04/09/2025
ایک سال پہلے میری زندگی کچھ ایسی تھی کہ میں رات کے دو بجے اندھیرے کمرے میں موبائل کی اسکرین کے سامنے بیٹھا ہوتا۔ اسکرین کی روشنی میرے چہرے پر پڑ رہی ہوتی اور دماغ میں بس سوال گھومتے رہتے: "کب تک گھر والوں سے پیسے مانگتا رہوں؟ کب تک دوسروں کی زندگی دیکھ کر اپنی حالت پر شرماتا رہوں؟" جیب خالی ہوتی تھی اور دل میں ایک عجیب سا بوجھ۔ دوست گھومنے پھرنے کے لیے بلاتے تو میں مسکرا کر انکار کر دیتا، لیکن رات کو بستر پر لیٹتے ہوئے آنکھوں سے آنسو نکل آتے۔ اُس وقت میں نے اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ بس، اب اور نہیں… کچھ کرنا ہی ہوگا۔
اسی تلاش نے مجھے پہلی بار ای کامرس تک پہنچایا۔ شروع میں لگا یہ سب فراڈ ہے۔ دل کہتا تھا: "لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ سے پیسے کمانا؟ اگر ایسا ہوتا تو سب لوگ یہی کرتے۔" لیکن میرے اندر کا جنون بہت ضدی تھا۔ میں نے یوٹیوب کے ٹیوٹوریلز دیکھنے شروع کیے، فری کورسز ڈاؤن لوڈ کیے، اور رات کے تین تین بجے تک نوٹ بُک میں نوٹس لکھتا رہتا۔ ہر دن ایک نئی جدوجہد ہوتی— کبھی اشتہار پر پیسہ ضائع ہوجاتا، کبھی پروڈکٹ پہنچتی نہیں، کبھی آرڈر کینسل ہوجاتا۔ کئی بار دل کیا سب چھوڑ دوں، لیکن اسکرین کے عکس میں اپنا تھکا ہوا چہرہ دیکھ کر دل کے اندر سے آواز آتی: "چھوڑ دیا تو واپس اُسی صفر والی زندگی میں جانا پڑے گا جس سے بھاگنا چاہتا ہے۔"
پھر وہ دن آیا جو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ موبائل وائبریٹ ہوا اور نوٹیفکیشن آئی: "آپ کو ایک نیا آرڈر ملا ہے۔" یہ صرف پانچ سو روپے کا آرڈر تھا، لیکن میرے لیے کروڑ سے کم نہیں تھا۔ اُس لمحے لگا کہ دنیا کا سب سے بڑا انعام مل گیا ہے۔ میں خاموشی سے مسکرایا، اور اُس مسکراہٹ نے مجھے ثابت کردیا کہ ہاں، یہ ممکن ہے۔
آج بھی میں اپنی جَرنِی کے آغاز پر ہی ہوں۔ لیکن اب میرا چہرہ اُس اندھیرے کمرے کا تھکا ہوا چہرہ نہیں… اب میری آنکھوں میں ایک چمک ہے، ایک وژن ہے۔ اب میں اپنے اخراجات خود نکالتا ہوں، مجھے اپنا مستقبل صاف نظر آتا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں شاپیفائی اور ای کامرس اگلے چند سالوں میں سب سے بڑی موقع بننے والے ہیں۔ شاپیفائی نے مجھے یہ سمجھایا کہ بڑے دفتر یا لاکھوں کی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں۔ بس ایک لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ اور دل میں وہ ایک آواز: "مجھے کچھ کرنا ہے۔"
میری کہانی ابھی لکھی جا رہی ہے… لیکن سوال یہ ہے کہ آپ اپنی کہانی کب شروع کریں گے؟