Anwar Ghazi-Official

  • Home
  • Anwar Ghazi-Official

Anwar Ghazi-Official Islamic Scholar, Lecturer, Anchor, Journalist, Motivational Speaker & Character Builder.

24/08/2025

بھائی عبدالودود کا آنکھوں دیکھا حال۔۔بونیر اور صوابی کیسے تباہ ہوا؟؟انتہائی دکھی داستان ۔۔ہر آنکھ اشک بار۔۔آپ بھی سن کر رو پڑیں گے!

24/08/2025

ماشاءاللہ ۔۔۔عمرہ زائرین کے لئے حرم شریف میں ایک بہترین سہولت کااضافہ۔۔آپ بھی دیکھئے اور سبحان اللہ کہئے ۔

23/08/2025

ہم کیا کرسکتے ہیں؟؟میں یہ نہیں کرسکتا!!
یہ ویڈیو آپ کی زندگی کا رخ بدل سکتی ہے ۔
لازمی سنیں اور نیکی کی نیت آگے شیئر کیجئے تاکہ استاذ محترم کا یہ پیغام دور تک پہنچ جائے۔

23/08/2025

یہ ٹوکیو،جاپان ہے۔۔۔۔

بڑی سیاست اور ادنیٰ صحافتی کارکن تحریک انصاف اوورسیز کے سب سے بڑے اور ہونہار رہنما زلفی بخاری صاحب نے فرمایا Suhail warr...
23/08/2025

