The Daily Post Pakistan - TDPP

The Daily Post Pakistan - TDPP The Daily Post Pakistan is a page, Website and a YouTube channel.

We wish to build a Liberal, Progressive, Tolerant society where the freedom of expression, media freedom, religious freedom and cultural diversity is granted.

"تاریخی حیثیت رکھنے والی دیوارِ چین کے پاس پاکستانی مصنوعات، جیولری (زیورات) اور ملبوسات کی نمائش؛ وادی سندھ کی قدیم ثقا...
20/10/2025

"تاریخی حیثیت رکھنے والی دیوارِ چین کے پاس پاکستانی مصنوعات، جیولری (زیورات) اور ملبوسات کی نمائش؛ وادی سندھ کی قدیم ثقافت کی حامل اجرک ڈیزائن والی پوشاک مرکزِ نگاہ رہی۔"

20/10/2025

امن معاہدہ ہو جانے کے بعد یورپ کے کئی شہروں میں اظہار تشکر ریلیاں

19/10/2025

سموگ گن کا خیال بھی اچھا ہے، لیکن درخت لگا کر، اور کھیتوں میں لگتی آگ کو کنٹرول کر کے یہ اور بھی سستے میں نپٹ جاتا!

2025 کی ایک رپورٹ، جو ورلڈ پاپولیشن سروے نے جاری کی ہے،  کے مطابق پاکستان میں کزن میرج (رشتہ داروں میں شادیوں) کی شرح دن...
19/10/2025

2025 کی ایک رپورٹ، جو ورلڈ پاپولیشن سروے نے جاری کی ہے، کے مطابق پاکستان میں کزن میرج (رشتہ داروں میں شادیوں) کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، جو 61 فیصد ہے۔ کویت دوسرے نمبر پر ہے جہاں یہ شرح 54 فیصد ہے۔
صحت کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کزن میرج جینیاتی بیماریوں اور ذہنی صحت کے مسائل جیسے آٹزم (Autism)، Attention Deficit Hyperactivity Disorder — (ADHD)، اور ڈپریشن (Depression) کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

2021 میں برٹش پاکستانیوں میں یہ شرح 55 فیصد تھی اور باقی کمیونٹیس میں صرف 3 فیصد ۔ اس حوالے سے برطانوی میڈیا اور ایکسپرٹس کے ہاں کافی بحث ہے۔

خالد یونس

19/10/2025

مزمل شاہ پوچھ رہاکہ گنڈہ پورکو ہٹانے کی وجہ بتائی جائے اور سہیل آفریدی لانے کا میرٹ بتایا جائے۔ ؟

جواب ہے کہ گورننس میں ناکام ہوں تو ہر دو تین سال بعد ایسے ڈرامے ضروری ہوتے ہیں یہی عمران خان کی سیاست ہے کہ کوئی گورننس کا سوال کر ہی نہ پائے۔ ہر وقت یہی بحث ہو کہ عمران خان نے بازی پلٹ دی عمران خان نے نوجوان وزیر اعلی بنا دیا عمران خان نے غریب کو اقتدار میں پہنچا دیا ۔یہ ڈرامے اس لئے کرتے ہیں تاکہ لوگ گورننس کا سوال بھول جائیں۔

بیشک
19/10/2025

بیشک

18/10/2025

اخیرالمومنین کی زیرتعمیر ریاست مدینہ میں تحریک لبیک پاکستان نے فرانسیسی صدر اور فرانس کے خلاف احتجاج کیا تو آپ نے قوم سے خطاب میں فرمایا تھا

18/10/2025

جتھہ گیری اور سرنڈر کی روایت

دراصل کرین پارٹی اس احساس سے دو چار ہے کہ وہ ناقابل شکست ہے۔ اس احساس نے اس دن جنم نہیں لیا جس دن سلمان تاثیر کے قاتل کو پھانسی دی گئی تھی۔ اس دن بھی نہیں لیا جس دن اس پارٹی کے مظاہرین کو کڑک نوٹ دیکر گھر روانہ کیا گیا تھا۔

اس احساس نے اس دن جنم لیا تھا جس دن ایک منتخب حکومت کو کرین پارٹی کے آگے سرنڈر کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔یہ سرنڈر یکبارگی ہوتا تو کسی طرح ہضم بھی کیا جاسکتا تھا، مگر ارطغرل ڈرامے کی طرح اس سرنڈر کا قسطوار سلسلہ پیش کیا گیا۔

