18/07/2024
اہل بیت ع امام شافعی کے نزدیک ، اگر امام شافعی کے دیوان اشعار کو کہ جو دوسری صدی ہجری کے اہل سنت کے ایک پیشوا ہیں پڑھیں تو اہل بیت ع کی مدح میں ایسے اشعار دیکھنے کو ملیں گے کہ جیسے اس زمانے میں شیعوں نے بھی نہیں کہے ہوں گے ۔
محمد ابن ادریس شافعی کی جو امام شافعی کے نام سے معروف ہے دوسری صدی ہجری میں اہل سنت کا ایک پیشوا تھا ۔ امام شافعی کے اشعار میں اہل بیت ع کا ایک خاص مقام تھا،کہ جو ہر پڑھنے والے کی توجہ کو اپنی جانب مبذول کر لیتے ہیں ۔اس نے ان اشعار میں کہ جو اس نے اہل بیت ع کی شان میں کہے ہیں ان میں اہل بیت پیغمبر ص کی تعریف ،اور ان سے اظہار محبت کے بعد ،ان کی محبت کو خدا اور قرآن کی طرف سے واجب قرار دیا ہے ،اور سب کو اہل بیت ع کی قدر کرنے ،ان کا احترام کرنے اور ان کے مرتبے کو ماننے کی دعوت دی ہے ۔یہاں تک کہ نماز میں آل رسول پر درود نہ بھیجنے والے شخص کی نماز کو باطل قرار دیا ہے ۔امام شافعی کے اشعار یہ ہیں ؛
یا آل بیت رسول اللہ حبکم ،،،،،،،،،،،فرض من اللہ فی القرآن انزلہ ،
کفاکم من عظیم القدر انکم ،،،،،،،،،،من لم یصل علیکم لا صلاۃ لہ
اے خاندان نبوت !آپ کی محبت ایک ایسا فرض ہے کہ جس کا ذکر خدا کی طرف سے قرآن میں ہوا ہے ۔آپ کی شان کے عظیم ہونے میں اتنا ہی کافی ہےکہ جو شخص نماز میں آپ پر درود نہ بھیجے اس کی نماز درست نہیں ہے ،
امام شافعی حضرت علی ع کی محبت کے بارے میں کہتے ہیں ؛
قالوا : ترفضت قلت : کلا ،،،،،،،،،،، ماالرفض دینی ولا اعتقادی
ان کان حب الولی رفضا ،،،،،،،،،،،،،فاننی ارفض العباد،،،،،،،،،
کہتے ہیں کہ تو رافضی اور مرتد ہو گیا ہے ،میں کہتا ہوں کہ رفض و ارتداد میرا دین اور اعتقاد نہیں ہے ۔
اگر علی ع کی محبت رافضی ہونے اور بے دین ہونے کی دلیل ہے تو دنیا جان لے کہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ بے دین ہوں ،