بڑی سیاست اور ادنیٰ صحافتی کارکن
تحریک انصاف اوورسیز کے سب سے بڑے اور ہونہار رہنما زلفی بخاری صاحب نے فرمایا Suhail warraich is destroyed (سہیل وڑائچ تباہ ہوگیا) ۔ میرے خلاف پی ٹی آئی ٹرولز اور ڈالر کمانے والے وی لاگرز کی جانب سے ’’ ٹاؤٹ‘‘ ،’’ فوج کا ایجنٹ‘‘ ، ’’باتھ روم دھونے والا‘‘ کہہ کر چلائی جانے والی مہم کا میں نے بطور صحافتی روایت پانچ دن تک جواب نہیں دیا اور نہ ہی میری40سالہ صحافتی تاریخ کو مسخ کرنے والوں کو جواب دونگا۔ ذاتی الزامات کے حوالے سے کسی تبصرے اور جواب کی ضرورت نہیں، آنے والا وقت اور لکھی جانیوالی تاریخ ہر معاملے کو واضح کردیگی۔ میں نے زندگی میں لڑائی جھگڑے،تُو تُکار سے ہمیشہ اجتناب کیا ہے اور اب بھی بہت سوچنے سمجھنے کے بعد میری یہی رائے قائم ہے۔
جناب احمد شریف چوہدری کا میرے دل میں ذاتی احترام ہے ۔ ذاتی ملاقاتوں میں وہ بہت خوش گوار ہیں مگر انہوں نے جن باتوں کی تردید کی ،ان کا ذکر مذکورہ کالم میں نہیں تھا، شاید انہوں نے غلط فہمی کی بنیاد پربات کی کہ اس کالم میں میرا کوئی ذاتی فائدہ ہو سکتا ہے؟؟ اگر اس حوالے سے کوئی سوال اب بھی موجود ہے تو میں اسکی وضاحت کے لئے ہمیشہ حاضر ہوں۔ انہوں نے مستند طور پر فرمایا کہ فیلڈ مارشل نے کوئی انٹرویو نہیں دیا، میرے پورے کالم کو دوبارہ پڑھ لیں اس میں کہیں لفظ انٹرویو استعمال ہی نہیں ہوا ۔میرے کالم کا عنوان ہی پہلی ملاقات ہے نہ کچھ اس سے زیادہ نہ اس سے کم۔ میں نے کہیں نہیں لکھا یہ ون ٹو ون ملاقات تھی۔جس تقریب میں آٹھ سو حاضرین موجود تھے ،نہ تو وہاں اورنہ ہی چند لوگوں کے سامنے کھانے پر ہونے والی گفتگو آف دی ریکارڈ تھی۔9مئی، عمران خان اور معافی کے حوالے سے وہاں کوئی بات نہیں ہوئی ۔یہ بات بالکل درست ہے۔ براہ کرم اس کالم کو دوبارہ پڑھ لیں ،اس میں سرے سے9مئی، عمران خان اور انکی معافی کا کوئی ذکرنہیں۔ میں نے صرف ایک فقرہ لکھا کہ سیاسی مصالحت کے حوالےسے انہوں نے قرآن کی آیات اوران کاترجمہ پیش کیا، اب لوگوںاورٹرولرز نےاس سے کیا تاثر لیا، وہ انکی مرضی ہے ۔گویا جن پوائنٹس کی اتنے بڑے پیمانے پر تردید کی گئی، انکا تو ذکر فسانے میں کہیں تھا ہی نہیں۔ کسی کے اپنے ذہن میں ہو تو وہ اسکی مرضی پر منحصر ہے۔
بطور ادنیٰ ترین صحافتی کارکن میری رائے میں صحافت اورسیاست دونوں جمہوریت کی اولاد بھی ہیں اور پڑوسی بھی۔ مگر دونوں گھروں کے درمیان کوئی گھومنے والا دروازہ نہیں ،ٹھوس دیوار ہے ۔اس مقدس دیوار کو پھلانگے بغیر عبور نہیں کیا جاسکتا۔بدقسمتی سےسیاسی کارکنوں نے صحافت کی دیوار پھلانگ کر اسکے صحن کو رستہ بنالیا ہے۔ استاذی نصرت جاوید کے بقول ذات کارپورٹر ہوں، اس لئے میری حدود صحافیانہ ہیں، جوسنا اور جو دیکھا اسکو لکھ دیا۔ فیلڈ مارشل سے پہلی ملاقات کا احوال لکھنے پر تحریک انصاف کے نظریاتی لیڈر اور میرے ’’ دیرینہ مہربان‘‘ شہباز گل اور ملک کے جانباز ہیر وفیصل واوڈا دونوں واپس اسی ایک صفحے پر آگئے ،جب کبھی دونوں میں محبت ِعمران مشترک ہوا کرتی تھی،دونوں میرے کالم کو مسترد کرتے رہے ۔انقلابی حماد اظہر، نونی متوالے اور جیالے سبھی مجھے خوشامدی اور جنگ جیو کو غیر ذمہ دار قرار دے رہے ہیں ۔میں اقرار کرتا ہوں کہ ان سب مہربانوں کے الزامات سوفیصد سچے ہیں ،میں پرانا عادی مجرم ہوں ،ان سب کا میرے خلاف اکٹھ میری سیاہ کاری اور انکی نیکو کاری کو ثابت کرتا ہے۔