پہلی قسط اس دن نشر ہوئی تھی جب کرین پارٹی نے کہا کہ ہم حکومت کا دھڑن تختہ کرنے اسلام آباد جارہے ہیں۔ دوسری قسط اس دن نشر ہوئی جب اس پارٹی کو فیض آباد پر بستر ڈالنے کے لیے تمام تر سہولتیں فراہم کی گئیں۔کئی دن چلنے والے دھرنے میں خطیبوں کے جی میں جو آیا انہوں نے کہا۔ دھمکی تڑی گالم گفتار سب چلتا رہا۔ ایک بابا جی کا لائیو خطاب ہر تین گھنٹے بعد سوشل میڈیا پر نشر ہوتا رہا۔ انہیں پانی کی کمی تھی نہ خوراک کا مسئلہ تھا۔ ٹھنڈ سے بچاو کے لیے ایرانی کمبل بھی پہنچا دیے گئے تھے۔بون فائر محفلیں بھی چل رہی تھیں۔ قرب و وجوار میں برگر چنا چاٹ گول گپے سوپ اور چائے کی ریڑھیاں بھی لگادی گئی تھیں۔ متعین گاڑیاں متعین وقت پر دو وقت کا کھانا سہولت کے ساتھ پہنچا رہی تھیں۔ حالانکہ راستے اس ایمبولینس کیلیے بھی بند تھے جس میں ایک بیمار ماں آخری سانسیں لے رہی تھی۔

سرنڈر کی تیسری قسط وہ تھی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ بلوائیوں کے خلاف کاررائی کرکے فیض آباد کی ٹریفک بحال کی جائے۔ یہ حکم اس لیے بھی اہم تھا کہ فیض آباد شہہ رگ ہے۔ اس پر کوئی پاوں رکھ دے تو زندگی رک جاتی ہے۔اس پر سابق صاحب نے بقلم خود بیان جاری کرتے ہوئےکہا، یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں ہم انکے خلاف کارروائی کیسے کر سکتے۔ یہ سن کر کرین پارٹی کے کارکنوں نے ٹانگیں اور بھی پھیلا دیں۔

سرنڈر کی چوتھی قسط سیاست کے حساس طالب علموں کیلیے بہت تکلیف دہ تھی۔ یہ وہ قسط تھی جسمیں وفاقی وزیر قانون کو اپنے عقیدے کی وضاحت کیلیے کرین پارٹی کی چار رکنی کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا۔

چار رکنی کمیٹی نے وضاحت کو ناکافی قرار دیکر وزیر قانون سے استعفی لے لیا۔ کہانی یہاں رک جاتی تو دکھ کی اس رات کو ایک رات سمجھ کر بھلایا جاسکتا تھا، مگر کرین پارٹی کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ کرکے اس رات کو اگلے کئی برسوں تک پھیلا دیا گیا۔سمجھا یہ جارہا تھا کہ اس سب کے نتیجے میں حکومت کمزور ہو رہی ہے۔ حقیقت مگر یہ تھی کہ اس سب کے نتیجے میں ریاست کمزور ہورہی تھی۔

ہم 'اسٹریٹجی' کے عنوان تلے لمحے کو سدھار نے کی کوشش کرتے ہیں اور پورے زمانے کو داو پر لگا دیتے ہیں۔ عارضی بندوبست کی خاطر بارود کے ڈھیر کو تیلی دکھاتے وقت ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ راستے میں ہمارا مکان بھی پڑتا ہے۔

آگ دہلیز تک پہنچتی ہے تو ہمیں جاگ آتی ہے۔ اسی اور نوے کی دہائی میں ہم نے جو بویا وہ 2001 کے بعد ہم نے کاٹنا شروع کیا۔انگ انگ ہل گیا تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اب پرانے تجربوں کو دھونا شروع کریں گے۔ مگر یہ فیصلہ کرنا بھول گئے کہ پرانے تجربوں کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔

سال 2017 میں یہ تجربہ ہم نے پھر سے دہرایا۔پہلا نتیجہ یہ نکلا کہ سیاست میں بجھتتے ہوئے مذہبی کارڈ نے پھر سے آگ پکڑلی۔سابق وزیر اعظم پرجوتا پھینکا جانا، ایک وزیر کے منہ پر سیاہی اور دوسرے وزیر پرگولی کا چلنا، بہاولپور یونیورسٹی میں پروفیسر اور خوشاب میں بینک مینیجر کا قتل ہونا، سری لنکن شہری کو آگ لگانا، امر جلیل کے سر کی قیمت لگنا، 767 نوجوانوں کا گستاخی کی کیس میں پھنسنا اور ڈاکٹر شاہنواز کا قتل وغیرہ سب اسی تجربے کا تسلسل تھا۔

