
26/07/2025
بانو شیتل اور احسان اللہ زرک کیس کی نئی کہانی سامنے آ گئی۔
ایک عینی شاہد کے مطابق
گیارہ ماہ پہلے زرک پر الزام لگایا گیا کہ اس نے چھت سے بانو پر نظر ڈالی۔ کلی ڈغاڑی میں جرگہ بیٹھا، گواہیاں کمزور تھیں، مسجد کے امام نے قرآن پر زرک سے قسم لی اور اس کی جان تو بخش دی گئی، لیکن اسے تاحیات علاقہ بدر کر دیا گیا۔
وقت گزرتا رہا، لیکن عیدالاضحیٰ سے چند روز پہلے بانو کے بھائی نے زرک کو گاؤں کے قریب ایک ڈیرے پر دیکھ لیا۔ فوراً جرگہ اکٹھا کیا گیا، زرک کو رسیوں سے باندھ کر سردار کے سامنے پیش کیا گیا۔ زرک نے وہاں نکاح کا اعتراف کیا۔ بانو کو اطلاع ملی تو وہ وضو کر کے، قرآن پاک ہاتھ میں لے کر خود جرگے میں پیش ہوئی۔ اس نے بڑی دلیری سے کہا کہ وہ خود آئی ہے، عاقل و بالغ ہے، اور شرعی نکاح کیا ہے۔
سردار نے کہا کہ اگر وہ لڑکے پر بلیک میلنگ کا الزام لگا دے تو جان بخشی ہو سکتی ہے۔ بانو نے کہا کہ قرآن سے دکھا دو وہ آیت جس میں بہتان لگانا جائز ہو۔ میں مان جاؤں گی۔ بانو سورۃ النساء کی آیات پڑھ پڑھ کر نکاح کے احکامات سناتی رہی، مگر سردار اشتعال میں آ گیا اور پہلے زندہ جلانے اور پھر سنگساری کا حکم جاری کر دیا۔
اس کے بعد سردار نے انہیں ایک جھوٹی رہائی کا لالی پاپ دیا۔ کہا کہ تمہیں غیر آباد پہاڑوں میں چھوڑا جائے گا، جہاں تمہیں چھ ماہ بغیر کسی سامان کے گزارنے ہوں گے۔ دن کی روشنی میں اگر تم آبادی کے قریب آئے یا فرار کی کوشش کی تو تمہیں سنگسار کر دیا جائے گا۔ بانو نے سردار سے "قول" مانگا، جو سردار نے دیا بھی، مگر جھوٹا۔
عینی شاہدین کے مطابق جب دونوں کو گاڑی میں بٹھایا گیا، تو بانو کو اندازہ ہو گیا کہ یہ موت کا سفر ہے۔ اس نے روانگی سے پہلے قرآن پاک مانگا، اسے سینے سے لگایا، اور ایک شان، ایک وقار اور ایک مظلومانہ عظمت کے ساتھ مقتل روانہ ہو گئی۔
عوامی دباؤ پر سردار کو گرفتار کر لیا گیا ہے، لیکن اس کے خلاف کوئی گواہی دینے کو تیار نہیں۔ ہر طرف خوف ہے، خاموشی ہے، اور وہی ہونے کا خدشہ ہے جو ہمیشہ ہوتا آیا ہے. ظلم کا تسلسل، انصاف کا تعطل۔