میں ایک ادنیٰ اور عاجز قلم کار ہوں جبکہ میرے نقاد عہدے، رتبے اور عظمت میں مجھ سے کہیں بلند ترہیں ،میںاقرار کرتا ہوں کہ میرے گناہوں کی ابتدا آج نہیں ہوئی۔ اب جبکہ میں معتوب ، خوشامدی، غدار ، ٹاؤٹ اور غیر ذمہ دار ٹھہر ہی گیا ہوں تو باقی جرائم کا اعتراف بھی کرلوں تاکہ سزا اکٹھی ہی مل جائے ۔ فیلڈ مارشل سےپہلی ملاقات والا کالم میرا پہلا جرم نہیں ، اس عاجز نے80ء کی دہائی کے آخری برسوں میں جنرل ضیاء الحق کی محمدخان جونیجو کیخلاف چارج شیٹ انہی کی منہ زبانی شائع کی تھی، شیخوپورہ کے مدرسے میں ہونیوالی اس تقریر میں لاہور کے بہت سےسینئر صحافی موجود تھے ،انہوں نے مصلحتاً وہ فقرے رپورٹ نہیں کئے جو 1985ء کی اسمبلی کیخلاف تھے مگر مجھ سے سرزد ہوگئے، مجھے اس پربھی سزا ملنی چاہیے۔ ضیاءالحق نے بطور لیکچرارتونسہ ٹرانسفر کیا، اسکی کہانی الگ ہے ۔ نواز شریف جلاوطن ہوئے تو انکا نام تک شائع کرنے پر پابندی تھی ،یہ سیاہ کار وہ پہلا صحافی تھا جس نے جدہ جاکر میاں نواز شریف سے ملاقات کی ،ان کا انٹرویو اور حالات روزنامہ جنگ کے میگزین میں شائع ہوئے تو جنرل مشرف نے خاصا برا منایا واقعی یہ ’’ خوشامد‘‘ تھی ،اسکی سزا بھی دیں۔ جنرل مشرف برسر اقتدار تھے تو میری نواز شریف کی کہانی انکی زبانی کے نام سے کتاب ’’ غدار کون‘‘شائع ہوئی، جنرل مشرف نے اس کیخلاف ڈیلی ٹائم میں انٹرویو دیا مگر جب جنرل مشرف اقتدار سے رخصت ہوئے تو لندن جاکر ان کا پہلا انٹرویو اسی خادم نے کیا۔
یا درہے کہ جب نواز شریف اور جنرل مشرف سے میں نے یہ انٹرویوز کئے، اس وقت دونوں جنگ اور جیو سے ناراض تھے، پھربھی یہ انٹرویوز شائع اور نشر ہوئے۔ جنرل باجوہ ملاقاتوں کے بہت شوقین تھے ،صحافی توانہیں کئی ملے ہوں گے مگر’’ باجوہ ڈاکٹرائن‘‘ لکھنے کا پہلا گناہ مجھ ہی سے سرزد ہوا ،پہلے روزجنرل باجوہ اس تحریر سے خوش ہوئے مگر ایک ہفتے بعد اس قدر ناراض ہوئے کہ وہ دن اور آج کا دن کبھی ملاقات تک نہیں ہوئی۔نواز شریف کے دورِنصف النہارپر’’ پارٹی ازاوور‘‘ لکھا تونون ناراض ہوگئی اور جھوٹا قرار دیا ۔عمران خان کی حکومت کےبارے میں لکھا’’یہ کمپنی نہیں چلے گی‘‘ توانصافی ناراض ہوگئے، واقعی اس عاجز کے گناہ بے شمار ہیں۔ڈاکٹرقدیر خان کا فٹ پاتھ پر بیٹھ کر آخری انٹرویو بھی میںنے کیا تھا اس کی سزا بھی اب واجب ہے۔
باقی رہی برسلز کی ملاقات اس حوالے سےقرآنی آیات ،معافی ، فرشتے اور شیطان کی گفتگو یہ فیلڈ مارشل کی تقریر کا ایک ٹکڑا تھا، اس کی جو مرضی تاویل گھڑلیں، یہ آپکی مرضی ہے۔ میری ذاتی خواہش مصالحت اور ملکی استحکام کی ہے حالانکہ مجھے اڑھائی سال سے جوبھی معلومات حاصل ہیں، اس کے مطابق مفاہمت ،معافی اور کسی معاہدے کی دور دور تک گنجائش نہیں لیکن کیا کوئی گناہ گار اپنی خواہش کا اظہار بھی نہ کرے؟ اس لئے منفی سوچ اور منفی ہتھکنڈوں سے کچھ مثبت برآمد نہیں ہوسکتا ۔
فرض کریں اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہے تو کیا مجھے کہنے کا اختیار بھی نہیں ؟کیا یہ فاشسٹ رویہ نہیں کہ دوسروں کو الزامات اور دھمکیوں سے دبایا جائے، دراصل واوڈا، حماد اظہر اور چند یوٹیوبرکسی سیاسی یاصحافتی نرسری سے نہ پلے ہیں اور نہ ہی سیاسی اور صحافتی اصولوں کے قائل ہیں۔یہ سب ماضی کے عسکری فیض اسکول کے طالب علم رہے ہیں۔ اور شاید وہی دور واپس لانا چاہتے ہیں، میرے کالم پر ناک بھوں چڑھانے والے اپنا اپنا مقصد اور مفاد حاصل کرنے کیلئے من مانی تاویلیں اور مصنوعی تشریح کرتے رہیں۔جوں جوں وقت آگے بڑھے گا ،ہر ایک کی اصلیت کھلتی جائے گی ،تاریخ ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو جھوٹے دعووں،جعلی سچائیوں اور نام نہاد الزامات کو عریاں کرتی ہے ۔تاریخ کا فیصلہ صحافت ہی کے حق میں ہوگا۔
(سہیل وڑائچ)

22/08/2025

کراچی کیسے ڈوبا؟؟آنکھوں دیکھا حال۔۔۔سنتاجا شرماتاجا۔۔۔کراچی کی بربادی میں آپ بھی حصے دار ہیں۔۔۔

Address

Ahsanabad

75340

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Anwar Ghazi-Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Anwar Ghazi-Official:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share