھوٹی تبدیلیاں کرکے شروعات کریں۔
6. اپنی کامیابیوں کا جشن منائیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کامیابی کتنی چھوٹی ہے، اپنی چھوٹی چھوٹی کامیابی کا جشن منانے کے لیے بھی وقت نکالیں۔ اس سے آپ کو متحرک رہنے اور آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔
7.اپنے لیے ایک سپورٹ سسٹم تلاش کریں۔ اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے گھیر لیں جو آپ پر یقین رکھتے ہیں اور جو آپ کے سفر میں آپ کا ساتھ دیں۔
8. ناکام ہونے سے مت ڈریں۔ ناکامی زندگی کا حصہ ہے۔ اس طرح ہم سیکھتے اور بڑھتے ہیں۔ ناکامی کے خوف سے کوئی خطرہ مول لینے سے مت ڈریں خطرہ مول لیں گے تو ترقی کا چانس بنے گا ورنہ آپ ہمیشہ وہیں رکے رہیں گے جہاں آپ رہنا بھی نہیں چاہتے

9. صبر کریں۔ تبدیلی میں وقت لگتا ہے۔ راتوں رات ترقی کی توقع نہ کریں۔ بس اس پر کام کرتے رہیں اور آخر کار آپ اپنے مقاصد تک پہنچ جائیں گے۔
10.منزل کے سفر سے لطف اندوز ہوں۔ سفر بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ منزل۔ منزل کے حصول میں تجربے کا مزہ لینے اور اس سے سیکھنے کی کوشش کریں۔
11. اپنی محنت پر بھروسہ رکھیں۔ آپ کا خود پر بھروسہ آپ کےلئے اندرونی رہنمائی کا نظام ہے۔ اسے پر ہمیشہ یقین رکھیں اور یہ آپ کو صحیح سمت میں لے جائے گا۔
12. زمانہ حال میں رہیں۔ موجودہ لمحے پر توجہ مرکوز کریں ماضی اور مستقبل کو چھوڑ دیں۔ اس سے آپ کو پرسکون رہنے میں مدد ملے گی۔
13. شکر گزار بنیں۔ اپنی زندگی میں موجود اچھی چیزوں کا شکر ادا کرتے رہیں۔ آپکی شکر گزاری آپکی زندگی میں مزید اچھی چیزیں اور لمحات لانے کا باعث بنے گی
14. اپنے آپ پر بھی مہربان رہیں۔ ایک انسان اپنے اوپر بھی تنقید کرتا رہتا ہے لیکن آپ اپنے اندر ہمشہ مثبت چیزیں ڈھونڈیں ۔
15. اپنے آپ سے غیر مشروط محبت کریں۔ آپ اپنے آپ سے بے انتہا محبت اور احترام کے لائق ہیں، چاہے کچھ بھی ہو۔

مجھے امید ہے کہ یہ اسباق آپ کو اپنے کمفرٹ زون سے باہر قدم رکھنے اور ایسی زندگی بنانے کی ترغیب دیں گے جس سے آپ واقعی محبت کرتے ہیں۔

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when WATT News HD Channel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category