یہ بات درست ہے کہ نظم اجتماعی کے لیے چیلنج بن جانے والے گروہوں کو سیاسی طور پر جوڑا جاتا ہے۔ یہ طریقہ مگر تب کارگر ہوتا ہے جب اس گروہ میں ہلکی سی کوئی سیاسی رمق باقی بچی ہو۔ کرین پارٹی کے مطالبات اور اسکی سرگرمیاں کبھی سیاسی نہیں رہیں۔ سیاسی اپروچ کا یہ عالم ہے کہ جب حماس نے ٹرمپ کے بیس نکاتی ایجنڈے سے اتفاق کرلیا ہے تو یہ بال کھول کے سڑک پر نکل آئے ہیں۔ یہ بالکل وہی لمڈے ہیں جو روزہ بند ہونے سے تین منٹ پہلے اچانک آواز لگا دیتے ہیں چلو یار چلو جیدے کی لسی پی کر آتے ہیں۔

جماعت کہتے ہی اسے ہیں جو گفتگو، شراکت اور مشاورت پر یقین رکھتی ہے۔ سیاست کی اس تکون سے جو جماعت باہر ہوجائے وہ جتھہ بن جاتا ہے۔ جتھہ بات چیت کو دوسرے فریق کا بڑا پن سمجھنے کی بجائے اپنی فتح سمجھتا ہے۔ پاس لحاظ اور رکھ رکھاو کو کمزوری سے تعبیر کرتا ہے۔ پچھلے برس پنجاب حکومت نے کرین پارٹی کے بابوں کا عرس منانے کے لیے ضرورت سے زیادہ سہولیات فراہم کیں۔مان لیتے ہیں کہ ایسا اسلیے کیا ہوگا کہ یہ پارٹی رواداری کا کچھ مظاہرہ کرلے گی۔ مگر کیا ہوا؟ یہ عرس دنیا کا پہلا عرس بن گیا جس میں تین دن گالیوں اور دھمکیوں والی قوالیاں چلائی گئیں۔

جتھہ گیری کی اس روایت کا اب کسی بھی طور خاتمہ ہونا چاہیے۔ ہجوم کو منتشر کرنے کیلیے بات چیت کا کوئی عارضی دروازہ کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حرج اس قدم میں ہے جس سے انتظامی سرنڈر کا ہلکا سا تاثر بھی ابھرتا ہو۔

سامنے سیاسی مطالبات کے ساتھ کوئی سیاسی جماعت کھڑی ہو تو پوری گردن جھکا لینا بھی عظمت ہے۔ جتھہ کھڑا ہو تو گردن جھکانے کا تاثر بھی سرنڈر ہے۔ اب کی بار بھی سرنڈر کا یہی تاثر ابھرا تو عوام میں موجود عدم تحفظ کا احساس اور بھی گہرا ہوجائے گا۔ وہ راستہ بھی دشوار ہو جائے گا جس سے گزر کر لوگ واپس سیاسی روایات کی طرف آ سکتے ہیں۔ زندگی سے جڑی کسی بات کی طرف آسکتے ہیں۔

فرنود عالم

کالم مریدکے آپریشن سے کچھ دیر پہلے اخبار کیلیے لکھا جاچکا تھا۔ ریکارڈ کیلیے یہاں رکھا ہے۔

زندہ باد
17/10/2025

زندہ باد

ڈومیسائل کا فرقجس عمر میں لوگ ریٹائر ہوتے ہیں اس وقت نعمان علی کو چانس ملا، ڈومیسائل اگر سندھ کے بجائے پنجاب یا کے پی کا...
17/10/2025

ڈومیسائل کا فرق
جس عمر میں لوگ ریٹائر ہوتے ہیں اس وقت نعمان علی کو چانس ملا، ڈومیسائل اگر سندھ کے بجائے پنجاب یا کے پی کا ہوتا تو اس وقت شاید پیک پر ہوتا!

لگ رہا ہے کہ پاکستان صحیح سمت چل پڑا ہےپاکستان میں صوبہ پنجاب کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ’ریاست کی رِٹ اور قانون کی بال...
16/10/2025

لگ رہا ہے کہ پاکستان صحیح سمت چل پڑا ہے

پاکستان میں صوبہ پنجاب کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ’ریاست کی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی جائے گی۔‘

یہ فیصلہ پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے امن و امان سے متعلق اجلاس میں لیا گیا جس کی تفصیلات وزیر اعلیٰ کے آفیشل واٹس ایپ گروپ کے ذریعے شیئر کی گئی ہیں۔

اس ضمن میں شیئر کی گئی تفصیلات کے مطابق صوبے میں نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا جبکہ پولیس افسران کی ہلاکت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی، جس کا حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں انتہا پسند جماعت کہہ کر حوالہ دیا گیا ہے، کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا جبکہ جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کی جائیں گی۔

اس کے علاوہ ٹی ایل پی کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل بھی پابندی ہو گی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے اور جماعت کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Daily Post Pakistan - TDPP posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category